Surat Younus

Surah: 10

Verse: 73

سورة يونس

فَکَذَّبُوۡہُ فَنَجَّیۡنٰہُ وَ مَنۡ مَّعَہٗ فِی الۡفُلۡکِ وَ جَعَلۡنٰہُمۡ خَلٰٓئِفَ وَ اَغۡرَقۡنَا الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا ۚ فَانۡظُرۡ کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الۡمُنۡذَرِیۡنَ ﴿۷۳﴾

And they denied him, so We saved him and those with him in the ship and made them successors, and We drowned those who denied Our signs. Then see how was the end of those who were warned.

سو وہ لوگ ان کو جھٹلاتے رہے پس ہم نے ان کو اور جو ان کے ساتھ کشتی میں تھے ان کو نجات دی اور ان کو جانشین بنایا اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا ان کو غرق کر دیا ۔ سو دیکھنا چاہیے کیسا انجام ہوا ان لوگوں کا جو ڈرائے جا چکے تھے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

فَكَذَّبُوهُ فَنَجَّيْنَاهُ وَمَن مَّعَهُ ... They denied him, but We delivered him, and those with him, meaning on his religion, ... فِي الْفُلْكِ ... in the (Fulk) ship, Fulk refers to the ark, and, ... وَجَعَلْنَاهُمْ خَلَيِفَ ... We made them generations replacing one after another, (on earth), ... وَأَغْرَقْنَا الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِأيَاتِنَا...  فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُنذَرِينَ while We drowned those who belied Our Ayat. Then see what was the end of those who were warned. meaning `O Muhammad, see how We saved the believers and destroyed the deniers!'   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

73۔ 1 یعنی قوم نوح (علیہ السلام) نے تمام تر وعظ و نصیحت کے باوجود جھٹلانے کا راستہ نہیں چھوڑا چناچہ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح (علیہ السلام) اور ان پر ایمان لانے والوں کو ایک کشتی میں بٹھا کر بچا لیا اور باقی سب کو حتٰی کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے ایک بیٹے کو بھی غرق کردیا۔ 73۔ 2 یعنی زمین میں ان سے ب... چنے والوں کو ان سے پہلے کے لوگوں کا جانشین بنایا۔ پھر انسانوں کی آئندہ نسل انہی لوگوں بالخصوص حضرت نوح (علیہ السلام) کے تین بیٹوں سے چلی، اسی لئے حضرت نوح (علیہ السلام) آدم ثانی کہا جاتا ہے۔  Show more

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٨٦] اس موقعہ پر نوح (علیہ السلام) کے واقعات کو ذکر کرنے کا ایک مقصد تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر کو تسلی دینا چاہتے ہیں کہ اگر آپ کی قوم آپ کو جھٹلا رہی ہے تو یہ کوئی نئی بات نہیں۔ سابقہ پیغمبر بھی ایسے ہی حالات سے دو چار ہوئے تھے اور انہوں نے صبر اور برداشت کا کمال مظاہرہ کیا تھا لہذا آپ ک... و صبر اور برداشت سے کام لینا چاہیے اور دوسرا مقصد جھٹلانے والوں کو متنبہ کرنا ہے کہ جن لوگوں نے ہمارے انبیاء کو جھٹلایا تھا ان کے انجام پر غور کرلو اور خوب سمجھ لو اگر تم اپنی ضد اور ہٹ دھرمی سے باز نہ آئے تو تمہارا بھی ایسا ہی انجام ہونے والا ہے۔ [٨٧] طوفان نوح کی کیفیت :۔ یعنی جھٹلانے والوں پر اللہ کا عذاب اس صورت میں آیا کہ نیچے زمین سے پانی کے چشمے جاری ہونے لگے اور اوپر سے موسلا دھار بارش ہونے لگی اور یہ عمل مفسرین کے قول کے مطابق چھ ماہ تک جاری رہا اور پانی سطح زمین سے اتنا بلند ہوا کہ پہاڑ تک اس میں غرق ہوگئے۔ مجرمین بھلا کیسے بچ سکتے تھے۔ بچے صرف وہی چند لوگ جو ایمان لائے تھے اور نوح (علیہ السلام) کے ساتھ کشتی میں سوار تھے چھ ماہ بعد بارشیں بھی ختم ہوگئیں اور زمین بھی پانی کو جذب کرنے لگی کچھ ہواؤں نے پانی کو خشک کیا کشتی تو جودی پہاڑ پر ٹک گئی تھی چالیس دن بعد جب زمین کی سطح خشک ہوگئی تو یہی مومن جو کشتی میں سوار تھے زمین پر اتر آئے اور کافروں کی زمینوں پر قابض ہوئے اور آئندہ نسل انہی سے چلی۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

