Surat ul Maoon

Surah: 107

Verse: 0

سورة الماعون

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

In the name of Allah , the Entirely Merciful, the Especially Merciful.

شروع کرتا ہوں اللہ تعا لٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

نام : آخری آیت کے آخری لفظ الماعون کو اس سورت کا نام قرار دیا گیا ۔ زمانۂ نزول : ابن مردویہ نے ابن عباس اور ابن الزبیر رضی اللہ عنہما کا قول نقل کیا ہے کہ یہ سورہ مکی ہے اور یہی قول عطاء اور جابر کا بھی ہے ۔ لیکن ابو حیان نے البحر المحیط میں ابن عباس اور قتادہ اور ضحاک کا یہ قول نقل کیا ہے کہ یہ مدینہ میں نازل ہوئی ۔ اس سورت کے اندر ایک داخلی شہادت ایسی موجود ہے جو اس کے مدنی ہونے پر دلالت کرتی ہے ۔ اور وہ یہ ہے کہ اس میں ان نماز پڑھنے والوں کو تباہی کی وعید سنائی گئی ہے جو اپنی نمازوں سے غفلت برتتے اور دکھاوے کے لیے نماز پڑھتے ہیں ۔ منافقین کی یہ قسم مدینے میں ہی پائی جاتی تھی ، کیونکہ وہیں اسلام اور اہل اسلام کو یہ قوت حاصل ہوئی تھی کہ بہت سے لوگوں کو مصلحتاً ایمان لانا پڑا تھا اور وہ مجبوراً مسجد میں آتے تھے ، جماعت میں شریک ہوتے تھے اور دکھاوے کی نمازیں پڑھتے تھے تاکہ انہیں مسلمانوں میں شمار کیا جائے اس کے برعکس مکے میں ایسے حالات سرے سے موجود ہی نہ تھے کہ وہاں کسی کو دکھاوے کی نماز پڑھنا پڑتی ۔ وہاں تو اہل ایمان کے لیے نماز باجماعت کا اہتمام بھی مشکل تھا ۔ ان کو چھپ چھپ کر نماز پڑھنی پڑتی تھی اور کوئی علانیہ پڑھتا تھا تو جان پر کھیل کر پڑھتا تھا ۔ منافقین کی جو قسم وہاں پائی جاتی تھی وہ ریاکارانہ ایمان لانے اور دکھاوے کی نمازیں پڑھنے والوں کی نہیں ، بلکہ ان لوگوں کی تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے برسر حق ہونے کو جان اور مان گئے تھے ، مگر ان میں سے کوئی اپنی ریاست و وجاہت وار مشیخت کو برقرار رکھنے کی خاطر اسلام قبول کرنے سے گریز کر رہا تھا اور کوئی یہ خطرہ مول لینے کے لیے تیار نہ تھا کہ مسلمان ہو کر ان مصائب میں مبتلا ہو جائے جن میں وہ ایمان لانے والوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے مبتلا ہوتے دیکھ رہا تھا ۔ مکی دور کے منافقین کی یہ حالت سورۂ عنکبوت آیات 10 – 11 میں بیان کی گئی ہے ۔ موضوع اور مضمون : اس کا موضوع یہ بتانا ہے کہ آخرت پر ایمان نہ لانا انسان کے اندر کس قسم کے اخلاق پیدا کرتا ہے ۔ آیت 2 اور 3 میں ان کفار کی حالت بیان کی گئی ہے جو علانیہ آخرت کو جھٹلاتے ہیں اور آخری چار آیتوں میں ان منافقین کا حال بیان کیا گیا ہے جو بظاہر مسلمان ہیں مگر دل میں آخرت اور اس کی جزا و سزا اور اس کے ثواب و عقاب کا کوئی تصور نہیں رکھتے ۔ مجموعی طور پر دونوں قسم کے گروہوں کے طرز عمل کو بیان کرنے سے مقصود یہ حقیقت لوگوں کے ذہن نشین کرنا ہے کہ انسان کے اندر ایک مضبوط اور مستحکم پاکیزہ کردار عقیدۂ آخرت کے بغیر پیدا نہیں ہوسکتا ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi