98. This is the explanation of the distress which they had to undergo immediately after their expulsion from the Garden. Here instead of mentioning the high and perfect blessings of the Garden, only four basic necessities of life have been stated, namely, food, drink, dress, and shelter, as if to say: In the Garden you are being supplied with all these necessities without any labor from you. But if you succumb to the temptations and seduction of Satan, you will be totally deprived not only of these facilities but also of the higher blessings of the Garden. In that case, you will have to work so hard for these necessities that very little energy and time and leisure will be left with you to strive for higher aims of life.
سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :98
یہ تشریح ہے اس مصیبت کی جس میں جنت سے نکلنے کے بعد انسان کو مبتلا ہو جانا تھا ۔ اس موقع پر جنت کی بڑی اور اکمل و افضل نعمتوں کا ذکر کرنے کے بجائے اس کی چار بنیادی نعمتوں کا ذکر کیا گیا ، یعنی یہ کہ یہاں تمہارے لیے غذا ، پانی ، لباس اور مسکن کا انتظام سرکاری طور پر کیا جا رہا ہے ، تم کو ان میں سے کوئی چیز بھی حاصل کرنے کے لئے محنت اور کوشش نہیں کرنی پڑتی ۔ اس سے خود بخود یہ بات آدم و حوا علیہما السلام پر واضح ہو گئی کہ اگر وہ شیطان کے بہکائے میں آ کر حکم سرکار کی خلاف ورزی کریں گے تو جنت سے نکل کار انہیں یہاں کی بڑی نعمتیں تو درکنا ، یہ بنیادی آسائشیں تک حاصل نہ رہیں گی ۔ وہ اپنی بالکل ابتدائی ضروریات تک کے لیے ہاتھ پاؤں مارنے اور اپنی جان کھپانے پر مجبور ہو جائیں گے ۔ چوٹی سے ایڑی تک پسینہ جب تک نہ بہائیں گے ایک وقت کی روٹی تک نہ پا سکیں گے ۔ معاش کی فکر ہی ان کی توجہ اور ان کے اوقات اور ان کی قوتوں کا اتنا بڑا حصہ کھینچ لے جائے گی کہ کسی بلند تر مقصد کے لیے کچھ کرنے کی نہ فرصت رہے گی نہ طاقت ۔