Surat Younus

Surah: 10

Verse: 20

سورة يونس

وَ یَقُوۡلُوۡنَ لَوۡ لَاۤ اُنۡزِلَ عَلَیۡہِ اٰیَۃٌ مِّنۡ رَّبِّہٖ ۚ فَقُلۡ اِنَّمَا الۡغَیۡبُ لِلّٰہِ فَانۡتَظِرُوۡا ۚ اِنِّیۡ مَعَکُمۡ مِّنَ الۡمُنۡتَظِرِیۡنَ ﴿٪۲۰﴾  7

And they say, "Why is a sign not sent down to him from his Lord?" So say, "The unseen is only for Allah [to administer], so wait; indeed, I am with you among those who wait."

اور یہ لوگ یوں کہتے ہیں کہ ان پر ان کے رب کی جانب سے کوئی نشانی کیوں نہیں نازل ہوتی؟ سو آپ فرما دیجئے کہ غیب کی خبر صرف اللہ کو ہے سو تم بھی منتظر رہو میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

The Idolators requested a Miracle Allah tells; وَيَقُولُونَ لَوْلاَ أُنزِلَ عَلَيْهِ ايَةٌ مِّن رَّبِّهِ ... And they say: "How is it that not a sign is sent down on him from his Lord!" These stubborn, lying disbelievers said, "Why would not a sign be revealed to Muhammad from his Lord." They meant a sign such as given to Salih. Allah sent the she-camel to Thamud. ...  They wanted Allah to change the mount of As-Safa into gold or remove the mountains of Makkah and replace them with gardens and rivers. Allah is capable of doing all of that, but He is All-Wise in His actions and statements. Allah said: تَبَارَكَ الَّذِى إِن شَأءَ جَعَلَ لَكَ خَيْراً مِّن ذلِكَ جَنَّـتٍ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا الاٌّنْهَـرُ وَيَجْعَل لَّكَ قُصُوراً بَلْ كَذَّبُواْ بِالسَّاعَةِ وَأَعْتَدْنَا لِمَن كَذَّبَ بِالسَّاعَةِ سَعِيراً Blessed be He Who, if He wills, will assign you better than (all) that -- Gardens under which rivers flow (Paradise) and will assign you palaces (in Paradise). Nay, they deny the Hour, and for those who deny the Hour, We have prepared a flaming Fire. (25:10-11) He also said: وَمَا مَنَعَنَأ أَن نُّرْسِلَ بِالاٌّيَـتِ إِلاَّ أَن كَذَّبَ بِهَا الاٌّوَّلُونَ And nothing stops Us from sending the Ayat but that the people of old denied them. (17:59) Allah's way of dealing with His creatures is that He would give to them if they asked things from Him. But if they then didn't believe He would expedite punishment for them. When Allah's Messenger was given the choice of Allah giving the people what they requested but if they didn't believe they would be punished, or that their request would not be answered immediately, Allah's Messenger chose the latter. Allah guided His Prophet to answer their question by saying: ... فَقُلْ إِنَّمَا الْغَيْبُ لِلّهِ ... Say: "The Unseen belongs only to Allah..." This Ayah means that the matter in its entirety is for Allah. He is well aware of the outcome of all matters. ... فَانْتَظِرُواْ إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ "...so wait you, verily, I am with you among those who wait." If you would not believe unless you witness that which you asked for, then wait for Allah's judgement for me, as well as for yourselves. Nonetheless, they had witnessed some of the signs and miracles of the Prophet, which were even greater than what they had asked for. In their presence, the Prophet pointed to the moon when it was full and it split into two parts, one part behind the mountain and the other before them. If they were seeking the guidance and firm knowledge by asking for signs, Allah would have known that and would have granted them what had been requested. But Allah knew that it was their obstinacy that was behind their request. Therefore Allah left them to suffer in their suspicion and doubt. Allah knew that none of them would believe. This is similar to Allah's statements: إِنَّ الَّذِينَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَةُ رَبِّكَ لاَ يُوْمِنُونَ وَلَوْ جَأءَتْهُمْ كُلُّ ءايَةٍ Truly, those, against whom the Word (Wrath) of your Lord has been justified, will not believe. Even if every sign should come to them. (10:96-97) and; وَلَوْ أَنَّنَا نَزَّلْنَأ إِلَيْهِمُ الْمَلَـيِكَةَ وَكَلَّمَهُمُ الْمَوْتَى وَحَشَرْنَا عَلَيْهِمْ كُلَّ شَىْءٍ قُبُلً مَّا كَانُواْ لِيُوْمِنُواْ إِلاَّ أَن يَشَأءَ اللَّهُ And even if We had sent down unto them angels, and the dead had spoken unto them, and We had gathered together all things before their very eyes, they would not have believed, unless Allah willed. (6:111) This was in addition to their arrogance. As Allah said in another Ayah: وَلَوْ فَتَحْنَا عَلَيْهِم بَاباً مِّنَ السَّمَاءِ And even if We opened to them a gate from the heaven. (15:14) And He said: وَإِن يَرَوْاْ كِسْفاً مِّنَ السَّمَأءِ سَـقِطاً And if they were to see a piece of the heaven falling down. (52:44) He also said: وَلَوْ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ كِتَـباً فِى قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوهُ بِأَيْدِيهِمْ لَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُواْ إِنْ هَـذَا إِلاَّ سِحْرٌ مُّبِينٌ And even if We had sent down unto you (O Muhammad) a Message written on paper so that they could touch it with their hands, the disbelievers would have said: `This is nothing but obvious magic!' (6:7) Such people don't deserve to have their requests answered, for there is no benefit in answering them. These people are obstinate and stubborn as a result of their corruption and immorality. Therefore Allah told His Messenger to say: فَانْتَظِرُواْ إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ So wait you, verily, I am with you among those who wait.   Show more

