Surat ul Aadiyaat

Surah: 100

Verse: 0

سورة العاديات

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

In the name of Allah , the Entirely Merciful, the Especially Merciful.

شروع کرتا ہوں اللہ تعا لٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

نام : پہلے ہی لفظ العٰدیٰت کو اس کا نام قرار دیا گیا ہے ۔ زمانۂ نزول : اس کے مکی اور مدنی ہونے میں اختلاف ہے ۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود ، جابر ، حسن بصری ، عکرمہ اور عطاء کہتے ہیں کہ یہ مکی ہے ۔ حضرت انس بن مالک اور قتادہ کہتے ہیں کہ مدنی ہے اور حضرت ابن عباس سے دو قول منقول ہوئے ہیں ایک یہ کہ سورت مکی ہے اور دوسرا یہ کہ مدنی ہے لیکن سورت کا مضمون اور انداز بیان صاف بتا رہا ہے کہ یہ نہ صرف مکی ہے بلکہ مکہ کے بھی ابتدائی دور کی نازل ہوئی ہے ۔ موضوع اور مضمون : اس کا مقصود لوگوں کو یہ سمجھانا ہے کہ انسان آخرت کا منکر یا اس سے غافل ہو کر کیسی اخلاقی پستی میں گر جاتا ہے ، اور ساتھ ساتھ لوگوں کو اس بات سے خبردار بھی کرنا ہے کہ آخرت میں صرف ان کے ظاہری افعال ہی کی نہیں بلکہ ان کے دلوں میں چھپے ہوئے اسرار تک کی جانچ پڑتال ہوگی ۔ اس مقصد کے لیے عرب میں پھیلی ہوئی اس عام بدامنی کو دلیل کے طور پر پیش کیا گیا ہے جس سے سارا ملک تنگ آیا ہوا تھا ۔ ہر طرف کشت و خون برپا تھا ۔ لوٹ مار کا بازار گرم تھا ۔ قبیلوں پر قبیلے چھاپے مار رہے تھے اور کوئی شخص بھی رات چین سے نہیں گزار سکتا تھا کیونکہ ہر وقت یہ کھٹکا لگا رہتا تھا کہ کب کوئی دشمن صبح سویرے اس کی بستی پر ٹوٹ پڑے ۔ یہ ایک ایسی حالت تھی جسے عرب کے سارے ہی لوگ جانتے تھے اور اس کی قباحت کو محسوس کرتے تھے ۔ اگرچہ لٹنے والا اس پر ماتم کرتا تھا اور لوٹنے والا اس پر خوش ہوتا تھا ، لیکن جب کسی وقت لوٹنے والے کی شامت آ جاتی تھی تو وہ بھی یہ محسوس کر لیتا تھا کہ یہ کیسی بری حالت ہے جس میں ہم لوگ مبتلا ہیں ۔ اس صورتحال کی طرف اشارہ کر کے یہ بتایا گیا ہے کہ موت کے بعد دوسری زندگی اور اس میں خدا کے حضور جواب دہی سے ناواقف ہو کر انسان اپنے رب کا ناشکرا ہو گیا ہے ، وہ خدا کی دی ہوئی قوتوں کو ظلم و ستم اور غارت گری کے لیے استعمال کر رہا ہے ، وہ مال و دولت کی محبت میں اندھا ہو کر ہر طریقے سے اسے حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے ، خواہ وہ کیسا ہی ناپاک اور گھناؤنا طریقہ ہو ، اور اس کی حالت خود اس بات کی گواہی دے رہی ہے کہ وہ اپنے رب کی عطا کی ہوئی قوتوں کا غلط استعمال کر کے ناشکری کر رہا ہے ۔ اس کی یہ روش ہرگز نہ ہوتی اگر وہ اس وقت کو جانتا ہوتا جب قبروں سے زندہ ہو کر اٹھنا ہوگا ، اور جب وہ ارادے اور وہ اغراض و مقاصد تک دلوں سے نکال کر سامنے رکھ دی جائیں گے جن کی تحریک سے اس نے دنیا میں طرح طرح کے کام کیے تھے ۔ اس وقت انسانوں کے رب کو خوب معلوم ہوگا کہ کون کیا کر کے آیا ہے اور کس کے ساتھ کیا برتاؤ کیا جانا چاہیے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi