Surat ul Furqan

Surah: 25

Verse: 62

سورة الفرقان

وَ ہُوَ الَّذِیۡ جَعَلَ الَّیۡلَ وَ النَّہَارَ خِلۡفَۃً لِّمَنۡ اَرَادَ اَنۡ یَّذَّکَّرَ اَوۡ اَرَادَ شُکُوۡرًا ﴿۶۲﴾

And it is He who has made the night and the day in succession for whoever desires to remember or desires gratitude.

اور اسی نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے والا بنایا اس شخص کی نصیحت کے لئے جو نصیحت حاصل کرنے یا شکر گزاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہو ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ خِلْفَةً ... And He it is Who has put the night and the day in succession (Khilfatan), meaning, each one comes after the other, in a never-ending alternation. When one goes the other comes, and vice versa, as Allah says: وَسَخَّر لَكُمُ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ دَايِبَينَ And He has made the sun and the moon, both constantly pursui... ng their courses. (14:33) يُغْشِى الَّيْلَ النَّهَارَ يَطْلُبُهُ حَثِيثًا He brings the night as a cover over the day, seeking it rapidly. (7:54) لااَ الشَّمْسُ يَنبَغِى لَهَأ أَن تدْرِكَ القَمَرَ It is not for the sun to overtake the moon. (36:40) ... لِّمَنْ أَرَادَ أَن يَذَّكَّرَ أَوْ أَرَادَ شُكُورًا for such who desires to remember or desires to show his gratitude. means, He has caused them both to follow one another to show the times when His servants should worship Him. So whoever misses an act of worship during the night can make it up during the day, and whoever misses an act of worship during the day can make it up during the night. It was recorded in a Sahih Hadith: إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ يَبْسُطُ يَدَهُ بِاللَّيْلِ لِيَتُوبَ مُسِيءُ النَّهَارِ وَيَبْسُطُ يَدَهُ بِالنَّهَارِ لِيَتُوبَ مُسِيءُ اللَّيْل Allah spreads forth His Hand at night for the one who has done evil during the day to repent, and He spreads forth His Hand during the day for the one who has done evil during the night to repent. Mujahid and Qatadah said: "Khilfatan means different, i.e., because one is dark and the other is light."   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