ثبوت صداقت مانگنے والے کہتے ہیں کہ اگر یہ سچا نبی ہے تو جیسے آل ثمود کو اونٹنی ملی تھی انہیں ایسی کوئی نشانی کیوں نہیں ملی؟ چاہیے تھا کہ یہ صفا پہاڑ کو سونا بنا دیتا یا مکے کے پہاڑوں کو ہٹا کر یہاں کھیتیاں باغ اور نہریں بنا دیتا ۔ گو اللہ کی قدرت اس سے عاجز نہیں لیکن اس کی حکمت کا تقاضا وہی جانتا...  ہے ۔ اگر وہ چاہے تو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے باغات اور نہریں بنا دے لیکن یہ پھر بھی قیامت کے منکر ہی رہیں گے اور آخر جہنم میں جائیں گے ۔ اگلوں نے بھی ایسے معجزے طلب کئے دکھائے گئے پھر بھی جھٹلایا تو عذاب اللہ آگئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی یہی فرمایا گیا تھا کہ اگر تم چاہو تو میں ان کے منہ مانگے معجزے دکھا دوں لیکن پھر بھی یہ کافر رہے تو غارت کر دیئے جائیں گے اور اگر چاہو تو مہلت دوں ۔ آپ نے اپنے حلم و کرم سے دوسری بات ہی اختیار کی ۔ یہاں حکم ہوتا ہے کہ غیب کا علم اللہ ہی کو ہے تمام کاموں کا انجام وہی جانتا ہے ۔ تم ایمان نہیں لاتے تو نتیجے کے منتظر رہو ۔ دیکھو میرا کیا ہوتا ہے اور تمہارا کیا ہوتا ہے؟ آہ ! کیسے بدنصیب تھے جو مانگتے تھے اس سے بدرجہا بڑھ کر دیکھ چکے تھے اور سب معجزوں کو جانے دو چاند کو ایک اشارے سے دو ٹکڑے کر دینا ایک ٹکڑے کا پہاڑ کے اس طرف اور دوسرے کا اس طرف چلے آنا کیا یہ معجزہ کس طرح اور کس معجزے سے کم تھا ؟ لیکن چونکہ ان کا یہ سوال محض کفر کی بنا پر تھا ورنہ یہ بھی اللہ دکھا دیتا جن پر عذاب عملاً آجاتا ہے وہ چاہے دنیا بھر کے معجزے دیکھ لیں انہیں ایمان نصیب نہیں ہوتا ۔ اگر ان پر فرشتے اترتے اگر ان سے مردے باتیں کرتے اگر ہر ایک چیز ان کے سامنے کر دی جاتی پھر بھی انہیں تو ایمان نصیب نہ ہوتا اسی کا بیان ( وَلَوْ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَابًا مِّنَ السَّمَاۗءِ فَظَلُّوْا فِيْهِ يَعْرُجُوْنَ 14۝ۙ ) 15- الحجر:14 ) اور آیت وان ترو کسفا من السلامء الخ ، اور آیت ( وَلَوْ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ كِتٰبًا فِيْ قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوْهُ بِاَيْدِيْهِمْ لَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اِنْ هٰذَآ اِلَّا سِحْـرٌ مُّبِيْنٌ Ċ۝ ) 6- الانعام:7 ) میں بھی ہوا ہے ۔ پس ایسے لوگوں کو ان کے منہ مانگے معجزے دکھانے بھی بےسود ہیں ۔ اس لیے کہ انہوں نے تو کفر پر گرہ لگا لی ہے ۔ اس لیے فرما دیا کہ آگے چل کر دیکھ لینا کہ کیا ہوتا ہے ۔   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

20۔ 1 اس سے مراد کوئی بڑا اور واضح معجزہ، جیسے قوم ثمود کے لئے اونٹنی کا ظہور ہوا ان کے لئے صفا پہاڑی سونے کا یا مکہ کے پہاڑوں کو ختم کرکے ان کی جگہ نہریں اور باغات بنانے کا یا اور اس قسم کا کوئی معجزہ صادر کرکے دکھلایا جائے۔ 20۔ 2 یعنی اگر اللہ چاہے تو ان کی خواہشات کے مطابق وہ معجزے تو ظاہر کرکے د... کھا سکتا ہے۔ لیکن اس کے بعد بھی اگر وہ ایمان نہ لائے تو پھر اللہ کا قانون یہ ہے کہ ایسی قوم کو فوراً وہ ہلاک کردیتا ہے۔ اس لئے اس بات کا علم صرف اسی کو ہے کہ کسی قوم کے لئے اس کی خواہشات کے مطابق معجزے ظاہر کردیتا اس کے حق میں بہتر ہے یا نہیں ؟ اور اس طرح اس بات کا علم بھی صرف اسی کو ہے کہ ان کے مطلوبہ معجزے اگر ان کو دکھائے گئے تو انہیں، کتنی مہلت دی جائے گی، اسی لئے آگے فرمایا، ' تم بھی انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں۔  Show more

