Allah is All-Knower of Al-Ghayb (Unseen)
Allah says:
اللّهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ أُنثَى
...
Allah knows what every female bears,
Allah affirms His perfect knowledge, from which nothing is hidden, and that He has complete knowledge of whatever every female creature is carrying,
وَيَعْلَمُ مَا فِى الاٌّرْحَامِ
And He knows that which is in the wombs. (31:34),
whether male or female, fair or ugly, miserable or happy, whether it will have a long or a short life.
Allah said in other Ayat,
هُوَ أَعْلَمُ بِكُمْ إِذْ أَنشَأَكُمْ مِّنَ الاٌّرْضِ وَإِذْ أَنتُمْ أَجِنَّةٌ
He knows you well when He created you from the earth, and when you were fetuses. (53:32)
and,
يَخْلُقُكُمْ فِى بُطُونِ أُمَّهَـتِكُـمْ خَلْقاً مِّن بَعْدِ خَلْقٍ فِى ظُلُمَـتٍ ثَلَـثٍ
He creates you in the wombs of your mother: creation after creation in three veils of darkness. (39:6)
meaning stage after stage.
Allah also said,
وَلَقَدْ خَلَقْنَا الاِنْسَـنَ مِن سُلَـلَةٍ مِّن طِينٍ
ثُمَّ جَعَلْنَـهُ نُطْفَةً فِى قَرَارٍ مَّكِينٍ
ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَةَ عَلَقَةً فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةً فَخَلَقْنَا الْمُضْغَةَ عِظَـماً فَكَسَوْنَا الْعِظَـمَ لَحْماً ثُمَّ أَنشَأْنَـهُ خَلْقاً ءَاخَرَ فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَـلِقِينَ
And indeed We created man out of an extract of clay. Thereafter We made him as a Nutfah in a safe lodging. Then We made the Nutfah into a clot, then We made the clot into a little lump of flesh, then We made out of that little lump of flesh bones, then We clothed the bones with flesh, and then We brought it forth as another creation. So Blessed is Allah, the Best of creators. (23:12-14)
In the two Sahihs it is recorded that Abdullah bin Mas`ud said that the Messenger of Allah said,
إِنَّ خَلْقَ أَحَدِكُمْ يُجْمَعُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا ثُمَّ يَكُونُ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ يَكُونُ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ يَبْعَثُ اللهُ إِلَيْهِ مَلَكًا فَيُوْمَرُ بِأَرْبَعِ كَلِمَاتٍ بِكَتْبِ رِزْقِهِ وَعُمْرِهِ وَعَمَلِهِ وَشَقِيٌّ أَوْ سَعِيد
The matter of the creation of one of you is put together in the womb of the mother in forty days, and then he becomes a clot of thick blood for a similar period, and then a piece of flesh for a similar period. Then Allah sends an angel who is ordered to write four things. He is ordered to write down;
his provisions,
his life span,
his deeds, and
whether he will be blessed or wretched."
In another Hadith, the Prophet said,
فَيَقُولُ الْمَلَكُ أَيْ رَبِّ أَذَكَرٌ أَمْ أُنْثَى أَيْ رَبِّ أَشَقِيٌّ أَمْ سَعِيدٌ فَمَا الرِّزْقٌ فَمَا الاَْجَلُ فَيَقُولُ اللهُ وَيَكْتُبُ الْمَلَك
Then the angel asks, "O my Lord! Is it a male or a female, miserable or happy, what is its provisions and life span!"
Allah then ordains and the angel records it.
Allah said next,
...
وَمَا تَغِيضُ الاَرْحَامُ
وَمَا تَزْدَادُ
...
and by how much the wombs fall short or exceed.
Al-Bukhari recorded that Abdullah bin Umar said that the Messenger of Allah said,
مَفَاتِيحُ الْغَيْبِ خَمْسٌ لاَ يَعْلَمُهُنَّ إِلاَّ اللهُ
لاَا يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ إِلاَّ اللهُ
وَلاَ يَعْلَمُ مَا تَغِيضُ الاَْرْحَامُ إِلاَّ اللهُ
وَلاَ يَعْلَمُ مَتَى يَأْتِي الْمَطَرُ أَحَدٌ إِلاَّ اللهُ
وَلاَ تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ
وَلاَ يَعْلَمُ مَتَى تَقُومُ السَّاعَةُ إِلاَّ الله
The Keys of the Ghayb (unseen knowledge) are five, nobody knows them but Allah.
