Surat Younus

Surah: 10

Verse: 95

سورة يونس

وَ لَا تَکُوۡنَنَّ مِنَ الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِ اللّٰہِ فَتَکُوۡنَ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ ﴿۹۵﴾

And never be of those who deny the signs of Allah and [thus] be among the losers.

اور نہ ان لوگوں میں سے ہوں جنہوں نے اللہ تعالٰی کی آیتوں کو جھٹلایا کہیں آپ خسارہ پانے والوں میں سے نہ ہوجائیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

فَإِن كُنتَ فِي شَكٍّ مِّمَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ فَاسْأَلِ الَّذِينَ يَقْرَوُونَ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكَ لَقَدْ جَاءكَ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَلَ تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ وَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِأيَاتِ اللّهِ فَتَكُونَ مِنَ الْخَاسِرِينَ So if you are in doubt concerning that which We have revealed unto you, then ask those who are reading the Book before you. Verily, the truth has come to you from your Lord. So be not of those who doubt (it).And be not one of those who belie the Ayat of Allah, for then you shall be one of the losers. Allah said: الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِىَّ الاُمِّىَّ الَّذِى يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِى التَّوْرَاةِ وَالاِنجِيلِ Those who follow the Messenger, the Prophet who can neither read nor write whom they find written of with them in the Tawrah and the Injil. (7:157) They are as certain of this as they are about who their children are, yet they hide it and distort it. They did not believe in it despite its clear evidence. Therefore Allah said:

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

95۔ 1 یہ بھی دراصل مخاطب امت کو سمجھایا جا رہا ہے کہ تکذیب کا راستہ خسران اور تباہی کا راستہ ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا۔۔ : یہاں بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خطاب کرکے امت ہی کو سمجھایا جا رہا ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

In the fourth (95), fifth (96) and sixth (97) verses, the same subject finds support and emphasis while carrying a warning to those who are heedless.

چو تھی، پانچویں اور چھٹی آیتوں میں اسی مضمون کی تائید و تاکید اور غفلت برتنے والوں کو تنبیہ ہے۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيٰتِ اللہِ فَتَكُوْنَ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ۝ ٩٥ خسر ويستعمل ذلک في المقتنیات الخارجة کالمال والجاه في الدّنيا وهو الأكثر، وفي المقتنیات النّفسيّة کالصّحّة والسّلامة، والعقل والإيمان، والثّواب، وهو الذي جعله اللہ تعالیٰ الخسران المبین، وقال : الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيامَةِ أَلا ذلِكَ هُوَ الْخُسْرانُ الْمُبِينُ [ الزمر/ 15] ، ( خ س ر) الخسروالخسران عام طور پر اس کا استعمال خارجی ذخائر میں نقصان اٹھانے پر ہوتا ہے ۔ جیسے مال وجاء وغیرہ لیکن کبھی معنوی ذخائر یعنی صحت وسلامتی عقل و ایمان اور ثواب کھو بیٹھنے پر بولا جاتا ہے بلکہ ان چیزوں میں نقصان اٹھانے کو اللہ تعالیٰ نے خسران مبین قرار دیا ہے ۔ چناچہ فرمایا :۔ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيامَةِ أَلا ذلِكَ هُوَ الْخُسْرانُ الْمُبِينُ [ الزمر/ 15] جنہوں نے اپنے آپ اور اپنے گھر والوں کو نقصان میں ڈٖالا ۔ دیکھو یہی صریح نقصان ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٩٥) اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیشک آپ کے رب کی طرف سے جبریل امین قرآن کریم آپ پر لے کر آئے ہیں جس میں گزشتہ اقوام کی بھی باتیں ہیں، سو آپ ہرگز شک کرنے والوں میں سے نہ ہوں (خطاب خاص ہے مراد عام لوگ ہیں) اور نہ ان لوگوں میں سے ہوں، جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی کتاب اور اس کے رسول کو جھٹلایا، کہیں نعوذ باللہ آپ اس سے اپنی ذات کو نقصان پہنچا بیٹھیں۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

96. Though this admonition is apparently addressed to the Prophet Muhammad (peace be on him), in point of fact it is directed to those who entertained doubts about the Prophet's message. Reference is made to the People of the Book because the common Arabs were not conversant with the Scriptures. But so far as the People of the Book were concerned, there were doubtlessly some pious religious scholars among them who were in a position to corroborate the fact that the Qur'anic message was essentially the same as that delivered by the earlier Prophets.

سورة یُوْنُس حاشیہ نمبر :96 یہ خطاب بظاہر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے مگر دراصل بات ان لوگوں کو سنانی مقصود ہے جو آپ کی دعوت میں شک کر رہے تھے ۔ اور اہل کتاب کا حوالہ اس لیے دیا گیا ہے کہ عرب کے عوام تو آسمانی کتابوں کے علم سے بے بہرہ تھے ، ان کے لیے یہ آواز ایک نئی آواز تھی ، مگر اہل کتاب کے علماء میں سے جو لوگ متدین اور منصف مزاج تھے وہ اس امر کی تصدیق کرسکتے تھے کہ جس چیز کی دعوت قرآن دے رہا ہے یہ وہی چیز ہے جس کی دعوت تمام پچھلے انبیاء علیہم السلام دیتے رہے ہیں ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(10:95) تکونن۔ مضارع واحد مذکر حاضر۔ بانون ثقیلہ۔ لاتکونن۔ فعل نہی واحد مذکر حاضر بانون ثقیلہ ۔ تو ہرگز نہ ہو۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

5۔ ظاہر میں خطاب آپ کو ہے مگر مقصود خطاب دوسروں کو ہے اور نزول آیت کے وقت آپ نے اپنے مقصود بالخطاب نہ ہونے کو ان لفظوں سے ظاہر فرمادیا کہ لا اشک ولا اسال۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

ولا تکونن من الذین کذبوا الخ۔ اور نہ آپ ان لوگوں میں سے ہوجائیں جنہوں نے اللہ کی آیات کی تکذیب کی ورنہ آپ تباہ ہوجانے والوں (کی جماعت میں) سے ہوجائیں گے۔ اس آیت میں بھی گزشتہ آیت کی طرح یا شک کرنے والوں کو خطاب ہے ‘ یا رسول اللہ ((صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)) کو مگر مراد دوسرے لوگ ہیں ‘ یا رسول اللہ ((صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)) کو ہی خطاب ہے مگر وجہ خطاب بالفرض ہے۔ یعنی بالفرض اگر تکذیب آیات کریں گے تو خاسرین میں سے ہوجائیں گے۔ یا خطاب کا مقصود ہے رسول اللہ ((صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)) کو مزید ثبات کا حکم دینا کہ اپنے یقین پر جمے رہیں ‘ جیسے دوسری آیت میں آیا ہے : فَلاَ تَکُوْنَنَّ ظَھِیْرًا لِّلْکَافِرِیْنَ (یعنی کافروں کا مددگار نہ بننے پر آپ جمے رہیں) ۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

(وَلَا تَکُوْنَنَّ مِنَ الَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰہِ فَتَکُوْنَ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ ) (اور ہرگز ان لوگوں میں سے نہ ہوجا جنہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا ورنہ تو تباہ کاروں میں سے ہوگا)

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

95 اور نہ آپ ان لوگوں میں شامل ہوں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی آیتوں کی تکذیب کی ورنہ آپ بھی نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے یعنی ایسے لوگوں سے کنارہ کش ہی رہنا بھلا ہے۔