Surat Hood

Surah: 11

Verse: 120

سورة هود

وَ کُلًّا نَّقُصُّ عَلَیۡکَ مِنۡ اَنۡۢبَآءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِہٖ فُؤَادَکَ ۚ وَ جَآءَکَ فِیۡ ہٰذِہِ الۡحَقُّ وَ مَوۡعِظَۃٌ وَّ ذِکۡرٰی لِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۲۰﴾

And each [story] We relate to you from the news of the messengers is that by which We make firm your heart. And there has come to you, in this, the truth and an instruction and a reminder for the believers.

رسولوں کے سب احوال ہم آپ کے سامنے آپ کے دل کی تسکین کے لئے بیان فرما رہے ہیں ۔ آپ کے پاس اس سورت میں بھی حق پہنچ چکا جو نصیحت و وعظ ہے مومنوں کے لئے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

The Conclusion Allah says; وَكُـلًّ نَّقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَاء الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهِ فُوَادَكَ وَجَاءكَ فِي هَـذِهِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَةٌ وَذِكْرَى لِلْمُوْمِنِينَ And all that We relate to you of the news of the Messengers is in order that We may make strong and firm your heart thereby. And in this has come to you the truth, as well as an admonition ... and a reminder for the believers. Allah, the Exalted, is saying, `We relate all of these stories to you (Muhammad) concerning what happened with the Messengers who came before you with their nations. This is an explanation of what transpired in their arguments and disputes and how the Prophets were all rejected and harmed. These stories also explain how Allah helped His party of believers and disgraced His enemies, the disbelievers. We relate all of this to you (Muhammad) in order to make your heart firm and so that you may take an example from your brothers who passed before you of the Messengers.' Concerning Allah's statement, وَجَاءكَ فِي هَـذِهِ الْحَقُّ (And in this has come to you the truth), This is referring to this Surah itself. This was said by Ibn Abbas, Mujahid and a group of the Salaf and it is the correct view. This means, This comprehensive Surah contains the stories of the Prophets and how Allah saved them, and the believers along with them and how He destroyed the disbelievers. There has come to you (Muhammad) stories of truth and true events in this Surah. In this Surah is an admonition that prevents the disbelievers, and a reminder that causes the believers to reflect.   Show more

