Surat un Namal

Surah: 27

Verse: 79

سورة النمل

فَتَوَکَّلۡ عَلَی اللّٰہِ ؕ اِنَّکَ عَلَی الۡحَقِّ الۡمُبِیۡنِ ﴿۷۹﴾

So rely upon Allah ; indeed, you are upon the clear truth.

پس آپ یقیناً اللہ ہی پر بھروسہ رکھئے ، یقیناً آپ سچے اور کھلے دین پر ہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ... So, put your trust in Allah; in all your affairs, and convey the Message of your Lord. ... إِنَّكَ عَلَى الْحَقِّ الْمُبِينِ surely, you are on manifest truth. meaning, you are following manifest truth, even though you are opposed by those who oppose you because they are doomed. The Word of your Lord has been justified against them, so tha... t they will not believe even if all the signs are brought to them. Allah says:   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

791یعنی اپنا معاملہ اسی کے سپرد کردیں اور اسی پر اعتماد کریں، وہی آپ کا مددگار ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٨٣] یعنی قریش کی تکذیب، استہز اور ایذ رسانیاں اور سازشیں فی الواقع پریشان کرنے والی باتیں ہیں۔ آپ ان سے زیادہ تاثر نہ لیں۔ بلکہ ہر وقت اللہ پر بھروسہ کریں۔ آپ یقیناً صحیح راستہ پر جارہے ہیں اور اللہ ہمیشہ حق کا ساتھ دیتا ہے۔ لہذا وہ ضرور اور بروقت آپ کی مدد کرے گا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَهُوَ الْعَزِيْزُ الْعَلِيْمُ : کیونکہ وہ سب پر غالب ہے، اس کے فیصلے کو نافذ ہونے سے کوئی روک نہیں سکتا۔ وہ سب کچھ جانتا ہے، اس سے کوئی بات مخفی نہیں، اس لیے اس کے فیصلے میں غلطی کا کوئی امکان نہیں۔ فَتَوَكَّلْ عَلَي اللّٰهِ ۔۔ : اس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دی ہے کہ اللہ تعال... یٰ کے فیصلے کا انتظار کرتے ہوئے اس پر بھروسا رکھیں، دشمنوں کی تکذیب، استہزا، ایذا رسانیاں اور سازشیں اگرچہ پریشان کرنے والی ہیں، مگر آپ اپنے تمام معاملات اللہ کے سپرد کردیں، کیونکہ آپ واضح حق پر ہیں جس کے سچا ہونے میں کوئی شبہ نہیں اور جو حق پر ہو اسے فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں، کیونکہ غلبہ آخر کار حق ہی کا ہوگا۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَتَوَكَّلْ عَلَي اللہِ۝ ٠ۭ اِنَّكَ عَلَي الْحَقِّ الْمُبِيْنِ۝ ٧٩ وكل والتَّوَكُّلُ يقال علی وجهين، يقال : تَوَكَّلْتُ لفلان بمعنی: تولّيت له، ويقال : وَكَّلْتُهُ فَتَوَكَّلَ لي، وتَوَكَّلْتُ عليه بمعنی: اعتمدته قال عزّ وجلّ : فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ [ التوبة/ 51] ( و ک ل) التوکل ( تفعل ) ...  اس کا استعمال دو طرح ہوتا ہے ۔ اول ( صلہ لام کے ساتھ ) توکلت لفلان یعنی میں فلاں کی ذمہ داری لیتا ہوں چناچہ وکلتہ فتوکل لی کے معنی ہیں میں نے اسے وکیل مقرر کیا تو اس نے میری طرف سے ذمہ داری قبول کرلی ۔ ( علیٰ کے ساتھ ) توکلت علیہ کے معنی کسی پر بھروسہ کرنے کے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے ۔ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ [ التوبة/ 51] اور خدا ہی پر مومنوں کو بھروسہ رکھنا چاہئے ۔ حقَ أصل الحَقّ : المطابقة والموافقة، کمطابقة رجل الباب في حقّه لدورانه علی استقامة . والحقّ يقال علی أوجه : الأول : يقال لموجد الشیء بسبب ما تقتضيه الحکمة، ولهذا قيل في اللہ تعالی: هو الحقّ قال اللہ تعالی: وَرُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلاهُمُ الْحَقِّ وقیل بعید ذلک : فَذلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمُ الْحَقُّ فَماذا بَعْدَ الْحَقِّ إِلَّا الضَّلالُ فَأَنَّى تُصْرَفُونَ [يونس/ 32] . والثاني : يقال للموجد بحسب مقتضی الحکمة، ولهذا يقال : فعل اللہ تعالیٰ كلّه حق، نحو قولنا : الموت حق، والبعث حق، وقال تعالی: هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِياءً وَالْقَمَرَ نُوراً [يونس/ 5] ، والثالث : في الاعتقاد للشیء المطابق لما عليه ذلک الشیء في نفسه، کقولنا : اعتقاد فلان في البعث والثواب والعقاب والجنّة والنّار حقّ ، قال اللہ تعالی: فَهَدَى اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ [ البقرة/ 213] . والرابع : للفعل والقول بحسب ما يجب وبقدر ما يجب، وفي الوقت الذي يجب، کقولنا : فعلک حقّ وقولک حقّ ، قال تعالی: كَذلِكَ حَقَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ [يونس/ 33] ( ح ق ق) الحق ( حق ) کے اصل معنی مطابقت اور موافقت کے ہیں ۔ جیسا کہ دروازے کی چول اپنے گڑھے میں اس طرح فٹ آجاتی ہے کہ وہ استقامت کے ساتھ اس میں گھومتی رہتی ہے اور لفظ ، ، حق ، ، کئی طرح پر استعمال ہوتا ہے ۔ (1) وہ ذات جو حکمت کے تقاضوں کے مطابق اشیاء کو ایجاد کرے ۔ اسی معنی میں باری تعالیٰ پر حق کا لفظ بولا جاتا ہے چناچہ قرآن میں ہے :۔ وَرُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلاهُمُ الْحَقِّ پھر قیامت کے دن تمام لوگ اپنے مالک برحق خدا تعالیٰ کے پاس واپس بلائیں جائنیگے ۔ (2) ہر وہ چیز جو مقتضائے حکمت کے مطابق پیدا کی گئی ہو ۔ اسی اعتبار سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ہر فعل حق ہے ۔ قرآن میں ہے :۔ هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِياءً وَالْقَمَرَ نُوراً [يونس/ 5] وہی تو ہے جس نے سورج کو روشن اور چاند کو منور بنایا اور اس کی منزلیں مقرر کیں ۔۔۔ یہ پ ( سب کچھ ) خدا نے تدبیر سے پیدا کیا ہے ۔ (3) کسی چیز کے بارے میں اسی طرح کا اعتقاد رکھنا جیسا کہ وہ نفس واقع میں ہے چناچہ ہم کہتے ہیں ۔ کہ بعث ثواب و عقاب اور جنت دوزخ کے متعلق فلاں کا اعتقاد حق ہے ۔ قرآن میں ہے :۔۔ فَهَدَى اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ [ البقرة/ 213] تو جس امر حق میں وہ اختلاف کرتے تھے خدا نے اپنی مہربانی سے مومنوں کو اس کی راہ دکھادی ۔ (4) وہ قول یا عمل جو اسی طرح واقع ہو جسطرح پر کہ اس کا ہونا ضروری ہے اور اسی مقدار اور اسی وقت میں ہو جس مقدار میں اور جس وقت اس کا ہونا واجب ہے چناچہ اسی اعتبار سے کہا جاتا ہے ۔ کہ تمہاری بات یا تمہارا فعل حق ہے ۔ قرآن میں ہے :۔ كَذلِكَ حَقَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ [يونس/ 33] اسی طرح خدا کا ارشاد ۔۔۔۔ ثابت ہو کر رہا ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٧٩) اور آپ اللہ تعالیٰ پر بھروسا کیجیے یقینا آپ صریح دین حق یعنی دین اسلام پر ہیں۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٧٩ (فَتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِط اِنَّکَ عَلَی الْحَقِّ الْمُبِیْنِ ) ” آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دعوت میں کسی قسم کا کوئی شک و شبہ نہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا موقف حق و صداقت پر مبنی ہے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(27:79) فتوکل۔ میں ف ترتیب کا ہے یعنی وہ باحکمت فیصلے کرتا ہے وہ غالب اور زبردست صاحب قدر وقوت ہے بڑا دانا اور خوب جاننے والا ہے۔ پس ان خوبیوں سے یہ امر مترتب ہوتا ہے کہ اس پر توکل کیا جائے۔ توکل امر کا صیغہ واحد مذکر حاضر۔ تو بھروسہ کر۔ تو اعتماد کر۔ تو توکل کر ۔ توکل (تفعل) سے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

