Surat ul Baqara

Surah: 2

Verse: 244

سورة البقرة

وَ قَاتِلُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۲۴۴﴾

And fight in the cause of Allah and know that Allah is Hearing and Knowing.

اللہ کی راہ میں جہاد کرو اور جان لو کہ اللہ تعالٰی سنتا ، جانتا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And fight in the way of Allah and know that Allah is All-Hearer, All-Knower. This Ayah indicates that just as caution does not alter destiny, abandoning Jihad will neither bring the appointed term closer nor delay it. Rather, destiny and the appointed provisions are fixed and shall never be changed or altered, neither by addition nor deletion. Similarly, Allah said: الَّذِينَ قَالُواْ لاِخْوَنِهِمْ وَقَعَدُواْ لَوْ أَطَاعُونَا مَا قُتِلُوا قُلْ فَادْرَءُوا عَنْ أَنفُسِكُمُ الْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَـدِقِينَ (They are) the ones who said about their killed brethren while they themselves sat (at home): "If only they had listened to us, they would not have been killed." Say: "Avert death from your own selves, if you speak the truth." (3:168) Allah said: وَقَالُواْ رَبَّنَا لِمَ كَتَبْتَ عَلَيْنَا الْقِتَالَ لَوْلا أَخَّرْتَنَا إِلَى أَجَلٍ قَرِيبٍ قُلْ مَتَـعُ الدُّنْيَا قَلِيلٌ وَالاٌّخِرَةُ خَيْرٌ لِّمَنِ اتَّقَى وَلاَ تُظْلَمُونَ فَتِيلًأَيْنَمَا تَكُونُواْ يُدْرِككُّمُ الْمَوْتُ وَلَوْ كُنتُمْ فِى بُرُوجٍ مُّشَيَّدَةٍ They say: "Our Lord! Why have you ordained for us fighting Would that you had granted us respite for a short period!" Say: "Short is the enjoyment of this world. The Hereafter is (far) better for him who fears Allah, and you shall not be dealt with unjustly even equal to the Fatila (a scalish thread in the long slit of a date stone). Wheresoever you may be, death will overtake you even if you are in fortresses built up strong and high!" (4:77-78) Abu Sulayman, Khalid bin Al-Walid, the commander of the Muslim armies, the veteran among Muslim soldiers, the protector of Islam and the Sword of Allah that was raised above His enemies, said while dying, "I have participated in so-and-so number of battles. There is not a part of my body, but suffered a shot (of an arrow), a stab (of a spear) or a strike (of a sword). Yet, here I am, I die on my bed just as the camel dies! May the eyes of the cowards never taste sleep." He, may Allah be pleased with him, was sorry and in pain because he did not die as martyr in battle. He was sad that he had to die on his bed! The Good Loan and its Reward Allah said:

پھر فرمایا کہ جس طرح ان لوگوں کا بھاگنا انہیں موت سے نہ بچا سکا اسی طرح جہاد سے منہ موڑنا بھی بیکار ہے ۔ اجل اور رزق دونوں قسمت میں مقرر ہو چکے ہیں ، رزق نہ بڑھے نہ گھٹے موت نہ پہلے آئے نہ پیچھے ہٹے ، اور جگہ ارشاد ہے کہ جو لوگ اللہ کی راہ میں اٹک بیٹھے ہیں اور اپنے ساتھیوں سے بھی کہتے ہیں کہ یہ مجاہد شہداء بھی اگر ہماری طرح رہتے تو مارے نہ جاتے ، ان سے کہو اگر تم سچے ہو تو ذرا اپنی جانوں سے بھی موت کو ہٹا دو اور جگہ ہے کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ ، الہ ہم پر لڑائی کیوں لکھ دی کیوں نہ ہمیں ایک وقت تک فرصت دی ، جس کے جواب میں فرمایا کہ مضبوط برج بھی موت کے سامنے ہیچ ہیں ، اس موقع پر اسلامی لشکروں کے جیوٹ سردار اور بہادروں کے پیشوا اللہ کی تلوار اسلام کے پشت پناہ ابو سلیمان خالد بن ولید کا وہ فرمان وارد کرنا بالکل مناسب وقت ہوگا جب آپ نے عین اپنے انتقال کے وقت فرمایا تھا کہ کہاں ہیں موت سے ڈرنے والے ، لڑائی سے جی چرانے والے نامرد ، وہ دیکھیں کہ میرا جوڑ جوڑ اللہ تعالیٰ کی راہ میں زخمی ہو چکا ہے ، سارے جسم میں کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں تلوار نیزہ برچھا نہ لگا ہو لیکن دیکھو کہ آج میں بستر میں فوت ہو رہا ہوں ، میدان جنگ میں نہ رہا ۔

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٣٤١] اس آیت میں موت سے نہ ڈرنے اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ اس سے پہلی آیت کا مفہوم یہ تھا کہ زندگی اور موت صرف اور صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے وہ چاہے تو جہاد میں جانے والے کو بھی موت کے منہ سے بچا لے اور چاہے تو کسی کو گھر بیٹھے بیٹھے ہی موت دے دے یا جو موت سے بھاگ کر نکل کھڑا ہو اسے راہ میں ہی موت کی نیند سلا دے اور چاہے تو مردہ کو ازسر نو زندہ کر دے، موت اور زندگی صرف اسی کے اختیار میں ہے۔ لہذا تمہیں اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے جہاد کرنا چاہیے۔ چناچہ حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس نے زندگی بھر جہاد نہ کیا ہو اور نہ ہی اس کے دل میں جہاد کرنے کا خیال پیدا ہوا وہ منافق کی موت مرا && (مسلم، کتاب الجہاد والسیر، باب ذم من مات ولم یغز ولم یحدث نفسہ بالغزو )

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَقَاتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰه : حافظ ابن کثیر (رض) نے فرمایا، جس طرح جان بچانا تقدیر سے نہیں بچاتا، اسی طرح جہاد سے فرار اور اجتناب سے نہ موت قریب ہوتی ہے نہ دور، بلکہ اجل اور رزق کا فیصلہ ہوچکا ہے، اس میں کمی یا زیادتی نہیں ہوسکتی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (اَلَّذِيْنَ قَالُوْا لِاِخْوَانِھِمْ ۔۔ ) [ آل عمران : ١٦٨ ] اور فرمایا : (اَيْنَ مَا تَكُوْنُوْا يُدْرِكْكُّمُ الْمَوْتُ وَلَوْ كُنْتُمْ فِيْ بُرُوْجٍ مُّشَـيَّدَةٍ ) “ [ النساء : ٧٨ ] ” تم جہاں کہیں بھی ہو گے موت تمہیں پالے گی، خواہ تم مضبوط قلعوں میں ہو۔ “

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَقَاتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللہِ وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللہَ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ۝ ٢٤٤ قتل أصل القَتْلِ : إزالة الروح عن الجسد کالموت، لکن إذا اعتبر بفعل المتولّي لذلک يقال : قَتْلٌ ، وإذا اعتبر بفوت الحیاة يقال : موت . قال تعالی: أَفَإِنْ ماتَ أَوْ قُتِلَ [ آل عمران/ 144] ( ق ت ل ) القتل ( ن ) الموت کی طرح اس کے معنی بھی جسم سے روح کو زائل کرنے کے ہیں لیکن موت اور قتل میں فرق یہ ہے کہ اگر اس فعل کو سرا انجام دینے والے کا اعتبار کیا جائے تو اسے قتل کہا جاتا ہے اور اگر صرف روح کے فوت ہونے کا اعتبار کیا جائے تو اسے موت کہا جاتا ہے ۔ قرآن میں قرآن میں ہے : ۔ أَفَإِنْ ماتَ أَوْ قُتِلَ [ آل عمران/ 144] سبل السَّبِيلُ : الطّريق الذي فيه سهولة، وجمعه سُبُلٌ ، قال : وَأَنْهاراً وَسُبُلًا [ النحل/ 15] ( س ب ل ) السبیل ۔ اصل میں اس رستہ کو کہتے ہیں جس میں سہولت سے چلا جاسکے ، اس کی جمع سبل آتی ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے ۔ وَأَنْهاراً وَسُبُلًا [ النحل/ 15] دریا اور راستے ۔ علم العِلْمُ : إدراک الشیء بحقیقته، ( ع ل م ) العلم کسی چیز کی حقیقت کا ادراک کرنا

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

قول باری ہے (وقاتلوا فی سبیل اللہ واعلموٓا ان اللہ سمیع علیم۔ (a) اور اللہ کے راستے میں قتال کرو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ سننے والا جاننے والا ہے) اس آیت میں اللہ کے راستے میں قتال کا حکم ہے لیکن یہ حکم مجمل ہے کیونکہ اس میں اس سبیل کا ذکر نہیں ہے جس کے ذریعے قتال کیا جائے۔ البتہ دوسرے مواقع میں اس کا ذکر ہے۔ ہم جب ان مواقع میں پہنچیں گے تو انشاء اللہ تفصیل سے گفتگو کریں گے۔

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٢٤٤) ان کو زندہ کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت وفرمانبرداری میں اپنے دشمن کے ساتھ لڑائی کرو، اللہ تعالیٰ تمہاری باتوں کو سننے والا ہے اور تمہاری نیتوں کو جاننے والا ہے اگر تم اس چیز پر عمل نہ کرو جس کا تمہیں حکم دیا گیا ہے تو اس پر تمہاری سزا کو بھی اچھی طرح جاننے والا ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

267. 'Goodly loan' signifies whatever one gives to another person selflessly, and from absolutely pure motives. God describes whatever man spends in this manner as a loan made to none other than Him, and He undertakes to repay that loan and to repay it several-fold. The stipulation, however. is that the loan should be a 'goodly' one; that is, it should not he tainted with selfish designs and should be given for the sake of God, to be spent for purposes pleasing to Him They said: 'And whv would we not fight in the way of Allah when we have been torn from our homes and our children?' But when fighting was ordained for them they turned back, except a few of them. Allah is well aware of the wrong-doers.

