Surat ul Mominoon

Surah: 23

Verse: 92

سورة المؤمنون

عٰلِمِ الۡغَیۡبِ وَ الشَّہَادَۃِ فَتَعٰلٰی عَمَّا یُشۡرِکُوۡنَ ﴿۹۲﴾٪  5

[He is] Knower of the unseen and the witnessed, so high is He above what they associate [with Him].

وہ غائب حاضر کا جاننے والا ہے اور جو شرک یہ کرتے ہیں اس سے بالا تر ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ ... All-Knower of the unseen and the seen! means, He knows what is hidden from His creatures and what they see. ... فَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ Exalted be He over all that they associate as partners to Him! means, sanctified and glorified and exalted be He above all that the wrongdoers and liars say.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٩٠] یعنی اللہ کے علاوہ اگر کسی اور ہستی کے پاس رتی بھر بھی اختیارات ہوتے تو تو اس کا سب سے علم اللہ کو ہی ہوسکتا تھا کیونکہ موجود اشیاء اور موجودہ علم کے علاوہ غیر موجود اشیاء اور نامعلوم علم کا بھی جاننے والا ہے اور اس سے کوئی چیز بھی مخفی رہنا ناممکنات سے ہے۔ اور اپنی اس وسعت علم کی بنا پر ہی یہ...  فرما رہا ہے کہ اللہ کے علاوہ نہ کوئی الٰہ ہوسکتا ہے نہ کسی کے پاس کسی قسم کا کوئی اختیار ہے لہذا مشرکوں کے ان بیہودہ عقائد سے اللہ کی شان بہت بلند وبالا ہے۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

عٰلِمِ الْغَيْبِ وَالشَّہَادَۃِ فَتَعٰلٰى عَمَّا يُشْرِكُوْنَ۝ ٩٢ۧ غيب الغَيْبُ : مصدر غَابَتِ الشّمسُ وغیرها : إذا استترت عن العین، يقال : غَابَ عنّي كذا . قال تعالی: أَمْ كانَ مِنَ الْغائِبِينَ [ النمل/ 20] ( غ ی ب ) الغیب ( ض ) غابت الشمس وغیر ھا کا مصدر ہے جس کے معنی کسی چیز کے نگاہوں سے اوجھل...  ہوجانے کے ہیں ۔ چناچہ محاورہ ہے ۔ غاب عنی کذا فلاں چیز میری نگاہ سے اوجھل ہوئی ۔ قرآن میں ہے : أَمْ كانَ مِنَ الْغائِبِينَ [ النمل/ 20] کیا کہیں غائب ہوگیا ہے ۔ اور ہر وہ چیز جو انسان کے علم اور جو اس سے پودشیدہ ہو اس پر غیب کا لفظ بولا جاتا ہے شهد وشَهِدْتُ يقال علی ضربین : أحدهما جار مجری العلم، وبلفظه تقام الشّهادة، ويقال : أَشْهَدُ بکذا، ولا يرضی من الشّاهد أن يقول : أعلم، بل يحتاج أن يقول : أشهد . والثاني يجري مجری القسم، فيقول : أشهد بالله أنّ زيدا منطلق، فيكون قسما، ومنهم من يقول : إن قال : أشهد، ولم يقل : بالله يكون قسما، ( ش ھ د ) المشھود والشھادۃ شھدت کا لفظ دو طرح پر استعمال ہوتا ہے ۔ ( 1) علم کی جگہ آتا ہے اور اسی سے شہادت ادا ہوتی ہے مگر اشھد بکذا کی بجائے اگر اعلم کہا جائے تو شہادت قبول ہوگی بلکہ اشھد ہی کہنا ضروری ہے ۔ ( 2) قسم کی جگہ پر آتا ہے چناچہ اشھد باللہ ان زید ا منطلق میں اشھد بمعنی اقسم ہے شرك وشِرْكُ الإنسان في الدّين ضربان : أحدهما : الشِّرْكُ العظیم، وهو : إثبات شريك لله تعالی. يقال : أَشْرَكَ فلان بالله، وذلک أعظم کفر . قال تعالی: إِنَّ اللَّهَ لا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ [ النساء/ 48] ، والثاني : الشِّرْكُ الصّغير، وهو مراعاة غير اللہ معه في بعض الأمور، وهو الرّياء والنّفاق المشار إليه بقوله : جَعَلا لَهُ شُرَكاءَ فِيما آتاهُما فَتَعالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ [ الأعراف/ 190] ، ( ش ر ک ) الشرکۃ والمشارکۃ دین میں شریک دو قسم پر ہے ۔ شرک عظیم یعنی اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک ٹھہرانا اور اشراک فلان باللہ کے معنی اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانے کے ہیں اور یہ سب سے بڑا کفر ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ اللَّهَ لا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ [ النساء/ 48] خدا اس گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک بنایا جائے ۔ دوم شرک صغیر کو کسی کام میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے کو بھی جوش کرنے کی کوشش کرنا اسی کا دوسرا نام ریا اور نفاق ہے جس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : جَعَلا لَهُ شُرَكاءَ فِيما آتاهُما فَتَعالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ [ الأعراف/ 190] تو اس ( بچے ) میں جو وہ ان کو دیتا ہے اس کا شریک مقرر کرتے ہیں جو وہ شرک کرتے ہیں ۔ خدا کا ( رتبہ ) اس سے بلند ہے  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٩٢) وہ ان باتوں کو جاننے والا ہے جو بندوں سے پوشیدہ ہیں یا یہ کہ آئندہ ہونے والی ہیں اور آشکارا کا بھی یا یہ کہ جن چیزوں کا ظہوار ہوچکا ان کا بھی غرض، کہ ان لوگوں کے شرک سے کہ یہ بتوں کا شریک قرار دیتے وہ بالاتر اور منزہ ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

86. This contains a subtle allusion to the refutation of the doctrine of intercession. See (E.Ns 85, 86 of Surah Ta-Ha) and (E.N. 27 of Surah AI-Anbiya).

سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :86 اس میں ایک لطیف اشارہ ہے اس خاص قسم کے شرک کی طرف جس نے پہلے شفاعت کے مشرکانہ عقیدے کی ، اور پھر غیر اللہ کے لیے علم غیب ( علم ماکان و ما یکون ) کے اثبات کی شکل اختیار کر لی ۔ یہ آیت اس شرک کے دونوں پہلوؤں کی تردید کر دیتی ہے ۔ ( تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم...  القرآن ، جلد سوم ، طٰہٰ ، حواشی 85 ۔ 86 ۔ الانبیاء حاشیہ 27 ) ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(23:92) علم الغیب۔ مضاف مضاف الیہ۔ غیب کا جاننے والا۔ دونوں مل کر اللہ (سبحان اللہ میں) کی صفت ہے اور یہی جر کی وجہ ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

8 ۔ یعنی جو دوسروں کے لحاظ سے کھلی یا چھپی ہے ورنہ اس کے لئے تو ہر چیز کھلی ہے۔ 9 ۔ یعنی اس کی شان اس سے بہت بلند ہے کہ جن کو یہ مشرک اس کا شریک سمجھتے ہیں وہ اس کے شریک ہوں۔ (وحیدی)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(92) وہ ہر چھپی اور کھلی اور ہر پوشیدہ و آشکارا کا جاننے والا ہے۔ غرض وہ ان لوگوں کے شرک سے بہت بلند اور بالا تر ہے۔ یعنی جو لوگ شرک خفی کرتے ہیں جیسے ریا اس کو بھی جانتا ہے اور جو شرک جلی اور بت پرستی میں مبتلا ہیں اس کو بھی جانتا ہے بہرحال ! جس کو یہ لوگ اس کا شریک ٹھہراتے ہیں خواہ وہ اصنام ہوں یا...  کوئی انسان ہو وہ ان سب سے بالاتر ہے۔  Show more