Nobody knows what will happen tomorrow except Allah;
nobody knows what is in the womb except Allah;
nobody knows when it will rain except Allah;
no soul knows at what place he will die except Allah; and
nobody knows when the (Final) Hour will begin except Allah.
Al-Awfi reported from Ibn Abbas that he said,
وَمَا تَغِيضُ الاَرْحَامُ
(and by how much the wombs fall short),
this refers to miscarriages,
وَمَا تَزْدَادُ
(or exceed),
this refers to carrying her fetus in her womb for the full term. Some women carry their fetus for ten months, while others for nine months. Some terms are longer or shorter than others. This is the falling short or exceeding that Allah the Exalted mentioned, and all this occurs by His knowledge."
...
وَكُلُّ شَيْءٍ عِندَهُ بِمِقْدَارٍ
Everything with Him is in proportion.
Qatadah commented on Allah's statement,
"For a term appointed. Allah has the records of the provisions and terms of His creation and made an appointed term for everything."
An authentic Hadith mentioned that;
one of the Prophet's daughters sent (a messenger) to him requesting him to come as her child was dying, but the Prophet returned the messenger and told him to say to her,
إِنَّ للهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى فَمُرُوهَا فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِب
Verily, whatever Allah takes is for Him and whatever He gives is for Him, and everything with Him has a limited fixed term (in this world), and so she should be patient and hope for Allah's reward.
Allah said next,
علم الہٰی
اللہ کے علم سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ۔ تمام جاندار مادہ حیوان ہوں یا انسان ، ان کے پیٹ کے بچوں کا ، ان کے حمل کا ، اللہ کو علم ہے کہ پیٹ میں کیا ہے ؟ اسے اللہ بخوبی جانتا ہے یعنی مرد ہے یا عورت ؟ اچھا ہے یا برا ؟ نیک ہے یا بد ؟ عمر والا ہے یا بےعمر کا ؟ چنانچہ ارشاد ہے آیت ( ھو اعلم بکم ) الخ وہ بخوبی جانتا ہے جب کہ تمہیں زمین سے پیدا کرتا ہے اور جب کہ تم ماں کے پیٹ میں چھپے ہوئے ہوتے ہو ، الخ اور فرمان ہے آیت ( يَخْلُقُكُمْ فِيْ بُطُوْنِ اُمَّهٰتِكُمْ خَلْقًا مِّنْۢ بَعْدِ خَلْقٍ فِيْ ظُلُمٰتٍ ثَلٰث ) 39- الزمر:6 ) وہ تمہیں تمہاری ماں کے پیٹ میں پیدا کرتا ہے ایک کے بعد دوسری پیدائش میں تین تین اندھیروں میں ۔ ارشاد ہے آیت ( ولقد خلقنا الانسان من سلالتہ ) الخ ہم نے انسان کو مٹی سے پیدا کیا ، پھر نطفے سے نطفے کو خون بستہ کیا ، خون بستہ کو لوتھڑا گوشت کا کیا ۔ لوتھڑے کو ہڈی کی شکل میں کر دیا ۔ پھر ہڈی کو گوشت چڑھایا ، پھر آخری اور پیدائش میں پیدا کیا پس بہترین خالق با برکت ہے ۔ بخاری ومسلم کی حدیث میں فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ تم میں سے ہر ایک کی پیدائش چالیس دن تک اس کی ماں کے پیٹ میں جمع ہوتی رہتی ہے ، پھر اتنے ہی دنوں تک وہ بصورت خون بستہ رہتا ہے پھر اتنے ہی دنوں تک وہ بصورت خون بستہ رہتا ہے پھر اتنے ہی دنوں تک وہ گوشت کا لوتھڑا رہتا ہے ، پھر اللہ تبارک وتعالیٰ خالق کا ایک فرشے کو بھیجتا ہے ، جسے چار باتوں کے لکھ لینے کا حکم ہوتا ہے ، اس کا رزق عمر عمل اور نیک بد ہونا لکھ لیتا ہے ۔
