Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 99

سورة الشعراء

وَ مَاۤ اَضَلَّنَاۤ اِلَّا الۡمُجۡرِمُوۡنَ ﴿۹۹﴾

And no one misguided us except the criminals.

اور ہمیں تو سوا ان بدکاروں کے کسی اور نے گمراہ نہیں کیا تھا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And none has brought us into error except the criminals. meaning, `nobody called us to do that except the evildoers.' فَمَا لَنَا مِن شَافِعِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

991یعنی وہاں جا کر احساس ہوگا کہ ہمیں دوسرے مجرموں نے گمراہ کیا۔ دنیا میں انھیں متوجہ کیا جاتا ہے کہ فلاں فلاں کام گمراہی ہے۔ بدعت ہے شرک ہے تو نہیں مانتے نہ غور وفکر سے کام لیتے ہیں کہ حق و باطل ان پر واضح ہو سکے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَمَآ اَضَلَّنَآ اِلَّا الْمُجْرِمُوْنَ : ان مجرموں سے مراد وہ سردار اور و ڈیرے ہیں جنھوں نے انھیں گمراہ کیا تھا۔ پیروکاروں اور معتقدوں کی طرف سے انھی لوگوں کو نشانۂ ملامت بنایا جا رہا ہوگا جنھیں وہ دنیا میں اپنا پیشوا اور بزرگ مانتے تھے، ان کے ہاتھ پاؤں چومتے تھے، ان کی نذریں نیازیں چڑھاتے تھے، قیامت کو جب حقیقت کھلے گی اور پیچھے چلنے والوں کو معلوم ہوگا کہ آگے چلنے والے ہمیں کہاں لے آئے اور خود کہاں ہیں تو یہی پیروکار انھیں مجرم ٹھہرائیں گے اور ان پر لعنت کریں گے۔ قرآن نے کئی مقامات پر یہ نقشہ کھینچا ہے، تاکہ لوگ آنکھیں بند کرکے کسی کے پیچھے نہ چلیں اور تقلید کے بجائے تحقیق سے کام لیں۔ دیکھیے سورة بقرہ (١٦٦، ١٦٧) ، اعراف (٣٧، ٣٨) ، احزاب (٦٧، ٦٨) ، حٰم السجدہ (٢٩) اور سورة ص (٥٩ تا ٦١) ۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَمَآ اَضَلَّنَآ اِلَّا الْمُجْرِمُوْنَ۝ ٩٩ جرم أصل الجَرْم : قطع الثّمرة عن الشجر، ورجل جَارِم، وقوم جِرَام، وثمر جَرِيم . والجُرَامَة : ردیء التمر المَجْرُوم، وجعل بناؤه بناء النّفاية، وأَجْرَمَ : صار ذا جرم، نحو : أثمر وألبن، واستعیر ذلک لکل اکتساب مکروه، ولا يكاد يقال في عامّة کلامهم للكيس المحمود، ومصدره : جَرْم، قوله عزّ وجل : إِنَّ الَّذِينَ أَجْرَمُوا کانُوا مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا يَضْحَكُونَ [ المطففین/ 29] ، ( ج ر م ) الجرم ( ض) اس کے اصل معنی درخت سے پھل کاٹنے کے ہیں یہ صیغہ صفت جارم ج جرام ۔ تمر جریم خشک کھجور ۔ جرامۃ روی کھجوریں جو کاٹتے وقت نیچے گر جائیں یہ نفایۃ کے وزن پر ہے ـ( جو کہ ہر چیز کے روی حصہ کے لئے استعمال ہوتا ہے ) اجرم ( افعال ) جرم دلا ہونا جیسے اثمر واتمر والبن اور استعارہ کے طور پر اس کا استعمال اکتساب مکروہ پر ہوتا ہے ۔ اور پسندیدہ کسب پر بہت کم بولا جاتا ہے ۔ اس کا مصدر جرم ہے چناچہ اجرام کے متعلق فرمایا : إِنَّ الَّذِينَ أَجْرَمُوا کانُوا مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا يَضْحَكُونَ [ المطففین/ 29] جو گنہگار ( یعنی کفاب میں وہ دنیا میں) مومنوں سے ہنسی کیا کرتے تھے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

69 This is how the followers will treat their religious leaders and guides, whom they served and revered like deities in the world, whose words and patterns of behaviour they took as authoritative and before whom they presented all sorts of offerings in the world. In the Hereafter when the people will find that their guides had misled them and caused their ruin as well as their own, they will hold them responsible for it and will curse them. The Qur'an has presented this horrible scene of the Hereafter at several places so as to admonish the blind followers to see and judge carefully whether their guides in this world were leading them on the right path or not. For instance: "As each generation will be entering Hell, it will curse its preceding generation till all generations shall be gathered together there; then each succeeding generation will say regarding the preceding one, `O Lord, these were the people who led us astray; therefore give them a double chastisement of the Fire.' Allah will reply, `There is a double chastisement for every one but you know it not'." (Al-A`raf: 38). "And the disbelievers will say, `Our Lord, bring those jinns and men before us, who led us astray so that we may trample them under our feet and put them to extreme disgrace'." (Ha Mim Sajdah: 29). "And they will say, `Our Lord, we obeyed our chiefs and our great men and they misled us from the right path; our Lord, give them a double chastisement and curse them with a severe curse'." (Al-Ahzab: 67-68).

سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :69 یہ پیروؤں اور معتقدوں کی طرف سے ان لوگوں کی تواضع ہو رہی ہو گی جنہیں یہی لوگ دنیا میں بزرگ ، پیشوا اور رہنما مانتے رہے تھے ، جن کے ہاتھ پاؤں چومے جاتے تھے ، جن کے قول و عمل کو سند مانا جاتا تھا ، جن کے حضور نذریں گزرانی جاتی تھیں ۔ آخرت میں جا کر جب حقیقت کھلے گی اور پیچھے چلنے والوں کو معلوم ہو جائے گا کہ آگے چلنے والے خود کہاں آئے ہیں اور ہمیں کہاں لے آئے ہیں تو یہی معتقدین ان کو مجرم ٹھہرائیں گے اور ان پر لعنت بھیجیں گے ۔ قرآن مجید میں جگہ جگہ عالم آخرت کا یہ عبرت ناک نقشہ کھینچا گیا ہے تاکہ اندھی تقلید کرنے والے دنیا میں آنکھیں کھولیں اور کسی کے پیچھے چلنے سے پہلے دیکھ لیں کہ وہ ٹھیک بھی جا رہا ہے یا نہیں ۔ سورہ اعراف میں فرمایا : کُلَّمَا دَخَلَتْ اُمَّۃٌ لَّعَنَتْ اُخْتَھَا ؕ حَتّیٰٓ اِذَا ادَّارَکُوْا فِیْھَا جَمِیْعاً ۙ قَالَتْ اُخْرٰھُمْ لِاُوْلٰھُمْ رَبَّنَا ھٰٓؤُلَآءِ اَضَلُّوْنَا فَاٰتِھِمْ عَذَاباً ضِعْفاً مِّنَ النَّارِ ؕ قَالَ لِکُلٍّ ضِعْفٌ وَّلٰکِنْ لَّا تَعْلَمُوْنَ O ( آیت 38 ) ہر گروہ جب جہنم میں داخل ہو گا تو اپنے ساتھ کے گروہ پر لعنت کرتا جائے گا ۔ یہاں تک کہ جب سب وہاں جمع ہو جائیں گے تو ہر بعد والا گروہ پہلے گروہ کے متعلق کہے گا کہ اے ہمارے رب ، یہ ہیں وہ لوگ جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا ، اب انہیں آگ کا دوہرا عذاب دے ۔ رب فرمائے گا سب ہی کے لیے دوہرا عذاب ہے مگر تم جانتے نہیں ہو ۔ سورہ حٰم السجدہ میں ارشاد ہوا ہے : وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا رَبَّنَا اَرِنَا الَّذَیْنِ اَضَلّٰنَا مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ نَجْعَلْھُمَا تَحْتَ اَقدَامِنا لِیَکُوْنَا مِنَ الْاَسْفَلِیْنَ O ( آیت 29 ) ۔ اور کافر اس وقت کہیں گے کہ اے پروردگار ، ان جنوں اور انسانوں کو ہمارے سامنے لا جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا تاکہ ہم انہیں پاؤں تلے روند ڈالیں اور وہ پست و ذلیل ہو کر رہیں ۔ یہی مضمون سورہ احزاب میں ارشاد ہوا ہے : وَقَالُوْا رَبَّنَآ اَطَعْنَا سَادَتَنَا وَکُبَرَآءَنَا فَاَضَلُّوْنَا السَّبِیْلَا ۵ رَبَّنَآ اٰتِھِمْ ضِعفَیْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَالْعَنْھُمْ لَعْناً کَبِیْراً O ( آیات 67 ۔ 68 ) اور وہ کہیں گے اے رب ، ہم نے اپنے سرداروں اور بڑوں کی اطاعت کی اور انہوں نے ہم کو سیدھے راستے سے بھٹکا دیا ۔ اے رب ، ان کو دوگنا عذاب دے اور ان پر سخت لعنت کر ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

20: مجرموں سے یہاں مراد وہ بڑے بڑے سردار ہیں جو کفر پر قائم رہے، اور انہیں دیکھ کر دوسروں نے بھی کفر اختیار کیے رکھا۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(26:99) اضلنا۔ اضل۔ ماضی واحد مذکر غائب، اضلال (افعال) مصدر۔ نا ضمیر مفعول جمع متکلم۔ اس نے ہم کو بہکایا۔ اس نے ہم کو گمراہ کیا۔ المجرمین۔ اسم فاعل ۔ جمع مذکر۔ معرفہ۔ کافر۔ گنہگار۔ مجرم لوگ۔ یعنی شیاطین جنہوں نے معبودان باطل کی پوجا کے لئے بہکایا

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

41:۔ افسوس جن کو دنیا میں ہم خدا کے یہاں سفارشی سمجھتے تھے آج ان میں سے کوئی بھی ہماری سفارش نہیں کر رہا اور نہ کوئی دوست کام آتا نظر آرہا ہے۔ ” فما لنا من شافعین ولا صدیق حمیم من الذین کنا نعدھم شفعاء واصدقاء لانھم کانوا یعتقدون فی اصنامہم انھم شفعاءھم عند اللہ تعالیٰ وکان لھم اصدقاء من شیاطین الجن (کبیر ج 6 ص 532) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(99) اور ہم کو تو بس ان بڑے مجرموں نے گمراہ کیا تھا یعنی جب سب جہنم میں داخل کردئیے جائیں گے تو وہاں آپس میں سخت تو تو میں میں ہوگی اور وہاں یہ گمراہ مشرک اس بات کا اعتراف کریں گے کہ ہم نے تم کو رب العالمین کا شریک بنانے میں بڑی سخت غلطی کی اور یہ بھی کہیں گے کہ ہماری گمراہی کا بڑا سبب یہ ہمارے سردار شیاطین ہوئے جو آج ہماری طرح بےیارو مددگار جہنم میں پڑے ہوئے ہیں۔