فَكَذَّبُوْهُ فَنَجَّيْنٰهُ وَمَنْ مَّعَهٗ فِي الْفُلْكِ : اس کی تفصیل سورة ہود (٣٦ تا ٤٩) میں دیکھیں۔ وَجَعَلْنٰھُمْ خَلٰۗىِٕفَ : یعنی ان کے بعد دنیا میں وہی بسنے والے رہ گئے۔ دیکھیے سورة صافات (٧٧) اس لیے نوح (علیہ السلام) کو آدم ثانی کہا جاتا ہے۔ فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُنْذَرِيْنَ ... : یہاں ” فَانْظُرْ “ کا معنی ہے غور و فکر کر اور عبرت حاصل کر کہ وہ کیسے تباہ و برباد کردیے گئے۔ اس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اور صحابہ کرام (رض) اور اہل ایمان کو تسلی ہے اور ان لوگوں کے لیے مقام عبرت ہے جو آج بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تکذیب کر رہے ہیں۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَكَذَّبُوْہُ فَنَجَّيْنٰہُ وَمَنْ مَّعَہٗ فِي الْفُلْكِ وَجَعَلْنٰھُمْ خَلٰۗىِٕفَ وَاَغْرَقْنَا الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا۝ ٠ ۚ فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَۃُ الْمُنْذَرِيْنَ۝ ٧٣ نجو أصل النَّجَاء : الانفصالُ من الشیء، ومنه : نَجَا فلان من فلان وأَنْجَيْتُهُ ونَجَّيْتُهُ. قال تعالی: وَأَن... ْجَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا[ النمل/ 53] ( ن ج و ) اصل میں نجاء کے معنی کسی چیز سے الگ ہونے کے ہیں ۔ اسی سے نجا فلان من فلان کا محاورہ ہے جس کے معنی نجات پانے کے ہیں اور انجیتہ ونجیتہ کے معنی نجات دینے کے چناچہ فرمایا : ۔ وَأَنْجَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا[ النمل/ 53] اور جو لوگ ایمان لائے ان کو ہم نے نجات دی ۔ فلك الْفُلْكُ : السّفينة، ويستعمل ذلک للواحد والجمع، وتقدیراهما مختلفان، فإنّ الفُلْكَ إن کان واحدا کان کبناء قفل، وإن کان جمعا فکبناء حمر . قال تعالی: حَتَّى إِذا كُنْتُمْ فِي الْفُلْكِ [يونس/ 22] ، وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ [ البقرة/ 164] ، وَتَرَى الْفُلْكَ فِيهِ مَواخِرَ [ فاطر/ 12] ، وَجَعَلَ لَكُمْ مِنَ الْفُلْكِ وَالْأَنْعامِ ما تَرْكَبُونَ [ الزخرف/ 12] . والفَلَكُ : مجری الکواكب، وتسمیته بذلک لکونه کالفلک، قال : وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ [يس/ 40] . وفَلْكَةُ المِغْزَلِ ، ومنه اشتقّ : فَلَّكَ ثديُ المرأة «1» ، وفَلَكْتُ الجديَ : إذا جعلت في لسانه مثل فَلْكَةٍ يمنعه عن الرّضاع . ( ف ل ک ) الفلک کے معنی سفینہ یعنی کشتی کے ہیں اور یہ واحد جمع دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ لیکن دونوں میں اصل کے لحاظ سے اختلاف ہ فلک اگر مفرد کے لئے ہو تو یہ بروزن تفل ہوگا ۔ اور اگر بمعنی جمع ہو تو حمر کی طرح ہوگا ۔ قرآن میں ہے : حَتَّى إِذا كُنْتُمْ فِي الْفُلْكِ [يونس/ 22] یہاں تک کہ جب تم کشتیوں میں سوار ہوتے ہو۔ وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ [ البقرة/ 164] اور کشتیوں ( اور جہازوں ) میں جو دریا میں ۔۔ رواں ہیں ۔ وَتَرَى الْفُلْكَ فِيهِ مَواخِرَ [ فاطر/ 12] اور تم دیکھتے ہو کہ کشتیاں دریا میں پانی کو پھاڑتی چلی جاتی ہیں ۔ وَجَعَلَ لَكُمْ مِنَ الْفُلْكِ وَالْأَنْعامِ ما تَرْكَبُونَ [ الزخرف/ 12] اور تمہارے لئے کشتیاں اور چار پائے بنائے جن پر تم سوار ہوتے ہو۔ اور فلک کے معنی ستاروں کا مدار ( مجرٰی) کے ہیں اور اس فلک یعنی کشتی نما ہونے کی وجہ سے فلک کہاجاتا ہے ۔ قرآن میں ہے : وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ [يس/ 40] سب اپنے اپنے مدار میں تیر رہے ہیں ۔ اور نلکتہ المغزل کے معنی چرخے کا دم کرہ کے ہیں اور اسی سے فلک ثدی المرءۃ کا محاورہ ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں عورت کی چھاتی کے دم کزہ طرح ابھر آنے کے ہیں اور فلقت الجدی کے معنی بکری کے بچے کی زبان پھاڑ کر اس میں پھر کی سی ڈال دینے کے ہیں ۔ تاکہ وہ اپنی ماں کے پستانوں سے دودھ نہ چوس سکے ۔ خلف والخِلافةُ النّيابة عن الغیر إمّا لغیبة المنوب عنه، وإمّا لموته، وإمّا لعجزه، وإمّا لتشریف المستخلف . وعلی هذا الوجه الأخير استخلف اللہ أولیاء ه في الأرض، قال تعالی: هُوَ الَّذِي جَعَلَكُمْ خَلائِفَ فِي الْأَرْضِ [ فاطر/ 39] ، ( خ ل ف ) خلف ( پیچھے ) الخلافۃ کے معنی دوسرے کا نائب بننے کے ہیں ۔ خواہ وہ نیابت اس کی غیر حاضری کی وجہ سے ہو یا موت کے سبب ہو اور ریا اس کے عجز کے سبب سے ہوا دریا محض نائب کو شرف بخشے کی غرض سے ہو اس آخری معنی کے لحاظ سے اللہ تعالیٰ نے اپنے اولیاء کو زمین میں خلافت بخشی ۔ ہے چناچہ فرمایا :۔ وَهُوَ الَّذِي جَعَلَكُمْ خَلائِفَ الْأَرْضِ [ الأنعام/ 165] اور وہی تو ہے جس نے زمین میں تم کو اپنا نائب بنایا ۔ غرق الغَرَقُ : الرّسوب في الماء وفي البلاء، وغَرِقَ فلان يَغْرَقُ غَرَقاً ، وأَغْرَقَهُ. قال تعالی: حَتَّى إِذا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ [يونس/ 90] ، ( غ ر ق ) الغرق پانی میں تہ نشین ہوجانا کسی مصیبت میں گرفتار ہوجانا ۔ غرق ( س) فلان یغرق غرق فلاں پانی میں ڈوب گیا ۔ قرآں میں ہے : حَتَّى إِذا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ [يونس/ 90] یہاں تک کہ جب اسے غرقابی نے آلیا ۔ الآية والآية : هي العلامة الظاهرة، وحقیقته لکل شيء ظاهر، وهو ملازم لشیء لا يظهر ظهوره، فمتی أدرک مدرک الظاهر منهما علم أنه أدرک الآخر الذي لم يدركه بذاته، إذ کان حكمهما سواء، وذلک ظاهر في المحسوسات والمعقولات، فمن علم ملازمة العلم للطریق المنهج ثم وجد العلم علم أنه وجد الطریق، وکذا إذا علم شيئا مصنوعا علم أنّه لا بدّ له من صانع . الایۃ ۔ اسی کے معنی علامت ظاہر ہ یعنی واضح علامت کے ہیں دراصل آیۃ ، ، ہر اس ظاہر شے کو کہتے ہیں جو دوسری ایسی شے کو لازم ہو جو اس کی طرح ظاہر نہ ہو مگر جب کوئی شخص اس ظاہر شے کا ادراک کرے گو اس دوسری ( اصل ) شے کا بذاتہ اس نے ادراک نہ کیا ہو مگر یقین کرلیاجائے کہ اس نے اصل شے کا بھی ادراک کرلیا کیونکہ دونوں کا حکم ایک ہے اور لزوم کا یہ سلسلہ محسوسات اور معقولات دونوں میں پایا جاتا ہے چناچہ کسی شخص کو معلوم ہو کہ فلاں راستے پر فلاں قسم کے نشانات ہیں اور پھر وہ نشان بھی مل جائے تو اسے یقین ہوجائیگا کہ اس نے راستہ پالیا ہے ۔ اسی طرح کسی مصنوع کے علم سے لامحالہ اس کے صانع کا علم ہوجاتا ہے ۔ عاقب والعاقِبةَ إطلاقها يختصّ بالثّواب نحو : وَالْعاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ [ القصص/ 83] ، وبالإضافة قد تستعمل في العقوبة نحو : ثُمَّ كانَ عاقِبَةَ الَّذِينَ أَساؤُا [ الروم/ 10] ، ( ع ق ب ) العاقب اور عاقبتہ کا لفظ بھی ثواب کے لئے مخصوص ہے جیسے فرمایا : ۔ وَالْعاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ [ القصص/ 83] اور انجام نیک تو پرہیز گاروں ہی کا ہے ۔ مگر یہ اضافت کی صورت میں کبھی آجاتا ہے جیسے فرمایا : ۔ ثُمَّ كانَ عاقِبَةَ الَّذِينَ أَساؤُا [ الروم/ 10] پھر جن لوگوں نے برائی کی ان کا انجام بھی برا ہوا ۔ نذر وَالإِنْذارُ : إخبارٌ فيه تخویف، كما أنّ التّبشیر إخبار فيه سرور . قال تعالی: فَأَنْذَرْتُكُمْ ناراً تَلَظَّى[ اللیل/ 14] والانَّذِيرُ : المنذر، ويقع علی كلّ شيء فيه إنذار، إنسانا کان أو غيره . إِنِّي لَكُمْ نَذِيرٌ مُبِينٌ [ نوح/ 2] ( ن ذ ر ) النذر الا نذار کے معنی کسی خوفناک چیز سے آگاہ کرنے کے ہیں ۔ اور اس کے بالمقابل تبشیر کے معنی کسی اچھی بات کی خوشخبری سنا نیکے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ فَأَنْذَرْتُكُمْ ناراً تَلَظَّى[ اللیل/ 14] سو میں نے تم کو بھڑکتی آگ سے متنبہ کردیا ۔ النذ یر کے معنی منذر یعنی ڈرانے والا ہیں ۔ اور اس کا اطلاق ہر اس چیز پر ہوتا ہے جس میں خوف پایا جائے خواہ وہ انسان ہو یا کوئی اور چیز چناچہ قرآن میں ہے : ۔ وَما أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُبِينٌ [ الأحقاف/ 9] اور میرا کام تو علانیہ ہدایت کرنا ہے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٧٣) سو وہ لوگ حضرت نوح (علیہ السلام) کی دعوت ایمانی کو جھٹلاتے رہے، نتیجہ یہ ہوا کہ ہم نے ان کو اور جو ان کے ساتھ کشتی میں مومن لوگ تھے، غرق ہونے سے نجات دی اور ان کو زمین پر دوبارہ آباد کیا اور ان کو زمین میں حکمران بنایا اور جنہوں نے ہماری کتاب اور ہمارے رسول یعنی حضرت نوح (علیہ السلام) کو جھٹلای... ا تھا ان کو غرق کردیا، سودیکھنا چاہیے کیسا برا انجام ہوا، ان لوگوں کا جن کو ان کے رسولوں نے اللہ کے عذاب سے ڈریا تھا مگر اس کے باوجود بھی وہ ایمان نہ لائے۔  Show more

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٧٣ (فَکَذَّبُوْہُ فَنَجَّیْنٰہُ وَمَنْ مَّعَہٗ فِی الْْفُلْکِ وَجَعَلْنٰہُمْ خَلٰٓءِفَ ) انہی لوگوں کو ہم نے زمین میں خلافت عطا کی۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

31: حضرت نوح (علیہ السلام) کے واقعے کی مزید تفصیل اگلی سورت یعنی سورۃ ہود (25:11 تا 49) میں آنے والی ہے۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(10:73) خلف۔ خلیفہ کی جمع ۔ جانشین۔ قائمقام ۔ نائب (یعنی ہم نے ان لوگوں کو جو حضرت نوح (علیہ السلام) کے ہمراہ کشتی میں بچالئے گئے ہلاک ہونے والوں کے بعد زمین پر خلیفہ بنادیا) ۔ المنذرین۔ اسم مفعول۔ جمع مذکر۔ وہ لوگ جن کو نافرمانی اور سرکشی کی سزا سے ڈرایا گیا۔ ڈرائے جانے والے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 2 ۔ یعنی ان کے بعد وہی دنیا میں بسنے والے رہ گئے۔ (شوکانی) ۔ 3 ۔ کیسے تباہ و برباد کردیے گئے۔ اس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اور صحابہ (رض) کرام کو تسلی ہے اور ان لوگوں کے لئے مقام عبرت ہے جو آج بھی آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تکذیب کر رہے ہیں۔ (شوکانی) ۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