اور حدیث میں ہے وہ پوچھتا ہے کہ اے اللہ مرد ہو گا یا عورت ؟ شق ہو گا یا سعید ؟ روزی کیا ہے ؟ عمر کتنی ہے ؟ اللہ تعالیٰ بتلاتا ہے اور وہ لکھ لیتا ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں غیب کی کنجیاں پانچ ہیں جنہیں بجز اللہ تعالیٰ علیم وخبیر کے اور کوئی نہیں جانتا کل کی بات اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا ۔ پیٹ میں کیا بڑھتا ہے اور کیا گھٹتا ہے کوئی نہیں جانتا ۔ بارش کب برسے گی اس کا علم بہی کسی کو نہیں کون شخص کہاں مرے گا اسے بھی اس کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔ قیامت کب قائم ہو گی اس کا علم بھی اللہ ہی کو ہے ۔ پیٹ میں کیا گھٹتا ہے اس سے مراد حمل کا ساقط ہو جانا ہے اور رحم میں کیا بڑھ رہا ہے کیسے پورا ہو رہا ہے ۔ یہ بھی اللہ کو بخوبی علم رہتا ہے ۔ دیکھ لو کوئی عورت دس مہینے لیتی ہے کوئی نو ۔ کسی کا حمل گھٹتا ہے ، کسی کا بڑھتا ہے ۔ نو ماہ سے گھٹنا ، نو سے بڑھ جانا اللہ کے علم میں ہے ۔ حضرت ضحاک کا بیان ہے کہ میں دو سال ماں کے پیٹ میں رہا جب پیدا ہوا تو میرے اگلے دو دانت نکل آئے تھے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا فرمان ہے کہ حمل کی انتہائی مدت دو سال کی ہوتی ہے ۔ کمی سے مراد بعض کے نزدیک ایام حمل میں خون کا آنا اور زیادتی سے مراد نو ماہ سے زیادہ حمل کا ٹھرا رہنا ہے ۔ مجاہد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں نو سے پہلے جب عورت خون کو دیکھے تو نو سے زیادہ ہو جاتے ہیں مثل ایام حیض کے ۔ خون کے گرنے سے بچہ اچھا ہو جاتا ہے اور نہ گرے تو بچہ پورا پاٹھا اور بڑا ہوتا ہے ۔ حضرت مکحول رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں بچہ اپنی ماں کے پیٹ میں بالکل بےغم ، بےکھٹکے اور باآرام ہوتا ہے ۔ اس کی ماں کے حیض کا خون اس کی غذا ہوتا ہے ، جو بےطلب آرام اسے پہنچتا رہتا ہے یہی وجہ ہے کہ ماں کو ان دنوں حیض نہیں آتا ۔ پھر جب بچہ پیدا ہوتا ہے زمین پر آتے ہی روتا چلاتا ہے ، اس انجان جگہ سے اسے وحشت ہوتی ہے ، جب اس کی نال کٹ جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی روزی ماں کے سینے میں پہنچا دیتا ہے اور اب بھی بےطلب ، بےجستجو ، بےرنج وغم ، بےفکری کے ساتھ اسے روزی ملتی رہتی ہے ۔ پھر ذرا بڑا ہوتا ہے اپنے ہاتھوں کھانے پینے لگتا ہے ۔ لیکن بالغ ہوتے ہی روزی کے لئے ہائے ہائے کرنے لگتا ہے ۔ موت اور قتل تک سے روزی حاصل ہونے کا امکان ہو تو پس وپیش نہیں کرتا ۔ افسوس اے ابن آدم تجھ پر حیرت ہے جس نے تجھے تیری ماں کے پیٹ میں روزی دی ، جس نے تجھے تیری ماں کی گود میں روزی دی جس نے تجھے بچے سے بالغ بنانے تک روزی دی ۔ اب تو بالغ اور عقل مند ہو کر یہ کہنے لگا کہ ہائے کہاں سے کھاوں گا ؟ موت ہو یا قتل ہو ؟ پھر آپ نے یہی آیت پڑھی ۔ ہر چیز اس کے پاس اندازے کے ساتھ موجود ہے رزق اجل سب مقرر شدہ ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی صاحبہ نے آپ کے پاس آدمی بھیجا کہ میرا بچہ آخری حالت میں ہے ، آپ کا تشریف لانا میرے لئے خوشی کا باعث ہے ۔ آپ نے فرمایا جاؤ ان سے کہہ دو کہ جو اللہ سے ثواب کی امید رکھیں ۔
اللہ تعالیٰ ہر اس چیز کو بھی جانتا ہے جو بندوں سے پوشیدہ ہے اور اسے بھی جو بندوں پر ظاہر ہے ، اس سے کچھ بھی مخفی نہیں ۔ وہ سب سے بڑا ۔ وہ ہر ایک سے بلند ہے ہر چیز اس کے علم میں ہے ساری مخلوق اس کے سامنے عاجز ہے ، تمام سر اس کے سامنے جھکے ہوئے ہیں تمام بندے اس کے سامنے عاجز لا چار اور محض بےبس ہیں ۔