Surat Ibrahim

Surah: 14

Verse: 23

سورة إبراهيم

وَ اُدۡخِلَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا بِاِذۡنِ رَبِّہِمۡ ؕ تَحِیَّتُہُمۡ فِیۡہَا سَلٰمٌ ﴿۲۳﴾

And those who believed and did righteous deeds will be admitted to gardens beneath which rivers flow, abiding eternally therein by permission of their Lord; and their greeting therein will be, "Peace!"

جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے وہ ان جنتوں میں داخل کیے جائیں گے جن کے نیچے چشمے جاری ہیں جہاں انہیں ہمیشگی ہوگی اپنے رب کے حکم سے جہاں ان کا خیر مقدم سلام سے ہوگا

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَأُدْخِلَ الَّذِينَ امَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الاَنْهَارُ ... And those who believed and did righteous deeds, will be made to enter Gardens under which rivers flow, wherever they wish them to flow and wherever they may be, ... خَالِدِينَ فِيهَا ... to dwell therein for ever, and will never transfer or be transferred from it, ... بِإِ... ذْنِ رَبِّهِمْ تَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَمٌ with the permission of their Lord. Their greeting therein will be: "Salam (peace!)." Allah said in other Ayat, حَتَّى إِذَا جَأءُوهَا وَفُتِحَتْ أَبْوَبُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا سَلَـمٌ عَلَيْكُـمْ Till, when they reach it, and its gates will be opened and its keepers will say: "Salamun Alaykum (peace be upon you)!" (39:73) وَالمَلَـيِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِمْ مِّن كُلِّ بَابٍسَلَـمٌ عَلَيْكُمُ And angels shall enter unto them from every gate (saying): "Salamun Alaykum (peace be upon you)!" (13:23-24) وَيُلَقَّوْنَ فِيهَا تَحِيَّةً وَسَلَـماً Therein they shall be met with greetings and the word of peace and respect. (25:75) دَعْوَهُمْ فِيهَا سُبْحَـنَكَ اللَّهُمَّ وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَمٌ وَءَاخِرُ دَعْوَاهُمْ أَنِ الْحَمْدُ للَّهِ رَبِّ الْعَـلَمِينَ Their way of request therein will be Subhanaka Allahumma (glory to you, O Allah) and Salam (peace!) will be their greetings therein (Paradise)! And the close of their request will be: Al-Hamdu Lillahi Rabbil-'Alamin (all praise to Allah the Lord of that exists). (10:10)   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

23۔ 1 یہ اہل شقاوت و اہل کفر کے مقابلے میں اہل سعادت اور اہل ایمان کا تذکرہ ہے۔ ان کا ذکر ان کے ساتھ اس لئے کیا گیا ہے تاکہ لوگوں کے اندر اہل ایمان والا کردار اپنانے کا شوق ورغبت پیدا ہو۔ 23۔ 2 یعنی آپس میں ان کا تحفہ ایک دوسرے کو سلام کرنا ہوگا۔ علاوہ ازیں فرشتے بھی ہر ہر دروازے سے داخل ہو ہو کر ا... نھیں سلام عرض کریں گے۔  Show more

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٢٨] یہاں اہل جنت کا ذکر اسی سنت الٰہی کے مطابق آیا ہے کہ جہاں اہل دوزخ کا ذکر آئے تو ساتھ ہی اہل جنت کا تھوڑا سا ذکر کردیا جائے اور جہاں اہل جنت کا تفصیلی ذکر آئے تو ساتھ ہی مختصر سا اہل دوزخ کا بھی ذکر کردیا جاتا ہے۔ [ ٢٩] تحیۃ کے معنی ہیں دعائے درازی عمر اور یہاں دنیا میں جو ایک دوسرے کی ملاقات ... کے وقت سلام یا السلام علیکم کہا جاتا ہے تو یہ دراصل مخاطب کے لیے امن و سلامتی اور تندرستی کی دعا ہوتی ہے اور جنت میں سلامتی تو پہلے ہی موجود ہوگی وہاں سلام کا مطلب یہ ہوگا کہ تمہیں یہ سلامتی مبارک ہو۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَاُدْخِلَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ۔۔ : اللہ تعالیٰ نے اپنی سنت کے مطابق یہاں بھی مشرکین اور شیطان کے ذکر کے بعد ایمان اور عمل صالح والوں کا انجام ذکر فرمایا کہ وہ جنتوں میں داخل کردیے گئے۔ مراد یہ ہے کہ کیے جائیں گے، مگر بات اتنی یقینی ہے کہ اسے ماضی کے لفظ سے بیان کیا کہ سمجھو یہ کام ہوچکا۔ اس سے پہل... ے شیطان اور مشرکین، کمزور اور سرداروں کی گفتگو میں بھی ماضی کا صیغہ یہی حکمت رکھتا ہے۔ وَاُدْخِلَ : ” داخل کیے جائیں گے “ داخل کون کرے گا ؟ اس کی تین جہتیں ہیں، اصل تو اللہ تعالیٰ ہے جو جنت میں بھیجنے کا حکم دے گا، پھر فرشتے ہیں جو اس کے حکم سے انھیں جنت میں لے جائیں گے، تیسرے ان کا ایمان اور عمل صالح ہیں جو اللہ کی رحمت اور ان کے جنت میں جانے کا ذریعہ بنیں گے، اس لیے مجہول کا صیغہ استعمال کیا۔ ” بِاِذْنِ رَبِّهِمْ “ یعنی یہ سب کچھ ان کے رب کی توفیق اور مہربانی سے ہوگا۔ : یعنی آپس میں ملتے وقت وہ ” السلام علیکم “ کہیں گے۔ فرشتے ان سے کہیں گے : (سَلٰمٌ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ ) [ الرعد : ٢٤ ] ” سلام ہو تم پر اس کے بدلے میں جو تم نے صبر کیا۔ “ یعنی تم پر سلامتی ہو، پھر رب رحیم انھیں سلام کہے گا : (ښسَلٰمٌ ۣ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِيْمٍ ) [ یٰسٓ : ٥٨ ]” سلام ہو۔ اس رب کی طرف سے کہا جائے گا جو بیحد مہربان ہے۔ “ اس میں مبارک باد کا مفہوم بھی ہے، سلامتی کی دعا بھی اور اللہ کی طرف سے سلامتی کا عطیہ بھی۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

خلاصہ تفسیر : اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے وہ ایسے باغوں میں داخل کئے جائیں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی (اور) وہ ان میں اپنے پروردگار کے حکم سے ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے (اور) وہاں ان کو سلام اس لفظ سے کیا جائے گا السلام علیکم (یعنی باہم بھی اور فرشتوں کی طرف سے بھی لقولہ تعالیٰ ) ... (آیت) اِلَّا قِيْلًا سَلٰمًا سَلٰمًا ولقولہ تعالیٰ وَالْمَلٰۗىِٕكَةُ يَدْخُلُوْنَ عَلَيْهِمْ مِّنْ كُلِّ بَابٍ سَلٰمٌ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّار الآیۃ)   Show more

