16 That is, "If nothing else, Allah should at least have made extraordinary arrangements for his livelihood. But this man has no treasure and no gardens; yet he claims to be a Messenger of the Lord of the universe."
17 The disbelievers of Makkah made the false propaganda against the Holy Prophet that he had been bewitched by some jinn or by the sorcery of an enemy or by the curse of some god or goddess for his insolence. But it is strange that they also admitted that he was a clever man who could make use of extracts from the ancient writings for the sake of his "prophethood", could practise sorcery and was also a poet.
سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :16
یہ گویا بدرجہ آخر ان کا مطالبہ تھا کہ اللہ میاں کم از کم اتنا تو کرتے کہ اپنے رسول کے لیے معاش کا کوئی اچھا انتظام کر دیتے ۔ یہ کیا ماجرا ہے کہ خدا کا رسول ہمارے معمولی رئیسوں سے بھی گیا گزرا ہو ۔ نہ خرچ کے لیے مال میسر ، نہ پھل کھانے کو کوئی باغ نصیب ، اور دعویٰ یہ کہ ہم اللہ رب العالمین کے پیغمبر ہیں ۔
سورة الْفُرْقَان حاشیہ نمبر :17
یعنی دیوانہ ۔ اہل عرب کے نزدیک دیوانگی کے دو ہی وجوہ تھے ۔ یا تو کسی پر جن کا سایہ ہو گیا ہو ۔ یا کسی دشمن نے جادو کر کے پاگل بنا دیا ہو ۔ ایک تیسری وجہ ان کے نزدیک اور بھی تھی ، اور وہ یہ کہ کسی دیوی ، یا دیوتا کی شان میں آدمی کوئی گستاخی کر بیٹھا ہو اور اس کی مار پڑ گئی ہو ۔ کفار مکہ وقتاً فوقتاً یہ تینوں وجوہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق بیان کرتے تھے ۔ کبھی کہتے اس شخص پر کسی جن کا تسلط ہو گیا ۔ کچھ کہتے کسی دشمن نے بیچارے پر جادو کر دیا ۔ اور کبھی کہتے کہ ہمارے دیوتاؤں میں سے کسی کی بے ادبی کرنے کا خمیازہ ہے جو غریب بھگت رہا ہے ۔ لیکن ساتھ ہی اتنا ہوشیار بھی مانتے تھے کہ ایک دار الترجمہ اس شخص نے قائم کر رکھا ہے اور پرانی پرانی کتابوں کے اقتباسات نکلوا نکلوا کر یاد کرتا ہے ۔ مزید براں وہ آپ کو ساحر اور جادوگر بھی کہتے تھے ، گویا آپ ان کے نزدیک مسحور بھی تھے اور ساحر بھی ۔ اس پر ایک اور ردّا شاعر ہونے کی تہمت کا بھی تھا ۔