The Signs of Allah in the Heavens and the Earth and in the Night and the Day
Here Allah tells of His perfect might and power in His creation and subjugation of all things.
أَوَلَمْ يَرَ الَّذِينَ كَفَرُوا
...
Have not those who disbelieve known,
means, those who deny His Divine nature and worship others instead of Him, do they not realize that Allah is the One Who is Independent in His powers of creation and is running the affairs of all things with absolute power. So how can it be appropriate to worship anything else beside Him or to associate others in worship with Him!
...
أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالاَْرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنَاهُمَا
...
known that the heavens and the earth were joined together as one united piece, then We parted them!
Do they not see that the heavens and the earth were joined together, i.e. in the beginning they were all one piece, attached to one another and piled up on top of one another, then He separated them from one another, and made the heavens seven and the earth seven, placing the air between the earth and the lowest heaven. Then He caused rain to fall from the sky and vegetation to grow from the earth.
He says:
...
وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاء كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ أَفَلَ يُوْمِنُونَ
And We have made from water every living thing. Will they not then believe!
meaning, they see with their own eyes how creation develops step by step. All of that is proof of the existence of the Creator Who is in control of all things and is able to do whatever He wills.
In everything there is a Sign of Him, showing that He is One
Sufyan Ath-Thawri narrated from his father from Ikrimah that Ibn Abbas was asked;
"Did the night come first or the day?"
He said,
"Do you think that when the heavens and the earth were joined together, there was anything between them except darkness! Thus you may know that the night came before the day.
Ibn Abi Hatim recorded that Ibn Umar said that;
a man came to him and questioned him about when the heavens and earth were joined together then they were parted.
He said, "Go to that old man (Sheikh) and ask him, then come and tell me what he says to you."
So he went to Ibn Abbas and asked him. Ibn Abbas said:
"Yes, the heavens were joined together and it did not rain, and the earth was joined together and nothing grew. When living beings were created to populate the earth, rain came forth from the heavens and vegetation came forth from the earth."
The man went back to Ibn Umar and told him what had been said.
Ibn Umar said, "Now I know that Ibn Abbas has been given knowledge of the Qur'an. He has spoken the truth, and this is how it was."
Ibn Umar said: "I did not like the daring attitude of Ibn Abbas in his Tafsir of the Qur'an, but now I know that he has been given knowledge of the Qur'an."
Sa`id bin Jubayr said:
"The heavens and the earth were attached to one another, then when the heavens were raised up, the earth became separate from them, and this is their parting which was mentioned by Allah in His Book."
Al-Hasan and Qatadah said,
"They were joined together, then they were separated by this air."
...
وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاء كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ
..
And We have made from water every living thing.
meaning, the origin of every living thing is in water.
Imam Ahmad recorded that Abu Hurayrah said,
"I said: O Messenger of Allah, when I see you I feel happy and content, tell me about everything."
He said,
كُلُّ شَيْءٍ خُلِقَ مِنْ مَاء
"Everything was created from water."
I said, tell me about something which, if I do it, I will enter Paradise."
He said:
أَفْشِ السَّلَمَ
وَأَطْعِمِ الطَّعَامَ
وَصِلِ الاَْرْحَامَ
وَقُمْ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ
ثُمَّ ادْخُلِ الْجَنَّةَ بِسَلَم
Spread (the greeting of) Salam,
feed others,
uphold the ties of kinship, and
stand in prayer at night when people are sleeping.
Then you will enter Paradise in peace.
This chain of narration fulfills the conditions of the Two Sahihs, apart from Abu Maymunah, who is one of the men of the Sunans, his first name was Salim; and At-Tirmidhi classed him as Sahih.
