Surat Tahaa

Surah: 20

Verse: 33

سورة طه

کَیۡ نُسَبِّحَکَ کَثِیۡرًا ﴿ۙ۳۳﴾

That we may exalt You much

تاکہ ہم دونوں بکثرت تیری تسبیح بیان کریں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَنَذْكُرَكَ كَثِيرًا

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

كَيْ نُسَبِّحَكَ كَثِيْرًا ۔۔ : یعنی ان دعاؤں سے ہمیں کوئی دنیاوی مفاد مقصود نہیں، بلکہ مقصد یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کے تعاون سے تیری تسبیح اور تیرا ذکر بہت زیادہ کرسکیں گے، مثلاً دنیوی ضروریات آپس میں تقسیم کرلیں گے تو تسبیح و ذکر اور دعوت کے لیے زیادہ وقت نکل سکے گا۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Good companions are a help in the better performance of worship and Dhikr (remembrance) كَيْ نُسَبِّحَكَ كَثِيرً‌ا وَنَذْكُرَ‌كَ كَثِيرً‌ا (So that we proclaim Your purity a lot and remember You a lot - 20:33, 34). The advantage of making Sayyidna Harun a Wazir and a partner in prophethood would be that both of them together would be able to pray to Allah Ta` ala and glorify His name more often. ... Here the question may arise that a man by himself can also pray as often as he desires, so where was the need for a companion? The answer to this is that good companions and a conducive environment definitely contribute towards the better performance of worship and Dhikr. A person whose friends are negligent about Allah cannot devote himself to His worship with the same quality and quantity as the person who is fortunate to have the company of pious men and righteous friends devoted to Allah&s worship and Dhikr.  Show more

صالح رفقاء ذکر و عبادت میں بھی مددگار ہوتے ہیں : كَيْ نُسَبِّحَكَ كَثِيْرًا، وَّنَذْكُرَكَ كَثِيْرًا، یعنی حضرت ہارون کو وزیر اور شریک نبوت بنانے کا فائدہ یہ ہوگا کہ ہم کثرت سے آپ کی تسبیح و ذکر کیا کریں گے۔ یہاں سے یہ سوال ہوسکتا ہے کہ تسبیح و ذکر تو ایسی چیز ہے کہ ہر انسان تنہا بھی جتنا چاہے کرسک... تا ہے اس کے لئے کسی ساتھی کے عمل کا کیا دخل لیکن غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ذکر و تسبیح میں بھی سازگار ماحول اور اللہ والے ساتھیوں کا بڑا دخل ہوتا ہے جس کے ساتھی اللہ والے نہ ہوں وہ اتنی عبادت نہیں کرسکتا جتنی وہ کرسکتا ہے جس کا ماحول اللہ والوں کا اور ساتھی ذاکر شاغل ہوں، اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص ذکر اللہ میں مشغول رہنا چاہے اس کو سازگار ماحول کی بھی تلاش کرنا چاہئے۔   Show more

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

كَيْ نُسَبِّحَكَ كَثِيْرًا۝ ٣٣ۙ سبح السَّبْحُ : المرّ السّريع في الماء، وفي الهواء، يقال : سَبَحَ سَبْحاً وسِبَاحَةً ، واستعیر لمرّ النجوم في الفلک نحو : وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ [ الأنبیاء/ 33] ، ولجري الفرس نحو : وَالسَّابِحاتِ سَبْحاً [ النازعات/ 3] ، ولسرعة الذّهاب في العمل نحو : إِنَّ لَ... كَ فِي النَّهارِ سَبْحاً طَوِيلًا[ المزمل/ 7] ، والتَّسْبِيحُ : تنزيه اللہ تعالی. وأصله : المرّ السّريع في عبادة اللہ تعالی، وجعل ذلک في فعل الخیر کما جعل الإبعاد في الشّرّ ، فقیل : أبعده الله، وجعل التَّسْبِيحُ عامّا في العبادات قولا کان، أو فعلا، أو نيّة، قال : فَلَوْلا أَنَّهُ كانَ مِنَ الْمُسَبِّحِينَ [ الصافات/ 143] ، ( س ب ح ) السبح اس کے اصل منعی پانی یا ہوا میں تیز رفتار ری سے گزر جانے کے ہیں سبح ( ف ) سبحا وسباحۃ وہ تیز رفتاری سے چلا پھر استعارہ یہ لفظ فلک میں نجوم کی گردش اور تیز رفتاری کے لئے استعمال ہونے لگا ہے ۔ جیسے فرمایا : ۔ وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ [ الأنبیاء/ 33] سب ( اپنے اپنے ) فلک یعنی دوائر میں تیز ی کے ساتھ چل رہے ہیں ۔ اور گھوڑے کی تیز رفتار پر بھی یہ لفظ بولا جاتا ہے جیسے فرمایا : ۔ وَالسَّابِحاتِ سَبْحاً [ النازعات/ 3] اور فرشتوں کی قسم جو آسمان و زمین کے درمیان ) تیر تے پھرتے ہیں ۔ اور کسی کام کو سرعت کے ساتھ کر گزرنے پر بھی یہ لفظ بولا جاتا ہے جیسے فرمایا : ۔ إِنَّ لَكَ فِي النَّهارِ سَبْحاً طَوِيلًا[ المزمل/ 7] اور دن کے وقت کو تم بہت مشغول کا رہے ہو ۔ التسبیح کے معنی تنزیہ الہیٰ بیان کرنے کے ہیں اصل میں اس کے معنی عبادت الہی میں تیزی کرنا کے ہیں ۔۔۔۔۔۔ پھر اس کا استعمال ہر فعل خیر پر ہونے لگا ہے جیسا کہ ابعاد کا لفظ شر پر بولا جاتا ہے کہا جاتا ہے ابعد اللہ خدا سے ہلاک کرے پس تسبیح کا لفظ قولی ۔ فعلی اور قلبی ہر قسم کی عبادت پر بولا جاتا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ فَلَوْلا أَنَّهُ كانَ مِنَ الْمُسَبِّحِينَ [ الصافات/ 143] قو اگر یونس (علیہ السلام) اس وقت ( خدا کی تسبیح ( و تقدیس کرنے والوں میں نہ ہوتے ۔ یہاں بعض نے مستحین کے معنی مصلین کئے ہیں لیکن انسب یہ ہے کہ اسے تینوں قسم کی عبادت پر محمول کیا جائے كثر الْكِثْرَةَ والقلّة يستعملان في الكمّيّة المنفصلة كالأعداد قال تعالی: وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيراً [ المائدة/ 64] ( ک ث ر ) کثرت اور قلت کمیت منفصل یعنی اعداد میں استعمال ہوتے ہیں چناچہ فرمایا : ۔ وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيراً [ المائدة/ 64] اس سے ان میں سے اکثر کی سر کشی اور کفر اور بڑ ھیگا ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(20:33) کی۔ مضارع کو نصب دیتا ہے اسی وجہ سے نسبحک ونذکرک منصوب ہیں۔ تاکہ ہم خوب کثرت سے تیری پاکی بیان کریں اور تیرا ذکر کریں۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

33 تاکہ ہم دونوں مل کر بکثرت تیری تقدیس اور پاکی بیان کریں۔