ذکر ماضی تمہارے لیے سامان سکون پہلی امتوں کا اپنے نبیوں کو جھٹلانا ، نبیوں کا ان کی ایذاؤں پر صبر کرنا ۔ آخر اللہ کے عذاب کا آنا ، کافروں کا برباد ہونا ، نبیوں رسولوں اور مومنوں کا نجات پانا ، یہ سب واقعات ہم تجھے سنا رہے ہیں ۔ تاکہ تیرے دل کو ہم اور مضبوط کر دیں اور تجھے کامل سکون حاصل ہو...  جائے ۔ اس سورت میں بھی حق تجھ پر واضح ہو چکا ہے کہ اس دنیا میں بھی تیرے سامنے سچے واقعات بیان ہو چکے ہیں ۔ یہ عبرت ہے کفار کے لیے اور نصیحت ہے مومنوں کے لیے کہ وہ اس سے نفع حاصل کریں ۔   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٣٢] انبیاء کے بار بار تذکرہ کے تین فائدے :۔ انبیاء کے حالات بار بار بیان کرنے کے اللہ تعالیٰ نے تین فائدے بتلائے ہیں۔ ایک یہ کہ جن مشکلات سے آپ اور آپ کے صحابہ کرام (رض) دو چار ہیں ایسے ہی حالات سے تمام سابقہ انبیاء اور ان پر ایمان لانے والوں کو بھی دوچار ہونا پڑا تھا۔ آخر اللہ نے مخالفین کا سر ت... وڑ دیا اور انبیاء اور مومنوں کو بچا لیا اور کامیاب کیا لہذا آپ صبر سے کام لیں اور اپنے عزم کو مضبوط رکھیں۔ دوسرے یہ کہ آپ اور آپ کے پیروکاروں تک سابقہ انبیاء کے صحیح صحیح حالات پہنچ جائیں جن کی آپ کو پہلے سے خبر نہیں تھی۔ تیسرے یہ کہ ان لوگوں کے حالات میں آپ سب کے لیے بہت سے اسباق موجود ہیں یعنی اللہ کے نافرمانوں کا بالآخر کیا انجام ہوتا ہے اور فرماں برداروں کا کیا ؟   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَكُلًّا نَّقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ اَنْۢبَاۗءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِہٖ فُؤَادَكَ۝ ٠ۚ وَجَاۗءَكَ فِيْ ہٰذِہِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَۃٌ وَّذِكْرٰي لِلْمُؤْمِنِيْنَ۝ ١٢٠ قصص الْقَصُّ : تتبّع الأثر، يقال : قَصَصْتُ أثره، والْقَصَصُ : الأثر . قال تعالی: فَارْتَدَّا عَلى آثارِهِما قَصَصاً [ الكهف/ 64] ، ... وَقالَتْ لِأُخْتِهِ قُصِّيهِ [ القصص/ 11] ( ق ص ص ) القص کے معنی نشان قد م پر چلنے کے ہیں ۔ محاورہ ہے ۔ قصصت اثرہ یعنی میں اس کے نقش قدم پر چلا اور قصص کے معنی نشان کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : فَارْتَدَّا عَلى آثارِهِما قَصَصاً [ الكهف/ 64] تو وہ اپنے اپنے پاؤں کے نشان دیکھتے دیکھتے لوٹ گئے ۔ وَقالَتْ لِأُخْتِهِ قُصِّيهِ [ القصص/ 11] اور اسکی بہن کہا کہ اس کے پیچھے پیچھے چلی جا ۔ رسل أصل الرِّسْلِ : الانبعاث علی التّؤدة وجمع الرّسول رُسُلٌ. ورُسُلُ اللہ تارة يراد بها الملائكة، وتارة يراد بها الأنبیاء، فمن الملائكة قوله تعالی: إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ [ التکوير/ 19] ، وقوله : إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَصِلُوا إِلَيْكَ [هود/ 81] ومن الأنبیاء قوله : وَما مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ [ آل عمران/ 144] ( ر س ل ) الرسل الرسل ۔ اصل میں اس کے معنی آہستہ اور نرمی کے ساتھ چل پڑنے کے ہیں۔ اور رسول کی جمع رسل آتہ ہے اور قرآن پاک میں رسول اور رسل اللہ سے مراد کبھی فرشتے ہوتے ہیں جیسے فرمایا : إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ [ التکوير/ 19] کہ یہ ( قرآن ) بیشک معزز فرشتے ( یعنی جبریل ) کا ( پہنچایا ہوا ) پیام ہے ۔ إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَصِلُوا إِلَيْكَ [هود/ 81] ہم تمہارے پروردگار کے بھیجے ہوئے ہی یہ لوگ تم تک نہیں پہنچ پائیں گے ۔ اور کبھی اس سے مراد انبیا (علیہ السلام) ہوتے ہیں جیسے فرماٰیا وَما مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ [ آل عمران/ 144] اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے بڑھ کر اور کیا کہ ایک رسول ہے اور بس ثبت الثَّبَات ضدّ الزوال، يقال : ثَبَتَ يَثْبُتُ ثَبَاتاً ، قال اللہ تعالی: يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذا لَقِيتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوا [ الأنفال/ 45] ( ث ب ت ) الثبات یہ زوال کی ضد ہے اور ثبت ( ن ) ثباتا کے معنی ایک حالت پر جمے رہنا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے :۔ يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذا لَقِيتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوا [ الأنفال/ 45] مومنو جب ( کفار کی ) کسی جماعت سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو ۔ فأد الْفُؤَادُ کالقلب لکن يقال له : فُؤَادٌ إذا اعتبر فيه معنی التَّفَؤُّدِ ، أي : التّوقّد، يقال : فَأَدْتُ اللّحمَ : شَوَيْتُهُ ، ولحم فَئِيدٌ: مشويٌّ. قال تعالی: ما كَذَبَ الْفُؤادُ ما رَأى [ النجم/ 11] ، إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤادَ [ الإسراء/ 36] ، وجمع الفؤاد : أَفْئِدَةٌ. ( ف ء د ) الفواد کے معنی قلب یعنی دل کے ہیں مگر قلب کے فواد کہنا معنی تفود یعنی روشن ہونے کے لحاظ سے ہے محاورہ ہے فادت الحم گوشت گو آگ پر بھون لینا لحم فئید آگ میں بھنا ہوا گوشت ۔ قرآن میں ہے : ما كَذَبَ الْفُؤادُ ما رَأى [ النجم/ 11] جو کچھ انہوں نے دیکھا ان کے دل نے اس کو جھوٹ نہ جانا ۔ إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤادَ [ الإسراء/ 36] کہ کان اور آنکھ اور دل فواد کی جمع افئدۃ ہے قرآن میں ہے فَاجْعَلْ أَفْئِدَةً مِنَ النَّاسِ تَهْوِي إِلَيْهِمْ [إبراهيم/ 37] لوگوں کے دلوں کو ایسا کردے کہ ان کی طرف جھکے رہیں ۔ حقَ أصل الحَقّ : المطابقة والموافقة، کمطابقة رجل الباب في حقّه لدورانه علی استقامة . والحقّ يقال علی أوجه : الأول : يقال لموجد الشیء بسبب ما تقتضيه الحکمة، ولهذا قيل في اللہ تعالی: هو الحقّ قال اللہ تعالی: وَرُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلاهُمُ الْحَقِّ وقیل بعید ذلک : فَذلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمُ الْحَقُّ فَماذا بَعْدَ الْحَقِّ إِلَّا الضَّلالُ فَأَنَّى تُصْرَفُونَ [يونس/ 32] . والثاني : يقال للموجد بحسب مقتضی الحکمة، ولهذا يقال : فعل اللہ تعالیٰ كلّه حق، نحو قولنا : الموت حق، والبعث حق، وقال تعالی: هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِياءً وَالْقَمَرَ نُوراً [يونس/ 5] ، والثالث : في الاعتقاد للشیء المطابق لما عليه ذلک الشیء في نفسه، کقولنا : اعتقاد فلان في البعث والثواب والعقاب والجنّة والنّار حقّ ، قال اللہ تعالی: فَهَدَى اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ [ البقرة/ 213] . والرابع : للفعل والقول بحسب ما يجب وبقدر ما يجب، وفي الوقت الذي يجب، کقولنا : فعلک حقّ وقولک حقّ ، قال تعالی: كَذلِكَ حَقَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ [يونس/ 33] ( ح ق ق) الحق ( حق ) کے اصل معنی مطابقت اور موافقت کے ہیں ۔ جیسا کہ دروازے کی چول اپنے گڑھے میں اس طرح فٹ آجاتی ہے کہ وہ استقامت کے ساتھ اس میں گھومتی رہتی ہے اور لفظ ، ، حق ، ، کئی طرح پر استعمال ہوتا ہے ۔ (1) وہ ذات جو حکمت کے تقاضوں کے مطابق اشیاء کو ایجاد کرے ۔ اسی معنی میں باری تعالیٰ پر حق کا لفظ بولا جاتا ہے چناچہ قرآن میں ہے :۔ وَرُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلاهُمُ الْحَقِّ پھر قیامت کے دن تمام لوگ اپنے مالک برحق خدا تعالیٰ کے پاس واپس بلائیں جائنیگے ۔ (2) ہر وہ چیز جو مقتضائے حکمت کے مطابق پیدا کی گئی ہو ۔ اسی اعتبار سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ہر فعل حق ہے ۔ قرآن میں ہے :۔ هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِياءً وَالْقَمَرَ نُوراً [يونس/ 5] وہی تو ہے جس نے سورج کو روشن اور چاند کو منور بنایا اور اس کی منزلیں مقرر کیں ۔۔۔ یہ پ ( سب کچھ ) خدا نے تدبیر سے پیدا کیا ہے ۔ (3) کسی چیز کے بارے میں اسی طرح کا اعتقاد رکھنا جیسا کہ وہ نفس واقع میں ہے چناچہ ہم کہتے ہیں ۔ کہ بعث ثواب و عقاب اور جنت دوزخ کے متعلق فلاں کا اعتقاد حق ہے ۔ قرآن میں ہے :۔۔ فَهَدَى اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ [ البقرة/ 213] تو جس امر حق میں وہ اختلاف کرتے تھے خدا نے اپنی مہربانی سے مومنوں کو اس کی راہ دکھادی ۔ (4) وہ قول یا عمل جو اسی طرح واقع ہو جسطرح پر کہ اس کا ہونا ضروری ہے اور اسی مقدار اور اسی وقت میں ہو جس مقدار میں اور جس وقت اس کا ہونا واجب ہے چناچہ اسی اعتبار سے کہا جاتا ہے ۔ کہ تمہاری بات یا تمہارا فعل حق ہے ۔ قرآن میں ہے :۔ كَذلِكَ حَقَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ [يونس/ 33] اسی طرح خدا کا ارشاد ۔۔۔۔ ثابت ہو کر رہا ۔ وعظ الوَعْظُ : زجر مقترن بتخویف . قال الخلیل . هو التّذكير بالخیر فيما يرقّ له القلب، والعِظَةُ والمَوْعِظَةُ : الاسم . قال تعالی: يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ [ النحل/ 90] ( و ع ظ ) الوعظ کے معنی ایسی زجر تو بیخ کے ہیں جس میں خوف کی آمیزش ہو خلیل نے اس کے معنی کئے ہیں خیر کا اس طرح تذکرہ کرنا جس سے دل میں رقت پیدا ہوا عظۃ وموعضۃ دونوں اسم ہیں قرآن میں ہے : ۔ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ [ النحل/ 90] نصیحت کرتا ہے تاکہ تم یاد رکھو ۔ أیمان يستعمل اسما للشریعة التي جاء بها محمّد عليه الصلاة والسلام، وعلی ذلك : الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هادُوا وَالصَّابِئُونَ [ المائدة/ 69] ، ويوصف به كلّ من دخل في شریعته مقرّا بالله وبنبوته . قيل : وعلی هذا قال تعالی: وَما يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ [يوسف/ 106] . وتارة يستعمل علی سبیل المدح، ويراد به إذعان النفس للحق علی سبیل التصدیق، وذلک باجتماع ثلاثة أشياء : تحقیق بالقلب، وإقرار باللسان، وعمل بحسب ذلک بالجوارح، وعلی هذا قوله تعالی: وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ أُولئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ [ الحدید/ 19] . ( ا م ن ) الایمان کے ایک معنی شریعت محمدی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آتے ہیں ۔ چناچہ آیت کریمہ :۔ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هادُوا وَالصَّابِئُونَ [ المائدة/ 69] ، اور جو لوگ مسلمان ہیں یا یہودی یا عیسائی یا ستارہ پرست۔ اور ایمان کے ساتھ ہر وہ شخص متصف ہوسکتا ہے جو تو حید کا اقرار کر کے شریعت محمدی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں داخل ہوجائے اور بعض نے آیت { وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ } ( سورة يوسف 106) ۔ اور ان میں سے اکثر خدا پر ایمان نہیں رکھتے مگر ( اس کے ساتھ ) شرک کرتے ہیں (12 ۔ 102) کو بھی اسی معنی پر محمول کیا ہے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٢٠) اور پیغمبروں کے واقعات میں سے جیسا کہ بیان کیے گئے یہ سارے قصے ہم آپ سے بیان کرتے ہیں تاکہ آپ کے دل کو مضبوطی حاصل ہو کہ جو آپ کے ساتھ آپ کی قوم کر رہی ہے، آپ کے علاوہ اور انبیاء کرام کے ساتھ بھی ان کی قوموں نے یہی معاملہ کیا اور آپ کے پاس اس صورت میں ایسی بات پہنچی ہے جو خود بھی حق ہے اور گنا... ہوں سے بچنے کے لیے نصیحت اور مومنین کے لیے یاد دہانی ہے۔  Show more

