Surat Aal e Imran

Surah: 3

Verse: 198

سورة آل عمران

لٰکِنِ الَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا رَبَّہُمۡ لَہُمۡ جَنّٰتٌ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا نُزُلًا مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ ؕ وَ مَا عِنۡدَ اللّٰہِ خَیۡرٌ لِّلۡاَبۡرَارِ ﴿۱۹۸﴾ الثلٰثۃ

But those who feared their Lord will have gardens beneath which rivers flow, abiding eternally therein, as accommodation from Allah . And that which is with Allah is best for the righteous.

لیکن جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے ان کے لئے جنّتیں ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے یہ مہمانی ہے اللہ کی طرف سے اور نیکوکاروں کے لئے جو کچھ اللہ تعالیٰ کے پاس ہے وہ بہت ہی بہتر ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

لَكِنِ الَّذِينَ اتَّقَوْاْ رَبَّهُمْ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الاَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا نُزُلاً مِّنْ عِندِ اللّهِ وَمَا عِندَ اللّهِ ... But, for those who have Taqwa of their Lord, are Gardens under which rivers flow (in Paradise); therein are they to dwell, an entertainment from Allah, for certainly, ... وَمَا عِندَ اللّهِ خَيْرٌ لِّلَبْرَارِ ...  and that which is with Allah is the best for Al-Abrar. Ibn Jarir recorded that Abu Ad-Darda' used to say, "Death is better for every believer. Death is better for every disbeliever, and those who do not believe me should read Allah's statements, وَمَا عِندَ اللّهِ خَيْرٌ لِّلَبْرَارِ (and that which is with Allah is the best for Al-Abrar), and, وَلاَ يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ أَنَّمَا نُمْلِي لَهُمْ خَيْرٌ لاِّاَنفُسِهِمْ إِنَّمَا نُمْلِي لَهُمْ لِيَزْدَادُواْ إِثْمًا وَلَهْمُ عَذَابٌ مُّهِينٌ And let not the disbelievers think that Our postponing of their punishment is good for them. We postpone the punishment only so that they may increase in sinfulness. And for them is a disgraceful torment. (3:178)"   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

198۔ 1 ان کے برعکس جو تقویٰ اور خداوندی کی زندگی گزار کر اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہونگے۔ گو دنیا میں ان کے پاس خدا فراموشوں کی طرح دولت کے انبار اور رزق کی فروانی نہ رہی ہوگی، مگر وہ اللہ کے مہمان ہونگے جو تمام کائنات کا خالق اور مالک ہے اور وہاں ان ابرار (نیک لوگوں) کو جو اجر و صلہ ملے گا، وہ اس سے ... بہتر ہوگا جو دنیا میں کافروں کو عارضی طور پر ملتا ہے۔  Show more

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٩٨] ان دو آیات میں ایک مسلمان اور ایک کافر کی دنیوی اور آخروی زندگیوں کا تقابل پیش کیا گیا ہے۔ فرض کیجئے کہ ایک کافر کی دنیا کی یہ چند روزہ زندگی عیش و آرام سے گزرتی ہے۔ (حالانکہ عملاً ایسا نہیں ہوتا اسے بھی دنیا میں کئی طرح کے غم اور تکلیفیں برداشت کرنا پڑتی ہیں) لیکن آخرت میں ہمیشہ ہمیشہ وہ عذا... ب میں مبتلا رہتا ہے، اور مسلمان کی یہ چند روزہ زندگی، دکھ، مصائب، پریشانی اور تنگدستی میں گزرتی ہے۔ (حالانکہ عملاً ایسا نہیں ہوتا، اسے بھی اس دنیا میں خوشی اور خوشحالی کے لمحات میسر آتے ہی رہتے ہیں) لیکن آخرت میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس کے لیے ہر طرح کی نعمتیں ہی نعمتیں اور عیش و عشرت کی زندگی ہو تو بتلائیے کہ ان دونوں میں سے کون فائدہ میں رہا ؟ لہذا محض دنیوی زندگی کا ہی تقابل کرکے دھوکہ میں نہ آنا چاہئے۔ [١٩٩] مہمانی کا لفظ اس لیے فرمایا کہ اہل جنت کو اپنے کھانے پینے کے لیے خود کچھ بھی مشقت یا تردد نہ کرنا پڑے گا۔ بلکہ عزت و آرام سے بیٹھے بٹھائے ہر چیز تیار مل جایا کرے گی جیسا کہ کسی مہمان کو ملتی ہے۔ دنیا میں ان لوگوں نے جس قدر زیادہ دکھ اور اسلام کی راہ میں مصائب برداشت کئے ہوں گے، اتنا ہی انہیں بہتر سے بہتر انعامات سے نوازا جائے گا۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