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٣٢] کفار مکہ کا حسی معجزہ کا مطالبہ :۔ معجزہ سے مراد ایسا حسی معجزہ ہے جس کا کفار مطالبہ کر رہے تھے۔ مثلاً یہ کہ فلاں پہاڑ سونے کا بن جائے یا اس سرزمین سے کوئی چشمہ پھوٹ نکلے یا ہمارے گزرے ہوئے آباؤ اجداد زندہ ہو کر ہمارے سامنے آکر ہمیں حقیقت حال سے مطلع کریں وغیرہ وغیرہ۔ ان کا مطالبہ کچھ اس لیے ن... ہ تھا کہ جونہی وہ معجزہ دیکھ لیں گے تو فوراً ایمان لے آئیں گے بلکہ یہ محض ایمان نہ لانے کا بہانہ تھا ورنہ وہ کئی معجزات ایسے دیکھ چکے تھے جو ایمان لانے کے لیے بہت کافی تھے مثلاً ان میں سرفہرست قرآن بذات خود ایک ایسا معجزہ تھا۔ ان کافروں کے مطالبہ معجزہ کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آپ ان سے کہیے کہ جو نشانیاں آچکیں وہ تم نے بھی دیکھ لی ہیں اور میں نے بھی۔ اور جو ابھی آنے والی ہیں ان کا مجھے بھی کچھ علم نہیں۔ کیونکہ میں غیب کی باتیں نہیں جانتا لہذا تم بھی ایسی آنے والی نشانی کا انتظار کرو اور میں بھی کرتا ہوں۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو اپنی کئی نشانیاں دکھلا دیں۔ مثلاً ان کی خواہشات اور پیہم رکاوٹوں کے علی الرغم اسلام کا بول بالا ہوا، مسلمانوں کو اکثر جنگوں میں تائید الٰہی میسر آتی رہی اور کافر ہر میدان میں پٹتے اور ذلیل و خوار ہوتے رہے تاآں کہ آپ کی وفات تک جزیرہ عرب سے کفر و شرک کا مکمل طور پر خاتمہ ہوگیا۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَيَقُوْلُوْنَ لَوْلَآ اُنْزِلَ عَلَيْهِ اٰيَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ : مثلاً یہ مکہ کے سب پہاڑ سونے کے کردیتا، ہمارے باپ دادا کو زندہ کرکے ہمارے سامنے لا کھڑا کرتا، یا کوئی فرشتہ اتار دیتا جو ہمارے ساتھ بازاروں اور گلی کوچوں میں چل پھر کر اعلان کرتا کہ واقعی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اللہ ہی نے اپ... نا پیغمبر بنا کر دنیا میں بھیجا ہے۔ سورة بنی اسرائیل (٩٠ تا ٩٣) میں ان کی معجزوں کی کئی فرمائشیں ذکر ہوئی ہیں۔ فَقُلْ اِنَّمَا الْغَيْبُ لِلّٰهِ ۔۔ : یعنی اللہ کے سوا کوئی غیب کی بات نہیں جانتا، لہٰذا مجھے نہیں معلوم کہ وہ اس قسم کی کوئی نشانی اتارے گا کہ نہیں اور اگر اتارے گا تو کب اتارے گا۔ نشانی اتارنا یا نہ اتارنا اس کی مرضی پر موقوف ہے، اگر تم سمجھتے ہو کہ وہ نشانی اتارے گا تب تم ایمان لاؤ گے تو بیٹھے انتظار کرتے رہو، میں بھی دیکھوں گا تمہارا یہ مطالبہ پورا ہوتا ہے یا نہیں۔ (مگر تمہارے جیسے لوگوں کے متعلق تجربہ یہی ہے کہ وہ معجزہ دیکھ کر بھی ایمان نہیں لاتے، بلکہ ایمان نہ لانے کا بہانہ بنانے کے لیے معجزے کو بھی جھٹلا دیتے ہیں۔ دیکھیے انعام : ٧، ١١١۔ بنی اسرائیل : ٥٩) ۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَيَقُوْلُوْنَ لَوْلَآ اُنْزِلَ عَلَيْہِ اٰيَۃٌ مِّنْ رَّبِّہٖ۝ ٠ ۚ فَقُلْ اِنَّمَا الْغَيْبُ لِلہِ فَانْتَظِرُوْا۝ ٠ ۚ اِنِّىْ مَعَكُمْ مِّنَ الْمُنْتَظِرِيْنَ۝ ٢٠ ۧ نزل النُّزُولُ في الأصل هو انحِطَاطٌ من عُلْوّ. يقال : نَزَلَ عن دابَّته، والفَرْقُ بَيْنَ الإِنْزَالِ والتَّنْزِيلِ في وَصْفِ القُ... رآنِ والملائكةِ أنّ التَّنْزِيل يختصّ بالموضع الذي يُشِيرُ إليه إنزالُهُ مفرَّقاً ، ومرَّةً بعد أُخْرَى، والإنزالُ عَامٌّ ، فممَّا ذُكِرَ فيه التَّنزیلُ قولُه : نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ [ الشعراء/ 193] وقرئ : نزل وَنَزَّلْناهُ تَنْزِيلًا[ الإسراء/ 106] ( ن ز ل ) النزول ( ض ) اصل میں اس کے معنی بلند جگہ سے نیچے اترنا کے ہیں چناچہ محاورہ ہے : ۔ نزل عن دابۃ وہ سواری سے اتر پڑا ۔ نزل فی مکان کذا کسی جگہ پر ٹھہر نا انزل وافعال ) اتارنا قرآن میں ہے ۔ عذاب کے متعلق انزال کا لفظ استعمال ہوا ہے قرآن اور فرشتوں کے نازل کرنے کے متعلق انزال اور تنزیل دونوں لفظ استعمال ہوئے ہیں ان دونوں میں معنوی فرق یہ ہے کہ تنزیل کے معنی ایک چیز کو مرۃ بعد اخریٰ اور متفرق طور نازل کرنے کے ہوتے ہیں ۔ اور انزال کا لفظ عام ہے جو ایک ہی دفعہ مکمل طور کیس چیز نازل کرنے پر بھی بولا جاتا ہے چناچہ وہ آیات ملا حضہ ہو جہاں تنزیل لا لفظ استعمال ہوا ہے ۔ نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ [ الشعراء/ 193] اس کو امانت دار فر شتہ لے کر اترا ۔ ایک قرات میں نزل ہے ۔ وَنَزَّلْناهُ تَنْزِيلًا[ الإسراء/ 106] اور ہم نے اس کو آہستہ آہستہ اتارا غيب الغَيْبُ : مصدر غَابَتِ الشّمسُ وغیرها : إذا استترت عن العین، يقال : غَابَ عنّي كذا . قال تعالی: أَمْ كانَ مِنَ الْغائِبِينَ [ النمل/ 20] ( غ ی ب ) الغیب ( ض ) غابت الشمس وغیر ھا کا مصدر ہے جس کے معنی کسی چیز کے نگاہوں سے اوجھل ہوجانے کے ہیں ۔ چناچہ محاورہ ہے ۔ غاب عنی کذا فلاں چیز میری نگاہ سے اوجھل ہوئی ۔ قرآن میں ہے : أَمْ كانَ مِنَ الْغائِبِينَ [ النمل/ 20] کیا کہیں غائب ہوگیا ہے ۔ اور ہر وہ چیز جو انسان کے علم اور جو اس سے پودشیدہ ہو اس پر غیب کا لفظ بولا جاتا ہے نظر النَّظَرُ : تَقْلِيبُ البَصَرِ والبصیرةِ لإدرَاكِ الشیءِ ورؤيَتِهِ ، وقد يُرادُ به التَّأَمُّلُ والفَحْصُ ، وقد يراد به المعرفةُ الحاصلةُ بعد الفَحْصِ ، وهو الرَّوِيَّةُ. يقال : نَظَرْتَ فلم تَنْظُرْ. أي : لم تَتَأَمَّلْ ولم تَتَرَوَّ ، وقوله تعالی: قُلِ انْظُرُوا ماذا فِي السَّماواتِ [يونس/ 101] أي : تَأَمَّلُوا . والنَّظَرُ : الانْتِظَارُ. يقال : نَظَرْتُهُ وانْتَظَرْتُهُ وأَنْظَرْتُهُ. أي : أَخَّرْتُهُ. قال تعالی: وَانْتَظِرُوا إِنَّا مُنْتَظِرُونَ [هود/ 122] ، وقال : إِلى طَعامٍ غَيْرَ ناظِرِينَ إِناهُ [ الأحزاب/ 53] أي : منتظرین، ( ن ظ ر ) النظر کے معنی کسی چیز کو دیکھنے یا اس کا ادراک کرنے کے لئے آنکھ یا فکر کو جو لانی دینے کے ہیں ۔ پھر کبھی اس سے محض غو ر وفکر کرنے کا معنی مراد لیا جاتا ہے اور کبھی اس معرفت کو کہتے ہیں جو غور وفکر کے بعد حاصل ہوتی ہے ۔ چناچہ محاور ہ ہے ۔ نظرت فلم تنظر۔ تونے دیکھا لیکن غور نہیں کیا ۔ چناچہ آیت کریمہ : قُلِ انْظُرُوا ماذا فِي السَّماواتِ [يونس/ 101] ان کفار سے کہو کہ دیکھو تو آسمانوں اور زمین میں کیا کیا کچھ ہے ۔ اور النظر بمعنی انتظار بھی آجاتا ہے ۔ چناچہ نظرتہ وانتظرتہ دونوں کے معنی انتظار کرنے کے ہیں ۔ جیسے فرمایا : وَانْتَظِرُوا إِنَّا مُنْتَظِرُونَ [هود/ 122] اور نتیجہ اعمال کا ) تم بھی انتظار کرو ۔ ہم بھی انتظار کرتے ہیں  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٢٠) اور یہ کفار مکہ یوں کہتے ہیں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کوئی معجزہ کیوں نازل نہیں ہوا جیسا کہ یہ نبوت کا دعوی کرتے ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما دیجیے نزول معجزہ کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے تم بھی میرے ہلاک ہونے کا انتظار کرو، میں بھی تمہاری ہلاکت کا انتظار کرتا ہوں۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢٠ (وَیَقُوْلُوْنَ لَوْلاآ اُنْزِلَ عَلَیْہِ اٰیَۃٌ مِّنْ رَّبِّہٖ ج) ” اور وہ کہتے ہیں کیوں نہ اتاری گئی کوئی نشانی (معجزہ) اس (رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر اس کے رب کی طرف سے ؟ “ (فَقُلْ اِنَّمَاالْغَیْبُ لِلّٰہِ فَانْتَظِرُوْاج اِنِّیْ مَعَکُمْ مِّنَ الْمُنْتَظِرِیْنَ ) ” آپ (صلی اللہ...  علیہ وآلہ وسلم) کہہ دیجیے کہ غیب کا علم تو بس اللہ ہی کو ہے ‘ پس انتظار کرو ‘ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کر رہا ہوں۔ “ اپنی اس ضد اور ہٹ دھرمی کے بعد انتظار کرو کہ مشیت ایزدی سے کب ‘ کیا شے ظہور میں آتی ہے۔   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