5۔ یعنی بنجیری میں ہلاک نہیں کیے گئے پہلے کہہ دیا سمجھا دیا نہ مانا سزا پائی۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

فکذبوہ (حق واضح ہونے کے بعد بھی محض عناد اور ضد کی وجہ سے) قوم نوح تکذیب پر جمی رہی۔ فنجینہ ومن معہ فی الفلک پس ہم نے نوح کو اور ان کے ساتھیوں کو کشتی میں (غرق ہونے سے) بچا لیا۔ یہ سب اسّی آدمی تھے۔ وجعلھم خلف واغرقنا الذین کذبوا بایتنا اور ہم نے ان کو (مرنے والوں کا) جانشین بنایا اور جنہوں نے ہما... ری نشانیوں کو جھٹلایا تھا ‘ ان کو (طوفان میں) ڈبو دیا۔ فانظر کیف کان عاقبۃ المنذرین۔ سو آپ دیکھئے کہ جو لوگ ڈرائے گئے تھے ان کا انجام کیسا ہوا۔ یعنی جن لوگوں کو پیغمبروں نے اللہ کی نافرمانی کے عذاب سے ڈرایا تھا اور وہ ایمان نہیں لائے تھے ‘ وہ کس طرح تباہ ہوئے۔ اس جملہ میں رسول اللہ ((صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)) کیلئے پیام تسکین اور تکذیب کرنے والوں کو عظیم الشان عذاب سے تخویف ہے۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

73 اس معقول نصیحت کے باوجود ان کی قوم ان کو جھٹلاتی اور ان کی برابر تکذیب کرتی رہی اس پر طوفان کا عذاب آیا اور ہم نے حضرت نوح (علیہ السلام) اور جو اس کے ہمراہ کشی میں تھے ان کو طوفان سے نجات دی اور ان طوفان سے نجات پانے والوں کو جانشین کیا اور ان کو آباد کیا اور وہ لوگ جو ہماری آیتوں کی تکذیب کیا کر... تے تھے ان سب کو غرق کردیا لہٰذا اے مخاطب چشم عبرت سے دیکھ جن کو ڈرایا جا چکا تھا ان کا انجام کیسا ہوا یعنی کیسا برا انجام ہوا۔  Show more