لٰكِنِ الَّذِيْنَ اتَّقَوْا رَبَّھُمْ لَھُمْ جَنّٰتٌ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْھَا نُزُلًا مِّنْ عِنْدِ اللہِ۝ ٠ ۭ وَمَا عِنْدَ اللہِ خَيْرٌ لِّلْاَبْرَارِ۝ ١٩٨ تقوي والتَّقْوَى جعل النّفس في وِقَايَةٍ مما يخاف، هذا تحقیقه، قال اللہ تعالی: فَمَنِ اتَّقى وَأَصْلَحَ فَلا خَوْ... فٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ الأعراف/ 35] التقویٰ اس کے اصل معنی نفس کو ہر اس چیز ست بچانے کے ہیں جس سے گزند پہنچنے کا اندیشہ ہو لیکن کبھی کبھی لفظ تقوٰی اور خوف ایک دوسرے کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ فَمَنِ اتَّقى وَأَصْلَحَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ الأعراف/ 35] جو شخص ان پر ایمان لا کر خدا سے ڈرتا رہے گا اور اپنی حالت درست رکھے گا ۔ ایسے لوگوں کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے ۔ خلد الخُلُود : هو تبرّي الشیء من اعتراض الفساد، وبقاؤه علی الحالة التي هو عليها، والخُلُودُ في الجنّة : بقاء الأشياء علی الحالة التي عليها من غير اعتراض الفساد عليها، قال تعالی: أُولئِكَ أَصْحابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيها خالِدُونَ [ البقرة/ 82] ، ( خ ل د ) الخلودُ ( ن ) کے معنی کسی چیز کے فساد کے عارضہ سے پاک ہونے اور اپنی اصلی حالت پر قائم رہنے کے ہیں ۔ اور جب کسی چیز میں دراز تک تغیر و فساد پیدا نہ ہو۔ قرآن میں ہے : ۔ لَعَلَّكُمْ تَخْلُدُونَ [ الشعراء/ 129] شاید تم ہمیشہ رہو گے ۔ جنت میں خلود کے معنی یہ ہیں کہ اس میں تمام چیزیں اپنی اپنی اصلی حالت پر قائم رہیں گی اور ان میں تغیر پیدا نہیں ہوگا ۔ قرآن میں ہے : ۔ أُولئِكَ أَصْحابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيها خالِدُونَ [ البقرة/ 82] یہی صاحب جنت میں ہمشہ اسمیں رہیں گے ۔ نزل ( ضيافت) النُّزُولُ في الأصل هو انحِطَاطٌ من عُلْوّ. والنُّزُلُ : ما يُعَدُّ للنَّازل من الزَّاد، قال : فَلَهُمْ جَنَّاتُ الْمَأْوى نُزُلًا [ السجدة/ 19] وأَنْزَلْتُ فلانا : أَضَفْتُهُ. ( ن ز ل ) النزول ( ض ) اصل میں اس کے معنی بلند جگہ سے نیچے اترنا کے ہیں النزل ( طعام مہمانی ) وہ کھان جو آنے والے مہمان کے لئے تیار کیا جائے ۔ چناچہ قرآن میں ہے ۔ فَلَهُمْ جَنَّاتُ الْمَأْوى نُزُلًا[ السجدة/ 19] ان کے رہنے کے لئے باغ میں یہ مہاہنی ۔ انزلت فلانا کے معنی کسی کی مہمانی کرنے کے ہیں خير الخَيْرُ : ما يرغب فيه الكلّ ، کالعقل مثلا، والعدل، والفضل، والشیء النافع، وضدّه : الشرّ. قيل : والخیر ضربان : خير مطلق، وهو أن يكون مرغوبا فيه بكلّ حال، وعند کلّ أحد کما وصف عليه السلام به الجنة فقال : «لا خير بخیر بعده النار، ولا شرّ بشرّ بعده الجنة» . وخیر وشرّ مقيّدان، وهو أن يكون خيرا لواحد شرّا لآخر، کالمال الذي ربما يكون خيرا لزید وشرّا لعمرو، ولذلک وصفه اللہ تعالیٰ بالأمرین فقال في موضع : إِنْ تَرَكَ خَيْراً [ البقرة/ 180] ، ( خ ی ر ) الخیر ۔ وہ ہے جو سب کو مرغوب ہو مثلا عقل عدل وفضل اور تمام مفید چیزیں ۔ اشر کی ضد ہے ۔ اور خیر دو قسم پر ہے ( 1 ) خیر مطلق جو ہر حال میں اور ہر ایک کے نزدیک پسندیدہ ہو جیسا کہ آنحضرت نے جنت کی صفت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ خیر نہیں ہے جس کے بعد آگ ہو اور وہ شر کچھ بھی شر نہیں سے جس کے بعد جنت حاصل ہوجائے ( 2 ) دوسری قسم خیر وشر مقید کی ہے ۔ یعنی وہ چیز جو ایک کے حق میں خیر اور دوسرے کے لئے شر ہو مثلا دولت کہ بسا اوقات یہ زید کے حق میں خیر اور عمر و کے حق میں شربن جاتی ہے ۔ اس بنا پر قرآن نے اسے خیر وشر دونوں سے تعبیر کیا ہے ۔ چناچہ فرمایا : ۔ إِنْ تَرَكَ خَيْراً [ البقرة/ 180] اگر وہ کچھ مال چھوڑ جاتے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٩٨) لیکن جو حضرات کفر سے تائب ہو کر توحید خداوندی کے قائل ہوگئے ان کو اللہ کی طرف بطور انعام ایسے باغات ملیں گے جہاں محلات اور درختوں کے نیچے سے دودھ، شہد، پانی اور شراب طہور کی نہریں بہتی ہوں گی اور ان کا جنت میں قیام میں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ہوگا نہ وہاں ان کو موت آئے گی اور نہ وہاں سے کبھی نکالے ج... ائیں گے اور اسکے مقابلے میں کفار کو جو کچھ دنیا میں دیا گیا وہ بہت معمولی ہے نیک بندوں کا یہ ثواب اس سے کئی گنا بہتر ہے۔  Show more