27. The word 'sign' in the verse refers to the proof which supports a person's claim that he is a true Prophet and that his teaching is truly from God. In this connection it ought to be remembered that the demand of the unbelievers that the Prophet (peace be on him) should bring forth some sign to support his claim to be a Prophet was not made with sincerity, Their position was not that of a group...  of sincere people who were otherwise keen to accept the truth as soon as it became apparent to them, and who were ready to mould their own conduct, habits and social life according to its requirements, and all that they were waiting for was some sign, some proof, that would create in them a genuine conviction. The fact, on the contrary, was that the unbelievers' demand for miraculous signs was merely a pretext which they proffered in order to rationalize their disbelief. For they were sure to reject every sign, regardless of what that sign was, as unconvincing. Since they were hardened unbelievers, they were not prepared at all to accept such unseen truths as the unity of God and the Hereafter which would have led them to give up their 28. The Prophet's statement conveys the idea that he had faithfully presented to them whatever God had revealed to him. As for the things which had not been revealed to the Prophet (peace be on him) they constitute ghayb (the realm of the unseen). Now, it is only God and none else who can decide whether to reveal any part of the ghayb ('the unseen') or not. Hence, if some people's believing was contingent upon their observing the signs which God had not revealed, then they might as well keep waiting indefinitely for those signs. The Prophet (peace be on him) would also wait and see whether God would yield to their adamant demands for miraculous signs or not.  Show more

سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :27 یعنی اس بات کی نشانی کہ یہ واقعی نبی برحق ہے اور جو کچھ پیش کر رہا ہے وہ بالکل درست ہے ۔ اس سلسلہ میں یہ بات پیش نظر رہے کہ نشانی کے لیے ان کا یہ مطالبہ کچھ اس بنا پر نہیں تھا کہ وہ سچے دل سے دعوت حق کو قبول کرنے اور اس کے تقاضوں کے مطابق اپنے اخلاق کو ، عادت کو ، نظ... ام معاشرت و تمدن کو ، غرض اپنی پوری زندگی کو ڈھال لینے کے لیے تیار تھے اور بس اس وجہ سے ٹھیرے ہوئے تھے کہ نبی کی تائید میں کوئی نشانی ابھی انہوں نے ایسی نہیں دیکھی تھی جس سے انہیں اس کی نبوت کا یقین آجائے ۔ اصل بات یہ تھی کہ نشانی کا یہ مطالبہ محض ایمان نہ لانے کے لیے ایک بہانے کے طور پیش کیا جاتا تھا ۔ جو کچھ بھی ان کو دکھایا جاتا اس کے بعد وہ یہی کہتے کہ کوئی نشانی تو ہم کو دکھائی ہی نہیں گئی ۔ اس لیے کہ وہ ایمان لاناچاہتے نہ تھے ۔ دنیوی زندگی کے ظاہری پہلو کو اختیار کرنے میں یہ جو آزادی ان کو حاصل تھی کہ نفس کی خواہشات و رغبات کے مطابق جس طرح چاہیں کام کریں اور جس چیز میں لذت یا فائدہ محسوس کریں اس کے پیچھے لگ جائیں ، اس کو چھوڑ کر وہ ایسی غیبی حقیقتوں ( توحید و آخرت ) کو ماننے کے لیے تیار نہ تھے جنہیں مان لینے کے بعد ان کو اپنا سارا نظام حیات مستقل اخلاقی اصولوں کی بندش میں باندھنا پڑ جاتا ۔ سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :28 یعنی جو کچھ اللہ نے اتارا ہے وہ تو میں نے پیش کر دیا ، اور جو اس نے نہیں اتارا وہ میرے اور تمہارے لیے”غیب“ ہے جس پر سوائے خدا کے کسی کا اختیار نہیں ، وہ چاہے تو اتارے اور نہ چاہے تو نہ اتارے ۔ اب اگر تمہارا ایمان لانا اسی پر موقوف ہے کہ جو کچھ خدا نے نہیں اتارا ہے وہ اترے تو اس کے انتظار میں بیٹھے رہو ، میں بھی دیکھوں گا کہ تمہاری یہ ضد پوری کی جاتی ہے یا نہیں ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

