57 "They are only like the cattle" because they follow their lusts blindly. Just as the sheep and cattle do not know where their driver is taking them, to the meadow or to the slaughter house, so are these people also following their leaders blindly without knowing or judging where they are being led-to success or to destruction.. The only difference between the two is that the cattle have no intelligence and will not be accountable as to the place where they are being taken by the driver. But it is a pity that human beings who are endowed with reason, should behave like cattle; therefore their condition is worse than that of cattle.
Incidentally it should be noted that this passage (w . 43, 44) is not meant to dissuade the Holy Prophet from conveying the Message to such people, but it is an indirect warning to the disbelievers of the consequences if they continued to behave like cattle .
سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :57
یعنی جس طرح بھیڑ بکریوں کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ ہانکنے والا انہیں چراگاہ کی طرف لے جا رہا ہے یا بوچڑخانے کی طرف ۔ وہ بس آنکھیں بند کر کے ہانکنے والے اشاروں پر چلتی رہتی ہیں ۔ اسی طرح یہ عوام الناس بھی اپنے شیطان نفس اور اپنے گمراہ کن لیڈروں کے اشاروں پر آنکھیں بند کیے چلے جار ہے ہیں ، کچھ نہیں جانتے کہ وہ انہیں فلاح کی طرف ہانک رہے ہیں یا تباہی و بربادی کی طرف ۔ اس حد تک تو ان کی حالت بھیڑ بکریوں کے مشابہ ہے ۔ لیکن بھیڑ بکریوں کو خدا نے عقل و شعور سے نہیں نوازا ہے ۔ وہ اگر چرواہے اور قصائی میں امتیاز نہیں کرتیں تو کچھ عیب نہیں ۔ البتہ حیف ہے ان انسانوں پر جو خدا سے عقل و شعور کی نعمتیں پاکر بھی اپنے آپ کو بھیڑ بکریوں کی سی غفلت و بے شعوری میں مبتلا کرلیں ۔
کوئی شخص یہ خیال نہ کرے کہ اس تقریر کا منشا تبلیغ کو لا حاصل قرار دینا ہے ، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کر کے یہ باتیں اس لیے فرمائی جا رہی ہیں کہ لوگوں کو سمجھانے کی فضول کوشش چھوڑ دیں ۔ نہیں ، اس تقریر کے اصل مخاطب سامعین ہی ہیں ، اگرچہ روئے سخن بظاہر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہے ۔ دراصل سنانا ان کو مقصود ہے کہ غافلو ، یہ کس حال میں پڑے ہوئے ہو ۔ کیا خدا نے تمہیں سمجھ بوجھ اس لیے دی تھی کہ دنیا میں جانوروں کی طرح زندگی بسر کرو؟