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٩٨ (لٰکِنِ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّہُمْ ) ( لَہُمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا) (نُزُلاً مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ ط) (وَمَا عِنْدَ اللّٰہِ خَیْرٌ لِّلْاَبْرَارِ ) جنت کی اصل نعمتیں تو بیان میں آ ہی نہیں سکتیں۔ ان کے بارے میں حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی یہ متفق ... علیہ حدیث یاد رکھیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : (قَال اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی : اَعْدَدْتُ لِعِبَادِیَ الصَّالِحِیْنَ مَالَا عَیْنٌ رَأَتْ وَلَا اُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ ) (١) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : میں نے اپنے صالح بندوں کے لیے (جنت میں) وہ کچھ تیار کر رکھا ہے جو نہ تو کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کسی کان نے سنا ‘ اور نہ ہی کسی انسان کے دل میں اس کا خیال ہی گزرا۔ قرآن و حدیث میں جنت کی جن نعمتوں کا تذکرہ ہے ان کی حیثیت اہل جنت کے لیے نُزُل (ابتدائی مہمان نوازی) کی ہوگی۔   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(3:198) نزلا۔ مہمانی کا کھانا۔ طعام ضیافت۔ الابرار۔ بر۔ بار۔ کی جمع۔ نیک لوگ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