2 ۔ اور جو حق پر ہوتا ہے اسے کسی طرح کا کھٹکا نہیں ہوتا۔ آخر کار اس کا غالب آنا یقینی ہے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

67:۔ یہ بھی آنحضرت صلی اللہ علی ہو سلم کے لیے تسلی ہے یعنی اگر مشرکین نہیں مانتے تو آپ غم نہ کریں اللہ پر بھروسہ کر کے اپنا کام کیے جائیں کیونکہ آپ حق پر ہیں۔ انک علی الحق المبین۔ یہ ماقبل کی علت اولی ہے۔ انک لا تسمع الموتی یہ تسلی کی دوسری علت ہے۔ یعنی اگر یہ مشرکین نہیں مانتے تو آپ غم کیوں کرتے ہی... ں آپ اللہ پر بھروسہ رکھیں ان مشرکین کے دلوں اور کانوں پر مہر جباریت لگ چکی ہے اس لیے ان پر آپ کی تبلیغ کا کوئی اثر نہ ہوگا اور وہ کبھی حق کو قبول نہیں کریں گے۔ ان کی مثال تو مردوں کی سی ہے جو نہ سن سکتے ہیں۔ یہی حال ان کا ہے مہر جباریت کی وجہ سے ان کے تمام حواس معطل ہوچکے ہیں یا ان کی مثال ایسے بہروں کی سی ہے جو بہرے بھی ہیں اور پھر پیٹھ پھیر کر دور بھاگ جائیں۔ جس طرح یہ آپ کی بات نہیں سن سکتے ایسے ہی ان مشرکین پر بھی آپ کی باتوں کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ اس آیت میں کافروں کو مردوں سے تشبیہ دی گئی ہے جس طرح مردوں کے تمام حواس معطل ہوجاتے ہیں وہ نہ سمجھ سکتے ہیں اور نہ دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ اسی طرح کافر چونکہ اپنے ان حواس سے فائدہ نہیں اٹھاتے اس لیے ان کو مردوں سے تشبیہ دی گئی گویا ان کے یہ حواس مردوں کی طرح معطل اور بیکار ہوچکے ہیں۔ اس سے صاف صاف سماع موتی کی نفی ہوتی ہے اگر مردے سنتے ہوں تو یہ تشبیہ صحیح نہیں ہوگی واستدل بقولہ سبحانہ (انک لا تسمع الموتی) علی ان المیت لا یسمع کلام الناس مطلقا (روح ج 20 ص 21) ۔ سماع موتی کی پوری تحقیق سورة روم کی تفسیر میں آئے گی انشاء اللہ تعالی۔  Show more

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

79) لہٰذا اے پیغمبر ! آپ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھئے بیشک آپ صریح حق پر ہیں یعنی آپ اس طریقہ پر ہیں جو حق ہے۔