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٢٠ (وَکُلاًّ نَّقُصُّ عَلَیْکَ مِنْ اَنْبَآء الرُّسُلِ ) یہ ” انباء الرسل “ کی وہی اصطلاح ہے جس کا ذکر قبل ازیں بار بار ہوا ہے۔ حضرت نوح حضرت ہود حضرت صالح حضرت لوط حضرت شعیب اور حضرت موسیٰ کے حالات ہم آپ کو بار بار اس لیے سنا رہے ہیں : (مَا نُثَبِّتُ بِہٖ فُؤَادَکَ ) تا کہ ان واقعات کو سن کر...  آپ اور آپ کے ساتھیوں کے دلوں میں اطمینان بڑھے اور استقامت میں اضافہ ہو۔ ان واقعات کے ذریعے سے ہم یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ مکہ میں آپ پر اور آپ کے ساتھیوں پر مصائب کے جو پہاڑ ٹوٹ رہے ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ جب بھی کوئی رسول کسی قوم کی طرف مبعوث ہوا اور اسے دعوت حق پیش کی تو اس کی مخالفت اسی شد ومد سے ہوئی۔ انبیاء ورسل اور ان کے ساتھیوں کو ہمیشہ ایسے ہی حالات کا سامنا کرنا پڑا۔ مگر جس طرح ہم نے ہر بار اہل حق کی مدد کی اور بالآخر کامیاب وہی ہوئے ‘ اسی طرح اب بھی حق و باطل کی اس جاں گسل کشمکش میں بول بالا حق ہی کا ہوگا اور آخر کار فتح آپ کی اور آپ کے ساتھیوں ہی کی ہوگی۔ (وَجَآءَ کَ فِیْ ہٰذِہِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَۃٌ وَّذِکْرٰی لِلْمُؤْمِنِیْنَ ) یعنی اس قرآن میں یا اس سورت میں یا ان واقعات میں حق اور باطل کو بالکل واضح کردیا گیا ہے اور مؤمنین کے لیے نصیحت اور یاد دہانی کا سامان بھی فراہم کردیا گیا ہے۔   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

