What do the Idolators believe about Their Gods
Allah says;
وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللّهِ مَا لاَ يَضُرُّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ وَيَقُولُونَ هَـوُلاء شُفَعَاوُنَا عِندَ اللّهِ
...
And they worship besides Allah things that harm them not, nor profit them, and they say: "These are our intercessors with Allah."
Allah reproaches the idolators that worshipped others beside Allah, thinking that those gods would intercede for them before Allah. Allah states that these gods do not harm or benefit. They don't have any authority over anything, nor do they own anything. These gods can never do what the idolators had claimed about them.
That is why Allah said:
...
قُلْ أَتُنَبِّيُونَ اللّهَ بِمَا لاَ يَعْلَمُ فِي السَّمَاوَاتِ وَلاَ فِي الاَرْضِ
...
Say: `Do you inform Allah of that which He knows not in the heavens and on the earth!'
Ibn Jarir said:
"This means, `Are you telling Allah about what may not happen in the heavens and earth.'
Allah then announced that His Glorious Self is far above their Shirk and Kufr by saying:
...
سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ
Glorified and Exalted is He above all that which they associate as partners (with Him)!
Shirk is New
Allah tells;
وَمَا كَانَ النَّاسُ إِلاَّ أُمَّةً وَاحِدَةً فَاخْتَلَفُواْ وَلَوْلاَ كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ فِيمَا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ
شرک کے آغاز کی روداد
مشرکوں کا خیال تھا کہ جن کو ہم پوجتے ہیں یہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہوں گے اس غلط عقیدے کی قرآن کریم تردید فرماتا ہے کہ وہ کسی نفع نقصان کا اختیار نہیں رکھتے ان کی شفاعت تمہارے کچھ کام نہ آئے گی ۔ تم تو اللہ کو بھی سکھانا چاہتے ہو گویا جو چیز زمین آسمان میں وہ نہیں جانتا تم اس کی خبر اسے دینا چاہتے ہو ۔ یعنی یہ خیال غلط ہے ۔ اللہ تعالیٰ شرک و کفر سے پاک ہے وہ برتر و بری ہے ۔ سنو پہلے سب کے سب لوگ اسلام پر تھے ۔ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت نوح علیہ السلام تک دس صدیاں وہ سب لوگ مسلمان تھے ۔ پھر اختلاف رونما ہوا اور لوگوں نے تیری میری پرستش شروع کر دی ۔ اللہ تعالیٰ نے رسولوں کے سلسلوں کو جاری کیا تاکہ ثبوت و دلیل کے بعد جس کا جی چاہے زندہ رہے جس کا جی چاہے مر جائے ۔ چونکہ اللہ کی طرف سے فیصلے کا دن مقرر ہے ۔ حجت تمام کرنے سے پہلے عذاب نہیں ہوتا اس لیے موت موخر ہے ۔ ورنہ ابھی ہی حساب چکا دیا جاتا ۔ مومن کامیاب رہتے اور کافر ناکام ۔