Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
رَجَمَ |
يَرْجُمُ |
اُرْجُمْ |
راجِم |
مَرْجُوْم |
رَجْم |
اَلرِّجامُ: پتھر۔ اسی سے الرجم ہے جس کے معنٰی سنگسار کرنا کے ہیں۔ کہا جاتا ہے۔ رَجَمَہٗ: اسے سنگسار کیا اور جسے سنگسار کیا گیا ہوا سے مَرْجُوْمٌ کہتے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (لَتَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡمَرۡجُوۡمِیۡنَ ) (۲۶:۱۱۶) کہ تم ضرور سنگسار کردئیے جاؤگے۔ (اِنَّہُمۡ اِنۡ یَّظۡہَرُوۡا عَلَیۡکُمۡ یَرۡجُمُوۡکُمۡ ) (۱۸:۲۰) کیونکہ تمہاری قوم کے لوگ تمہاری خبر پائیں گے تو تمہیں سنگسار کردیں گے۔ پھر استعارۃ کے طور پررَجْمٌ کا لفظ جھوٹے گمان، تو ہم، سب و شتم اور کسی کو دھتکار دینے کے معنٰی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (رَجۡمًۢا بِالۡغَیۡبِ) (۱۸:۲۲) یہ سب غیب کی باتوں میں اٹکل کے تکے چلاتے ہیں۔ شاعر نے کہا ہے۔(1) (طویل) (۱۷۶) ’’وَمَا ھُوَ عَنْھَا بِالحَدِیثِ المرجَّم‘‘ اور لڑائی کے متعلق یہ بات محض اندازے سے نہیں ہے۔ اور شیطان کو رجیم اس لیے کہا جاتا ہے کہ وہ خیرات اور اعلیٰ کے مراتب سے راندہ ہوا ہے قرآن پاک میں ہے: (فَاسۡتَعِذۡ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیۡطٰنِ الرَّجِیۡمِ ) (۱۶:۹۸) تو شیطان مردود کے وسواس سے خدا کی پناہ مانگ لیا کرو۔ (فَاخۡرُجۡ مِنۡہَا فَاِنَّکَ رَجِیۡمٌ ) (۳۸:۷۷) تو بہشت سے نکل جاکہ راندہ درگاہ ہے۔ اور شُھْبٌ (ستاروں) کو رُجُومٌ کہا گیا ہے قرآن پاک میں ہے: (رُجُوۡمًا لِّلشَّیٰطِیۡنِ ) (۶۷:۵) ان کو شیاطین کے لیے ایک طرح کا زور بنایا ہے۔ رَجْمَۃ ورُجْمَۃ: قبر کا پتھر جو بطور نشان اس پر نصب کیا جاتا ہے۔ مجازاً اس سے قبر مراد لیتے ہیں۔ اس کی جمع رِجَامٌ وَرُجُمٌ آتی ہے۔ اور رَجَمْتُ الْقَبْرَ کے معنٰی قبر پر پتھر نصب کرنا کے ہیں۔ حدیث میں ہے: (2) (۱۵۰) لَا تَرْجُمُوْا قَبْرِیْ۔ کہ میری قبر پر پتھر نہ لگانا۔ اَلْمُرَاجَمَۃُ: باہم ایک دوسرے کو مغلظات سنانا۔ مَقَاذَقَۃٌ کی طرح یہ لفظ بھی اس معنٰی میں بطور استعارہ استعمال ہوتا ہے۔ اور رَجْمٌ سے تَرجُمَان بروزن تَفْعُلان آجاتا ہے۔
Surah:3Verse:36 |
مردود
the rejected"
|
|
Surah:15Verse:17 |
مردود (سے)
accursed
|
|
Surah:15Verse:34 |
مردود ہے
(are) expelled
|
|
Surah:16Verse:98 |
مردود سے
the accursed
|
|
Surah:38Verse:77 |
مردود ہے
(are) accursed
|
|
Surah:81Verse:25 |
مردود کا
accursed
|