مسنگ

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(11:120) کلا۔ ای کل نبائ۔ یہ تمام خبریں ۔ قصے۔ تنوین مضاف الیہ محذوف کے عوض ہے اور نصب بوجہ مفعول فیہ ہونے کے ہے نقص علیک کا۔ من انباء الرسل مضاف الیہ محذوف کی صفت ہے من تبعیضیہ ہے یا بیانیہ ہے۔ ما نثبت بہ فؤادک۔ کلا سے بدل ہے (الکشاف) عطف بیان ہے (روح المعانی) فی ھذہ میں ہ ضمیر واحد مذکر غائب ا... ن قصوں کے لئے ہے جو اس سورت میں بیان ہوئے ہیں۔ موعظۃ۔ پندو نصیحت۔ ذکری۔ یاد دہانی۔ دونوں کا الحق پر عطف ہے۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

1۔ یعنی ایک فائدہ نبی کے لیے دوسرا امت کے لیے ہے۔ فائدہ۔ حق صفت ذاتیہ ہے آیات قرآنیہ کی جو قصص پر مشتمل ہیں اور موعظت اور ذکری اس کی صفات اضافیہ ہیں جن میں ایک زاجر اور ایک آمر ہے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

فہم القرآن ربط کلام : سرور دو عالم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تیسری مرتبہ پھر تسلّی اور حوصلہ دیا گیا ہے۔ دین کا داعی وقت کا پیغمبر ہو یا ایک عام مبلغ اس کے راستے میں بہرحال ایسے مشکل مقام آتے ہیں۔ جن کا سامنا کرتے ہوئے دل پسیجتا ہے اور اسے اپنا حوصلہ ٹوٹتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ ڈھارس اور اطمینان دل... انے کے لیے اس کے سامنے دنیا سے رخصت ہونے والے عظیم لوگوں کے عظیم الشان کارنامے بیان کیے جائیں تو اس کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے۔ اور وہ اپنی قوت کار میں اضافہپاتے ہوئے منزل مقصود کے لیے ان واقعات کو اپنے لیے مشعل راہ سمجھتا ہے۔ بیشک نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سرور دو عالم تھے مگر ایک انسان ہونے کے ناطے حوصلہ افزا معاملات سے آپ کا دل ڈھارس حاصل کرتا۔ اور منفی رد عمل سے آپ کو غم اور پریشانی لاحق ہوتی تھی۔ جسے دور کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے پہلے انبیاء کرام کے واقعات بیان فرمائے ہیں۔ آپ کے حسب حال کچھ انبیاء کے واقعات مختصر اور باقی کے قدرے تفصیل کے ساتھ بیان کیے ہیں۔ جنہیں آپ کے لیے اطمینان کا باعث قرار دیتے ہوئے حق کی تائید میں ٹھوس دلائل دیے ہیں تاکہ لوگوں کے دل حق کی طرف مائل ہوں اور عبرت حاصل کرنے والوں کے لیے بہترین نصیحت کا مواد موجود ہے۔ اس کے باوجود اگر لوگ ایمان لانے کے لیے تیار نہیں ہوتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ارشاد ہے کہ آپ انہیں فرمائیں کہ حق کا انکار کرنے والو ! میرے ساتھ مزید الجھنے اور حق کے راستہ میں رکاوٹ بننے کی بجائے تم اپنے کام کیے جاؤ اور مجھے اپنا کام کرنے دو ۔ اس کے نتیجے کا تم بھی انتظار کرو اور میں بھی اپنی جگہ انتظار کرتا ہوں۔ (عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ (رض) قَالَ کَانَ رَسُول اللَّہِ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یُکْثِرُ أَنْ یَّقُوْلَ اللَّہُمَّ ثَبِّتْ قَلْبِی عَلَی دینِکَ فَقَالَ رَجُلٌ یَا رَسُول اللَّہِ تَخَافُ عَلَیْنَا وَقَدْ آمَنَّا بِکَ وَصَدَّقْنَاکَ بِمَا جِءْتَ بِہِ فَقَالَ إِنَّ الْقُلُوبَ بَیْنَ إِصْبَعَیْنِ مِنْ أَصَابِعِ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ یُقَلِّبُہَا وَأَشَا رَ الأَعْمَشُ بِإِصْبَعَیْہِ ) [ رواہ ابن ماجۃ : باب دعاء الرسول ] ” حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اکثر یہ دعا مانگا کرتے تھے اے اللہ میرے دل کو دین پر قائم فرما، ایک آدمی کہنے لگا اے اللہ کے رسول ! آپ ہمارے بارے میں ڈرتے ہیں جبکہ ہم آپ پر ایمان لائے ہیں اور آپ کی تصدیق کی ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یقیناً دل رحمن کی دوانگلیوں کے درمیان ہیں وہ انہیں جدھر چاہتا ہے پھیر دیتا ہے اور اعمش نے اپنی انگلیوں کے ساتھ اشارہ کیا۔ “ مسائل ١۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دل کو تقویت دینے کے لیے سابقہ انبیاء کے قصے بیان کیے گئے۔ ٢۔ سابقہ انبیاء و رسل کے قصے برحق ہیں۔ ٣۔ انبیاء (علیہ السلام) کے قصص میں مومنین کے لیے نصیحت ہے۔ ٤۔ ایمان نہ لانے والوں کو عنقریب سب کچھمعلوم ہوجائے گا۔ تفسیر بالقرآن قرآن مجید کے بیان کردہ واقعات کی حیثیت : ١۔ قرآن مجید کے بیان کردہ واقعات سچے ہیں ان میں اہل ایمان کے لیے نصیحت ہے۔ (ھود : ١٢٠) ٢۔ بیشک یہ قصے بالکل برحق ہیں اور اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ (آل عمران : ٦٢) ٣۔ ہم ان کی خبریں آپ پر حق کے ساتھ بیان کرتے ہیں۔ (الکہف : ١٣) ٤۔ ہم آپ پر سابقہ امم کی خبریں بیان کرتے ہیں۔ (طہٰ : ٩٩) ٥۔ ہم نے آپ سے پہلے ان میں رسول بھیجے ان میں سے بعض کے واقعات ہم نے آپ پر بیان کیے۔ (المومن : ٧٨)  Show more