فہم القرآن ربط کلام : کفار کی شان و شوکت پر فریفتہ ہونے کی بجائے جنت کی نعمتوں پر نظر رکھتے ہوئے مسلمانوں کو اسلام کی سربلندی ‘ ذاتی کردار اور اپنی ترقی پر محنت کرنا چاہیے۔ قرآن مجید اپنے اسلوب کو برقرار رکھتے ہوئے یہاں پھر کفار کی سزا کا ذکر کرنے کے فوراً بعد مومنوں کے صلہ اور انعام کا ذکر کرتا ہ... ے۔ تاکہ کتاب الٰہی کی تلاوت کرنے والا فوری طور پر دو کرداروں اور ان کے انجام کا تجزیہ کرتے ہوئے اپنی اصلاح پر غور کرے۔ ارشاد ہوتا ہے کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں سے اجتناب اور دنیا پر فریفتہ ہونے سے بچے رہے۔ ان کے لیے ان کے رب کے ہاں باغ و بہار ہیں جن میں ہر دم نہریں اور آبشاریں جاری ہیں وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ ان کو وہاں نہ مشقت ہوگی اور نہ کسی قسم کی پریشانی ‘ بلکہ وہ تو ہمیشہ کے لیے اللہ تعالیٰ کے مہمان ہوں گے۔ ایسے نیکو کار لوگوں کا اللہ تعالیٰ کے ہاں بڑا ہی انعام و اکرام ہوگا۔ ” حضرت ابوہریرہ (رض) نبی گرامی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں رسول اللہ نے فرمایا جنت میں اعلان کرنے والا اعلان کرے گا کہ تم تندرست ہی رہو گے کبھی بیمار نہ ہوگے، تم ہمیشہ زندہ رہو گے کبھی فوت نہ ہو گے ‘ تم ہمیشہ جوان رہو گے کبھی تمہیں بڑھاپا نہیں آئے گا اور تم ہمیشہ نعمتوں میں رہو گے ان سے تمہیں محروم نہیں کیا جائے گا۔ یہ اللہ کا فرمان ہے کہ جنتیوں کو آواز دے کر بتایا جائے گا کہ یہ جنت ہے جس کا تمہیں وارث بنایا گیا ہے کیونکہ تم نیک اعمال کرتے تھے۔ “ [ رواہ مسلم : کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمھا وأھلھا ] مسائل ١۔ رب سے ڈرنے والوں کے لیے ہمیشہ کی جنت ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کے مہمان ہوں گے۔ تفسیر بالقرآن اللہ تعالیٰ کی مہمان نوازی : ١۔ مومن جنت الفردوس میں مہمان ہوں گے۔ (الکہف : ١٠٧) ٢۔ مومنوں کی جنت میں مہمان نوازی ہوگی۔ (السجدۃ : ١٩) ٣۔ مہمان نوازی رب رحیم کی طرف سے ہوگی۔ (حمٓ السجدۃ : ٣٢)  Show more

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

متقیوں کا ثواب : پھر فرمایا (لٰکِنِ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّھُمْ لَھُمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا) (جو لوگ اپنے رب سے ڈریں ان کے لیے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے) اس میں تسلی ہے اہل ایمان کے لیے جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں کہ تمہیں ... ہمیشہ کے لیے وہ نعمتیں ملیں گی جو اہل کفر کے تصور میں بھی نہیں۔ ان کی نعمتوں کو ہیچ سمجھو۔ ان کی نعمتیں ان کے لیے باعث عذاب ہیں اور تمہاری نعمتیں واقعی اور حقیقی اور دائمی ہوں گی جو اللہ کی طرف سے بطور مہمانی کے عطاء کی جائیں گی۔ کما قال تعالیٰ (نُزُلًا مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ وَ مَا عِنْدَ اللّٰہِ خَیْرٌ لِّلْاَبْرَارِ ) (مہمانی ہے اللہ کی طرف سے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ نیک بندوں کے لیے بہتر ہے) کیونکہ یہ دائمی ہے اور کثیر در کثیر اور کافروں کے پاس قلیل در قلیل ہے اور عارضی ہے۔  Show more

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

297 یہ بشارتِ اخروی ہے ماقبل سے یہ وہم پیدا ہوسکتا تھا کہ تجارت ہر حال میں بری چیز ہے اس لیے اس وہم کا ازالہ کردیا گیا کہ جو لوگ اللہ سے ڈریں اور اپنے ہر کام مثلاً تجارت، زراعت، معیشت، معاشرت وغیرہ میں اللہ کی رضامندی اور اس کے احکام کی پابندی کو مد نظر رکھیں تو ان کے لیے آخرت میں خدا کے یہاں شاندار...  مہمانی ہے۔ اور آخرت میں ان کے لیے جو ثواب مقدر ہے وہ دنیا کی نعمتوں سے بدرجہا بہتر ہے۔ وَ مَا عِنْدَ اللہِ خَیْرٌ لِّلْاَبْرَارِ ۔ مشرکوں کا مال ترویج شرک کے لیے اور مومنین کا مال اشاعت توحید کے لیے خرچ ہوتا ہے اس لیے توحید کی خاطر خرچ کرنے والوں کے لیے اللہ کے یہاں بہت بڑا اجر ہے۔ اس طرح اس آیت سے ترغیب الی الانفاق کی طرف اشارہ ہے۔  Show more

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi