Surat Marium

Surah: 19

Verse: 95

سورة مريم

وَ کُلُّہُمۡ اٰتِیۡہِ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ فَرۡدًا ﴿۹۵﴾

And all of them are coming to Him on the Day of Resurrection alone.

یہ سارے کے سارے قیامت کے دن اکیلے اس کے پاس حاضر ہونے والے ہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And everyone of them will come to Him alone on the Day of Resurrection. This means that there will be no helper for him and no one to save him, except Allah alone, Who has no partners. He judges His creatures as He wills and He is the Most Just, Who does not do even an atom's weight of injustice. He will not wrong anyone.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

95۔ 1 یعنی کوئی کسی کا مددگار نہیں ہوگا، نہ مال ہی وہاں کچھ کام آئے گا (يَوْمَ لَا يَنْفَعُ مَالٌ وَّلَا بَنُوْنَ ) 26 ۔ الشعراء :88) اس دن نہ مال نفع دے گا، نہ بیٹے، ہر شخص کو تنہا اپنا اپنا حساب دینا پڑے گا اور جن کی بابت انسان دنیا میں یہ سمجھتا ہے کہ یہ میرے وہاں حمائتی اور مددگار ہوں گے، وہاں سب غائب ہوجائیں گے۔ کوئی کسی کی مدد کے لئے حاضر نہیں ہوگا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَكُلُّہُمْ اٰتِيْہِ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ فَرْدًا۝ ٩٥ قِيامَةُ والقِيامَةُ : عبارة عن قيام الساعة المذکور في قوله : وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ [ الروم/ 12] ، يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعالَمِينَ [ المطففین/ 6] ، وَما أَظُنُّ السَّاعَةَ قائِمَةً [ الكهف/ 36] ، والْقِيَامَةُ أصلها ما يكون من الإنسان من القیام دُفْعَةً واحدة، أدخل فيها الهاء تنبيها علی وقوعها دُفْعَة، والمَقامُ يكون مصدرا، واسم مکان القیام، وزمانه . نحو : إِنْ كانَ كَبُرَ عَلَيْكُمْ مَقامِي وَتَذْكِيرِي [يونس/ 71] ، القیامتہ سے مراد وہ ساعت ( گھڑی ) ہے جس کا ذکر کہ وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ [ الروم/ 12] اور جس روز قیامت برپا ہوگی ۔ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعالَمِينَ [ المطففین/ 6] جس دن لوگ رب العلمین کے سامنے کھڑے ہوں گے ۔ وَما أَظُنُّ السَّاعَةَ قائِمَةً [ الكهف/ 36] اور نہ خیال کرتا ہوں کہ قیامت برپا ہو۔ وغیرہ آیات میں پایاجاتا ہے ۔ اصل میں قیامتہ کے معنی انسان یکبارگی قیام یعنی کھڑا ہونے کے ہیں اور قیامت کے یکبارگی وقوع پذیر ہونے پر تنبیہ کرنے کے لئے لفظ قیام کے آخر میں ھاء ( ۃ ) کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ المقام یہ قیام سے کبھی بطور مصدر میمی اور کبھی بطور ظرف مکان اور ظرف زمان کے استعمال ہوتا ہے ۔ چناچہ فرمایا : ۔ إِنْ كانَ كَبُرَ عَلَيْكُمْ مَقامِي وَتَذْكِيرِي [يونس/ 71] اگر تم کو میرا رہنا اور ۔ نصیحت کرنا ناگوار ہو ۔ فرد الفَرْدُ : الذي لا يختلط به غيره، فهو أعمّ من الوتر وأخصّ من الواحد، وجمعه : فُرَادَى. قال تعالی: لا تَذَرْنِي فَرْداً [ الأنبیاء/ 89] ، أي : وحیدا، ويقال في اللہ : فرد، تنبيها أنه بخلاف الأشياء کلّها في الازدواج المنبّه عليه بقوله : وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنا زَوْجَيْنِ [ الذاریات/ 49] ، وقیل : معناه المستغني عمّا عداه، كما نبّه عليه بقوله : غَنِيٌّ عَنِ الْعالَمِينَ [ آل عمران/ 97] ، وإذا قيل : هو مُنْفَرِدٌ بوحدانيّته، فمعناه : هو مستغن عن کلّ تركيب وازدواج تنبيها أنه مخالف للموجودات کلّها . وفَرِيدٌ: واحد، وجمعه فُرَادَى، نحو : أسير وأساری. قال : وَلَقَدْ جِئْتُمُونا فُرادی [ الأنعام/ 94] . ( ف ر د ) الفرد ( اکیلا ) اس چیز کو کہتے ہیں جس کے ساتھ دوسری نہ ملائی گئی ہو یہ لفظ وتر ( طاق ) سے عام اور واحد سے خاص ہے اس کی جمع فراد ی ہے قرآن میں ہے : ۔ لا تَذَرْنِي فَرْداً [ الأنبیاء/ 89] پروردگار ( مجھے اکیلا نہ چھوڑ ۔ اور اللہ تعالیٰ کے متعلق فرد کا لفظ بولنے میں اس بات پر تنبیہ ہے کہ وہ تنہا ہے اس کے بر عکس باقی اشیار جوڑا جوڑا پیدا کی گئی ہیں جس پر کہ آیت وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنا زَوْجَيْنِ [ الذاریات/ 49] اور ہر چیز کی ہم نے دو قسمیں بنائیں ۔ میں تنبیہ پائی جاتی ہے اور بعض نے کہا ہے کہ اللہ کے فرد ہونے کے معنی یہ ہیں کہ دوسروں سے بےنیاز ہے جیسا کہ آیت : ۔ غَنِيٌّ عَنِ الْعالَمِينَ [ آل عمران/ 97] اہل عالم سے بےنیاز ہے ۔ میں اس پر تبنبیہ کی ہے اور جب یہ کہا جاتا ہے کہ ذات باری تعالیٰ اپنی واحدنیت میں منفرد ہے تو اس کا معنی یہ ہوتا ہے کہ وہ ذات ہر قسم کی ترکیب اور مجانست سے مبرا ہے اور جملہ موجودات کے بر عکس ہے ۔ اور فرید کے معنی واحد یعنی اکیلا اور تنہا کے ہیں اس کی جمع فراد ی آتی ہے جیسے اسیر کی جمع اساریٰ ہے قرآن میں ہے : ۔ وَلَقَدْ جِئْتُمُونا فُرادی [ الأنعام/ 94] اور جیسا ہم نے تم کو پہلی دفعہ پیدا کیا تھا ایسا ہی آج اکیلے ہمارے پاس آئے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٩٥) اور قیامت کے دن سب کے سب اس کے پاس بغیر مال و اولاد کے تنہا تنہا حاضر ہوں گے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٩٥ (وَکُلُّہُمْ اٰتِیْہِ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فَرْدًا ) ” اس دن ہر فرد کا محاسبہ ذاتی حیثیت میں ہوگا۔ نہ ماں باپ ساتھ ہوں گے ‘ نہ اولاد ‘ نہ بہن بھائی۔ نہ شوہر کے ساتھ بیوی اور نہ بیوی کے ساتھ شوہر۔ نہ کوئی حمایتی ‘ نہ مددگار ‘ نہ کوئی سفارشی۔ ہر طرف نفسی نفسی کا شور ہوگا ‘ ہر شخص کو فکر ہوگی تو صرف اپنی جان کی ! میری کتاب ” سابقہ اور موجودہ مسلمان امتوں کا ماضی ‘ حال اور مستقبل “ کے ایک باب کا عنوان ہے : ” قرآن کا قانون عذاب “۔ اس باب میں دی گئی تفصیل کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا اجتماعی عذاب جو قوموں پر آتا ہے وہ صرف دنیا میں آتا ہے ‘ آخرت کا عذاب فرداً فرداً ہوگا۔ یعنی قوموں کا اجتماعی محاسبہ دنیا میں کیا جاتا ہے جبکہ آخرت میں ہر شخص کا محاسبہ اس کی ذاتی اور انفرادی حیثیت میں ہوگا۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(19:95) اتیہ۔ اتی آنے والے۔ پیش ہونے والا۔ مضاف ہ مضاف الیہ اس کے پاس آنے والا۔ فردا۔ تنہا۔ اکیلا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

2۔ ہر شخص خدا ہی کا محتاج اور محکوم ہوگا۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

وکلھم اتیہ یوم القیمۃ فردا (٩١ : ٥٩) ” سب قیامت کے روز فرداً فرداً اس کے سامنے حاضر ہوں گے “۔ تمام افراد اللہ کی نظروں میں ہیں۔ پھر یہ تمام اللہ کے سامنے فرداً فرداً آئیں گے۔ کوئی جتھا نہ ہوگا ‘ کوئی مونس و مدد گار نہ ہوگا۔ وہاں ان سے اجتماعیت کی روح اور اجتماعیت کا شعور ہی نکال دیا جائے گا۔ ہر شخص اللہ کے سامنے وحید و فرید ہوگا یکہ و تنہا۔ اس تنہائی ‘ اکیلے پن ‘ وحشت اور ڈر کے ماحول میں اچانک اہل ایمان کا گروہ نمودار ہوتا ہے۔ یہ اللہ کی رحمت سے تروتازہ اور اس کے سایہ عاطفت میں ہے ‘ نہایت ہی خوش و خرم ‘ رحمن کی محبتوں میں ڈوبا ہوا۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

95 اور قیامت کے دن ان میں سے ہر ایک اللہ تعالیٰ کے پاس فرداً فرداً اور تنہا تنہا حاضر ہوگا۔ یعنی جب سب کے سب اس کے محتاج ہیں تو اس کی اولاد ہو اور پھر محتاج ہو کہاں قدرت و علم کی وسعت اور کہاں افتقار وانقیاد جو خود غلام اور مطیع و منقاد ہو بھلا وہ خدا تعالیٰ کا بیٹا ہوسکتا ہے۔