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

خدا کے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ذات بابرکات بھی اپنی قوم کی طرف سے مشکلات کا مقابلہ کررہی تھی ، بعض لوگ حددرجہ منحرف اور گمراہ تھے۔ پھر دعوت اسلامی کے سلسلے میں آپ پر بےحد ذمہ داریاں عائد ہورہی تھیں ۔ اس لیے اس بات کی ضرورت تھی کہ آپ کو تسلی دی جائے اور رب کی طرف سے آپ کی حوصلہ افزائی ... کی جائے ، اگرچہ آپ ثابت قدم تھے اور مام مشکلات کو مستقل مزاجی سے برداشت کررہے تھے۔ وَكُلا نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنْبَاءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهِ فُؤَادَكَ وَجَاءَكَ فِي هَذِهِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَةٌ وَذِكْرَى لِلْمُؤْمِنِينَ (١١ : ١٢٠) اور اے نبی ، یہ پیغمبروں کے قصے جو ہم تمہیں سناتے ہیں ، یہ وہ چیزیں ہیں جن کے ذریعہ سے ہم تمہارے دل کو مضبوط کرتے ہیں ۔ ان کے اندر تم کو حقیقت کا علم ملا اور ایمان لانے والوں کو نصیحت اور بیداری نصیب ہوئی۔ٗٗٗ توقصص میں ایک تو تثبیت قلب ہے ، دعوت اسلامی کے بارے میں حقائق اور سچائیاں ہیں ، مختلف انبیائ کے نمونے اور ماسوے ہیں ۔ سنن الٰہیہ کے مختلف نمونے ہیں خوشخبریاں ہیں اور ڈراوے ہیں اور وہ نصیحت آموزواقعات ہیں جو ان قصص میں موجود ہیں۔ ان لوگوں کا انجام کیا ہوگا جو اس وعدونصیحت کے بعد بھی ایمان نہیں لاتے ۔ ان کے لیے یہ قصص بالکل مفید نہیں ہیں ۔ ان کے لیے ان میں فیصلہ کن بات ہے ۔ ان کو کہہ دیں :  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