9: اس آیت میں نشانی سے مراد معجزہ ہے۔ یوں تو اﷲ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کو بہت سے معجزات عطا فرمائے تھے، اور آپ کے اُمّی ہونے کے باوجود قرآنِ کریم کا آپ کی زبان مبارک پر جاری ہونا بذات خود بہت بڑا معجزہ تھا، لیکن کفارِ مکہ آپ سے نت نئے معجزات کا مطالبہ کرتے رہتے تھے جن کا کچھ بیان سور... ۂ بنی اسرائیل (93:17) میں آیا ہے۔ ظاہر ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے پیغمبروں کا یہ کام نہیں ہوتا کہ وہ کافروں کے اس قسم کے ہر مطالبے کو پورا کریں، اور ہر کس و ناکس کی فرمائش پر ہر روز نئے معجزات دِکھایا کریں، بالخصوص جب یہ بات معلوم ہو کہ مطالبہ کرنے والے محض وقت گذاری اور بہانہ بازی کے لئے ایسی فرمائشیں کر رہے ہوں۔ اس لئے آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کو ایسی فرمائشوں کا یہ مختصر جواب دینے کی ہدایت فرمائی گئی ہے کہ غیب کی ساری باتیں، جن میں معجزات کا ظاہر کرنا بھی داخل ہے، میرے قبضے اور اختیار میں نہیں، صرف اﷲ تعالیٰ کے قبضے میں ہے۔ وہ تمہاری کونسی فرمائش پوری کرتا ہے، اور کونسی پوری نہیں کرتا، اس کا تم بھی انتظار کرو۔ میں بھی انتظار کرتا ہوں۔  Show more

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

٢٠۔ کفار مکہ حضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ کہتے تھے ہم کس طرح جانیں کہ آپ خدا کے بھیجے ہوئے رسول ہیں کوئی نشانی دکھلائیے حالانکہ وہ لوگ بڑے بڑے معجزے آپ کے دیکھ چکے تھے شق القمر کا معجزہ ایسا عجیب و غریب تھا جس کا جواب نہیں جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک آدھا پہاڑ کہ اس طرف ہوگیا اور بہت دیر تک اسی...  حالت پر رہا چناچہ اس باب میں صحیح بخاری و مسلم کے حوالہ سے انس بن مالک (رض) کی روایت اوپر گزر چکی ہے اس کے علاوہ اور بہت سے معجزے آپ سے صادر ہوئے اور یہ قرآن کیا کم معجزہ تھا کہ عرب کے بڑے بڑے عالم اور زبان کے جاننے والے ایک آیت بھی اس کے مثل نہ بناسکے وہ تو یہ کہتے تھے کہ جس طرح عیسیٰ (علیہ السلام) مردوں کو زندہ کردیتے تھے صالح (علیہ السلام) کو اونٹنی کا معجزہ ملا تھا۔ موسیٰ (علیہ السلام) کو عصا اور ید بیضا حاصل تھا اسی طرح آپ بھی اس پہاڑ کو جو مکہ میں ہے جس کا نام کوہ صفا ہے سونا بنادیجئے۔ بالکل پہاڑ مکہ کے اپنی جگہ سے اکھڑے کر علیحدہ ہوجائیں اور یہاں ایک خوشنما باغ لگ جائے اس پر فرمایا کہ تم کہہ دو غیب کا علم نہ مجھ کو ہے نہ تم کو بلکہ کسی مخلوق کو نہیں ہے خدا ہی جانتا ہے تم بھی انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں کیونکہ اللہ پاک تو بڑا علیم اور حکیم ہے۔ اس کی ہمیشہ یہی عادت رہی ہے کہ جب کسی قوم نے اپنے رسول سے کسی بات کو کہا اور رسول نے خدا سے سوال کیا اور خدا نے اس کو پورا کردیا اور اس پر بھی پھر وہ قوم ایمان نہیں لائی تو اللہ پاک نے بہت جلد اس پر عذاب بھیج دیا۔ حضرت سے بھی اللہ پاک کا یہی ارشاد ہوا تھا کہ آپ پہلے سمجھ لیں سوال پورا ہونے پر اگر یہ لوگ ایمان نہ لائے تو فوراً ان پر عذاب نازل ہوگا آپ نے مہلت چاہی تھی اس لئے حکم ہوا کہ غیب کی خبر خدا ہی کو ہے وہی ہر ایک کام کا انجام خوب جانتا ہے آپ تو صرف یہ کہہ دیں کہ بغیر سوال پورا ہوئے اگر تم ایمان نہیں لاتے تو اپنے اور میرے حق میں خدا کے حکم کے منتظر رہو میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں۔ صحیح مسلم کے حوالہ سے حضرت عمر (رض) کی حدیث بدر کی لڑائی کے قصہ میں گزر چکی ہے کہ بدر کی لڑائی میں مشرکین مکہ کے جو بڑے بڑے سردار مارے گئے ان کے نام پہلے سے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ کو بتلا دئیے تھے۔ صحیح بخاری و مسلم کے حوالہ سے ابو طلحہ اور انس بن مالک (رض) کی یہ روایتیں بھی گزر چکی ہیں کہ ان مشرکین کی لاشوں پر کھڑے ہو کر آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فرمایا کہ اب تو تم لوگوں نے اللہ کے وعدہ کو سچا جان لیا ان حدیثوں کو آیت کی تفسیر میں بڑا دخل ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ جس عذاب کی راہ دیکھنے کا وعدہ آیت میں تھا اس کے موافق دنیا اور آخرت کا عذاب ان مشرکوں کے سامنے آیا دنیا میں تو ان کے بڑے بڑے سرکش ذلت سے مارے گئے اور دم نکلتے ہی آخرت کے عذاب نے ان کو آن گھیرا۔ اسی واسطے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی لاشوں پر کھڑے ہو کر انہیں یہ جتلایا کہ اب تو تم لوگوں نے اللہ کے وعدہ کو سچا جان لیا۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(10:20) لولا انزل علیہ ایۃ من ربہ۔ (کیوں نہ نازل کی گئی اس پر کوئی نشانی اس کے رب کی جانب سے۔ کفار کا ابتداء سے یہ طریق رہا ہے کہ جو نشان نازل ہوچکے ہیں ان کو تو مانتے نہیں ۔ اور یہ رٹ لگائے رہتے ہیں کہ کوئی نشان کیوں نہیں نازل ہوا۔ نشان سے اصل مقصد ان کا اپنا مطلوبہ نشان ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 2۔ مثلاً مکہ کے پہاڑ سونے کے کردیتا یا ہمارے باپ دادا کو زندہ کرکے ہمارے سامنے لا کھڑا کرتا یا کوئی فرشتہ اتار دیتا جو ہمارے ساتھ بازاروں کا اور گلی کوچوں میں چل پھر کر اعلان کرتا کہ واقعی محمد (ﷺ) کو اللہ ہی نے اپنا پیغمبر بنا کر دنیا میں بھیجا ہے۔ 3۔ یعنی اس کے سوا کوئی غیب کی بات نہیں جانتا۔ لہ... ٰذا مجھے معلوم نہیں کہ وہ اس قسم کی کوئی نشانی اتارے گا کہ نہیں۔ اور اگر اتارے گا تو کب اتارے گا۔ نشانی اتارنا یا نہ اتارنا اس کی مرضی پر موقوف ہے۔ اگر تم سمجھے ہو کہ وہ نشانی اتارے گا تب تم ایمان لائو گے تو بیٹھے انتظار کرتے رہو میں بھی دیکھوں گا کہ تمہارا یہ مطالبہ پورا ہوتا ہے یا نہیں ؟۔  Show more

