Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 195

سورة الشعراء

بِلِسَانٍ عَرَبِیٍّ مُّبِیۡنٍ ﴿۱۹۵﴾ؕ

In a clear Arabic language.

صاف عربی زبان میں ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

In the plain Arabic language. meaning, `this Qur'an which We have revealed to you, We have revealed in perfect and eloquent Arabic, so that it may be quite clear, leaving no room for excuses and establishing clear proof, showing the straight path.'

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١١٤] یعنی یہ وحی جو جبریل امین لے کر آپ کے دل پر اترا ہے بڑی فصیح، واضح اور شگفتہ زبان میں ہے۔ یہ اس لئے کہ آپ کی قوم عربی زبان بھی بولتی ہے اور سمجھتی ہے۔ اور اس کا مقصد یہ ہے کہ آپ جب انھیں ان کے انجام سے خبردار کریں تو بات پوری طرح ان کی سمجھ میں آسکے۔ یہ واضح رہے کہ وحی جلی کے الفاظ بھی من جانب اللہ القا ہوتے ہیں۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

بِلِسَانٍ عَرَبِيٍّ : معلوم ہوا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر صرف قرآن مجید کے مفہوم و معانی نازل نہیں ہوئے کہ آپ نے انھیں الفاظ کا جامہ پہنایا ہو، بلکہ یہ عربی زبان کے الفاظ کی صورت میں آپ پر نازل ہوا ہے۔ بعض لوگ اللہ تعالیٰ کے الفاظ کے ساتھ کلام کرنے کے منکر ہیں، یہ آیت اور دوسری بہت سی آیات ان کا رد کرتی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ عربی زبان میں اللہ تعالیٰ کا معجز کلام ہے جو اللہ تعالیٰ کا امتیاز ہے، ساری مخلوق جمع ہو کر بھی صرف معانی ہی نہیں اس کے الفاظ کی مثال لانے سے بھی عاجز ہے۔ مُّبِيْنٍ : یعنی منکرین کا اس پر ایمان نہ لانا اس کے بیان میں کسی خامی کی وجہ سے نہیں بلکہ خود ان کی نااہلی یا ہٹ دھرمی کی وجہ سے ہے، کیونکہ یہ تمام زبانوں سے فصیح زبان عربی میں ہے اور اس عربی میں جو معمے یا پہیلی کی زبان نہیں بلکہ ” عربی مبین “ ہے، اس میں کوئی ایسا لفظ یا ایسی ترکیب نہیں جو عرب میں کثرت سے مستعمل نہ ہو، یا معنی کی ادائیگی میں اس کے اندر کوئی کمی ہو۔ جو لوگ اس پر ایمان نہیں لا رہے ان کے پاس یہ عذر ہرگز نہیں کہ ہم اسے سمجھ نہیں سکے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

بِلِسَانٍ عَرَبِيٍّ مُّبِيْنٍ۝ ١٩٥ۭ لسن اللِّسَانُ : الجارحة وقوّتها، وقوله : وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِنْ لِسانِي [ طه/ 27] يعني به من قوّة لسانه، فإنّ العقدة لم تکن في الجارحة، وإنما کانت في قوّته التي هي النّطق به، ويقال : لكلّ قوم لِسَانٌ ولِسِنٌ بکسر اللام، أي : لغة . قال تعالی: فَإِنَّما يَسَّرْناهُ بِلِسانِكَ [ الدخان/ 58] ، وقال : بِلِسانٍ عَرَبِيٍّ مُبِينٍ [ الشعراء/ 195] ، وَاخْتِلافُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوانِكُمْ [ الروم/ 22] فاختلاف الْأَلْسِنَةِ إشارة إلى اختلاف اللّغات، وإلى اختلاف النّغمات، فإنّ لكلّ إنسان نغمة مخصوصة يميّزها السّمع، كما أنّ له صورة مخصوصة يميّزها البصر . ( ل س ن ) اللسان ۔ زبان اور قوت گویائی کو کہتے ہیں ۔ قرآن میں ہے : وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِنْ لِسانِي [ طه/ 27] اور میری زبان کی گرہ گھول دے ۔ یہاں لسان کے معنی قلت قوت گویائی کے ہیں کیونکہ وہ بندش ان کی زبان پر نہیں تھی بلکہ قوت گویائی سے عقدہ کشائی کا سوال تھا ۔ محاورہ ہے : یعنی ہر قوم را لغت دلہجہ جدا است ۔ قرآن میں ہے : فَإِنَّما يَسَّرْناهُ بِلِسانِكَ [ الدخان/ 58]( اے پیغمبر ) ہم نے یہ قرآن تمہاری زبان میں آسان نازل کیا ۔ بِلِسانٍ عَرَبِيٍّ مُبِينٍ [ الشعراء/ 195] فصیح عربی زبان میں ۔ اور آیت کریمہ : وَاخْتِلافُ أَلْسِنَتِكُمْ وَأَلْوانِكُمْ [ الروم/ 22] اور تمہاری زبانوں اور نگوں کا اختلاف ۔ میں السنہ سے اصوات اور لہجوں کا اختلاف مراد ہے ۔ چناچہ ہم دیکھتے ہیں کہ جس طرح دیکھنے میں ایک شخص کی صورت دوسرے سے نہیں ملتی اسی طرح قوت سامعہ ایک لہجہ کو دوسرے سے الگ کرلیتی ہے ۔ عَرَبيُّ : الفصیح البيّن من الکلام، قال تعالی: قُرْآناً عَرَبِيًّا[يوسف/ 2] ، وقوله : بِلِسانٍ عَرَبِيٍّ مُبِينٍ [ الشعراء/ 195] ، العربی واضح اور فصیح کلام کو کہتے ہیں چناچہ فرمایا : ۔ قُرْآناً عَرَبِيًّا[يوسف/ 2] واضح اور فصیح قرآن ( نازل کیا ) بِلِسانٍ عَرَبِيٍّ مُبِينٍ [ الشعراء/ 195]

