Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
أَيْقَنَ |
يُوْقِنُ |
أَيْقِنْ |
مُوْقِن |
مُوْقَن |
إِيْقَان |
اَلْیَقِیْنُ کے معنی کسی امر کوپوری طرح سمجھ لینے کے ساتھ اس کے پایہ ثبوت تک پہنچ جانے کے ہیں۔اسی لئے یہ صفات علم سے ہے اور معرفت،درایۃ وغیرہ سے اسکا درجہ اوپر ہے یہی وجہ ہے کہ عِلْمُ الْیَقِیْنِ کا محاورہ تو استعمال ہوتا ہے لیکن مَعْرِفَۃُ الْبَقِیْنِ نہیں بولتے۔اور علم الیقین،وعین الیقین، وحق الیقین میں قدرے معنوی فرق پایا جاتا ہے جسے ہم اس کتاب کے بعد بیان کریں گے۔اِسْتَیْقَنَ وَاَیْقَنَ یقین کرنا۔قرآن پاک میں ہے۔ (اِنۡ نَّظُنُّ اِلَّا ظَنًّا وَّ مَا نَحۡنُ بِمُسۡتَیۡقِنِیۡنَ) (۴۵۔۳۲) ہم اس کو محض ظن ہی خیال کرتے ہیں اور ہمیں یقین نہیں آتا۔ (وَ فِی الۡاَرۡضِ اٰیٰتٌ لِّلۡمُوۡقِنِیۡنَ) (۵۱۔۲۰) اور یقین کرنے والوں کے لئے زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں۔ (لِّقَوۡمٍ یُّوۡقِنُوۡنَ ) (۴۵۔۴) یقین کرنے والوں کے لئے اور آیت کریمہ: ۔ (وَ مَا قَتَلُوۡہُ یَقِیۡنًۢا) (۴۔۱۵۷) اور انہوں نے عیسیٰ علیہ السلام کو یقیناً قتل نہیں کیا۔کے معنی یہ ہیں کہ انہیں انکے قتل ہوجانے کا یقین نہیں ہے بلکہ ظن و تخمین سے ان کے قتل ہوجانے کا حکم لگاتے ہیں۔
Surah:45Verse:20 |
جو یقین رکھتی ہو
who are certain
|
|
Surah:52Verse:36 |
وہ یقین
they are certain
|