Surat un Nahal

Surah: 16

Verse: 59

سورة النحل

یَتَوَارٰی مِنَ الۡقَوۡمِ مِنۡ سُوۡٓءِ مَا بُشِّرَ بِہٖ ؕ اَیُمۡسِکُہٗ عَلٰی ہُوۡنٍ اَمۡ یَدُسُّہٗ فِی التُّرَابِ ؕ اَلَا سَآءَ مَا یَحۡکُمُوۡنَ ﴿۵۹﴾

He hides himself from the people because of the ill of which he has been informed. Should he keep it in humiliation or bury it in the ground? Unquestionably, evil is what they decide.

اس بری خبر کی وجہ سے لوگوں سے چھپا چھپا پھرتا ہے ۔ سوچتا ہے کہ کیا اس کو ذلت کے ساتھ لئے ہوئے ہی رہے یا اسے مٹی میں دبا دے ، آہ! کیا ہی برے فیصلے کرتے ہیں؟

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

يَتَوَارَى مِنَ الْقَوْمِ ... He hides himself from the people, meaning he does not want anyone to see him. ... مِن سُوءِ مَا بُشِّرَ بِهِ أَيُمْسِكُهُ عَلَى هُونٍ أَمْ يَدُسُّهُ فِي التُّرَابِ ... because of the evil of that whereof he has been informed. Shall he keep her with dishonor or bury her in the earth! meaning, should he keep her, humiliating her, not letting her inhe... rit from him and not taking care of her, preferring his male children over her! أَمْ يَدُسُّهُ فِي التُّرَابِ (or bury her in the earth), meaning bury her alive, as they used to do during the days of ignorance. How could they dislike something so intensely, yet attribute it to Allah ... أَلاَ سَاء مَا يَحْكُمُونَ Certainly, evil is their decision. meaning how evil are the words they say, the way they want to share things out and the things they attribute to Him. As Allah says: وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُم بِمَا ضَرَبَ لِلرَّحْمَـنِ مَثَلً ظَلَّ وَجْهُهُ مُسْوَدّاً وَهُوَ كَظِيمٌ And if one of them is informed of the news of (the birth of a girl) that which he sets forth as a parable to the Most Gracious (Allah), his face becomes dark, and he is filled with grief! (43:17) Here, Allah says:   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

59۔ 1 یعنی لڑکی کی ولادت کی خبر سن کر ان کا تو یہ حال ہوتا ہے جو مذکور ہوا، اور اللہ کے لئے بیٹیاں تجویز کرتے ہیں۔ کیسا برا یہ فیصلہ کرتے ہیں، یہاں یہ نہ سمجھا جائے کہ اللہ تعالیٰ بھی لڑکوں کے مقابلے میں لڑکی کو حقیر اور کم تر سمجھتا ہے، نہیں اللہ کے نزدیک لڑکے اور لڑکی میں کوئی تمیز نہیں ہے نہ جنس ... کی بنیاد پر حقارت اور برتری کا تصور اس کے ہاں ہے یہاں تو صرف عربوں کی اس ناانصافی اور سراسر غیر معقول رویے کی وضاحت مقصود ہے جو انہوں نے اللہ کے ساتھ اختیار کیا تھا درآں حالیکہ اللہ کی برتری اور فوقیت کے وہ بھی قائل تھے جس کا منطقی نتیجہ تو یہ تھا کہ جو چیز یہ اپنے لیے پسند نہیں کرتے، اللہ کے لیے بھی اسے تجویز نہ کرتے لیکن انہوں نے اس کے برعکس کیا۔ یہاں صرف اسی ناانصافی کی وضاحت کی گئی ہے۔  Show more