621یعنی رات جاتی ہے تو دن آجاتا ہے اور دن آتا ہے تو رات چلی جاتی ہے۔ دونوں بیک وقت جمع نہیں ہوتے، اس کے فوائد و مصالح محتاج وضاحت نہیں۔ بعض نے خِلْفَۃً کے معنی ایک دوسرے کے مخالف کے کئے ہیں یعنی رات تاریک ہے تو دن روشن۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٧٩] خلفہ کے معنی ایک دوسرے کے پیچھے آنے والے۔ رات کے پیچھے دن آتا ہے۔ اور دن کے پیچھے رات۔ اور یہ بار بار ایک دوسرے کے پیچھے آتے رہتے ہیں۔ موجودہ نظریہ ہیئت کے مطابق دن رات سورج کے سامنے زمین کی محوری یک روزہ گردش کی بنا پر پیدا ہوتے ہیں۔ زمین کا محیط پچیس ہزار میل ہے اور زمین اپنی محوری گردش پورے...  چوبیس گھنٹہ میں پوری کرتی ہے۔ بالفاظ دیگر ہم نے زمین کی محوری گردش کی مدت کو چوبیس گھنٹہ میں تقسیم کر رکھا ہے۔ اور دن اور رات کی اوقات میں کمی بیشی زمین کی سورج کے گرد سالانہ گردش کی وجہ سے ہوتی ہے اس نظریہ کی رو سے اللہ کی قدرت کے یہ کرشمے اور بھی محیرالعقول بن جاتے ہیں۔ جس نے اتنے بڑے بڑے عظیم الجثہ کروں کو بجلی کی تیز رفتاری سے اس طرح محو گردش بنا رکھا ہے کہ ان کے نتائج میں کبھی ایک سیکنڈ کی بھی تقدیم و تاخیر نہیں ہوسکتی۔ نہ ہی ان کروں کا آپس میں کہیں تصادم ہوتا ہے۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَهُوَ الَّذِيْ جَعَلَ الَّيْلَ وَالنَّهَارَ خِلْفَةً : اس آیت میں بھی اللہ تعالیٰ کی توحید، اس کی قدرت کا کمال اور نعمتوں کی یاد دہانی تینوں چیزیں موجود ہیں۔ یعنی رات اور دن ایک دوسرے کے پیچھے آتے ہیں، رات جاتی ہے تو دن آجاتا ہے اور دن جاتا ہے تو رات آجاتی ہے۔ اگر ہمیشہ دن رہتا یا ہمیشہ رات رہتی تو...  زندگی اور اس کی مصروفیات کا سلسلہ باقی نہ رہ سکتا۔ (دیکھیے قصص : ٧١ تا ٧٣) دن رات کے اس بدلنے میں بہت سی نشانیاں ہیں۔ (دیکھیے بقرہ : ١٦٤۔ آل عمران : ١٩٠) ایک مطلب اس کا یہ ہے کہ دن اور رات گھٹتے بڑھتے اور ایک دوسرے کی جگہ آتے جاتے رہتے ہیں، جیسا کہ فرمایا : (ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ يُوْلِجُ الَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُوْلِجُ النَّهَارَ فِي الَّيْلِ وَاَنَّ اللّٰهَ سَمِيْعٌۢ بَصِيْرٌ) [ الحج : ٦١ ] ” یہ اس لیے کہ اللہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔ “ طبری نے معتبر سند کے ساتھ علی بن ابی طلحہ سے ابن عباس (رض) کی تفسیر نقل فرمائی ہے : ” جس کا کوئی کام رات کو رہ جائے تو وہ دن کو پورا کرلیتا ہے اور دن کو رہ جائے تو رات کو پورا کرلیتا ہے۔ “ (طبری : ٢٦٦٦٠) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ( إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ یَبْسُطُ یَدَہُ باللَّیْلِ ، لِیَتُوْبَ مُسِيْءُ النَّھَارِ ، وَیَبْسُطُ یَدَہُ بالنَّھَارِ ، لِیَتُوْبَ مُسِيْءُ اللَّیْلِ ، حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِھَا ) [ مسلم، التوبۃ، باب قبول التوبۃ من الذنوب ۔۔ : ٢٧٥٩ ] ” اللہ تعالیٰ رات کو اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے، تاکہ دن کو برائی کرنے والا شخص توبہ کرلے اور دن کو اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے، تاکہ رات کو برائی کرنے والا توبہ کرلے، یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہوجائے۔ “ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : (مَنْ نَسِيَ صَلَاۃً أَوْ نَامَ عَنْھَا، فَکَفَّارَتُھَا أَنْ یُصَلِّیَھَا إِذَا ذَکَرَھَا ) [ مسلم، المساجد، باب قضاء الصلاۃ الفائتۃ۔۔ : ٣١٥؍٦٨٤ ]” جو شخص کسی نماز سے سویا رہ جائے یا بھول جائے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ جب اسے وہ یاد آئے پڑھ لے۔ “ امیر المومنین عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ( مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِہِ أَوْ عَنْ شَيْءٍ مِنْہُ فَقَرَأَہُ فِیْمَا بَیْنَ صَلَاۃِ الْفَجْرِ وَ صَلَاۃِ الظُّھْرِ ، کُتِبَ لَہُ کَأَنَّمَا قَرَأَہُ مِنَ اللَّیْلِ ) [ مسلم، صلاۃ المسافرین، باب جامع صلاۃ اللیل : ٧٤٧ ] ” جو شخص اپنے مقرر کردہ وظیفے سے یا اس کے کچھ حصے سے سویا رہ جائے، پھر اسے فجر کی نماز اور ظہر کی نماز کے درمیان پڑھ لے تو گویا اس نے اسے رات ہی میں پڑھا ہے۔ “ ” خِلْفَهً “ کا ایک معنی ” مختلف “ بھی ہے، قاموس میں ہے : ” اَلْخِلْفُ وَالْخِلْفَۃُ بالْکَسْرِ الْمُخْتَلِفُ “ اس کے مطابق معنی یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے رات اور دن کو روشنی اور اندھیرے میں، گرمی اور سردی میں، کام اور آرام میں ایک دوسرے سے مختلف بنایا ہے۔ لِّمَنْ اَرَادَ اَنْ يَّذَّكَّرَ اَوْ اَرَادَ شُكُوْرًا : یعنی کہ اگر کوئی کفر یا فسق کی وجہ سے غفلت میں مبتلا ہے اور چاہتا ہے کہ اسے کسی طرح نصیحت ہو تو دن رات کے ایک دوسرے کے پیچھے آنے میں اس کے لیے بہت بڑی نصیحت ہے کہ اتنی بڑی تبدیلی وہی کرسکتا ہے جو لا محدود قدرت والا اور ہر طرح صاحب اختیار ہے، اور اگر کوئی مومن اور صالح ہے اور اللہ کا شکر ادا کرنا چاہتا ہے تو دن رات کی یہ تبدیلی بہت بڑی نعمت ہے، جس پر اسے شکر ادا کرنا لازم ہے۔ رات دن کے سلسلے میں ایک نصیحت ابن العربی نے ذکر فرمائی ہے کہ ایک آدمی جس کی عمر ساٹھ (٦٠) برس ہے، وہ رات سو کر گزار دیتا ہے، تو اس کی آدھی عمر بےکار گئی، پھر دن کا تقریباً چھٹا حصہ آرام میں گزر جاتا ہے، یوں کل دو تہائی چلا گیا۔ اس کے پاس ساٹھ (٦٠) سال کی عمر میں سے بیس (٢٠) برس رہ گئے۔ کتنی بڑی جہالت اور بےوقوفی ہے کہ آدمی اپنی عمر کا دو تہائی حصہ فانی لذت میں گزار دے اور عمر عزیز کو اس دائمی لذت کے حصول کے لیے خرچ نہ کرے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے پاس اس کے لیے تیار کر رکھی ہے۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَہُوَ الَّذِيْ جَعَلَ الَّيْلَ وَالنَّہَارَ خِلْفَۃً لِّمَنْ اَرَادَ اَنْ يَّذَّكَّرَ اَوْ اَرَادَ شُكُوْرًا۝ ٦٢ ليل يقال : لَيْلٌ ولَيْلَةٌ ، وجمعها : لَيَالٍ ولَيَائِلُ ولَيْلَاتٌ ، وقیل : لَيْلٌ أَلْيَلُ ، ولیلة لَيْلَاءُ. وقیل : أصل ليلة لَيْلَاةٌ بدلیل تصغیرها علی لُيَيْلَةٍ ، وجمعها علی ليال...  . قال اللہ تعالی: وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ [إبراهيم/ 33] ( ل ی ل ) لیل ولیلۃ کے معنی رات کے ہیں اس کی جمع لیال ولیا ئل ولیلات آتی ہے اور نہایت تاریک رات کو لیل الیل ولیلہ لیلاء کہا جاتا ہے بعض نے کہا ہے کہ لیلۃ اصل میں لیلاۃ ہے کیونکہ اس کی تصغیر لیلۃ اور جمع لیال آتی ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِنَّا أَنْزَلْناهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ [ القدر/ 1] ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل ( کرنا شروع ) وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ [إبراهيم/ 33] اور رات اور دن کو تمہاری خاطر کام میں لگا دیا ۔ نهار والنهارُ : الوقت الذي ينتشر فيه الضّوء، وهو في الشرع : ما بين طلوع الفجر إلى وقت غروب الشمس، وفي الأصل ما بين طلوع الشمس إلى غروبها . قال تعالی: وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ خِلْفَةً [ الفرقان/ 62] ( ن ھ ر ) النھر النھار ( ن ) شرعا طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب کے وقت گو نھار کہاجاتا ہے ۔ لیکن لغوی لحاظ سے اس کی حد طلوع شمس سے لیکر غروب آفتاب تک ہے ۔ قرآن میں ہے : وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ خِلْفَةً [ الفرقان/ 62] اور وہی تو ہے جس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے والا بیانا ۔ خلفۃ : خلف بمعنی پیچھے قدام کی ضد ہے۔ خلف یخلف ( نصر) خلافۃ جانشین ہونا۔ خلف جو کسی کا جانشین اور قائم مقام ہو۔ خلفۃ ایک کا دوسرے کے بعد آنا یا قائم مقام ہونا۔ ھن یمشین خلفۃ وہ سب ایک دوسرے کے بعد آجاری ہیں۔ جعل الیل والنھار خلفۃ۔ اس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے والا بنایا۔ رود والْإِرَادَةُ منقولة من رَادَ يَرُودُ : إذا سعی في طلب شيء، والْإِرَادَةُ في الأصل : قوّة مركّبة من شهوة وحاجة وأمل، نحو : إِنْ أَرادَ بِكُمْ سُوءاً أَوْ أَرادَ بِكُمْ رَحْمَةً [ الأحزاب/ 17] ( ر و د ) الرود الا رادۃ یہ اراد یرود سے ہے جس کے معنی کسی چیز کی طلب میں کوشش کرنے کے ہیں اور ارادۃ اصل میں اس قوۃ کا نام ہے ، جس میں خواہش ضرورت اور آرزو کے جذبات ملے جلے ہوں ۔ چناچہ فرمایا : إِنْ أَرادَ بِكُمْ سُوءاً أَوْ أَرادَ بِكُمْ رَحْمَةً [ الأحزاب/ 17] یعنی اگر خدا تمہاری برائی کا فیصلہ کر ہے یا تم پر اپنا فضل وکرم کرنا چاہئے ۔ شكر الشُّكْرُ : تصوّر النّعمة وإظهارها، قيل : وهو مقلوب عن الکشر، أي : الکشف، ويضادّه الکفر، وهو : نسیان النّعمة وسترها، ودابّة شکور : مظهرة بسمنها إسداء صاحبها إليها، وقیل : أصله من عين شكرى، أي : ممتلئة، فَالشُّكْرُ علی هذا هو الامتلاء من ذکر المنعم عليه . والشُّكْرُ ثلاثة أضرب : شُكْرُ القلب، وهو تصوّر النّعمة . وشُكْرُ اللّسان، وهو الثّناء علی المنعم . وشُكْرُ سائر الجوارح، وهو مکافأة النّعمة بقدر استحقاقه . وقوله تعالی: اعْمَلُوا آلَ داوُدَ شُكْراً [ سبأ/ 13] ، ( ش ک ر ) الشکر کے معنی کسی نعمت کا تصور اور اس کے اظہار کے ہیں ۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ کشر سے مقلوب ہے جس کے معنی کشف یعنی کھولنا کے ہیں ۔ شکر کی ضد کفر ہے ۔ جس کے معنی نعمت کو بھلا دینے اور اسے چھپا رکھنے کے ہیں اور دابۃ شکور اس چوپائے کو کہتے ہیں جو اپنی فربہی سے یہ ظاہر کر رہا ہو کہ اس کے مالک نے اس کی خوب پرورش اور حفاظت کی ہے ۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ عین شکریٰ سے ماخوذ ہے جس کے معنی آنسووں سے بھرپور آنکھ کے ہیں اس لحاظ سے شکر کے معنی ہوں گے منعم کے ذکر سے بھرجانا ۔ شکر تین قسم پر ہے شکر قلبی یعنی نعمت کا تصور کرنا شکر لسانی یعنی زبان سے منعم کی تعریف کرنا شکر بالجورح یعنی بقدر استحقاق نعمت کی مکانات کرنا ۔ اور آیت کریمہ : اعْمَلُوا آلَ داوُدَ شُكْراً [ سبأ/ 13] اسے داود کی آل میرا شکر کرو ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