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

4۔ یعنی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر۔ 5۔ خلاصہ یہ کہ ان امور کو منصب رسالت یا اس کے لوازم سے کوئی تعلق نہیں میں نہیں جانتا نہ مجھ کو کوئی دخل۔ اصل مقصود کے اثبات کے لیے البتہ ہر وقت آمادہ ہوں اور ثابت بھی کرچکا ہوں۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

ویقولون لو لا انزل علیہ ایۃ من ربہ اور (کفار مکہ) کہتے ہیں کہ اس پر (ہماری مطلوبہ آیات میں سے) کوئی آیت کیوں نازل نہیں کی گئی۔ فقل انما الغیب اللہ تو آپ کہہ دیجئے کہ غیب کا علم تو بس اللہ ہی کو ہے ‘ وہی جانتا ہے کہ مطلوبہ آیات کا نزول کیوں نہ ہوا ‘ مانع کیا ہے۔ یا الغیب سے مراد ہے مَا غَابَ عَنِ ال... نَّاس یعنی اللہ کا امر جو لوگوں کو معلوم نہیں ‘ اس کا علم اللہ ہی کو ہے۔ فانتظروا پس تم منتظر رہو۔ یعنی مطلوبہ آیات کے نزول کا انتظار کرو ‘ یا ہمارے تمہارے درمیان اللہ کے فیصلہ کا انتظار کرو کہ ہم میں سے کون حق پر ہے اور کون باطل پر۔ انی معکم من المنتظرین۔ میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں اور دیکھ رہا ہوں کہ نازل شدہ آیات کے انکار اور نئی مطلوبہ آیات کی خواہش پر اللہ تمہارے ساتھ کیا کرتا ہے۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

پھر فرمایا (وَیَقُوْلُوْنَ لَوْ لَا اُنْزِلَ عَلَیْہِ اٰیَۃٌ مِّنْ رَّبِّہٖ ) ( اور وہ کہتے ہیں کہ ان پر کوئی نشانی ان کے رب کی طرف سے کیوں نازل نہ ہوئی) یعنی ہم جو معجزہ دیکھنا چاہتے ہیں اس کا ظہور کیوں نہیں ہوا ؟ چونکہ ایمان لانا نہیں چاہتے تھے۔ اس لئے ایسی باتیں کرتے تھے ‘ طالب حق کے لئے ایک ہی م... عجزہ کافی ہے۔ معجزے بہت دیکھے لیکن فرمائشی معجزہ چاہتے تھے ‘ اللہ تعالیٰ کسی کا پابند نہیں ہے جو لوگوں کی مرضی کے مطابق معجزے ظاہر فرمائے ‘ پھر یہ بھی سمجھ لینا چاہئے کہ سابقہ امتوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا یہ معاملہ رہا ہے کہ فرمائشی معجزہ ظاہر ہونے پر ایمان نہ لائے تو ہلاک کر دئیے گئے۔ لہٰذا فرمائش کے مطابق معجزہ نہ بھیجنے میں بھی اللہ تعالیٰ کی مہربانی ہے ‘ پھر فرمایا (فَقُلْ اِنَّمَا الْغَیْبُ لِلّٰہِ فَانْتَظِرُوْا اِنِّیْ مَعَکُمْ مِّنَ الْمُنْتَظِرِیْنَ ) (آپ فرما یجئے کہ غیب کا علم صرف اللہ ہی کو ہے سو تم منتظر رہو میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں) اللہ ہی کو معلوم ہے کہ تمہاری فرمائش پوری ہوتی ہے یا نہیں ؟ اور بعض مفسرین نے اس کا یہ مطلب بتایا ہے کہ تم نے موجودہ معجزات کی قدر نہ کی اور ایمان نہ لائے بلکہ عناد اور ضد کی وجہ سے فرمائشی معجزات کے درپے ہوگئے۔ تمہارا یہ کفر اور عناد نزول عذاب کا باعث ہے غیب کا علم اللہ ہی کو ہے میں نہیں کہہ سکتا کہ تم پر کب عذاب آجائے لہٰذا تم بھی انتظار کروں میں بھی انتظار کرتا ہوں۔  Show more

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

35: یہ شکویٰ ہے۔ “ اٰیةً ” یعنی ان کا منہ مانگا معجزہ۔ مشرکین اگرچہ بڑے بڑے معجزے دیکھ چکے اور توحید کے واضح دلائل وبراہین سن چکے تھے مگر ضد وعناد اور انتہائی سرکشی کی بناء پر ان میں غور وفکر نہ کیا اور مزید معجزہ لانے کا مطالبہ کردیا۔ “ ارادو اٰیة من الایات التی اقترحوھا کانھم لفرط العتو والفساد ون... ھایة التمادی فی المکابرة والعناد لم یعدوا البینات النازلة علیه علیه السلام من جنس الایت واقترحوا غیرھا مع انه قد انزل علیه من الایت الباھرة و المعجزات المتکاثرة الخ ” (ابو السعود ج 4 ص 808) ۔ مشرکین کہتے مکہ کے پہاڑوں کو ہمارے لیے سونا بنا دو یا کم از کم تمہارا گھر ہی سونے کا ہو یا ہمارے فلاں فلاں باپ دادا کو زندہ کرو وغیرہ وغیرہ “ اي معجزة غیر ھذه المعجزة فیجعل لنا الجبال ذھباً ویکون له بیت من زخرف ویحیی لنا من مات من اٰبائنا ” (قرطبی ج 8 ص 232) ۔ 36: یہ جواب شکویٰ ہے یعنی معجزہ لانا تو درکنار مجھے تو یہ بھی معلم نہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ کو کوئی اور معجزہ میرے ہاتھوں پر ظاہر کرنا منظور ہے تو وہ کب ظاہر ہوگا۔ یہ تو غیب کی بات ہے اور علم غیب ذات باری تعالیٰ کے ساتھ مختص ہے۔ مجھے اس کا کوئی علم نہیں اور نہ وہ میرے بس کی بات ہے اور نہ معجزہ اپنے اختیار سے ظاہر کرنا جیسا کہ تم چاہتے ہو۔ نبوت و رسالت کے لوازم میں سے ہے۔ “ والمعنی ان ما قترحتموہ وزعمتم انه من لوازم النبوة و علقتم ایمانکم بنزوله من الغیوب المختصة بالله تعالیٰ لا وقوف لی علیه ” (ابو السعود ج 4 ص 809) ۔ لہذا تم اپنے مطلوبہ معجزے کا انتظار کرتے رہو اور میں بھی منتظر ہوں کہ آیات بینات کے انکار و جحود اور بےجا مطالبے کی اللہ تعالیٰ تمہیں کیا سزا دیتا ہے۔  Show more

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

20 اور یہ کافر یوں کہتے ہیں کہ اس پیغمبر پر ہماری حسب منشاء اور ہمارا منہ مانگا کوئی معجزہ کیوں نہیں نازل کیا گیا تو آپ فرما دیجئے کہ غیب کی خبر تو بس اللہ تعالیٰ ہی کو ہے لہٰذا تم بھی منتظر ہو اور بعد میں تمہارے ساتھ انتظار کر رہا ہوں ۔ یوں تو بیشمار معجزات پیغمبر سے ظہور میں آئے لیکن فرمائشی معجزہ...  نہیں دکھایا گیا اگر فرمائشی معجزے کے بعد بھی کوئی قوم ایمان نہ لائے تو اس کا بالکل استیصال کردیاجاتا ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی اگر کہیں کہ ہم کیوں کر جانیں کہ تمہاری بات سچ ہے فرمایا کہ آگے دیکھو حق تعالیٰ اس دین کو روشن کرے گا اور مخالف ذلیل ہوں گے برباد ہوجائیں گے سو ایسا ہی ہوا سچ کی نشانی ایک بات بات کافی ہے اور ہر بار مخالف ذلیل ہوں فیصلہ ہوجائے فیصلہ کا دن دنیا میں نہیں 12  Show more