Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
رَشَدَ |
يَرْشُدُ |
اُرْشُدْ |
رَاشِد |
مَرْشُوْد |
رُشْد |
اَلرَّشَدُ وَالرُّشْدُ: یہ غیٌّ کی ضد ہے اور ہدایت کے معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے اور یہ سباب نَصَرَ وَعَلِمَ دونوں سے آتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (لَعَلَّہُمۡ یَرۡشُدُوۡنَ ) (۲:۱۸۶) تاکہ وہ سیدھے رستے پر لگ جائیں۔ (قَدۡ تَّبَیَّنَ الرُّشۡدُ مِنَ الۡغَیِّ) (۲:۲۵۶) گمراہی سے ہدایت الگ ہوچکی۔ (فَاِنۡ اٰنَسۡتُمۡ مِّنۡہُمۡ رُشۡدًا) (۴:۶) اور اگر تم ان میں صلاحیت دیکھو۔ (وَ لَقَدۡ اٰتَیۡنَاۤ اِبۡرٰہِیۡمَ رُشۡدَہٗ مِنۡ قَبۡلُ ) (۲۱:۵۱) اور ابراہیم علیہ السلام کو ہم نے شروع ہی سے فہم سلیم عطا کی تھی۔ ان آیات میں ابراہیم اور یتیم دونوں کے متعلق رُشد کا لفظ استعمال ہوا ہے لیکن دونوں میں بون بعید پایا جاتا ہے۔ بعض نے کہا کہ رَشَدٌ (بفتح الراء والشین) رُشد بضم الراء سے اخص ہے کیونکہ رُشد کا لفظ امور دینوی اور اخروی دونوںپر استعمال ہوتے ہیں۔ جیسے فرمایا: (اُولٰٓئِکَ ہُمُ الرّٰشِدُوۡنَ ۙ) (۴۹:۷) یہی لوگ نیک چلن ہیں۔ (وَ مَاۤ اَمۡرُ فِرۡعَوۡنَ بِرَشِیۡدٍ) (۱۱:۹۷) اور فرعون کی بات کچھ راہ کی بات تو تھی نہیں۔
Surah:2Verse:186 |
وہ راہ راست پائیں
(be) led aright
|