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَاُدْخِلَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْ ۭ تَحِيَّتُهُمْ فِيْهَا سَلٰمٌ 23؀ أمن والإِيمان يستعمل تارة اسما للشریعة التي جاء بها محمّد عليه الصلاة والسلام، وعلی ذلك : الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هادُوا...  وَالصَّابِئُونَ [ المائدة/ 69] ، ويوصف به كلّ من دخل في شریعته مقرّا بالله وبنبوته . قيل : وعلی هذا قال تعالی: وَما يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ [يوسف/ 106] . وتارة يستعمل علی سبیل المدح، ويراد به إذعان النفس للحق علی سبیل التصدیق، وذلک باجتماع ثلاثة أشياء : تحقیق بالقلب، وإقرار باللسان، وعمل بحسب ذلک بالجوارح، وعلی هذا قوله تعالی: وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ أُولئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ [ الحدید/ 19] . ويقال لكلّ واحد من الاعتقاد والقول الصدق والعمل الصالح : إيمان . قال تعالی: وَما کانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمانَكُمْ [ البقرة/ 143] أي : صلاتکم، وجعل الحیاء وإماطة الأذى من الإيمان قال تعالی: وَما أَنْتَ بِمُؤْمِنٍ لَنا وَلَوْ كُنَّا صادِقِينَ [يوسف/ 17] قيل : معناه : بمصدق لنا، إلا أنّ الإيمان هو التصدیق الذي معه أمن، وقوله تعالی: أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيباً مِنَ الْكِتابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ [ النساء/ 51] فذلک مذکور علی سبیل الذم لهم، ( ا م ن ) الامن الایمان کے ایک معنی شریعت محمدی کے آتے ہیں ۔ چناچہ آیت کریمہ :۔ { وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَى وَالصَّابِئِينَ } ( سورة البقرة 62) اور جو لوگ مسلما ہیں یا یہودی یا عیسائی یا ستارہ پرست (2 ۔ 62) میں امنوا کے یہی معنی ہیں اور ایمان کے ساتھ ہر وہ شخص متصف ہوسکتا ہے جو تو حید ہوۃ کا اقرار کر کے شریعت محمدی میں داخل ہوجائے اور بعض نے آیت { وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ } ( سورة يوسف 106) ۔ اور ان میں سے اکثر خدا پر ایمان نہیں رکھتے مگر ( اس کے ساتھ ) شرک کرتے ہیں (12 ۔ 102) کو بھی اسی معنی پر محمول کیا ہے ۔ اور کبھی ایمان کا لفظ بطور مدح استعمال ہوتا ہے اور اس سے حق کی تصدیق کرکے اس کا فرمانبردار ہوجانا مراد ہوتا ہے اور یہ چیز تصدیق بالقلب اقرار باللسان اور عمل بالجوارح سے حاصل ہوتی ہے اس لئے فرمایا ؛۔ { وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللهِ وَرُسُلِهِ أُولَئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ } ( سورة الحدید 19) اور جو لوگ خدا اور اس کے پیغمبر پر ایمان لائے ہیں روہی صدیق میں یہی وجہ ہے کہ اعتقاد قول صدق اور عمل صالح میں سے ہر ایک کو ایمان کہا گیا ہے چناچہ آیت کریمہ :۔ { وَمَا كَانَ اللهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ } ( سورة البقرة 143) ۔ اور خدا ایسا نہیں کہ تمہارے ایمان کو یوں ہی کھودے (2 ۔ 143) میں ایمان سے مراد نماز ہے اور (16) آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حیا اور راستہ سے تکلیف کے دور کرنے کو جزو ایمان قرار دیا ہے اور حدیث جبرائیل میں آنحضرت نے چھ باتوں کو کو اصل ایمان کہا ہے اور آیت کریمہ ؛۔ { وَمَا أَنْتَ بِمُؤْمِنٍ لَنَا وَلَوْ كُنَّا صَادِقِينَ } ( سورة يوسف 17) اور آپ ہماری بات کو گو ہم سچ ہی کہتے ہوں باور نہیں کریں گے (12 ۔ 17) میں مومن بمعنی مصدق ہے ۔ لیکن ایمان اس تصدیق کو کہتے ہیں جس سے اطمینان قلب حاصل ہوجائے اور تردد جاتا رہے اور آیت کریمہ :۔ { أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِنَ الْكِتَابِ } ( سورة النساء 44 - 51) من ان کی مذمت کی ہے کہ وہ ان چیزوں سے امن و اطمینان حاصل کرنا چاہتے ہیں جو باعث امن نہیں ہوسکتیں کیونکہ انسان فطری طور پر کبھی بھی باطل پر مطمئن نہیں ہوسکتا ۔ عمل العَمَلُ : كلّ فعل يكون من الحیوان بقصد، فهو أخصّ من الفعل «6» ، لأنّ الفعل قد ينسب إلى الحیوانات التي يقع منها فعل بغیر قصد، وقد ينسب إلى الجمادات، والعَمَلُ قلّما ينسب إلى ذلك، ولم يستعمل العَمَلُ في الحیوانات إلّا في قولهم : البقر العَوَامِلُ ، والعَمَلُ يستعمل في الأَعْمَالِ الصالحة والسّيّئة، قال : إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ [ البقرة/ 277] ( ع م ل ) العمل ہر اس فعل کو کہتے ہیں جو کسی جاندار سے ارادۃ صادر ہو یہ فعل سے اخص ہے کیونکہ فعل کا لفظ کبھی حیوانات کی طرف بھی منسوب کردیتے ہیں جن سے بلا قصد افعال سر زد ہوتے ہیں بلکہ جمادات کی طرف بھی منسوب ہوجاتا ہے ۔ مگر عمل کا لفظ ان کی طرف بہت ہی کم منسوب ہوتا ہے صرف البقر العوامل ایک ایسی مثال ہے جہاں کہ عمل کا لفظ حیوانات کے لئے استعمال ہوا ہے نیز عمل کا لفظ اچھے اور بری دونوں قسم کے اعمال پر بولا جاتا ہے ، قرآن میں : ۔ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ [ البقرة/ 277] جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے صالح الصَّلَاحُ : ضدّ الفساد، وهما مختصّان في أكثر الاستعمال بالأفعال، وقوبل في القرآن تارة بالفساد، وتارة بالسّيّئة . قال تعالی: خَلَطُوا عَمَلًا صالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً [ التوبة/ 102] ( ص ل ح ) الصالح ۔ ( درست ، باترتیب ) یہ فساد کی ضد ہے عام طور پر یہ دونوں لفظ افعال کے متعلق استعمال ہوتے ہیں قرآن کریم میں لفظ صلاح کبھی تو فساد کے مقابلہ میں استعمال ہوا ہے اور کبھی سیئۃ کے چناچہ فرمایا : خَلَطُوا عَمَلًا صالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً [ التوبة/ 102] انہوں نے اچھے اور برے عملوں کے ملا دیا تھا ۔ جَنَّةُ : كلّ بستان ذي شجر يستر بأشجاره الأرض، قال عزّ وجل : لَقَدْ كانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ جَنَّتانِ عَنْ يَمِينٍ وَشِمالٍ [ سبأ/ 15] الجنۃ ہر وہ باغ جس کی زمین درختوں کیوجہ سے نظر نہ آئے جنت کہلاتا ہے ۔ قرآن میں ہے ؛ لَقَدْ كانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ جَنَّتانِ عَنْ يَمِينٍ وَشِمالٍ [ سبأ/ 15]( اہل ) سبا کے لئے ان کے مقام بود باش میں ایک نشانی تھی ( یعنی دو باغ ایک دائیں طرف اور ایک ) بائیں طرف ۔ حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جنات جمع لانے کی وجہ یہ ہے کہ بہشت سات ہیں ۔ (1) جنۃ الفردوس (2) جنۃ عدن (3) جنۃ النعیم (4) دار الخلد (5) جنۃ المآوٰی (6) دار السلام (7) علیین ۔ خلد الخُلُود : هو تبرّي الشیء من اعتراض الفساد، وبقاؤه علی الحالة التي هو عليها، والخُلُودُ في الجنّة : بقاء الأشياء علی الحالة التي عليها من غير اعتراض الفساد عليها، قال تعالی: أُولئِكَ أَصْحابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيها خالِدُونَ [ البقرة/ 82] ، ( خ ل د ) الخلودُ ( ن ) کے معنی کسی چیز کے فساد کے عارضہ سے پاک ہونے اور اپنی اصلی حالت پر قائم رہنے کے ہیں ۔ اور جب کسی چیز میں دراز تک تغیر و فساد پیدا نہ ہو۔ قرآن میں ہے : ۔ لَعَلَّكُمْ تَخْلُدُونَ [ الشعراء/ 129] شاید تم ہمیشہ رہو گے ۔ جنت میں خلود کے معنی یہ ہیں کہ اس میں تمام چیزیں اپنی اپنی اصلی حالت پر قائم رہیں گی اور ان میں تغیر پیدا نہیں ہوگا ۔ قرآن میں ہے : ۔ أُولئِكَ أَصْحابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيها خالِدُونَ [ البقرة/ 82] یہی صاحب جنت میں ہمشہ اسمیں رہیں گے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٢٣) اور جو لوگ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور قرآن کریم پر ایمان لائے اور احکام خداوندی کو پوری طرح بجالائے ان کو ایسے باغوں میں داخل کیا جائے گا جن کے درختوں اور محلات کے نیچے سے دودھ، شہد، شراب اور پانی کی نہریں جاری ہوں گی اور وہ جنت میں اپنے پروردگار کے حکم سے ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور و... ہاں جب آپس میں ملیں گے تو ایک دوسرے کو سلام کریں گے۔  Show more