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٥٦] لڑکیوں کو زندہ درگور کرنا :۔ اسی وجہ سے مشرکین عرب میں یہ رواج عام چل نکلا تھا کہ وہ لڑکیوں کے پیدا ہوتے ہی انھیں زندہ درگور کردیتے تھے۔ اَیُمْسِکُہُ عَلٰی ھُوْنٍ کے دو مطلب ہوسکتے ہیں۔ ایک یہ کہ وہ خود لوگوں کی نظروں میں ذلیل بنا رہے اور لڑکی کو زندہ رہنے دے اور دوسرا یہ کہ اگر لڑکی کو زندہ ر... ہنے دے تو اسے ایسا ذلیل اور مجبور بنا کر رکھے گویا وہ اس کی اولاد ہی نہیں بلکہ آدمی بھی نہیں۔ بالآخر اسلام نے اس قبیح رسم کا خاتمہ کیا اور زندہ درگور کرنے کو قتل ناحق قرار دیا اور معاشرہ میں عورت کو اس کا جائز مقام دلایا۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

The sense of the sentence: أَلَا سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ (Beware evil is what they de¬cide) appearing at the end of the second verse (59) actually incorporates these very two traits, as it has been pointed out in Tafsir Al-Bahr a1-Muhit with reference to Ibn ` Atiyyah. It means: (1) That their decision to take girls to be a punishment and a disgrace is by itself an evil deci¬sion; and (2) that the t... hing they would consider a matter of disgrace for their own selves, they would be too ready to attribute to Allah Ta’ ala.  Show more

دوسری آیت کے آخر میں اَلَا سَاۗءَ مَا يَحْكُمُوْنَ کا مفہوم تفسیر بحرمحیط میں بحوالہ ابن عطیہ یہی دونوں خصلتیں قرار دی ہیں کہ اول تو ان کو یہ فیصلہ ہی برا فیصلہ ہے کہ لڑکیوں کو ایک عذاب اور ذلت سمجھیں دوسرے پھر جس کو اپنے لئے ذلت سمجھیں اسی کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کریں۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