رات دن ایک دوسرے کے جانشین ہیں قول باری ہے : (وھوالذی جعل اللیل والنھار خلفۃ) وہی ہے جس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کا جانشین بنایا۔ تاآخر آیت۔ شمر بن عطیہ نے ابن سلمہ سے روایت کی ہے کہ ایک شخص حضرت عمر (رض) کے پاس آکر کہنے لگا۔ امیر المومنین مجھ سے نماز رہ گئی ہے۔ “ آپ نے سن کر فرمایا ” رات کے وقت ... جو نماز تم سے رہ گئی ہے اس کے بدلے میں دن کے وقت نماز پڑھ لو۔ “ یعنی اس کی قضا دا کرلو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے جانشین بنایا ہے ہر اس شخص کے لئے جو سبق لینا چاہے یا شکر گزار ہونا چاہے۔ “ یونس نے ابن شہاب سے انہوں نے السائب بن زید اور عبداللہ بن عتبہ سے، انہوں نے عبدالرحمن بن عبدالقاری سے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے :” جو شخص رات کے وقت اپنی معمول کی تلاوت وغیرہ یاس اس کے کسی جز سے یا کسی بنا پر رہ جائے اور پھر صبح کی نماز سے لے کر ظہر کی نماز کے دوران پڑھ لے تو اس کا شمار یوں ہوگا گویا کہ اس نے رات کے وقت حسب معمول تلاوت کی ہے۔ حسن کا قول ہے کہ (جعل اللیل والنھار خلفۃ) کا مفہوم یہ ہے کہ ایک کو دوسرے کا جانشین بنادیا گیا ہے۔ اگر دن کے اوقات میں کوئی عبادت وغیرہ رہ جائے تو وہ اسے رات کے وقت ادا کرسکتا ہے اور اس کے برعکس بھی۔ ابوبکر حبصاص کہتے ہیں کہ یہ بات قول باری (واقم الصلوٰۃ لذکری ) اور میری یاد میں نماز قائم کرو، سے ملتی جلتی ہے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے : (من تام عن صلونۃ وانسیھا فلیصلھا اذاذ کرھا فان ذلک وقتھا۔ جو شخص سوتار ہ جائے اور نماز ادا نہ کرے یا نماز ادا کرنا بھول جائے تو جس وقت اسے یاد آجائے اس وقت ہی وہ اس نماز کی ادائیگی کرکے کیونکہ یہی وقت اس نماز کا وقت ہے) ۔ مجاہد سے (خلفۃ) کی تفسیر میں مروی ہے کہ ان میں سے ایک تاریک اور دوسرا روشن ہے ایک قول کے مطابق ایک چلا جاتا ہے اور اس کی جگہ دوسرا آجاتا ہے۔  Show more

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٦٢) اور وہ ایسا ہے جس نے رات اور دن ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے والے بنائے اس شخص کے لیے جو ان کی آمد ورفت سے نصیحت حاصل کرنا چاہے اور شکر خداوندی میں خوب نیک عمل کرنا چاہے وہ رات کی عبادت دن میں کرنے کے لیے نہ چھوڑے اور دن کی عبادت کو ٹال کر رات پر نہ ڈالے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٦٢ (وَہُوَ الَّذِیْ جَعَلَ الَّیْلَ وَالنَّہَارَ خِلْفَۃً لِّمَنْ اَرَادَ اَنْ یَّذَّکَّرَ اَوْ اَرَادَ شُکُوْرًا ) ” دن ‘ رات اور ان کا الٹ پھیر آیات الٰہیہ میں سے ہیں اور آیات الٰہیہ پر غور کرنے سے انسان کو اللہ کی ذات ‘ اس کے علم اور اس کی قدرت و حکمت کی معرفت حاصل ہوتی ہے۔ پھر جب انسان الل... ہ کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرتا ہے تو اسے کائنات کا ذرہ ذرہ اللہ کی توحید ‘ اس کی صناعی اور اس کی قدرت پر دلالت کرتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ ایمان کے ضمن میں یہ دو آیات گویا اس مضمون کی تمہید ہے جس میں ” عباد الرحمن “ یعنی اللہ کے محبوب اور چہیتے بندوں کی سیرت کا نقشہ کھینچا گیا ہے۔ ان آیات کا مطالعہ کرتے ہوئے ہر بندۂ مسلمان کو اپنے دل میں ایک خواہش اور امنگ ضرور پیدا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ اسے بھی اپنے ان خاص بندوں میں شامل ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور پھر اسے ان بندوں کی صف میں شامل ہونے کے لیے عملی طور پر کوشش بھی کرنی چاہیے۔   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