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

33. The Arabic word tahiyyah is literally a prayer for long life, but in usage it is a greeting at meeting. Therefore, the expression may mean: They will welcome one another with peace be upon you, or will be welcomed with these words. It may also be noted that the word salam implies both a prayer for peace and a congratulation on it.

سورة اِبْرٰهِیْم حاشیہ نمبر :33 تَحیّہ کے لغوی معنی ہیں دعائے درازی عمر ۔ مگر اصطلاحا عربی زبان میں یہ لفظ اس کلمہ خیر مقدم یا کلمہ استقبال کے لیے بولا جاتا ہے جو لوگ آمنا سامنا ہونے پر سب سے پہلے ایک دوسرے سے کہتے ہیں ۔ اردو میں اس کا ہم معنی لفظ یا تو ”سلام“ ہے ، یا پھر علیک سلیک ۔ لیکن پہ... لا لفظ استعمال کرنے سے ترجمہ ٹھیک نہیں ہوتا اور دوسرا لفظ مبتذل ہے ، اس لیے ہم نے اس کا ترجمہ ”استقبال “ کیا ہے ۔ تَحِیَّتُھُمْ کے معنی یہ بھی ہو سکتے ہیں کہ ان کے درمیان آپس میں ایک دوسرے کے استقبال کا طریقہ یہ ہوگا ، اور یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں کہ ان کا اس طرح استقبال ہوگا ۔ نیز سلامٌ میں دعائے سلامتی کا مفہوم بھی ہے اور سلامتی کی مبارکباد کا بھی ۔ ہم نے موقع کی مناسبت کا لحاظ کرتے ہوئے وہ مفہوم اختیار کیا ہے جو ترجمہ میں درج ہے ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

17: اوپر دوزخیوں کا مکالمہ مذکور تھا کہ وہ ایک دوسرے کو ملامت بھی کریں گے اور اس بات کا اعلان بھی کہ ان کے لئے تباہی کے سوا کچھ نہیں، اس کے مقابلے میں جنت والوں کا طریقہ یہ بیان کیا گیا ہے کہ وہ ہر ملاقات کے وقت ایک دوسرے کو تباہی کے بجائے سلامتی کا پیغام دیں گے۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

٢٣۔ اس سے اوپر کی آیت میں اللہ جل جلالہ نے کفار کا حال بیان فرما کر اس آیت میں مومنوں کے اجر اور ان پر اپنی خاص مہربانیوں کا ذکر کیا کہ جو لوگ اللہ پر ایمان لائے اور اچھے عمل کئے ان کو جنت میں داخل کیا جاوے گا جہاں نہریں بہتی ہوں گی اور پھر اپنے فضل سے ان کو ہمیشہ ہمیشہ وہاں رکھنے کا ذکر فرمایا اور ... یہ بھی فرمایا کہ آپس میں وہ لوگ مبارکبادی کے طور پر ایک دوسرے کو سلام کریں گے اور فرشتے بھی خدا کے حکم سے جاجا کر انہیں سلام کیا کریں گے یہاں تک کہ آیتوں کے موافق خود خدا بھی ان پر سلام بھیجے گا اور جنت میں داخل ہونے کے بعد دنیا کے غم اور رنج اور فکر و مصیبت سے وہ امن میں رہیں گے کیونکہ وہاں دنیا کی کوئی آفت پاس بھی نہیں آئے گی ہر طرح چین و آرام سے صحیح و سلامت رہیں گے۔ معتبر سند سے مسند امام احمد اور ترمذی میں معاویہ بن عبیدہ (رض) سے روایت ہے جس میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہر جنتی کے گھر میں پانی دودھ شہد اور شراب کی نہریں جاری ہوں گی ١ ؎۔ انس بن مالک (رض) قسم کھا کر کہا کرتے تھے کہ جنت کی نہروں کے کنارے نہیں ہیں ہموار زمین پر وہ نہریں ہیں تاکہ جنتی لوگوں کو نہر کے اندر کی چیز لینے میں کچھ دشواری نہ ہو ٢ ؎۔ جنت کی نہروں کی زیادہ تفصیل سورت محمد میں آوے گی۔ صحیح بخاری ومسلم میں عبد اللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے جس میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب جنتی جنت میں داخل ہوجاویں گے تو اللہ کے فرشتے ان کو صحت و سلامتی سے ہمیشہ جنت میں رہنے کی خوشخبری سنا دیویں گے ٣ ؎۔ حدیث کا یہ ٹکڑا گویا خالدین فیھا کی تفسیر ہے صحیح حدیثوں میں آیا ہے کہ جب تک اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے جنت میں جانے کا حکم نہ دے گا فقط عملوں کے سبب سے کوئی جنت کا مستحق نہیں ہوسکتا۔ یہ حدیثیں باذن ربھم کی گویا تفسیر ہیں۔ دنیا میں سلام علیک کا کرنا ایک سلامتی کی دعا ہے۔ جنت میں ہمیشہ سلامتی سے رہنے کے باب میں عبد اللہ بن عمر (رض) کی حدیث اوپر گزر چکی ہے اس لئے جنت کا آپس کا سلام اس ہمیشہ کی سلامتی کی مبارکباد کا ہوگا۔ ١ ؎ تفسیر الدر المنثور ص ٤٩ ج ٦ تفسیر سورت محمد، جامع ترمذی شریف ص ٨٠ ج ٢ باب ماجاء فی صفتہ انہارالجنۃ مطبوعہ تفیر میں تھا۔ جامع ترمذی وغیرہ کی طرف مراجعت سے تصحیح کردی گئی۔ (ع۔ ر) ۔ ٢ ؎ حادی الارواح الی بلاد الافراح ص۔ ١٣ طبع مصر مکتبہ الازہر ١٩٣٨ ئ۔ ٣ ؎ صحیح مسلم ص ٣٧٦ ج ٢ باب لن یدخل احد الجنۃ بعمل الخ۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(14:23) تحیتہم۔ ان کی دعائے ملاقات۔ ان کی دعائے خیر۔ تحیۃ مضاف ہم ضمیر جمع مذکر غائب مضاف الیہ۔ تحیۃ اصل میں اسم مصدر ہے۔ یہ لفظ بقائے دوام درازی عمر اور ثانوی اعتبار سے خیرو برکت اور استحکام کی دعا کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ تحیتہم فیھا سلام کے معنی یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کو سلامتی کی دعا س... ے خوش آمدید کہیں گے۔ اور یہ معنی بھی ہوسکتے ہیں کہ فرشتے ان کو سلامتی کی دعا سے خوش آمدید کہیں گے۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 15 ۔ یعنی اس کی توفیق اور مہربانی سے۔ 16 ۔ یعنی آپس میں ملتے وقت السلام علیکم کہیں گے یا فرشتے ان سے سلام علیکم کہیں گے۔ یعنی ” تم پر سلامتی ہو “۔ اس میں مبارک باد کا مفہوم بھی ہے اور دعا کا بھی۔ (کذافی الوحیدی) ۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