يَتَوَارٰى مِنَ الْقَوْمِ مِنْ سُوْۗءِ مَا بُشِّرَ بِهٖ ۭ اَيُمْسِكُهٗ عَلٰي هُوْنٍ اَمْ يَدُسُّهٗ فِي التُّرَابِ ۭ اَلَا سَاۗءَ مَا يَحْكُمُوْنَ 59؀ وری يقال : وَارَيْتُ كذا : إذا سترته . قال تعالی: قَدْ أَنْزَلْنا عَلَيْكُمْ لِباساً يُوارِي سَوْآتِكُمْ [ الأعراف/ 26] وتَوَارَى: استتر . قال تعالی:...  حَتَّى تَوارَتْ بِالْحِجابِ [ ص/ 32] وروي أن النبيّ عليه الصلاة والسلام «كان إذا أراد غزوا وَرَّى بِغَيْرِهِ» ، وذلک إذا ستر خبرا وأظهر غيره . ( و ر ی ) واریت کذا ۔ کے معنی کسی چیز کو چھپانے کے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ قَدْ أَنْزَلْنا عَلَيْكُمْ لِباساً يُوارِي سَوْآتِكُمْ [ الأعراف/ 26] ہم نے تم پر پوشاک اتاری کہ تمہارا سر ڈھانکے ۔ تواری ( لازم ) چھپ جانا ۔ قرآن میں ہے : ۔ حَتَّى تَوارَتْ بِالْحِجابِ [ ص/ 32] یہانتک کہ ( افتاب ) پردے میں چھپ گیا ۔ وریالخبر کے معنی تو ریہ کرنے کے ہیں یعنی اصل بات کو چھپا کر اسے کسی اور طریقہ سے ظاہر کرنا اس طور پر کہ جھوٹ بھی نہ ہو ۔ اور اصل مقصد بھی ظاہر نہ ہونے پائے ) چناچہ حدیث میں ہے ۔ ( 143 ) «كان إذا أراد غزوا وَرَّى بِغَيْرِهِ»کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی غزوہ پر تشریف لے جاتے تو تو ریہ سے کام لیتے ۔ سَّيِّئَةُ : الفعلة القبیحة، وهي ضدّ الحسنة، قال : ثُمَّ كانَ عاقِبَةَ الَّذِينَ أَساؤُا السُّوای[ الروم/ 10]: بَلى مَنْ كَسَبَ سَيِّئَةً [ البقرة/ 81] سَّيِّئَةُ : اور ہر وہ چیز جو قبیح ہو اسے سَّيِّئَةُ :، ، سے تعبیر کرتے ہیں ۔ اسی لئے یہ لفظ ، ، الحسنیٰ ، ، کے مقابلہ میں آتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ثُمَّ كانَ عاقِبَةَ الَّذِينَ أَساؤُا السُّوای[ الروم/ 10] پھر جن لوگوں نے برائی کی ان کا انجام بھی برا ہوا ۔ چناچہ قرآن میں ہے اور سیئۃ کے معنی برائی کے ہیں اور یہ حسنۃ کی ضد ہے قرآن میں ہے : بَلى مَنْ كَسَبَ سَيِّئَةً [ البقرة/ 81] جو برے کام کرے مسك إمساک الشیء : التعلّق به وحفظه . قال تعالی: فَإِمْساكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسانٍ [ البقرة/ 229] ، وقال : وَيُمْسِكُ السَّماءَ أَنْ تَقَعَ عَلَى الْأَرْضِ [ الحج/ 65] ، أي : يحفظها، واستمسَكْتُ بالشیء : إذا تحرّيت الإمساک . قال تعالی: فَاسْتَمْسِكْ بِالَّذِي أُوحِيَ إِلَيْكَ [ الزخرف/ 43] ، وقال : أَمْ آتَيْناهُمْ كِتاباً مِنْ قَبْلِهِ فَهُمْ بِهِ مُسْتَمْسِكُونَ [ الزخرف/ 21] ، ويقال : تمَسَّكْتُ به ومسکت به، قال تعالی: وَلا تُمْسِكُوا بِعِصَمِ الْكَوافِرِ [ الممتحنة/ 10] . يقال : أَمْسَكْتُ عنه كذا، أي : منعته . قال : هُنَّ مُمْسِكاتُ رَحْمَتِهِ [ الزمر/ 