2. This is to refute the fallacious argument of the disbelievers that Muhammad (peace be upon him) was not a true Prophet because they had received no prompt punishment for their disbelief. It is like this: We have never seized a community at the first committal of kufr.
We prescribe a limit for every community to hear and understand the message and reform its ways. Then We tolerate its mischief and evil deeds up to that limit and allow it full freedom to do as it likes, and give it respite till the term expires. That is why We are tolerating their attitude of ridicule and denial. (For the full meaning of respite, please refer to ( E.N. 18 of Surah Ibrahim).
سورة الْحِجْر حاشیہ نمبر :2
”مطلب یہ ہے کہ کفر کرتے ہی فورا تو ہم نے کبھی کسی قوم کو بھی نہیں پکڑ لیا ہے ، پھر یہ نادان لوگ کیوں اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ نبی کے ساتھ تکذیب و استہزاء کی جو روش انہوں نے اختیار کر رکھی ہے اس پر چونکہ ابھی تک انہیں سزا نہیں دی گئی ، اس لیے یہ نبی سرے سے نبی ہی نہیں ہے ۔ ہمارا قاعدہ یہ ہے کہ ہم ہر قوم کے لیے پہلے سے طے کر لیتے ہیں کہ اس کو سننے ، سمجھنے اور سنبھلنے کے لیے اتنی مہلت دی جائے گی ، اور اس حد تک اس کی شرارتوں اور خباثتوں کے باوجود پورے تحمّل کے ساتھ اسے اپنی من مانی کرنے کا موقع دیا جاتا رہے گا ۔ یہ مہلت جب تک باقی رہتی ہے ۔ اور ہماری مقرر کی ہوئی حد جس وقت تک آ نہیں جاتی ، ہم ڈھیل دیتے رہتے ہیں ۔ ( مہلت عمل کی تشری کےلیے ملاحظہ ہو سورہ ابراہیم حاشیہ نمبر ۱۸ )