57. In response to the unbelievers' query, the Prophet (peace be on him) makes it clear that he had never claimed that he himself would come forth with the judgement mentioned above, or that it lay in his power to afflict people with punishment. There was no point, therefore, in asking him when the final judgement against them would come to pass. The warning of punishment had been given by God rather than by the Messenger. Hence it lay only in God's power to decide when His judgement should come to pass, and in which form God would execute His warning to punish unbelievers.
58. God does not act in haste in judging a people. He does not summarily punish or reward people the very moment they reject or accept a Messenger's call. Instead, God grants a long respite both to individuals and to nations. He once that term - which has been determined by God with full justice - is over, and the individual or nation concerned does not give up its rebellious attitude, God's judgement is enforced. The time for the enforcement of such judgement can never come a moment before or after the time fixed for it by God.
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :57
یعنی میں نے یہ کب کہا تھا کہ یہ فیصلہ میں چکاؤں گا اور نہ ماننے والوں کو میں عذاب دوں گا ۔ اس لیے مجھ سے کیا پوچھتے ہو کہ فیصلہ چکائے جانے کی دھمکی کب پوری ہوگی ۔ دھمکی تو اللہ نے دی ہے ، وہی فیصلہ چکائے گا اور اسی کے اختیار میں ہے کہ فیصلہ کب کرے اور کس صورت میں اس کو تمہارے سامنے لائے ۔
سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :58
مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی جلد باز نہیں ہے ۔ اس کا یہ طریقہ نہیں ہے کہ جس وقت رسول کی دعوت کسی شخص یا گروہ کو پہنچی اسی وقت جو ایمان لے آیا بس وہ تو رحمت کا مستحق قرار پایا اور جس کسی نے اس کو ماننے سے انکار کیا یا ماننے میں تامل کیا اس پر فورا عذاب کا فیصلہ نافذ کر دیا گیا ۔ اللہ کا قاعدہ یہ ہے کہ اپنا پیغام پہنچانے کے بعد وہ ہر فرد کو اس کی انفرادی حیثیت کے مطابق ، اور ہر گروہ اور قوم کو اس کی اجتماعی حیثیت کے مطابق ، سوچنے سمجھنے اور سنبھلنے کے لیے کافی وقت دیتا ہے ۔ یہ مہلت کا زمانہ بسا اوقات صدیوں تک دراز ہوتا ہے اور اس بات کو اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ کس کو کتنی مہلت ملنی چاہیے ۔ پھر جب وہ مہلت ، جو سراسر انصاف کے ساتھ اس کے لیے رکھی گئی تھی ، پوری ہو جاتی ہے اور وہ شخص یا گروہ اپنی باغیانہ روش سے باز نہیں آتا ، تب اللہ تعالی اس پر اپنا فیصلہ نافذ کرتا ہے ۔ یہ فیصلے کا وقت اللہ کی مقرر کی ہوئی مدت سے نہ ایک گھڑی پہلے آسکتا ہے اور نہ وقت آجانے کے بعد ایک لمحہ کے لیے ٹل سکتا ہے ۔