38] ، وكنّي عن البخل بالإمساک . والمُسْكَةُ من الطعام والشراب : ما يُمْسِكُ الرّمقَ ، والمَسَكُ : الذَّبْلُ المشدود علی المعصم، والمَسْكُ : الجِلْدُ الممسکُ للبدن . ( م س ک ) امسک الشئی کے منعی کسی چیز سے چمٹ جانا اور اس کی حفاطت کرنا کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ فَإِمْساكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسانٍ [ البقرة/ 229] پھر ( عورت کو ) یا تو بطریق شاہتہت نکاح میں رہنے دینا یا بھلائی کے ساتھ چھور دینا ہے ۔ وَيُمْسِكُ السَّماءَ أَنْ تَقَعَ عَلَى الْأَرْضِ [ الحج/ 65] اور وہ آسمان کو تھا مے رہتا ہے کہ زمین پر نہ گر پڑے ۔ استمسکت اشئی کے معنی کسی چیز کو پکڑنے اور تھامنے کا ارداہ کرنا کے ہیں جیسے فرمایا : ۔ فَاسْتَمْسِكْ بِالَّذِي أُوحِيَ إِلَيْكَ [ الزخرف/ 43] پس تمہاری طرف جو وحی کی گئی ہے اسے مضبوط پکرے رہو ۔ أَمْ آتَيْناهُمْ كِتاباً مِنْ قَبْلِهِ فَهُمْ بِهِ مُسْتَمْسِكُونَ [ الزخرف/ 21] یا ہم نے ان کو اس سے پہلے کوئی کتاب دی تھی تو یہ اس سے ( سند ) پکڑتے ہیں ۔ محاورہ ہے : ۔ کیس چیز کو پکڑنا اور تھام لینا ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ وَلا تُمْسِكُوا بِعِصَمِ الْكَوافِرِ [ الممتحنة/ 10] اور کافر عورتوں کی ناموس قبضے میں نہ رکھو ( یعنی کفار کو واپس دے دو ۔ امسکت عنہ کذا کسی سے کوئی چیز روک لینا قرآن میں ہے : ۔ هُنَّ مُمْسِكاتُ رَحْمَتِهِ [ الزمر/ 38] تو وہ اس کی مہر بانی کو روک سکتے ہیں ۔ اور کنایہ کے طور پر امساک بمعنی بخل بھی آتا ہے اور مسلۃ من الطعام واشراب اس قدر کھانے یا پینے کو کہتے ہیں جس سے سد رہق ہوسکے ۔ المسک ( چوڑا ) ہاتھی دانت کا بنا ہوا زبور جو عورتیں کلائی میں پہنتی ہیں المسک کھال جو بدن کے دھا نچہ کو تھا مے رہتی ہے ۔ هان الْهَوَانُ علی وجهين : أحدهما : تذلّل الإنسان في نفسه لما لا يلحق به غضاضة، فيمدح به نحو قوله : وَعِبادُ الرَّحْمنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْناً [ الفرقان/ 63] ونحو ما روي عن النبيّ صلّى اللہ عليه وسلم :«المؤمن هَيِّنٌ ليّن» الثاني : أن يكون من جهة متسلّط مستخفّ به فيذمّ به . وعلی الثاني قوله تعالی: الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذابَ الْهُونِ [ الأنعام/ 93] ، فَأَخَذَتْهُمْ صاعِقَةُ الْعَذابِ الْهُونِ [ فصلت/ 17] ، وَلِلْكافِرِينَ عَذابٌ مُهِينٌ [ البقرة/ 90] ، وَلَهُمْ عَذابٌ مُهِينٌ [ آل عمران/ 178] ، فَأُولئِكَ لَهُمْ عَذابٌ مُهِينٌ [ الحج/ 57] ، وَمَنْ يُهِنِ اللَّهُ فَما لَهُ مِنْ مُكْرِمٍ [ الحج/ 18] ويقال : هانَ الأمْرُ علی فلان : سهل . قال اللہ تعالی: هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ [ مریم/ 21] ، وَهُوَ أَهْوَنُ عَلَيْهِ [ الروم/ 27] ، وَتَحْسَبُونَهُ هَيِّناً [ النور/ 15] والْهَاوُونَ : فاعول من الهون، ولا يقال هارون، لأنه ليس في کلامهم فاعل . ( ھ و ن ) الھوان اس کا استعمال دو طرح پر ہوتا ہے انسان کا کسی ایسے موقعہ پر نر می کا اظہار کرتا جس میں اس کی سبکی نہ ہو قابل ستائش ہے چناچہ فرمایا : ۔ وَعِبادُ الرَّحْمنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْناً [ الفرقان/ 63] اور خدا کے بندے تو وہ ہیں جو زمین پر متواضع ہوکر چلتے ہیں ۔ اور آنحضرت سے مروی ہے کہ مومن متواضع اور نرم مزاج ہوتا ہے دوم ھان بمعنی ذلت اور رسوائی کے آتا ہے یعنی دوسرا انسان اس پر متسلط ہو کت اسے سبکسار کرے تو یہ قابل مذمت ہے چناچہ اس معنی میں فرمایا : ۔ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذابَ الْهُونِ [ الأنعام/ 93] سو آج تم کو ذلت کا عذاب ہے ۔ فَأَخَذَتْهُمْ صاعِقَةُ الْعَذابِ الْهُونِ [ فصلت/ 17] تو کڑک نے ان کو آپکڑا اور وہ ذلت کا عذاب تھا وَلِلْكافِرِينَ عَذابٌ مُهِينٌ [ البقرة/ 90] اور کافروں کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ہے ۔ وَلَهُمْ عَذابٌ مُهِينٌ [ آل عمران/ 178] اور آخر کار ان کو ذلیل کرنے والا عذاب ہوگا ۔ فَأُولئِكَ لَهُمْ عَذابٌ مُهِينٌ [ الحج/ 57] انکے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ہوگا ۔ وَمَنْ يُهِنِ اللَّهُ فَما لَهُ مِنْ مُكْرِمٍ [ الحج/ 18] اور جس کو خدا ذلیل کرے اس کو کوئی عزت دینے ولاا نہیں ۔ علی کے ساتھ کے معنی کسی معاملہ کے آسان ہو نیکے ہیں چناچہ قرآن میں ہے : ۔ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ [ مریم/ 21] کہ بی مجھے آسان ہے ۔ وَهُوَ أَهْوَنُ عَلَيْهِ [ الروم/ 27] اور یہ اس پر بہت آسان ہے ۔ وَتَحْسَبُونَهُ هَيِّناً [ النور/ 15] اور تم اسے ایک ہل کہ بات سمجھتے ہو ۔ ھاودن کمزور یہ ھون سے ہے اور چونکہ قاعل کا وزن کلام عرب میں نہیں پایا اسلئے ھاون کی بجائے ہارون بروزن فا عول کہا جاتا ہے ۔ دس الدَّسُّ : إدخال الشیء في الشیء بضرب من الإكراه . يقال : دَسَسْتُهُ فَدَسَّ وقد دُسَّ البعیر بالهناء «1» ، وقیل : ليس الهناء بالدّسّ «2» ، قال اللہ تعالی: أَمْ يَدُسُّهُ فِي التُّرابِ [ النحل/ 59] . ( د س س ) الدس ( ن ) کے معنی ایک چیز کو دوسری چیز میں زبر دستی داخل کردینے کے ہیں کہا جاتا ہے ۔ دسستہ فدس ۔ میں نے اسے ٹھونسا تو وہ ٹھنس گیا دس البعیر بالھناء ۔ اونٹ پر زبر دستی قطران ملی گئی ۔ بعض کہتے ہیں کہ قطران کے متعلق دس کا لفظ استعمال نہیں ہوتا ۔ قرآن میں ہے : ۔ أَمْ يَدُسُّهُ فِي التُّرابِ [ النحل/ 59] یا زمین میں گاڑی دی ۔ ساء ويقال : سَاءَنِي كذا، وسُؤْتَنِي، وأَسَأْتَ إلى فلان، قال : سِيئَتْ وُجُوهُ الَّذِينَ كَفَرُوا[ الملک/ 27] ، وقال : لِيَسُوؤُا وُجُوهَكُمْ [ الإسراء/ 7] ، مَنْ يَعْمَلْ سُوءاً يُجْزَ بِهِ [ النساء/ 123] ، أي : قبیحا، وکذا قوله : زُيِّنَ لَهُمْ سُوءُ أَعْمالِهِمْ [ التوبة/ 37] ، عَلَيْهِمْ دائِرَةُ السَّوْءِ [ الفتح/ 6] ، أي : ما يسوء هم في العاقبة، وکذا قوله : وَساءَتْ مَصِيراً [ النساء/ 97] ، وساءَتْ مُسْتَقَرًّا [ الفرقان/ 66] ، وأما قوله تعالی: فَإِذا نَزَلَ بِساحَتِهِمْ فَساءَ صَباحُ الْمُنْذَرِينَ [ الصافات/ 177] ، وساءَ ما يَعْمَلُونَ [ المائدة/ 66] ، ساءَ مَثَلًا[ الأعراف/ 177] ، فساء هاهنا تجري مجری بئس، وقال : وَيَبْسُطُوا إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُمْ بِالسُّوءِ [ الممتحنة/ 2] ، وقوله : سِيئَتْ وُجُوهُ الَّذِينَ كَفَرُوا[ الملک/ 27] ، نسب ذلک إلى الوجه من حيث إنه يبدو في الوجه أثر السّرور والغمّ ، وقال : سِيءَ بِهِمْ وَضاقَ بِهِمْ ذَرْعاً [هود/ 77] : حلّ بهم ما يسوء هم، وقال : سُوءُ الْحِسابِ [ الرعد/ 21] ، وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ [ الرعد/ 25] ، وكنّي عن الْفَرْجِ بِالسَّوْأَةِ «1» . قال : كَيْفَ يُوارِي سَوْأَةَ أَخِيهِ [ المائدة/ 31] ، فَأُوارِيَ سَوْأَةَ أَخِي [ المائدة/ 31] ، يُوارِي سَوْآتِكُمْ [ الأعراف/ 26] ، بَدَتْ لَهُما سَوْآتُهُما [ الأعراف/ 22] ، لِيُبْدِيَ لَهُما ما وُورِيَ عَنْهُما مِنْ سَوْآتِهِما [ الأعراف/ 20] . ساء اور ساءنی کذا وسؤتنی کہاجاتا ہے ۔ اور اسات الی ٰ فلان ( بصلہ الی ٰ ) بولتے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے : سِيئَتْ وُجُوهُ الَّذِينَ كَفَرُوا[ الملک/ 27] تو کافروں کے منہ برے ہوجائیں گے ۔ لِيَسُوؤُا وُجُوهَكُمْ [ الإسراء/ 7] تاکہ تمہارے چہروں کو بگاڑیں ۔ اور آیت :، مَنْ يَعْمَلْ سُوءاً يُجْزَ بِهِ [ النساء/ 123] جو شخص برے عمل کرے گا اسے اسی ( طرح ) کا بدلہ دیا جائیگا ۔ میں سوء سے اعمال قبیحہ مراد ہیں ۔ اسی طرح آیت : زُيِّنَ لَهُمْ سُوءُ أَعْمالِهِمْ [ التوبة/ 37] ان کے برے اعمال ان کو بھلے دکھائی دیتے ہیں ۔ میں بھی یہی معنی مراد ہیں اور آیت : عَلَيْهِمْ دائِرَةُ السَّوْءِ [ الفتح/ 6] انہیں پر بری مصیبت ( واقع ) ہو ۔ میں دائرۃ السوء سے مراد ہر وہ چیز ہوسکتی ہے ۔ جو انجام کا رغم کا موجب ہو اور آیت : وَساءَتْ مَصِيراً [ النساء/ 97] اور وہ بری جگہ ہے ۔ وساءَتْ مُسْتَقَرًّا [ الفرقان/ 66]( دوزخ ) ٹھہرنے کی بری جگہ ہے ۔ میں بھی یہی معنی مراد ہے ۔ اور کبھی ساء بئس کے قائم مقام ہوتا ہے ۔ یعنی معنی ذم کے لئے استعمال ہوتا ہے جیسے فرمایا : فَإِذا نَزَلَ بِساحَتِهِمْ فَساءَ صَباحُ الْمُنْذَرِينَ [ الصافات/ 177] مگر جب وہ ان کے مکان میں اتریگا تو جن کو ڈرسنایا گیا تھا ان کے لئے برادن ہوگا ۔ وساءَ ما يَعْمَلُونَ [ المائدة/ 66] ان کے عمل برے ہیں ۔ ساءَ مَثَلًا[ الأعراف/ 177] مثال بری ہے ۔ اور آیت :۔ سِيئَتْ وُجُوهُ الَّذِينَ كَفَرُوا[ الملک/ 27] ( تو) کافروں کے منہ برے ہوجائیں گے ۔ میں سیئت کی نسبت وجوہ کی طرف کی گئی ہے کیونکہ حزن و سرور کا اثر ہمیشہ چہرے پر ظاہر ہوتا ہے اور آیت : سِيءَ بِهِمْ وَضاقَ بِهِمْ ذَرْعاً [هود/ 77] تو وہ ( ان کے آنے سے ) غم ناک اور تنگدل ہوئے ۔ یعنی ان مہمانوں کو وہ حالات پیش آئے جن کی وجہ سے اسے صدمہ لاحق ہوا ۔ اور فرمایا : سُوءُ الْحِسابِ [ الرعد/ 21] ایسے لوگوں کا حساب بھی برا ہوگا ۔ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ [ الرعد/ 25] اور ان کیلئے گھر بھی برا ہے ۔ اور کنایہ کے طور پر سوء کا لفظ عورت یا مرد کی شرمگاہ پر بھی بولا جاتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : كَيْفَ يُوارِي سَوْأَةَ أَخِيهِ [ المائدة/ 31] اپنے بھائی کی لاش کو کیونکہ چھپائے ۔ فَأُوارِيَ سَوْأَةَ أَخِي [ المائدة/ 31] کہ اپنے بھائی کی لاش چھپا دیتا ۔ يُوارِي سَوْآتِكُمْ [ الأعراف/ 26] کہ تمہار ستر ڈھانکے ، بَدَتْ لَهُما سَوْآتُهُما [ الأعراف/ 22] تو ان کے ستر کی چیزیں کھل گئیں ۔ لِيُبْدِيَ لَهُما ما وُورِيَ عَنْهُما مِنْ سَوْآتِهِما[ الأعراف/ 20] تاکہ ان کے ستر کی چیزیں جو ان سے پوشیدہ تھیں ۔ کھول دے ۔ حكم والحُكْم بالشیء : أن تقضي بأنّه كذا، أو ليس بکذا، سواء ألزمت ذلک غيره أو لم تلزمه، قال تعالی: وَإِذا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ [ النساء/ 58] ( ح ک م ) حکم الحکم کسی چیز کے متعلق فیصلہ کرنے کا نام حکم ہے یعنی وہ اس طرح ہے یا اس طرح نہیں ہے خواہ وہ فیصلہ دوسرے پر لازم کردیا جائے یا لازم نہ کیا جائے ۔ قرآں میں ہے :۔ وَإِذا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ [ النساء/ 58] اور جب لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کیا کرو ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٥٩ (يَتَوَارٰى مِنَ الْقَوْمِ مِنْ سُوْۗءِ مَا بُشِّرَ بِهٖ ) جب اسے خوشخبری دی جاتی ہے کہ وہ ایک بیٹی کا باپ بن گیا ہے تو اسے ایک منحوس خبر خیال کرتا ہے اور یوں محسوس کرتا ہے کہ اب وہ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا۔ شرم کے مارے لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے اور ہر وقت اسی شش و پنج میں رہتا ہے کہ...  :  Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