فہم القرآن ربط کلام : جہنمیوں کے بعد جنتیوں کے مرتبہ و مقام کا تذکرہ۔ قرآن مجید کا کتنا مؤثر اور دلکش انداز ہے کہ جب کفار کا ذکر کرتا ہے تو ان کے ساتھ جنتیوں کے اوصاف کا بیان ہوتا ہے۔ جنت کے ذکر کے بعد جہنم کا بیان اور جہنم کے بیان کے بعد جنت کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔ اسی دلربا اسلوب کے پیش نظر جہنمیو... ں کے ذکر کے بعد جنتیوں کا تذکرہ شروع ہوا۔ ارشاد ہوتا ہے۔ جو لوگ ایمان لائے اور صالح عمل کرتے رہے انہیں ایسے باغوں میں داخل کیا جائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ وہ اپنے رب کے حکم سے ان میں ہمیشہ ہمیش رہیں گے۔ وہاں ان پر ہر طرف سے اللہ کی رحمتیں نازل ہوں گی۔ وہ ایک دوسرے کو سلامتی کی دعائیں دیں گے ” تحیّۃ “ کا معنی ہے بہترین ماحول میں ایک دوسرے کے ساتھ ملاقات کرنا۔ دنیا میں بھی یہ لوگ ایک دوسرے کی سلامتی اور خیر خواہی کے طالب تھے۔ کیونکہ انہیں حکم تھا کہ ایک دوسرے کو السلام علیکم کہا کریں خیر سگالی کے جذبات، عقیدۂ توحید اور نیک اعمال کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نہ صرف انہیں اپنی جنت میں داخل کرے گا بلکہ انہیں ہر قدم اور مقام پر چاروں طرف سے سلام اور سلامتی کی صدائیں اور پیغام آئیں گے۔ (عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ (رض) أَنَّ رَجُلاً جَآءَ إِلَی النَّبِیِّ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فَقَال السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ قَالَ قَال النَّبِیُّ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عَشْرٌ ثُمَّ جَآءَ آخَرُ فَقَال السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللَّہِ فَقَال النَّبِیُّ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عِشْرُوْنَ ثُمَّ جَآءَ آخَرُ فَقَال السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ فَقَال النَّبِیُّ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ثَلاَ ثُوْنَ ) [ رواہ الترمذی : باب ماذکر فی فضل السلام ] ” حضرت عمران بن حصین (رض) کا بیان ہے کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اس نے السلام علیکم کہا۔ آپ نے فرمایا دس نیکیاں ہیں۔ پھر دوسرا آدمی آیا اس نے السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس کیلیے بیس نیکیاں ہیں پھر تیسرا آدمی آیا اس نے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس کیلیے تیس نیکیاں ہیں۔ “ (عن أبیْ ہُرَیْرَۃَ قال قال رَسُوْلُ اللّٰہِ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خَلَقَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ آدَمَ عَلَی صُورَتِہٖ طُولُہٗ سِتُّوْنَ ذِرَاعًا فَلَمَّا خَلَقَہٗ قَالَ اذْہَبْ فَسَلِّمْ عَلٰٓی أُولَءِکَ النَّفَرِ وَہُمْ نَفَرٌ مِنَ الْمَلاآءِکَۃِ جُلُوْسٌ فَاسْتَمِعْ مَا یُجِیْبُونَکَ فَإِنَّہَا تَحِیَّتُکَ وَتَحِیَّۃُ ذُرِّیَّتِکَ قَالَ فَذَہَبَ فَقَال السَّلاَمُ عَلَیْکُمْ فَقَالُوْا السَّلاَمُ عَلَیْکَ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ قَالَ فَزَادُوہُ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ قَالَ فَکُلُّ مَنْ یَّدْخُلُ الْجَنَّۃَ عَلٰی صُورَۃِ آدَمَ وَطُولُہٗ سِتُّونَ ذِرَاعًا فَلَمْ یَزَلِ الْخَلْقُ یَنْقُصُ بَعْدَہٗ حَتَّی الآنَ )[ رواہ مسلم : کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمہا وأہلہا، باب یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ أَقْوَامٌ أَفْءِدَتُہُمْ مِثْلُ أَفْءِدَۃِ الطَّیْرِ ] ” حضرت ابوہریرہ (رض) ذکر کرتے ہیں کہ رسول معظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کو اپنی صورت پر تخلیق فرمایا۔ ان کا قد ساٹھ ہاتھ لمبا تھا۔ جب اللہ تعالیٰ ان کی تخلیق سے فارغ ہوا تو حکم فرمایا : آدم اس جماعت کے پاس جاکر سلام کہو۔ وہ فرشتوں کی مجلس ہے۔ وہ جو جواب دیں اسے سنو، وہی جواب تیرا اور تیری اولاد کا ہوگا۔ جب حضرت آدم (علیہ السلام) نے جاکرالسلام علیکم کہا تو انہوں نے السلام علیکم ورحمۃ اللہ سے جواب دیا۔ نبی محترم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ فرشتوں نے ورحمۃ اللہ کا اضافہ کیا۔ آپ فرماتے ہیں : جنت میں داخل ہونے والا ہر شخص آدم (علیہ السلام) کی شکل و صورت پر ہوگا اور ہر جنتی کا قد ساٹھ ہاتھ لمبا ہوگا۔ لیکن حضرت آدم (علیہ السلام) کے بعد انسانی قد میں مسلسل کمی ہوتی رہی یہاں تک کہ انسان کا قد اتنا رہ گیا۔ “ مسائل ١۔ صاحب ایمان اور عمل صالح کرنے والوں کو جنت میں داخل کیا جائے گا۔ ٢۔ جنت کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ ٣۔ مومن جنت میں ہمیشہ رہیں گے۔ ٤۔ جنتی با ہم ملاقات کے وقت ایک دوسرے کو سلام کہیں گے۔ تفسیر بالقرآن نیک لوگوں کے لیے موت کے بعد سلامتی ہی سلامتی ہے : ١۔ قیامت کے دن نیک لوگ جنت میں داخل کیے جائیں گے اس میں ان کی دعا سلام ہوگا۔ (ابراہیم : ٢٣) ٢۔ جب فرشتے نیک لوگوں کی روحیں قبض کرتے ہیں تو کہتے ہیں تم پر سلامتی ہو۔ (النحل : ٣٢) ٣۔ حکم ہوگا کہ جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہوجاؤ۔ (ق : ٣٤) ٤۔ جنت کا دربان کہے گا تم پر سلامتی ہو۔ (الزمر : ٧٣) ٥۔ ان کے لیے اللہ کے ہاں سلامتی والا گھر ہے۔ (الانعام : ١٢٧)  Show more

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

آیت نمبر ٢٣ اب پردہ گرتا ہے۔۔۔ کیا ہی خوبصورت منظر ہے۔ دعوت اسلامی اور داعیوں اور جھٹلانے والوں اور سرکش ڈکٹیٹروں کی یہ کیا ہی خوبصورت کہانی ہے۔ ذرا پیچھے اس کہانی کے تمام مناظر پر دوبارہ نگاہ ڈالیں اور اس فضا کو ذہن میں رکھیں۔ پہلے منظر میں تحریک اسلامی اور جاہلیت کا مقابلہ اس کرۂ ارض پر دکھایا گ... یا۔ رسولان کرام کا گروہ سرکشوں کے مقابلے میں کھڑا تھا۔ واستفتحوا ۔۔۔۔۔ جبار عنید (١٥) من ورائہ ۔۔۔۔۔ صدید (١٦) یتجرعہ ولا۔۔۔۔۔۔ عذاب غلیظ (١٧) ( ١٤ : ١٥ تا ١٧) “ انہوں نے فیصلہ چاہا تھا (تو یوں ان کا فیصلہ ہوا) اور ہر جبار دشمن حق نے منہ کی کھائی ، پھر اس کے بعد آگے اس کے لئے جہنم ہے۔ وہاں اسے کچ لہو کا سا پانی پینے کو دیا جائے گا جسے وہ زبردستی حلق سے اتارنے کی کوشش کرے گا اور مشکل ہی سے اتار سکے گا۔ موت ہر طرف سے اس پر چھائی رہے گی مگر وہ مرنے نہ پائے گا اور آگے ایک سخت عذاب اس کی جان کا لاگو رہے گا ”۔ پھر آخرت کے اسٹیج پر بھی ہم نے ابھی ابھی وہ انوکھا منظر دیکھ لیا ہے۔ یہ سرکش ڈکٹیٹروں ، جابر بٹے ہوئے لوگوں اور خود شیطان کے عجیب مکالمے پر مشتمل تھا۔ اس بہترین قصے کی فضا میں اور نیک لوگوں کے اچھے انجام اور برے لوگوں کے برے انجام کے ان مناظر کے بعد اب اللہ تعالیٰ اچھی باتوں اور صحیح نظریہ حیات اور بری باتوں اور برے فلسفوں کی مثال دیتے ہیں اور یہ بتاتے ہیں نیک و بد اور طیب و خبیث کی کشمکش انسان کی پوری زندگی میں جاری رہتی ہے۔ گویا ایک قصے کے خاتمے اور پردہ گرجانے کے بعد اب اس پوری کہانی پر تبصرہ کیا جاتا ہے۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

اہل ایمان کا ثواب دوسری آیت میں ان حضرات کے اجرو ثواب کا تذکرہ فرمایا جو ایمان لائے اور اعمال صالحہ میں مشغول رہے ان کے بارے میں فرمایا کہ یہ لوگ اپنے رب کے حکم سے ایسے باغوں میں داخل کیے جائیں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہونگی اور صرف داخلہ ہی نہیں ہوگا خلود بھی ہوگا ان باغوں میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے ... جب آپس میں ملاقات کریں گے تو ایک دوسرے کو سلامتی کی دعا دیں گے آپس میں بھی ایک دوسرے کو سلام کریں گے اور فرشتے ان کے پاس آئیں گے تو وہ بھی السلام علیکم کہیں گے اس کی مزید تشریح سورة یونس کے پہلے رکوع کے ختم پر گزر چکی ہے وہاں فرمایا ہے (تَحِیَّتُھُمْ فِیْھَا سَلٰمٌ وَ اٰخِرُ دَعْوٰیھُمْ اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ )  Show more

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

26:۔ یہ ایمان والوں اور اعمال خیر بجا لانیوالوں کے لیے بشارت اخروی ہے پہلے رؤساء مشرکین، و اعیان شرک، ان کے پیرؤوں، ابلیس اور اس کے متبعین کا المناک انجام بیان کیا گیا یہاں اہل توحید کا نیک انجام بتایا گیا کہ آخرت میں ان کا ابدی اور دائم ٹھکانا جنت میں ہوگا اور وہ ہر قسم کے سکون میں ہوں گے اور تمام ... آفات و بلیات سے محفوط ہوں گے اور فرشتوں کی طرف سے انہیں اسلام کا تحفہ ملے گا۔  Show more

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

23 ۔ اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کے پابند رہے اور نیک کام کرتے رہے وہ اپنے پروردگار کے حکم سے ایسے باغوں میں داخل کئے جائیں گے جن باغوں کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی وہ ان باغوں میں ہمیشہ رہیں گے وہاں ان کی باہمی ملاقات اور تحیہ السلام علیکم ہوگا ۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں دنیا میں سلام ... دعا ہے سلامتی مانگنی وہاں سلام کہنا مبارک باد ہے سلامتی پر ۔  Show more