Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 219

سورة الشعراء

وَ تَقَلُّبَکَ فِی السّٰجِدِیۡنَ ﴿۲۱۹﴾

And your movement among those who prostrate.

اور سجدہ کرنے والوں کے درمیان تیرا گھومنا پھرنا بھی ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And your movements among those who fall prostrate. Qatadah said: الَّذِي يَرَاكَ حِينَ تَقُومُ وَتَقَلُّبَكَ فِي السَّاجِدِينَ Who sees you when you stand up. And your movements among those who fall prostrate. "When you pray, He sees you when you pray alone and when you pray in congregation." This was also the view of Ikrimah, Ata' Al-Khurasani and Al-Hasan Al-Basri. إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

2191یعنی جب تو تنہا ہوتا ہے، تب بھی اللہ دیکھتا ہے اور جب لوگوں میں ہوتا ہے تب بھی۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٣١] اس آیت کے دو مطلب ہوسکتے ہیں ایک یہ کہ جب آپ نماز باجماعت میں اپنے مقتدیوں کے ساتھ رکوع و سجود کرتے ہیں، اس وقت اللہ تعالیٰ آپ کو دیکھ رہا ہوتا ہے۔ دوسرا یہ کہ جب آپ رات کو اٹھ کر گشت کرتے ہیں کہ کون کون سے عبادت گزار اس وقت اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول ہیں اور کون کون سے غافل ہیں۔ اس وقت بھی اللہ آپ کو دیکھ رہا ہوتا ہے۔ تیسرا یہ کہ سجدہ گزار لوگوں کے ساتھ مل کر آپ جو بھی اعلائے کلمہ~ن~ الحق کی سربلندی کے لئے تنگ و دو کرتے ہیں۔ اللہ آپ لوگوں کی ایک ایک نقل و حرکت سے واقف ہوتا ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَتَقَلُّبَكَ فِي السّٰجِدِيْنَ۝ ٢١٩ تَقْلِيبُ الشیء : تغييره من حال إلى حال نحو : يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ [ الأحزاب/ 66] وتَقْلِيبُ الأمور : تدبیرها والنّظر فيها، قال : وَقَلَّبُوا لَكَ الْأُمُورَ [ التوبة/ 48] . وتَقْلِيبُ اللہ القلوب والبصائر : صرفها من رأي إلى رأي، قال : وَنُقَلِّبُ أَفْئِدَتَهُمْ وَأَبْصارَهُمْ [ الأنعام/ 110] ، وتَقْلِيبُ الید : عبارة عن النّدم ذکرا لحال ما يوجد عليه النادم . قال : فَأَصْبَحَ يُقَلِّبُ كَفَّيْهِ [ الكهف/ 42] أي : يصفّق ندامة . قال الشاعر کمغبون يعضّ علی يديه ... تبيّن غبنه بعد البیاع والتَّقَلُّبُ : التّصرّف، قال تعالی: وَتَقَلُّبَكَ فِي السَّاجِدِينَ [ الشعراء/ 219] ، وقال : أَوْ يَأْخُذَهُمْ فِي تَقَلُّبِهِمْ فَما هُمْ بِمُعْجِزِينَ [ النحل/ 46] . ورجل قُلَّبٌ حُوَّلٌ: كثير التّقلّب والحیلة «2» ، والْقُلَابُ : داء يصيب القلب، وما به قَلَبَةٌ «3» : علّة يُقَلِّبُ لأجلها، والْقَلِيبُ. البئر التي لم تطو، والقُلْبُ : الْمَقْلُوبُ من الأسورة . تقلیب الشئی کے معنی کسی چیز کسی چیز کو متغیر کردینے کے ہیں جیسے فرمایا : يَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوهُهُمْ فِي النَّارِ [ الأحزاب/ 66] جس دن ان کے منہ آگ میں الٹائیں جائیں گے۔ اور تقلیب الامور کے معنی کسی کام کی تدبیر اور اس میں غوروفکر کرنے کے ہیں چناچہ قرآن پاک میں ہے : وَقَلَّبُوا لَكَ الْأُمُورَ [ التوبة/ 48] اور بہت سی باتوں میں تمہارے لئے الٹ پھیر کرتے رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے دلوں اور بصیرتوں کی پھیر دینے سے ان کے آراء کو تبدیل کردینا مراد ہوتا ہے ۔ چناچہ قرآن پاک میں ہے : وَنُقَلِّبُ أَفْئِدَتَهُمْ وَأَبْصارَهُمْ [ الأنعام/ 110] اور ہم ان کے دلوں اور آنکھوں کو الٹ دیں گے ۔ اور تقلیب الید پشیمانی سے کنایہ ہوتا ہے ۔ کیونکہ عام طور پر نادم آدمی کا یہی حال ہوتا ہے ( کہ وہ اظہار ندامت کے لئے اپنے ہاتھ ملنے لگ جاتا ہے ) قرآن پاک میں ہے : فَأَصْبَحَ يُقَلِّبُ كَفَّيْهِ [ الكهف/ 42] تو ۔۔۔۔۔ و حسرت سے ) ہاتھ ملنے لگا ۔ شاعر نے کہا ہے ( 358) کمغبون یعض علی یدیہ تبین غبتہ بعدالبیاع جیسے خسارہ اٹھانے والا آدمی تجارت میں خسارہ معلوم کرلینے کے بعد اپنے ہاتھ کاٹنے لگتا ہے ۔ اور تقلب ( تفعل ) کے معنی پھرنے کے ہیں ۔ ارشاد ہے : وَتَقَلُّبَكَ فِي السَّاجِدِينَ [ الشعراء/ 219] اور نمازیوں میں تمہارے پھرنے کو بھی ۔ أَوْ يَأْخُذَهُمْ فِي تَقَلُّبِهِمْ فَما هُمْ بِمُعْجِزِينَ [ النحل/ 46] یان کو چلتے پھرتے پکڑلے وہ ( خدا کو ) عاجز نہیں کرسکتے۔ رجل قلب بہت زیادہ حیلہ گر اور ہوشیار آدمی جو معاملات میں الٹ پھیر کرنے کا ماہر ہو ۔ القلاب دل کی ایک بیماری ( جو اونٹ کو لگ جاتی ہے) مابہ قلبہ : یعنی وہ تندرست ہے اسے کسی قسم کا عارضہ نہیں ہے جو پریشانی کا موجب ہو القلیب۔ پراناکنواں جو صاف نہ کیا گیا ہو ۔ القلب ایک خاص قسم کا کنگن ۔ سجد السُّجُودُ أصله : التّطامن «3» والتّذلّل، وجعل ذلک عبارة عن التّذلّل لله وعبادته، وهو عامّ في الإنسان، والحیوانات، والجمادات، وذلک ضربان : سجود باختیار، ولیس ذلک إلا للإنسان، وبه يستحقّ الثواب، نحو قوله : فَاسْجُدُوا لِلَّهِ وَاعْبُدُوا[ النجم/ 62] ، أي : تذللوا له، وسجود تسخیر، وهو للإنسان، والحیوانات، والنّبات، وعلی ذلک قوله : وَلِلَّهِ يَسْجُدُ مَنْ فِي السَّماواتِ وَالْأَرْضِ طَوْعاً وَكَرْهاً وَظِلالُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَالْآصالِ [ الرعد/ 15] ( س ج د ) السجود ( ن ) اسکے اصل معنی فرو تنی اور عاجزی کرنے کے ہیں اور اللہ کے سامنے عاجزی اور اس کی عبادت کرنے کو سجود کہا جاتا ہے اور یہ انسان حیوانات اور جمادات سب کے حق میں عام ہے ( کیونکہ ) سجود کی دو قسمیں ہیں ۔ سجود اختیاری جو انسان کے ساتھ خاص ہے اور اسی سے وہ ثواب الہی کا مستحق ہوتا ہے جیسے فرمایا : ۔ فَاسْجُدُوا لِلَّهِ وَاعْبُدُوا[ النجم/ 62] سو اللہ کے لئے سجدہ کرو اور اسی کی ) عبادت کرو ۔ سجود تسخیر ی جو انسان حیوانات اور جمادات سب کے حق میں عام ہے ۔ چناچہ فرمایا : ۔ : وَلِلَّهِ يَسْجُدُ مَنْ فِي السَّماواتِ وَالْأَرْضِ طَوْعاً وَكَرْهاً وَظِلالُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَالْآصالِ [ الرعد/ 15] اور فرشتے ) جو آسمانوں میں ہیں اور جو ( انسان ) زمین میں ہیں ۔ چار ونا چار اللہ ہی کو سجدہ کرتے ہیں اور صبح وشام ان کے سایے ( بھی اسی کو سجدہ کرتے ہیں اور صبح وشام ان کے سایے ( بھی اسی کو سجدہ کرتے ہیں )