حضرت انبیاء کرام (علیہ السلام) کے واقعات آپ کے لئے تقویت قلب کا باعث ہیں سورۂ ہود کا اکثر حصہ حضرات انبیاء کرام (علیہ السلام) کی امتوں کے واقعات پر مشتمل ہے سورت کے ختم پر ارشاد ہے کہ اے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم جب حضرات انبیاء سابقین ( علیہ السلام) کے قصے آپ کو سناتے ہیں ان کے ذریعہ ہم آپ...  کے دل کو مضبوط کرتے ہیں اور یہ جو قصے آپ سے بیان کئے گئے ہیں ان میں جو کچھ بیان ہوا ہے وہ سب حق سچ ہے اس میں اہل ایمان کے لیے نصیحت ہے اور یاد دہانی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ قصوں کا بیان کرنا قصہ گوئی کے طور پر نہیں ہے ان قصوں سے آپ کے دل کو مضبوط کرنا اور اہل ایمان کو نصیحت اور یاد دہانی کرانا مقصود ہے ‘ جو لوگ ان قصوں کو پڑھیں اور سنیں محض ایک قصہ پڑھ کر اور سن کر فارغ نہ ہوجائیں بلکہ ان سے نصیحت اور عبرت حاصل کریں ‘ پھر فرمایا کہ اے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ ان لوگوں سے کہہ دیں جو ایمان نہیں لائے کہ تم اپنی جگہ عمل کرتے رہو ‘ ہم اپنی جگہ عمل کرتے ہیں اللہ کی بات میں نے پہنچا دی تم نہیں مانتے تو تم جانو، انکار اور کفر پر اصرار کے نتیجہ میں جو تمہیں سزا ملے گی اس کا انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں۔ پھر فرمایا کہ آسمانوں اور زمینوں میں جو کچھ غیب کی چیزیں ہیں ان کا علم اللہ تعالیٰ ہی کو ہے تمام امور اسی کی طرف راجع ہیں یہاں دنیا میں تمہاری سمجھ میں حق بات نہیں آتی تو آخرت میں سمجھ لو گے جب اللہ تعالیٰ شانہ اپنے علم کے مطابق فیصلے فرمائے گا لیکن اس دن کا سمجھنا کچھ فائدہ نہ دے گا۔ وہاں کہیں گے۔ (یٰلَیْتَنَا نُرَدُّوَلَا نُکَذِّبَ بِاٰیٰتِ رَبِّنَا وَتَکُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ ) (ہائے کاش ہم واپس کر دئیے جاتے اور اپنے رب کی آیات کو نہ جھٹلاتے اور ہم ایمان والوں میں سے ہوتے) اخیر میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خطاب فرمایا (فَاعْبُدُہٗ وَتَوَکَّلْ عَلَیْہِ ) کہ آپ اسی کی عبادت کریں اور اسی پر بھروسا کریں (وَمَا رَبُّکَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ ) اور آپ کا رب ان کاموں سے غافل نہیں ہے جنہیں تم کرتے ہو۔ اس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اور مؤمنین کو اور کافرین سب کو خطاب ہے اللہ کو سب کے اعمال کا علم ہے وہ اس کے مطابق اہل ایمان کو ان کے ایمان اور اعمال صالحہ کی جزا دے گا اور کافروں کو ان کے کفر کی اور ان کے اعمال بد کی سزا دے گا۔ جمعہ کے دن سورة ہود کی تلاوت کرنا حضرت کعب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جمعہ کے دن سورة ہود پڑھا کرو۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص ١٨٩ عن الدارمی) وَھٰذَا آخِرُ تَفسِیْرِ سُوْرَۃِ ھُوْدٍ عَلَیْہِ السَّلَام والْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلَی التَّمَامْ وَحُسْنِ الْخِتَامِ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْاَنَامْ وَعَلَی آلِہٖ وَاَصْحَابِہِ الْکِرَامِ وَمَنْ یَّتَبِعَھُمْ باحْسَانٍ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامِ ۔  Show more

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

100:۔ یہ تمام سابقہ قصوں سے متعلق ہے۔ کلا مبدل منہ، مَانُثَبِّتُ بِہٖ بدل اور مِنْ اَنْبَاء الرُّسُلِ مَانُثَبِّتُ کا بیان ہے۔ یہ قصے ہم نے اس لیے بیان کیے ہیں تاکہ آپ کے دل میں اثبات و استقلال زیادہ پیدا ہو اور آپ تبلیغ توحید کی راہ میں ہر کٹھن سے کٹھن وقت کا صبر و ثبات سے مقابلہ کرسکیں اور مشرکین ... کے مسلسل رد و انکار کی وجہ سے مایوس نہ ہوجائیں۔ اور اس سورت میں ہم نے تین امور بیان کردئیے ہیں۔ اَلْحَقُّ توحید و رسالت کے دلائل، مَوْعِظَۃً اقوام سابقہ کے انجام بد سے عبرت آموزی۔ ذِکْرٰی اعمال صالحہ اور آخرت کی ترغیب۔ (درازی، قرطبی) ۔  Show more

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

120 اور رسولوں کے واقعات میں یہ تمام واقعات جو ہم آپ سے بیان کرتے ہیں ان کے ذریعہ سے ہم آپ کے دل کو تقویت اور تسلی دیتے ہیں اور ان واقعات کے بیان کرنے میں آپ کے پاس ایسا مضمون پہنچا ہے جو حق اور صحیح ہے اور مسلمانوں کے لئے نصیحت اور یاددہانی ہے۔ یعنی ان قصص میں آپ کے پاس ایسا مضمون بیان ہوا ہے جو حق...  ہے اور مسلمانوں کے لئے برے کاموں سے بچنے کو نصیحت اور بھلے کام کرنے کی یاددہانی ہے یا یہ کہ اس سورت میں جو انبیاء و سابقین کے واقعات مذکور ہیں وہ حق ہیں اور مسلمانوں کیلئے نصیحت و یاداشت ہیں اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جو تقویت ان قصص سے ہوئی ہے وہ ظاہر ہے۔  Show more