زبردست غالب
اللہ تعالیٰ اس بات کو بیان فرماتا ہے کہ اس کی قدرت پوری ہے اور اس کا غلبہ زبردست ہے ۔ فرماتا ہے کہ جو کافر اللہ کے سوا اوروں کی پوجا پاٹ کرتے ہیں کیا انہیں اتنا بھی علم نہیں کہ تمام مخلوق کا پیدا کرنے والا اللہ ہی ہے اور سب چیز کا نگہبان بھی وہی ہے پھر اس کے ساتھ دوسروں کی عبادت تم کیوں کرتے ہو؟ ابتدا میں زمین وآسمان ملے جلے ایک دوسرے سے پیوست تہ بہ تہ تھے اللہ تعالیٰ نے انہیں الگ الگ کیا زمینیں پیدا کیں اور سات ہی آسمان بنائے ۔ زمین اور پہلے آسمان کے درمیان جوف اور خلا رکھا ۔ آسمان سے پانی برسایا اور زمین سے پیداوار اگائی ۔ ہر زندہ چیز پانی سے پیدا کی ۔ کیا یہ تمام چیزیں جن میں سے ہر ایک صانع کی خود مختاری ، قدرت اور وحدت پر دلالت کرتی ہے اپنے سامنے موجود پاتے ہوئے بھی یہ لوگ اللہ کی عظمت کے قائل ہو کر شرک کو نہیں چھوڑتے؟
ففی کل شئلہ ایتہ تدل علی انہ واحد
یعنی ہر چیز میں اللہ کی حکمرانی اور اس کی وحدانیت کا نشان موجود ہے ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال ہوا کہ پہلے رات تھی یا دن؟ تو آپ نے فرمایا کہ پہلے زمین وآسمان ملے جلے تہ بہ تہ تھے تو ظاہر ہے کہ ان میں اندھیرا ہوگا اور اندھیرے کا نام ہی رات ہے تو ثابت ہوا کہ رات پہلے تھی ۔ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جب اس آیت کی تفسیر پوچھی گئی تو آپ نے فرمایا تم حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کرو اور جو وہ جواب دیں مجھ سے بھی کہو ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا زمین وآسمان سب ایک ساتھ تھے ، نہ بارش برستی تھی ، نہ پیداوار اگتی ۔ جب اللہ تعالیٰ نے ذی روح مخلوق پیدا کی تو آسمان کو پھاڑ کر اس سے پانی برسایا اور زمین کو چیر کر اس میں پیداوار اگائی ۔ جب سائل نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ جواب بیان کیا تو آپ بہت خوش ہوئے اور فرمانے لگے آج مجھے اور بھی یقین ہوگیا کہ قرآن کے علم میں حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بہت ہی بڑھے ہوئے ہیں ۔ میرے جی میں کبھی خیال آتا تھا کہ ایسا تو نہیں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جرات بڑھ گئی ہو؟ لیکن آج وہ وسوسہ دل سے جاتا رہا ۔ آسمان کو پھاڑ کر سات آسمان بنائے ۔ زمین کے مجموعے کو چیر کر سات زمینیں بنائیں ۔ مجاہد رحمتہ اللہ علیہ کی تفسیر میں یہ بھی ہے کہ یہ ملے ہوئے تھے یعنی پہلے ساتوں آسمان ایک ساتھ تھے اور اسی طرح ساتوں زمینیں بھی ملی ہوئی تھیں پھر جدا جدا کردی گئیں ۔ حضرت سعید رحمتہ اللہ علیہ کی تفسیر ہے کہ یہ دونوں پہلے ایک ہی تھے پھر الگ الگ کردیئے گئے ۔ زمین وآسمان کے درمیان خلا رکھ دی گئی پانی کو تمام جانداروں کی اصل بنا دیا ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب میں آپ کو دیکھتا ہوں میرا جی خوش ہوجاتا ہے اور میری آنکھیں ٹھنڈی ہوتی ہیں آپ ہمیں تمام چیزوں کی اصلیت سے خبردار کردیں ۔ آپ نے فرمایا ابو ہریرہ تمام چیزیں پانی سے پیدا کی گئی ہیں ۔ اور روایت میں ہے کہ پھر میں نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسا عمل بتادیجئے جس سے میں جنت میں داخل ہوجاؤں ؟ آپ نے فرمایا لوگوں کو سلام کیا کرو اور کھانا کھلایا کرو اور صلہ رحمی کرتے رہو اور رات کو جب لوگ سوتے ہوئے ہوں تو تم تہجد کی نماز پڑھا کرو تاکہ سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤ ۔ زمین کو جناب باری عزوجل نے پہاڑوں کی میخوں سے مضبوط کردیا تاکہ وہ ہل جل کر لوگوں کو پریشان نہ کرے مخلوق کو زلزلے میں نہ ڈالے ۔ زمین کی تین چوتھائیاں تو پانی میں ہیں اور صرف چوتھائی حصہ سورج اور ہوا کے لئے کھلا ہوا ہے ۔ تاکہ آسمان کو اور اس کے عجائبات کو بچشم خود ملاحظہ کر سکیں ۔ پھر زمین میں اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت کاملہ سے راہیں بنا دیں کہ لوگ باآسانی اپنے سفر طے کرسکیں اور دور دراز ملکوں میں بھی پہنچ سکیں ۔ شان الٰہی دیکھئے اس حصے اور اس کے ٹکڑے کے درمیان بلند پہاڑی حائل ہے یہاں سے وہاں پہنچنا بظاہر سخت دشوار معلوم ہوتا ہے لیکن قدرت الہٰی خود اس پہاڑ میں راستہ بنادیتی ہے کہ یہاں کے لوگ وہاں اور وہاں کے یہاں پہنچ جائیں اور اپنے کام کاج پورے کرلیں ۔ آسمان کو زمین پر مثل قبے کے بنا دیا جیسے فرمان ہے کہ ہم نے آسمان کو اپنے ہاتھوں سے بنایا اور ہم وسعت اور کشادگی والے ہیں فرماتا ہے قسم آسمان کی اور اس کی بناوٹ کی ۔ ارشاد ہے کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان کے سروں پر آسمان کو کس کیفیت کا بنایا ہے اور کس طرح زینت دے رکھی ہے اور لطف یہ ہے کہ اتنے بڑے آسمان میں کوئی سوارخ تک نہیں ۔ بنا کہتے ہیں قبے یا خیمے کے کھڑا کرنے کو جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اسلام کی بنائیں پانچ ہیں جیسے پانچ ستون پر کوئی قبہ یا خیمہ کھڑا ہوا ہو ۔ پھر آسمان جو مثل چھت کے ہے ۔ یہ ہے بھی محفوظ بلند پہرے چوکی والا کہ کہیں سے اسے کوئی نقصان نہیں پہنچتا ۔ بلندوبالا اونچا اور صاف ہے جیسے حدیث میں ہے کہ کسی شخص نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ یہ آسمان کیا ہے؟ آپ نے فرمایا رکی ہوئی موج ہے ۔ یہ روایت سنداً غریب ہے لیکن لوگ اللہ کی ان زبردست نشانیوں سے بھی بےپرواہ ہیں ۔ جیسے فرمان ہے آسمان وزمین کی بہت سی نشانیاں ہیں جو لوگوں کی نگاہوں تلے ہیں لیکن پھر بھی وہ ان سے منہ موڑے ہوئے ہیں ۔ کوئی غور و فکر ہی نہیں کرتے کبھی نہیں سوچتے کہ کتنا پھیلا ہوا کتنا بلند کس قدر عظیم الشان یہ آسمان ہمارے سروں پر بغیر ستون کے اللہ تعالیٰ نے قائم کر رکھا ہے ۔ پھر اس میں کس خوبصورتی سے ستاروں کاجڑاؤ ہو رہا ہے ۔ ان میں بھی کوئی ٹھیرا ہوا ہے کوئی چلتا پھرتا ہے ۔ پھر سورج کی چال مقرر ہے ۔ اس کی موجودگی دن ہے اس کا نظر نہ آنا رات ہے ۔ پورے آسمان کا چکر صرف ایک دن رات میں سورج پورا کرلیتا ہے ۔ اس کی چال کو اس کی تیزی کو بجز اللہ کے کوئی نہیں جانتا ۔ یوں قیاس آرائیاں اور اندازے کرنا اور بات ہے ۔ بنی اسرائیل کے عابدوں میں سے ایک نے اپنی تیس سال کی مدت عبادت پوری کر لی مگر جس طرح اور عابدوں پر تیس سال کی عبادت کے بعد ابر کا سایہ ہوجایا کرتا تھا اس پر نہ ہوا تو اس نے اپنی والدہ سے یہ حال بیان کیا ۔ اس نے کہا بیٹے تم نے اپنی اس عبادت کے زمانے میں کوئی گناہ کرلیا ہوگا ؟ اس نے کہا اماں ایک بھی نہیں ۔ کہا پھر تم نے کسی گناہ کا پورا قصد کیا ہوگاجواب دیا کہ ایسا بھی مطلقا نہیں ہوا ۔ ماں نے کہا بہت ممکن ہے کہ تم نے آسمان کی طرف نظر کی ہو اور غور وتدبر کے بغیر ہی ہٹالی ہو ۔ عابد نے جواب دیا ایسا تو برابر ہوتا رہا فرمایا بس یہی سبب ہے ۔ پھر اپنی قدرت کاملہ کی بعض نشانیاں بیان فرماتا ہے کہ رات اور اس کے اندھیرے کو دیکھو ، دن اور اس کی روشنی پر نظر ڈالو ، پھر ایک کے بعد دوسرے کا بڑھنا دیکھو ، سورج چاند کو دیکھو ۔ سورج کا نور ایک مخصوص نور ہے اور اس کا آسمان اس کا زمانہ اس کی حرکت اس کی چال علیحدہ ہے ۔ چاند کا نور الگ ہے ، فلک الگ ہے ، چال الگ ہے ، انداز اور ہے ۔ ہر ایک اپنے اپنے فلک میں گویا تیرتا پھرتا ہے اور حکم الٰہی کی بجا آوری میں مشغول ہے ۔ جیسے فرمان ہے وہی صبح کاروشن کرنے والا ہے وہی رات کو پرسکون بنانے والاہے ۔ وہی سورج چاند کا انداز مقرر کرنے والا ہے ۔ وہی ذی عزت غلبے والا اور ذی علم علم والاہے ۔