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢١٩ (وَتَقَلُّبَکَ فِی السّٰجِدِیْنَ ) ” حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا معمول تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تہجد کی نماز پڑھنے والے مسلمانوں کے گھروں کے پاس سے رات کو گزرتے اور ان کو دیکھتے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اسی معمول کا یہاں ذکر فرمایا گیا ہے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

139 This can have several meanings: (1) Allah watches you when in the congregational Prayers you stand and sit and perform Ruku' and Sajdah with your followers behind you. (2) He watches you when you get up in the night to see what your Companions (whose mark of distinction is that "they prostrate themselves in worship") are doing for their own well-being in the Hereafter. (3) He is fully aware of how you and your Companions are endeavouring to reform the people. (4) He is fully aware of all your efforts to revolutionise the lives of the people who "prostrate themselves in worship"; He knows what sort of training you are giving them to reform them; how you have purified their lives and transformed them into the best people. These characteristics of the Holy Prophet and his Companions have a special significance in the context here. In the first place, the Holy Prophet deserves Allah's Mercy and His Support for Allah, being AlI-Hearing and All-Knowing, is fully aware of the struggle he is waging for His cause and of the efforts he is making to reform his Companions. Secondly, when a person is living such a noble life as Muhammad (upon whom be Allah's peace and blessings) is actually living, and the characteristics of his followers are those which Muhammad's Companions have, only an idiot can have the boldness to say that he is inspired by the satans, or that he is a poet. People are fully aware of the lives of the sorcerers who are inspired by the satans and also of the poets and their admirers living among them. Can anybody honestly say that there is no difference whatever between the noble life being led by Muhammad (upon whom be Allah's peace) and his Companions and the sort of life being led by the poets and the sorcerers? Then, what is it if not sheer impudence that the former are openly being branded as poets and sorcerers without any shame?

سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :139 اس سے کئی معنی مراد ہو سکتے ہیں ۔ ایک یہ کہ آپ جب نماز با جماعت میں اپنے مقتدیوں کے ساتھ اٹھتے اور بیٹھتے اور رکوع و سجود کرتے ہیں اس وقت اللہ تعالیٰ آپ کو دیکھ رہا ہوتا ہے ۔ دوسرے جب راتوں کو اٹھ کر آپ اپنے ساتھیوں کو ( جن کے لیے سجدہ گزار کا لفظ امتیازی صفت کے طور پر استعمال ہوا ہے ) دیکھتے پھرتے ہیں کہ وہ اپنی عاقبت سنوارنے کے لیے کیا کچھ کر رہے ہیں ، اس وقت آپ اللہ کی نگاہ سے پوشیدہ نہیں ہوتے ۔ تیسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ اس تمام دوڑ دھوپ اور تگ و دو سے واقف ہے جو آپ اپنے سجدہ گزار ساتھیوں کی معیت میں اس کے بندوں کی اصلاح کے لیے کر رہے ہیں چوتھے یہ کہ سجدہ گزار لوگوں کے گروہ میں آپ کے تمام تصرفات اللہ کی نگاہ میں ہیں ۔ وہ جانتا ہے کہ آپ کس طرح ان کی تربیت کر رہے ہیں ، کیسا کچھ ان کا تزکیہ آپ نے کیا ہے اور کس طرح مس خام کو کندن بنا کر رکھ دیا ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کی ان صفات کا ذکر یہاں جس غرض کے لیے کیا گیا ہے اس کا تعلق اوپر کے مضمون سے بھی ہے اور آگے کے مضمون سے بھی ، اوپر کے مضمون سے اس کا تعلق یہ ہے کہ آپ حقیقت میں اللہ کی رحمت اور اس کی زبردست تائید کے مستحق ہیں ، اس لیے کہ اللہ کوئی اندھا بہرا معبود نہیں ہے ، دیکھنے اور سننے والا فرمانروا ہے ، اس کی راہ میں آپ کی دوڑ دھوپ اور اپنے سجدہ گزار ساتھیوں میں آپ کی سرگرمیاں ، سب کچھ اس کی نگاہ میں ہیں ۔ بعد کے مضمون سے اس کا تعلق یہ ہے کہ جس شخص کی زندگی یہ کچھ ہو جیسی کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے ، اور جس کے ساتھیوں کی صفات وہ کچھ ہوں جیسی کہ اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہیں اس کے متعلق کوئی عقل کا اندھا ہی یہ کہہ سکتا ہے کہ اس پر شیاطین اترتے ہیں یا وہ شاعر ہے ۔ شیطان جن کاہنوں پر اترتے ہیں اور شعراء اور ان کے ساتھ لگے رہنے والوں کے جیسے کچھ رنگ ڈھنگ ہیں ، وہ آخر کس سے پوشیدہ ہیں ۔ تمہارے اپنے معاشرے میں ایسے لوگ کثرت سے پائے ہی جاتے ہیں ۔ کیا کوئی آنکھوں والا ایمانداری کے ساتھ یہ کہہ سکتا ہے کہ اسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کی زندگی میں اور شاعروں اور کاہنوں کی زندگی میں کوئی فرق نظر نہیں آتا ؟ اب یہ کیسی ڈھٹائی ہے کہ ان خدا کے بندوں پر کھلم کھلا کہانت اور شاعری کی پھبتی کسی جاتی ہے اور کسی کو اس پر شرم بھی نہیں آتی ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(219) اور اس وقت بھی آپ کی نشست و برخاست کو دیکھتا ہے جب آپ نمازیوں میں ہوتے ہیں۔ یعنی جب تنہا نماز پڑھتے ہو اور جب جماعت میں نمازپڑھاتے ہو تب بھی تمہاری حالت کا نگراں اور تم سے باخبر رہتا ہے لہٰذا اس قادر مطلق خدا پر بھروسہ رکھیے آپ کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا کیونکہ وہ کمال قوت کا مالک اور آپ پر بہت مہربان ہے تو اسی پر بھروسہ رکھیے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی جب تو تہجد کو اٹھتا ہے اور یاروں کی خبر لیتا ہے کہ یاد میں ہیں یا غافل 12 وتقلبک فی الساجدین کی تفسیر بعض سلف نے اس طرح کی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ تجھ کو اپنے آبا کی پشت درپشت گذرنے کو جانتا ہے اور ایک پیغمبر کی پشت سے دوسرے پیغمبر کی پشت میں آنے کو بھی دیکھتا ہے پھر یہ استدلال کیا ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی غیر مسلم کی پشت میں نہیں رہے اسی سلسلے میں انہوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے والدین کو مسلمان بتایا ہے (واللہ اعلم)