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٩٥ تا ١٩٧) اور اس قرآن کریم کا اور آپ کا ذکر پہلے انبیاء کرام (علیہ السلام) کی کتابوں میں بھی ہے۔ کیا ان کفار مکہ کے لیے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رسالت پر یہ بات دلیل نہیں ہے کہ علماء بنی اسرائیل اس پیشین گوئی کو جانتے ہیں کہ جس وقت ان کفار نے علماء بنی اسرائیل سے آپ کے اور قرآن کریم کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے لوگوں کے بارے میں بتادیا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

121 This sentence may be related to: "... the trustworthy Spirit has come down" and also to: ".... who are (appointed by God) to warn. " In the first case, it will mean that the trustworthy Spirit has brought it down in plain Arabic language, and in the second case, it will mean that the Holy Prophet is included among those Prophets who were appointed to warn the people in the Arabic language, i.e., Hud, Salih, Ishmael and Shu'aib (Allah's peace be upon them). In both cases the object is the same: the Divine Message has not been sent down in a dead or mysterious language, or in a language of riddles and enigmas, but in such clear and lucid Arabic, which can be understood easily by every Arab and every nonArab who has learnt Arabic. As such, the people who are turning away from it, cannot have the excuse that they could not understand the message of the Qur'an. The only reason of their denial and aversion is that they are afflicted with the same disease with which Pharaoh, the people of Abraham the people of Noah, the people of Lot, the 'Ad and the Thamud, and the people of Aiykah were afflicted.

سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :121 اس فقرے کا تعلق امانت دار روح اتری ہے سے بھی ہو سکتا ہے اور متنبہ کرنے والے ہیں سے بھی ۔ پہلی صورت میں اس کا مطلب یہ ہو گا کہ وہ امانت دار روح اسے صاف صاف عربی زبان میں لائی ہے ، اور دوسری صورت میں معنی یہ ہوں گے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان انبیاء میں شامل ہوں جنہیں عربی زبان میں خلق خدا کو متنبہ کرنے کے لیے مامور فرمایا گیا تھا ، یعنی ہود ، صالح ، اسماعیل اور شعیب علیہم السلام ۔ دونوں صورتوں میں مقصود کلام ایک ہی ہے ، اور وہ یہ کہ رب العالمین کی طرف سے یہ تعلیم کسی مردہ یا جنّاتی زبان میں نہیں آئی ہے ، نہ اس میں کوئی معمے یا چیستاں کی سی گنجلک زبان استعمال کی گئی ہے ، بلکہ یہ ایسی صاف اور فصیح عربی زبان میں ہے جس کا مفہوم و مدعا ہر عرب اور ہر وہ شخص جو عربی زبان جانتا ہو ، بے تکلف سمجھ سکتا ہے ۔ اس لیے جو لوگ اس سے منہ موڑ رہے ہیں ان کے لیے یہ عذر کرنے کا کوئی موقع نہیں ہے کہ وہ اس تعلیم کو سمجھ نہیں سکے ہیں ، بلکہ ان کے اعراض و انکار کی وجہ صرف یہ ہے کہ یہ اسی بیماری میں مبتلا ہیں جس میں فرعون مصر اور قوم ابراہیم اور قوم نوح اور قوم لوط اور عاد و ثمود اور اصحاب الایکہ مبتلا تھے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(195) وہ فرشتہ اس قرآن کریم کو صاف اور واضح عربی زبان میں لے کر آیا ہے اس آیت کا تعلق بھی نزل بہ کے ساتھ ہے۔