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(2:244) وقاتلوا فی سبیل اللہ۔ اور اللہ کی راہ میں لڑائی لڑو (جہاد کرو) یہ بات ذہن نشین کرا دینے کے بعد کہ موت و حیات اللہ تعالیٰ کے قبضہ میں ہے کوئی اپنے حیلہ سے موت کو ٹال نہیں سکتا۔ اور زندگی کو بڑھا سکتا ہے اب مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ کی رضا اور دین کی سربلندی کے لئے جہاد کی ترغیب دی جا رہی ہے جملہ کا عطف جملہ مقدرہ پر ہے ای فاطیعوا وقاتلوا۔ سمیع علیم۔ سننے والا (سمع سے بروزن فعیل صفت مشبہ کا صیغہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنی میں سے ہے۔ اور جب یہ حق تعالیٰ کی شان میں ہو تو اس کے معنی ہیں ایسی ذات جس کی سماعت ہر شی پر حاوی ہو) ۔ علیم۔ خوب جاننے والا۔ علم سے مبالغہ کا صیغہ ہے بروزن فعیل یہ بھی اسماء حسنی میں سے ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

یہاں اس حادثے کا ایک اور پہلو سامنے آتا ہے ، بلکہ اس کی مغز سامنے آجاتی ہے ۔ اور یہ بھی معلوم ہوجاتا ہے کہ مسلمانوں کی نسلوں میں سے پہلی نسل کے سامنے اس واقعہ کو کس غرض کے لئے بیان کیا گیا تھا۔ یہ کہ کہیں زندگی کی محبت کی وجہ سے تم گھروں ہی میں نہ بیٹھ جاؤ۔ موت کے ڈر سے کہیں پیچھے نہ ہٹ جاؤ۔ ان وجوہات سے کہیں جہاد فی سبیل اللہ ترک نہ کردو ۔ موت وحیات تو اللہ کے ہاتھ میں ہیں اور تم صرف اللہ کی راہ میں لڑو۔ کسی اور مقصد کے لئے نہ لڑو۔ صرف اللہ کے جھنڈے کے نیچے جمع ہوجاؤ اور اس کے سوا تمام جھنڈوں کو ترک کردو ۔ اس کی راہ میں لڑو اور یاد رکھو وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ” خوب جان رکھو کہ وہ سنتا ہے اور جانتا ہے۔ “ وہ بات سنتا ہے اور اس کے پس منظر کو بھی جانتا ہے ۔ وہ سنتا ہے ، اور دعا قبول کرتا ہے ، اور یہ بھی جانتا ہے کہ انسان کی زندگی اور اس کے قلب ونظر کے لئے کیا مفید ہے اور کیا نہیں ہے ۔ تمہارا کام صرف یہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اپنی جدوجہد جاری رکھو۔ تمہارا کوئی عمل بھی ضائع نہ ہوگا ۔ اور وہی ہے جو زندگی دیتا ہے اور وہی ہے جو زندگی واپس لیتا ہے۔ جہاد فی سبیل اللہ قربانی اور خرچ کا دوسرا نام ہے ۔ قرآن مجید کے اکثر مقامات میں جہاد و قتال کے ساتھ ساتھ مال خرچ کرنے اور انفاق فی سبیل اللہ کا تذکرہ بھی ہوتا ہے ۔ بالخصوص رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں تو انفاق فی سبیل اللہ کی اہمیت اور زیادہ اس لئے تھی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں جہاد فی سبیل اللہ میں لوگ رضاکارانہ طور پر حصہ لیتے تھے اور مجاہدین اپنا خرچہ خود برداشت کیا کرتے تھے ۔ بعض اوقات ایسا ہوتا تھا کہ وہ جذبہ جہاد سے تو سرشار ہوتے تھے لیکن وہ مال سے محروم ہوتے تھے اور ان کے پاس اسلحہ اور سواری نہ ہوتی ۔ اس لئے نادار مجاہدین کی سہولیات کے لئے ضروری تھا کہ لوگوں کو باربارانفاق فی سبیل اللہ کی طرف متوجہ کیا جاتا رہے ۔ اس لئے قرآن مجید بہت ہی موثر انداز میں انفاق کی دعوت دیتا ہے :

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi