11 The word fitnah gives two meanings here: (1) °Taste this torment of yours ; " and (2)-"taste the mischief that you had created and spread in the world. "
12 The disbelieves' asking: "When will the Day of Retribution be?" implied: "Why is it being delayed ?" That is, "When we have denied it and have deserved the punishment for belying it, why doesn't it overtake us immediately ?" That is why when they will be burning in the Hell-fire, at that time it will be said to them: "This is that which you sought to be hastened. " This sentence by itself gives the meaning: It was Allah's kindness that He did not seize you immediately on the occurrence of disobedience from you and went on giving you respite after respite to think and understand and mend your ways. But the foolish people that you were, you did not take advantage of the respite but demanded that your doom should be hastened for you instead. Now you may see for yourself what it was that you were seeking to be hastened?"
سورة الذّٰرِیٰت حاشیہ نمبر :11
فتنے کا لفظ یہاں دو معنی دے رہا ہے ۔ ایک معنی یہ ہیں کہ اپنے اس عذاب کا مزہ چکھو ۔ دوسرے معنی یہ کہ اپنے اس فتنے کا مزہ چکھو جو تم نے دنیا میں بر پا کر رکھا تھا ۔ عربی زبان میں اس لفظ کے ان دونوں مفہوموں کی یکساں گنجائش ہے ۔
سورة الذّٰرِیٰت حاشیہ نمبر :12
کفار کا یہ پوچھنا کہ آخر وہ روز جزا کب آئے گا اپنے اندر خود یہ مفہوم رکھتا تھا کہ اس کے آنے میں دیر کیوں لگ رہی ہے؟ جب ہم اس کا انکار کر رہے ہیں اور اس کے جھٹلانے کی سزا ہمارے لیے لازم ہو چکی ہے تو وہ آ کیوں نہیں جاتا ؟ اسی لیے جہنم کی آگ میں جب وہ تپ رہے ہوں گے اس وقت ان سے کہا جائے گا کہ یہ ہے وہ چیز جس کے لیے تم جلدی مچا رہے تھے ۔ اس فقرے سے یہ مفہوم آپ سے آپ نکلتا ہے کہ یہ تو اللہ تعالیٰ کی مہربانی تھی کہ اس نے تم سے نافرمانی کا ظہور ہوتے ہی تمہیں فوراً نہ پکڑ لیا اور سوچنے ، سمجھنے اور سنبھلنے کے لیے وہ تم کو ایک لمبی مہلت دیتا رہا ۔ مگر تم ایسے احمق تھے کہ اس مہلت سے فائدہ اٹھانے کے بجائے الٹا یہ مطالبہ کرتے رہے کہ یہ وقت تم پر جلدی لے آیا جائے ۔ اب دیکھ لو کہ وہ کیا چیز تھی جس کے جلدی آ جانے کا مطالبہ تم کر رہے تھے ۔