Ibrahim's preaching to His People
Allah tells:
وَإِبْرَاهِيمَ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ
...
And (remember) Ibrahim when he said to his people:
Allah tells us how His servant, Messenger and close friend Ibrahim, the Imam of the monotheists, called his people to worship Allah alone, with no partner or associate, to fear Him alone, to seek provision from Him alone, with no partner or associate, to give thanks to Him alone, for He is the One to Whom thanks should be given for the blessings which none can bestow but He.
Ibrahim said to his people:
...
اعْبُدُوا اللَّهَ وَاتَّقُوهُ
...
Worship Allah, and have Taqwa of Him,
meaning worship Him and fear Him Alone, with all sincerity.
...
ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
that is better for you if you know.
if you do that you will attain good in this world and the next, and you will prevent evil from yourselves in this world and the Hereafter.
ریاکاری سے بچو
امام الموحدین ابو المرسلین خلیل اللہ علیہ الصلوات اللہ کا بیان ہو رہا ہے کہ انہوں نے اپنی قوم کو توحید اللہ کی دعوت دی ریاکاری سے بچنے اور دل میں پرہیز گاری قائم کرنے کا حکم دیا اس کی نعمتوں پر شکرگزاری کرنے کو فرمایا ۔ اور اس کا نفع بھی بتایا کہ دنیا اور آخرت کی برائیاں اس سے دور ہوجائیں گی اور دونوں جہان کی نعمتیں اس سے مل جائیں گی ۔ ساتھ ہی انہیں بتایا کہ جن بتوں کی تم پرستش کررہے ہو ۔ یہ تو بےضرر اور بےنفع ہے تم نے خود ہی ان کے نام اور ان کے اجسام تراش لئے ہیں ۔ وہ تو تمہاری طرح مخلوق ہیں بلکہ تم سے بھی کمزور ہیں ۔ یہ تمہاری روزیوں کے بھی مختار نہیں ۔ اللہ ہی سے روزیاں طلب کرو ۔ اسی حصہ کے ساتھ آیت ( ایاک نعبد وایاک نستعین ) بھی ہے کہ ہم سب تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد چاہتے ہیں ۔ یہی حضرت آسیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی دعا میں ہے آیت ( رَبِّ ابْنِ لِيْ عِنْدَكَ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ وَنَجِّــنِيْ مِنْ فِرْعَوْنَ وَعَمَلِهٖ وَنَجِّــنِيْ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ 11ۙ ) 66- التحريم:11 ) اے اللہ میرے لئے اپنے پاس ہی جنت میں مکان بنا ۔ چونکہ اس کے سوا کوئی رزق نہیں دے سکتا اس لئے تم اسی سے روزیاں طلب کرو اور جب اس کی روزیاں کھاؤ تو اس کے سوا دوسرے کی عبادت نہ کرو ۔ اس کی نعمتوں کا شکر بجالاؤ تم میں سے ہر ایک اسی کی طرف لوٹنے والا ہے ۔ وہ ہر عامل کو اسکے عمل کا بدلہ دے گا ۔ دیکھو مجھے جھوٹا کہہ کر خوش نہ ہو نظریں ڈالو کہ تم سے پہلے جنہوں نے نبیوں کو جھوٹ کی طرف منسوب کیا تھا ان کی کیسی درگت ہوئی؟ یاد رکھنا نبیوں کا کام صرف پیغام پہنچا دینا ہے ۔ ہدایت عدم ہدایت اللہ کے ہاتھ ہے ۔ اپنے آپ کو سعات مندوں میں بناؤ بدبختوں میں شامل نہ کرو ۔ حضرت قتادہ تو فرماتے ہیں اس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مزید تشفی کی گئی ہے اس مطلب کا تقاضا تو یہ ہے کہ پہلاکام ختم ہوا ۔ اور یہاں سے لے کر آیت ( فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهٖٓ اِلَّا اَنْ قَالُوا اقْتُلُوْهُ اَوْ حَرِّقُوْهُ فَاَنْجٰىهُ اللّٰهُ مِنَ النَّارِ ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّقَوْمٍ يُّؤْمِنُوْنَ 24 ) 29- العنكبوت:24 ) تک یہ سب عبارت بطور جملہ معترضہ کے ہے ۔ ابن جریر نے تو کھلے لفظوں میں یہی کہا ہے ۔ لیکن الفاظ قرآن سے تو بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ یہ سب کلام حضرت خلیل اللہ علیہ السلام کا ہے آپ قیامت کے قائم ہونے کی دلیلیں پیش کررہے ہیں کیونکہ اس تمام کلام کے بعد آپ کی قوم کا جواب ذکر ہوا ہے ۔