77 The observation and deep consideration of the wonderful phenomenon of the alternation of the day and night is a proof of Tauhid and His Providence so that man may feel grateful to Him and prostrate himself before Him in all humility.

سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :77 یہ دو مراتب ہیں جو اپنی نوعیت کے لحاظ سے الگ اور اپنے مزاج کے اعتبار سے لازم و ملزوم ہیں ۔ گردش لیل و نہار کے نظام پر غور کرنے کا پہلا نتیجہ یہ ہے کہ آدمی اس سے توحید کا درس لے اور اگر خدا سے غفلت میں پڑا ہوا تھا تو چونک جائے ۔ اور دوسرا نتیجہ یہ ہے کہ خدا کی ربو... بیت کا احساس کر کے سر نیاز جھکا دے اور سراپا امتنان بن جائے ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(25:62) خلفۃ : خلف بمعنی پیچھے قدام کی ضد ہے۔ خلف یخلف (نصر) خلافۃ جانشین ہونا۔ خلف جو کسی کا جانشین اور قائم مقام ہو۔ خلفۃ ایک کا دوسرے کے بعد آنا یا قائم مقام ہونا۔ ھن یمشین خلفۃ وہ سب ایک دوسرے کے بعد آجاری ہیں۔ جعل الیل والنھار خلفۃ۔ اس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے والا بنایا۔ ... لمن اراد ان یذکر او اراد شکورا۔ میں او بمعنی واؤ (اور) کے ہے۔ مطلب یہ ہے کہ (یہ سب) سمجھنے والے کی نظر میں استدلالات ہیں اور شکر گزاری کرنے والے کی نظر میں انعامات ہیں۔ شکورا مصدر۔ شکر یشکر سے شکر گزاری۔ شکر کرنا۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

9 ۔ جیسا کہ دوسری آیت میں ” دائبین “ ( سورة ابراہیم :33) فرمایا ہے۔ یعنی اپنے دستور پر چل رہے ہیں۔ چناچہ جب رات جاتی ہے تو دن آجاتا ہے اور جب دن جاتا ہے تو رات آجاتی ہے۔ یا ” ایک کو ایک کا جانشین بنایا “ یا ” ایک کو ایک کا مخالف بنایا۔ “ یعنی مگر رات تاریک ہے تو دن روشن۔ لفظ ” خلفا “ کے یہ تینوں معن... ی ہوسکتے ہیں۔  Show more

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

42:۔ ” وھوالذی الخ ” یہ دعوی سورت پر تیرہویں عقلی دلیل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے رات دن کو ایک دوسرے کے بعد آنے والا بنایا تاکہ جو شخص غور و تدبر کرنا چاہے وہ رات دن کے اختلاف میں غور و فکر کر کے عبرت حاصل کرے اور جو ان انعامات پر اللہ کا شکر کرنا چاہے وہ اس کا شکر بجا لائے۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(62) اور وہ ایسا ہے جس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کا جانشین اور ایک دوسرے کے پیچھے آنے والا اور بدلنے والا بنایا یہ سب دلائل اس شخص کے لئے ہیں جو سوچنے سمجھنے کا ارادہ رکھتا ہو یا شکر بجالا نا چاہتا ہو اولنا بدلنا یا ایک کے پیچھے دوسرے کا آنا یا جانشین اس لئے فرمایا کہ رات کو کوئی کام رہ گیا تو دن ک... و کرلیا دن کا کوئی کام رہ گیا تو رات کو کرلیا بہرحال ! دونوں اس کی نشانیاں ہیں اور اس رحمان کی قدرت کو ظاہر کرتی ہیں لیکن ان سے نفع اٹھانا اس کی قدرت پر غور کرنا اور اس کی نعمتوں کا شکر بجا لانا یہ انہی کا کام ہے جو واقعی حضرت رحمان کی توحید کے دلائل پر غور کرنے کا ارادہ رکھتے یا ان کی فطرت سلیمہ ان کو شکر بجا لانے پر ابھارتی اور مجبور کرتی ہو آگے رحمان کے مخلص بندوں کا ذکر فرمایا۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں بدلتے یا تو گھٹنا بڑھنا یا آنا جانا یہ کہ ایک دوسرے کا بدلا دن کا کا م رہ گیا رات کو کیا رات کا کام دن کو 12  Show more