Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 45

سورة الشعراء

فَاَلۡقٰی مُوۡسٰی عَصَاہُ فَاِذَا ہِیَ تَلۡقَفُ مَا یَاۡفِکُوۡنَ ﴿۴۵﴾ۚ ۖ

Then Moses threw his staff, and at once it devoured what they falsified.

اب ( حضرت ) موسیٰ ( علیہ السلام ) نے بھی اپنی لاٹھی میدان میں ڈال دی جس نے اسی وقت ان کے جھوٹ موٹ کے کرتب کو نگلنا شروع کر دیا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Then Musa threw his stick, and behold, it swallowed up all that they falsely showed! by snatching up and catching them from every corner and swallowing them up, and it did not leave any of them untouched. Allah says: فَأُلْقِيَ السَّحَرَةُ سَاجِدِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٣٥] اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو فوراً وحی کی کہ ڈرو نہیں بس اپنا عصا ڈال دو ۔ چناچہ آپ نے عصا ڈالا تو وہ صرف حرکت ہی نہیں کر رہا تھا بلکہ جادوگروں کے بنائے ہوئے تمام سانپوں کو اپنا لقمہ بھی بنائے جارہا تھا۔ حتیٰ کہ اس نے۔۔۔ بھرے مجمع میں اسی مقابلہ میں فرعون کو شکست ہوئی۔۔ پھر موسیٰ (علیہ السلام) نے عصا کو ہاتھ میں لیا وہ پھر وہ عصا بن گیا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَاَلْقٰى مُوْسٰي عَصَاہُ فَاِذَا ہِىَ تَلْقَفُ مَا يَاْفِكُوْنَ۝ ٤ ٥ۚۖ لقف لَقِفْتُ الشیء أَلْقَفُهُ ، وتَلَقَّفْتُهُ : تناولته بالحذق، سواء في ذلک تناوله بالفم أو الید . قال : فَإِذا هِيَ تَلْقَفُ ما يَأْفِكُونَ [ الأعراف/ 117] . ( ل ق ف ) لقفت الشئی الففۃ وتلقفتہ کے معنی کسی چیز کو ہوشیاری اور حذاقت سے لینا کے ہیں اور یہ منہ ہاتھ دونوں سے لینے پر بولاجاتا ہے ۔ قرآن میں ہے : فَإِذا هِيَ تَلْقَفُ ما يَأْفِكُونَ [ الأعراف/ 117] وہ فورا جادوگروں کے بنائے ہوئے سانپوں کو ( ایک ایک کرکے ) نگلنے لگا ۔ أفك الإفك : كل مصروف عن وجهه الذي يحق أن يكون عليه، ومنه قيل للریاح العادلة عن المهابّ : مُؤْتَفِكَة . قال تعالی: وَالْمُؤْتَفِكاتُ بِالْخاطِئَةِ [ الحاقة/ 9] ، وقال تعالی: وَالْمُؤْتَفِكَةَ أَهْوى [ النجم/ 53] ، وقوله تعالی: قاتَلَهُمُ اللَّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ [ التوبة/ 30] أي : يصرفون عن الحق في الاعتقاد إلى الباطل، ومن الصدق في المقال إلى الکذب، ومن الجمیل في الفعل إلى القبیح، ومنه قوله تعالی: يُؤْفَكُ عَنْهُ مَنْ أُفِكَ [ الذاریات/ 9] ، فَأَنَّى تُؤْفَكُونَ [ الأنعام/ 95] ، وقوله تعالی: أَجِئْتَنا لِتَأْفِكَنا عَنْ آلِهَتِنا [ الأحقاف/ 22] ، فاستعملوا الإفک في ذلک لمّا اعتقدوا أنّ ذلک صرف من الحق إلى الباطل، فاستعمل ذلک في الکذب لما قلنا، وقال تعالی: إِنَّ الَّذِينَ جاؤُ بِالْإِفْكِ عُصْبَةٌ مِنْكُمْ [ النور/ 11] ، وقال : لِكُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍ [ الجاثية/ 7] ، وقوله : أَإِفْكاً آلِهَةً دُونَ اللَّهِ تُرِيدُونَ [ الصافات/ 86] فيصح أن يجعل تقدیره : أتریدون آلهة من الإفك «2» ، ويصح أن يجعل «إفكا» مفعول «تریدون» ، ويجعل آلهة بدل منه، ويكون قد سمّاهم إفكا . ورجل مَأْفُوك : مصروف عن الحق إلى الباطل، قال الشاعر : 20- فإن تک عن أحسن المروءة مأفو ... کا ففي آخرین قد أفكوا «1» وأُفِكَ يُؤْفَكُ : صرف عقله، ورجل مَأْفُوكُ العقل . ( ا ف ک ) الافک ۔ ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو اپنے صحیح رخ سے پھیردی گئی ہو ۔ اسی بناء پر ان ہواؤں کو جو اپنا اصلی رخ چھوڑ دیں مؤلفکۃ کہا جاتا ہے اور آیات کریمہ : ۔ { وَالْمُؤْتَفِكَاتُ بِالْخَاطِئَةِ } ( سورة الحاقة 9) اور وہ الٹنے والی بستیوں نے گناہ کے کام کئے تھے ۔ { وَالْمُؤْتَفِكَةَ أَهْوَى } ( سورة النجم 53) اور الٹی ہوئی بستیوں کو دے پٹکا ۔ ( میں موتفکات سے مراد وہ بستیاں جن کو اللہ تعالیٰ نے مع ان کے بسنے والوں کے الٹ دیا تھا ) { قَاتَلَهُمُ اللهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ } ( سورة التوبة 30) خدا ان کو ہلاک کرے ۔ یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں ۔ یعنی اعتقاد و حق باطل کی طرف اور سچائی سے جھوٹ کی طرف اور اچھے کاموں سے برے افعال کی طرف پھر رہے ہیں ۔ اسی معنی میں فرمایا ؛ ۔ { يُؤْفَكُ عَنْهُ مَنْ أُفِكَ } ( سورة الذاریات 9) اس سے وہی پھرتا ہے جو ( خدا کی طرف سے ) پھیرا جائے ۔ { فَأَنَّى تُؤْفَكُونَ } ( سورة الأَنعام 95) پھر تم کہاں بہکے پھرتے ہو ۔ اور آیت کریمہ : ۔ { أَجِئْتَنَا لِتَأْفِكَنَا عَنْ آلِهَتِنَا } ( سورة الأَحقاف 22) کیا تم ہمارے پاس اسلئے آئے ہو کہ ہمارے معبودوں سے پھیردو ۔ میں افک کا استعمال ان کے اعتقاد کے مطابق ہوا ہے ۔ کیونکہ وہ اپنے اعتقاد میں الہتہ کی عبادت ترک کرنے کو حق سے برعمشتگی سمجھتے تھے ۔ جھوٹ بھی چونکہ اصلیت اور حقیقت سے پھرا ہوتا ہے اس لئے اس پر بھی افک کا لفظ بولا جاتا ہے ۔ چناچہ فرمایا : { إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالْإِفْكِ عُصْبَةٌ } ( سورة النور 11) جن لوگوں نے بہتان باندھا ہے تمہیں لوگوں میں سے ایک جماعت ہے ۔ { وَيْلٌ لِكُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍ } ( سورة الجاثية 7) ہر جھوٹے گنہگار کے لئے تباہی ہے ۔ اور آیت کریمہ ؛۔ { أَئِفْكًا آلِهَةً دُونَ اللهِ تُرِيدُونَ } ( سورة الصافات 86) کیوں جھوٹ ( بناکر ) خدا کے سوا اور معبودوں کے طالب ہو ۔ میں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ افکا مفعول لہ ہو ای الھۃ من الافک اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ افکا تریدون کا مفعول ہو اور الھۃ اس سے بدل ۔۔ ،۔ اور باطل معبودوں کو ( مبالغہ کے طور پر ) افکا کہدیا ہو ۔ اور جو شخص حق سے برگشتہ ہو اسے مافوک کہا جاتا ہے شاعر نے کہا ہے ع ( منسرح) (20) فان تک عن احسن المووءۃ مافوکا ففی اخرین قد افکوا اگر تو حسن مروت کے راستہ سے پھر گیا ہے تو تم ان لوگوں میں ہو جو برگشتہ آچکے ہیں ۔ افک الرجل یوفک کے معنی دیوانہ اور باؤلا ہونے کے ہیں اور باؤلے آدمی کو مافوک العقل کہا جاتا ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٤٥) چناچہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنا عصا ڈالا اور وہ ڈالنے کے ساتھ ہی جادوگروں نے تمام دھندوں کو نگلنے لگا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٤٥ (فَاَلْقٰی مُوْسٰی عَصَاہُ فَاِذَا ہِیَ تَلْقَفُ مَا یَاْفِکُوْنَ ) ” ان کیّ رسیاں اور لاٹھیاں جو بظاہر سانپ دکھائی دے رہی تھیں ‘ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے عصانے اژدھا بن کر انہیں نگلنا شروع کردیا۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(26:45) فاذا۔ فاء تعقیب کے لئے ہے اور اذا حرف فجائیہ ہے (پس جیسے ہی اس نے عصا کو ڈالا وہ اژدہا بن گیا اور ان کو سحر بافیاں چٹ کرنے لگا۔ ہی ای عصای۔ تلقف مضارع واحد مؤنث غائب لقف مصدر (باب سمع) جس کے معنی کسی چیز کو پھرتی سے لے لینے اور جھٹ اتار لینے کے ہیں۔ خواہ منہ سے نکلنے کی صورت میں ہو یا ہاتھ سے لے لینے کی شکل میں۔ وہ نگل جاتی ہے یا نگل جائے گی۔ بمعنی ماضی یہاں آیا ہے۔ ما : موصلہ ہے۔ یافکون۔ مضارع جمع مذکر غائب افک (باب ضرب) مصدر۔ جس کو وہ جھوٹے طور پر بنا رہے تھے۔ جس کو فریب سے انہوں نے بنا رکھا تھا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

45۔ پھر موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنا عصا پھینکا عصا کا ڈالنا تھا کہ ا سنے اسی وقت اس سب بنے بنائے کھیل اور جھوٹے سوانگ کو نگلنا شروع کردیا جو جادوگر بنا رہے تھے یعنی وہ عصا اژدہا بن کر جادوگروں کے تمام کھیل اور رسیوں اور لاٹھیوں کو نگلنے لگا وہ لاٹھیاں اور رسیاں دیکھنے والوں کو دوڑتے ہوئے سانپ نظر آرہے تھے مگر وہ اژدہا سب کو نگل گیا۔