52. This attitude of contempt towards daughters has been mentioned to bring home to them the height of their folly, ignorance and impudence in regard to God. This is why they did not hesitate to assign daughters to Allah, though they themselves felt that to have daughters was a matter of disgrace for them. Besides this, it shows that they had a very low estimation of Allah, which had resulted from...  their ways of shirk. So they felt nothing wrong in ascribing such foolish and absurd things to Allah Who is above such things.  Show more

سورة النَّحْل حاشیہ نمبر :52 یعنی اپنے لیے جس بیٹی کو یہ لوگ اس قدر موجب ننگ و عار سمجھتے ہیں ، اسی کو خدا کے لیے بلا تامل تجویز کر دیتے ہیں ۔ قطع نظر اس سے کہ خدا کے لیے اولاد تجویز کرنا بجائے خود ایک شدید جہالت اور گستاخی ہے ، مشرکین عرب کی اس حرکت پر یہاں اس خاص پہلو سے گرفت اس لیے کی گئی ہے...  کہ اللہ کے متعلق ان کے تصور کی پستی واضح کی جائے اور یہ بتایا جائے کہ مشرکانہ عقائد نے اللہ کے معاملے میں اب جو جس قدر جری اور گستاخ بنا دیا ہے اور وہ کس قدر بے حس ہو چکے ہیں کہ اس طرح کی باتیں کرتے ہوئے کوئی قباحت تک محسوس نہیں کرتے ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(16:59) یتواریٰ ۔ مضارع واحد مذکر غائب۔ تواری (تفاعل) مصدر۔ وہ چھپتا ہے۔ وری اور ورء مادّہ وراء کے معنی آڑ ۔ حدّ فاصل۔ کسی چیز کا آگے پیچھے ہونا۔ علاوہ۔ سوا ۔ من سوئ۔ برائی۔ بری بات۔ عیب۔ سوء ہر وہ چیز جو غم میں ڈال دے۔ ایمس کہ۔ الف استفہامیہ۔ یمسک مضارع واحد مذکر غائب۔ امساک (افعال) سے روکے رکھنا... ۔ کسی چیز کے ساتھ چمٹ جانا اور رد کے رکھنا۔ ہُ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب جس کا مرجع ما بشر بہ ہے۔ کیا اس (بچی) کو بحفاظت اپنے پاس رکھے۔ ھون۔ اسم۔ ذلت۔ رسوائی۔ خواری۔ علی ھون یعنی ذلت سہہ کر۔ مطلب یہ کہ۔ کیا قوم کی نظروں میں ذلیل ہونا برداشت کر کے بچی کو زندہ رہنے دے اور اپنے پاس رکھے یا۔۔ یدسہ مضارع واحد مذکر غائب دس یدس (نصر) دس ایک چیز کو دوسری چیز میں زبردستی داخل کرنا۔ دس الشیء فی التراب او تحت التراب۔ کسی شے کو مٹی کے نیچے چھپانا۔ ام یدسہ فی التراب یا اس کو مٹی میں گاڑ دے۔ یمس کہ اور یدسہ میں ضمیر مفعول کو مذکر ما کی رعایت سے لایا گیا ہے۔ الا۔ حرف تنبیہ۔ آہ۔ خبردار ہو جائو۔ سن رکھو۔ ساء ۔ برا ہے۔ ساء یسوء (نصر) فعل ذم ہے بمعنی برا ہے۔ ماضی واحد مذکر غائب ۔ ما یحکمون جو وہ فیصلہ کرتے ہیں۔ حکم یحکم (نصر) حکما۔ فیصلہ کرنا۔ الاساء ما یحکمون۔ آہ کتنا ناروا اور بھونڈا ان کا یہ فیصلہ ہے۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 5 یعنی خود اپنے لئے تو بیٹی کو اس قدر عار اور ننگ سمجھتے ہیں لیکن خدا کے لئے اسے بلاتامل تجویز کردیتے ہیں حالانکہ خدا کیلئے اولاد تجویز کرنا بجائے خود انتہائی جہالت اور ستاخی ہے تلک اذاً قسمۃ صبری یعنی یہ ایک بھونڈی تقسیم ہے۔ (نجم : 22)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

59 ۔ جس چیز کی ولادت کی اس کو خبر دی گئی تھی اس کی برائی اور اس کی عار سے لوگوں سے چھپتا پھرے کہ آیا اس لڑکی کو ذلت گوارہ کرتے ہوئے روکے رکھے یا اس کو مٹی میں دبا دے اور چھپا کی خبر ملی تھی اور جس کے باعث معمول و مکظوم تھا اور شرمندگی کے مارے قوم سے چھپا چھپا پھرتا تھا اسی کی بابت یہ سوچتا ہے یا تو ... قوم میں رسوا اور ذلیل ہو کر بیٹی کی پرورش کرے یا اس کو قتل کرے یا زندہ ہی کو زمین میں دبا دے اور زندہ درگور کر دے خود تو بیٹیوں سے اس قدر نفرت اور اللہ تعالیٰ جل شانہ ٗ کے ساتھ اولاد کی نسبت کریں اور وہ اولاد بھی بیٹیاں ہوں اس سے بڑھ کر اور کیا احمقانہ تجویز اور برا فیصلہ ہوسکتا ہے۔  Show more