Surat ul Anbiya

Surah: 21

Verse: 14

سورة الأنبياء

قَالُوۡا یٰوَیۡلَنَاۤ اِنَّا کُنَّا ظٰلِمِیۡنَ ﴿۱۴﴾

They said, "O woe to us! Indeed, we were wrongdoers."

کہنے لگے ہائے ہماری خرابی! بیشک ہم ظالم تھے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

They cried: "Woe to us! Certainly we have been wrong- doers." They will confess their sins when it will be of no benefit to them. فَمَا زَالَت تِّلْكَ دَعْوَاهُمْ حَتَّى جَعَلْنَاهُمْ حَصِيدًا خَامِدِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

قَالُوْا يٰوَيْلَنَآ ۔۔ : جب اللہ کا عذاب آ گھیرتا ہے تو بدکار سے بدکار قومیں بھی گناہوں کا اعتراف کرتے ہوئے اسی طرح واویلا مچاتی ہیں، مگر اس وقت گناہوں کے اعتراف اور توبہ کرنے کا کچھ فائدہ نہیں ہوتا۔ دیکھیے سورة مومن (٨٥) ۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قَالُوْا يٰوَيْلَنَآ اِنَّا كُنَّا ظٰلِمِيْنَ۝ ١٤ ويل قال الأصمعيّ : وَيْلٌ قُبْحٌ ، وقد يستعمل علی التَّحَسُّر . ووَيْسَ استصغارٌ. ووَيْحَ ترحُّمٌ. ومن قال : وَيْلٌ وادٍ في جهنّم، قال عز وجل : فَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا يَكْسِبُونَ [ البقرة/ 79] ، وَوَيْلٌ لِلْكافِرِينَ [إبراهيم/ 2] ( و ی ل ) الویل اصمعی نے کہا ہے کہ ویل برے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اور حسرت کے موقع پر ویل اور تحقیر کے لئے ویس اور ترحم کے ویل کا لفظ استعمال ہوتا ہے ۔ اور جن لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ ویل جہنم میں ایک وادی کا نام ہے۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا يَكْسِبُونَ [ البقرة/ 79] ان پر افسوس ہے اس لئئے کہ بےاصل باتیں اپنے ہاتھ سے لکھتے ہیں اور پھر ان پر افسوس ہے اس لئے کہ ایسے کام کرتے ہیں وَوَيْلٌ لِلْكافِرِينَ [إبراهيم/ 2] اور کافروں کے لئے سخت عذاب کی جگہ خرابی ہے ۔ ظلم وَالظُّلْمُ عند أهل اللّغة وكثير من العلماء : وضع الشیء في غير موضعه المختصّ به، إمّا بنقصان أو بزیادة، وإمّا بعدول عن وقته أو مکانه، قال بعض الحکماء : الظُّلْمُ ثلاثةٌ: الأوّل : ظُلْمٌ بين الإنسان وبین اللہ تعالی، وأعظمه : الکفر والشّرک والنّفاق، ولذلک قال :إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ [ لقمان/ 13] والثاني : ظُلْمٌ بينه وبین الناس، وإيّاه قصد بقوله : وَجَزاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ إلى قوله : إِنَّهُ لا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ وبقوله : إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَظْلِمُونَ النَّاسَ [ الشوری/ 42] والثالث : ظُلْمٌ بينه وبین نفسه، وإيّاه قصد بقوله : فَمِنْهُمْ ظالِمٌ لِنَفْسِهِ [ فاطر/ 32] ، ( ظ ل م ) ۔ الظلم اہل لغت اور اکثر علماء کے نزدیک ظلم کے معنی ہیں کسی چیز کو اس کے مخصوص مقام پر نہ رکھنا خواہ کمی زیادتی کرکے یا اسے اس کی صحیح وقت یا اصلی جگہ سے ہٹاکر بعض حکماء نے کہا ہے کہ ظلم تین قسم پر ہے (1) وہ ظلم جو انسان اللہ تعالیٰ کے ساتھ کرتا ہے اس کی کسب سے بڑی قسم کفر وشرک اور نفاق ہے ۔ چناچہ فرمایا :إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ [ لقمان/ 13] شرک تو بڑا بھاری ظلم ہے ۔ (2) دوسری قسم کا ظلم وہ ہے جو انسان ایک دوسرے پر کرتا ہے ۔ چناچہ آیت کریمہ : وَجَزاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ إلى قوله : إِنَّهُ لا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ اور برائی کا بدلہ تو اسی طرح کی برائی ہے مگر جو درگزر کرے اور معاملے کو درست کرلے تو اس کا بدلہ خدا کے ذمہ ہے اس میں شک نہیں کہ وہ ظلم کرنیوالوں کو پسند نہیں کرتا ۔ میں میں ظالمین سے اسی قسم کے لوگ مراد ہیں ۔ ۔ (3) تیسری قسم کا ظلم وہ ہے جو ایک انسان خود اپنے نفس پر کرتا ہے ۔ چناچہ اسی معنی میں فرمایا : فَمِنْهُمْ ظالِمٌ لِنَفْسِهِ [ فاطر/ 32] تو کچھ ان میں سے اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٤) وہ لوگ قتل انبیاء اور نزول عذاب کے وقت کہنے لگے، ہائے ہماری کم بختی بیشک ہم ہی نبی (علیہ السلام) کے قتل کرنے میں ظالم تھے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٤ (قَالُوْا یٰوَیْلَنَآ اِنَّا کُنَّا ظٰلِمِیْنَ ) ” چونکہ اس وقت تک حقیقت ان پر منکشف ہوچکی تھی اس لیے انہوں نے بڑی حسرت سے اعتراف کیا کہ حق کو جھٹلا کر اور اللہ تعالیٰ کی نا فرمانیوں کا ارتکاب کر کے انہوں نے خود ہی اپنی جانوں پر ستم ڈھایا تھا۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(21:14) یویلنا۔ وائے ہماری بدبختی ۔ وائے ہماری ہلاکت۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

6۔ انا کنا ظالمین میں اقرار اس لئے ان کو نافع نہ ہوا کہ مشاہدہ ملائکہ عذاب کے بعد ہوگا، جیسا فرعون کا امنت کہنا اور اک غرق کے وقت۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

13:۔ جب عذاب خداوندی آپہنچا تو لگے اقرار کرنے کے بیشک ہم ظالم و مشرک تھے۔ ” فَمَا زَالَتْ تِّلْکَ دَعْوٰھُمْ “ وہ اس طرح فریاد کرتے رہے۔ یہاں تک کہ ہمارے عذاب نے ان کا ستیاناس کرکے ان کی زندگی کا چراغ گل کردیا۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

14 وہ لوگ کہنے لگے ہائے ہماری خرابی اور ہماری کم بختی بیشک ہم ہی ظالم تھے یعنی عذاب خداوندی کو دیکھ کر کہنے لگے اور اپنی زیادتی اور ظلم کا اعتراف کرنے لگے۔