Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
ظَهَرَ |
يَظْهَرُ |
اِظْهَرْ |
ظَاهِر |
مَظْهُوْر |
ظُهُوْر |
اَلظَّھْرُ: کے معنی پیٹھ اور پشت کے ہیں اس کی جمع ظُھْورٌ آتی ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ اَمَّا مَنۡ اُوۡتِیَ کِتٰبَہٗ وَرَآءَ ظَہۡرِہٖ ) (۸۴:۱۰) اور جس کا نامۂ اعمال اس کی پیٹھ کے پیچھے سے دیا جائے گا۔ (مِنۡ ظُہُوۡرِہِمۡ ذُرِّیَّتَہُمۡ ) (۷:۱۷۲) یعنی ان کی پیٹھوں سے ان کی اولاد۔ اور آیت کریمہ: (اَنۡقَضَ ظَہۡرَکَ ) (۹۴:۳) جس نے تمہاری پیٹھ توڑ رکھی تھی۔ میں گناہوں کو بوجھ کے ساتھ تشبیہ دے کر ظھر کا لفظ بطور استعارہ استعمال کیا ہے (کیونکہ بوجھ عام طور پر پیٹھ پر اٹھایا جاتا ہے) اور کبھی ظھر کا لفظ بطور استعارہ روئے زمین کے معنی میں بھی آجاتا ہے۔ کہا جاتا ہے ظَھْرُ الْاَرْضِ زمین کا اوپر کا حصہ اس کے بالمقابل بَطْنُ الْاَرْضِ: کے معنی ہیں: زمین کا اندرونی حصہ۔ قرآن پاک میں ہے: (مَا تَرَکَ عَلٰی ظَہۡرِہَا مِنۡ دَآبَّۃٍ ) (۳۵:۴۵) روئے زمین پر ایک چلنے پھرنے والے کو نہ چھوڑتا۔ رَجُلٌ مُظَھَّرٌ: قومی پشت، مضبوط آدمی۔ ظَھِرَ پیٹھ کا درد کرنا اور ظَھْرٌ سواری کو کہتے ہیں۔ نیز ظَھْرٌ: مددگار، پشت پناہ۔ بَعِیْرٌ ظَھِیْرٌ: قومی اونٹ ظِھْرِیٌّ: وہ فالتو سواری۔ جسے احتیاطاً ساتھ رکھ لیا جائے تاکہ بوقت ضرورت اسے استعمال کیا جاسکے۔ نیز ظھْرِیٌّ ہر اس چیز کو کہا جاتا ہے جسے پس پشت ڈال کر بھولی بسری کردیا جائے۔ قرآن پاک میں ہے: (وَرَآءَکُمۡ ظِہۡرِیًّا) (۱۱:۹۲) پیٹھ پیچھے … ظَھَرَ عَلَیْہِ کے معنی ہیں: وہ اس پر غالب آگیا۔ قرآن پاک میں ہے: (اِنَّہُمۡ اِنۡ یَّظۡہَرُوۡا عَلَیۡکُمۡ ) (۱۸:۲۰) اگر وہ تم پر دسترس پالیں۔ ظَاھِرَتُہٗ: میں نے اس کی مدد کی (اور ظَاھَرَ عَلَیْہِ کے معنی ہیں: اس کے خلاف ایک دوسرے کی مدد کی) قرآن پاک میں ہے: (وَ ظٰہَرُوۡا عَلٰۤی اِخۡرَاجِکُمۡ ) (۶۰:۹) اور انہوں نے تمہارے نکالنے میں ایک دوسرے کی مدد کی۔ (وَ اِنۡ تَظٰہَرَا عَلَیۡہِ ) (۶۶:۴) اور اگر پیغمبر کے خلاف ایک دوسرے کی مدد کروگی۔ ایک قرأت میں تَظَّاھَرَا ہے (یعنی تاء کو ظاء میں ادغام کے ساتھ) (الَّذِیۡنَ ظَاہَرُوۡہُمۡ ) (۳۳:۲۶) (او راہل کتاب میں سے) جنہوں نے ان کی مدد کی۔ (تَظٰہَرُوۡنَ عَلَیۡہِمۡ بِالۡاِثۡمِ وَ الۡعُدۡوَانِ) (۲:۸۵) تم ان کے خلاف گناہ اور زیادتی سے ایک دوسرے کی مدد کرتے ہو۔ اَلظَّھِیْرُ: مددگار۔ قرآن پاک میں ہے: (وَّ مَا لَہٗ مِنۡہُمۡ مِّنۡ ظَہِیۡرٍ ) (۳۴:۲۲) اور نہ ان میں سے کوئی خدا کا مددگار ہے۔ (فَلَا تَکُوۡنَنَّ ظَہِیۡرًا لِّلۡکٰفِرِیۡنَ ) (۲۸:۸۶) تو تم ہرگز کافروں کے مددگار نہ ہونا۔ (وَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ بَعۡدَ ذٰلِکَ ظَہِیۡرٌ) (۶۶:۴) اور ان کے علاوہ اور فرشتے بھی مددگار ہیں۔ اور آیت کریمہ: (وَ کَانَ الۡکَافِرُ عَلٰی رَبِّہٖ ظَہِیۡرًا ) (۲۵:۵۵) اور کافر اپنے پروردگار کی مخالفت میں بڑا زور مارتا ہے۔ کے معنی یہ ہیں کہ کافر خدائے رحمن کی مخالفت میں شیطان کا مددگار بنا ہوا ہے۔ ابوعبیدہ نے کہا ہے کہ یہاں ظَھِیْرٌ کے معنی ہیں پس پشت ڈالا ہوا۔ اور آیت کے معنی یہ ہیں کہ اﷲ تعالیٰ کے نزدیک کافر کی مثال اس چیز کی سی ہے جسے بے وقعت سمجھ کر پس پشت ڈال دیا جائے اور یہ ظَھِرْتُ بِکَذَا سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں: میں نے اسے پس پشت ڈال دیا اور درخو اعتناء نہ سمجھا۔ اَلظِّھَارُ: کے معنی ہیں خاوند کا بیوی سے یہ کہنا کہ تو میرے لیے ایسی ہے جیسے میری ماں کی پشت۔ کہا جاتا ہے: ظَاھَرَ مِنِ امْرَئَتِہِ: اس نے اپنی بیوی سے ظہار کرلیا۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ الَّذِیۡنَ یُظٰہِرُوۡنَ مِنۡ نِّسَآئِہِمۡ ) (۵۸:۳) اور جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرلیں۔ ایک قرأت میں یَظَّاھَرُوْنَ ہے جو اصل میں یَتَظَاھَرُوْنَ ہے اور تاء ظاء میں مدغم ہے اور ایک قرأت میں یَظَّھَّرُونَ ہے۔(1) ظَھَرَالشَّیْئُ: کسی چیز کا زمین کے اوپر اس طرح ظاہر ہونا کہ نمایاں طور پر نظر آئے اس کے بالمقابل بَطَنَ کے معنی ہیں کسی چیز کا زمین کے اندر غائب ہوجانا پھر ہر وہ چیز جو اس طرح پر نمایاں ہو کہ آنکھ یا بصیرت سے اس کا ادراک ہوسکتا ہو، اسے ظَاھِرٌ کہہ دیا جاتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (اَوۡ اَنۡ یُّظۡہِرَ فِی الۡاَرۡضِ الۡفَسَادَ ) (۴۰:۲۶) (۶:۱۵) ظاہر ہوں یا پوشیدہ۔ (اِلَّا مِرَآءً ظَاہِرًا) (۱۸:۲۲) مگر سرسری سی گفتگو۔ اور آیت کریمہ ہے: (یَعۡلَمُوۡنَ ظَاہِرًا مِّنَ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا) (۳۰:۷) یہ دنیا کی ظاہری زندگی ہی کو جانتے ہیں۔ معنی یہ ہیں کہ یہ لوگ صرف دنیوی امور سے واقفیت رکھتے ہیں اخروی امور سے بالکل بے بہرہ ہیں اور اَلْعِلْمُ الظَّاھِرُ اور اَلْبَاطِنُ سے کبھی جلی اور خفی علوم مراد ہوتے ہیں اور کبھی دنیوی اور اخروی۔ قرآن پاک میں ہے: (بَاطِنُہٗ فِیۡہِ الرَّحۡمَۃُ وَ ظَاہِرُہٗ مِنۡ قِبَلِہِ الۡعَذَابُ ) (۵۷:۱۳) جو اس کی جانب اندرونی ہے اس میں تو رحمت ہے اور جو جانب بیرونی ہے اس طرف عذاب۔ اور آیت کریمہ: (ظَہَرَ الۡفَسَادُ فِی الۡبَرِّ وَ الۡبَحۡرِ ) (۳۰:۴۱) خشکی اور تری میں لوگوں کے اعمال کے سبب فساد پھیل گیا۔ میں ظَھَرَ کے معنی ہیں: زیادہ ہوگیا اور پھیل گیا اور آیت ہے: (وَ اَسۡبَغَ عَلَیۡکُمۡ نِعَمَہٗ ظَاہِرَۃً وَّ بَاطِنَۃً) (۳۱:۲۰) اور تم پر اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں پوری کردی ہیں۔ میں ظَاھِرَۃً سے مراد وہ نعمتیں ہیں جو ہمارے علم میں آسکتی ہیں۔ اور باَطِنَۃً سے وہ جو ہمارے علم سے بالاتر ہیں چنانچہ اسی معنی کی طرح اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: (وَ اِنۡ تَعُدُّوۡا نِعۡمَتَ اللّٰہِ لَا تُحۡصُوۡہَا) (۱۴:۳۴) اور اگر خدا کے احسان گننے لگو تو شمار نہ کرسکو۔ اور آیت کریمہ: (قُرًی ظَاہِرَۃً ) (۳۴:۱۸) کے عام معنی تو یہی ہیں کہ وہ بستیاں سامنے نظر آتی تھیں مگر یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بطور مثال کے انسانی احوال کی طرف اشارہ ہو جس کی تصریح اس کتاب کے بعد (دوسری کتاب میں ) بیان کریں گے۔ انشاء اﷲ۔ اَظْھَرَہ عَلَیۃِ(2) اسے اس پر مطلع کردیا۔ چنانچہ آیت کریمہ: (فَلَا یُظۡہِرُ عَلٰی غَیۡبِہٖۤ اَحَدًا ) (۷۲:۲۶) کے معنی یہ ہیں کہ اﷲ اپنے عائب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا اور آیت کریمہ: (لِیُظۡہِرَہٗ عَلَی الدِّیۡنِ کُلِّہٖ) (۹:۳۳) میں یُظْھِرُ کے معنی نمایاں کرنا بھی ہوسکتے ہیں اور معاونت اور غلبہ کے بھی یعنی تمام ادیان پر اسے غالب کرے۔ چنانچہ اس دوسرے معنی کے لحاظ سے فرمایا: (اِنَّہُمۡ اِنۡ یَّظۡہَرُوۡا عَلَیۡکُمۡ یَرۡجُمُوۡکُمۡ ) (۱۸:۲۰) اگر وہ تم پر دسترس پالیں گے تو تمہیں سنگسار کردیں گے۔ (یٰقَوۡمِ لَکُمُ الۡمُلۡکُ الۡیَوۡمَ ظٰہِرِیۡنَ فِی الۡاَرۡضِ) (۴۰:۲۹) اے قوم! آج تمہاری ہی بادشاہت ہے اور تم ہی ملک میں غالب ہو۔ (فَمَا اسۡطَاعُوۡۤا اَنۡ یَّظۡہَرُوۡہُ ) (۱۸:۹۷) پھر ان میں یہ قدرت نہ رہی کہ اس کے اوپر چڑھ سکیں۔ صَلَاۃُ الظُھْرِ: ظہر کی نماز۔ ظَھِیْرَۃٌ: ظہر کا وقت۔ اَظْھَرَ فُلَانٌ فلاں ظہر کے وقت میں داخل ہوگیا۔ جیساکہ اَصْبَحَ وَاَمْسٰی: صبح و شام میں داخل ہونا۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ لَہُ الۡحَمۡدُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ عَشِیًّا وَّ حِیۡنَ تُظۡہِرُوۡنَ ) (۳۰:۱۸) اور آسمان و زمین میں اسی کے لیے تعریف ہے اور سہ پہر کے وقت بھی اور جب تم ظہر کے وقت میں داخل ہوتے ہو۔
Surah:2Verse:85 |
تم غلبہ پاتے ہو/ تم چڑھائی کرتے ہو
you support one another
|
|
Surah:66Verse:4 |
تم ایک دوسرے کی مدد کرو گی
you backup each other
|