How Iblis' thought about the Disbeliever proved True
Having mentioned Saba' and how they followed their desires, and the Shaytan, Allah tells us about their counterparts among those who follow Iblis and their own desires, and who go against wisdom and true guidance.
Allah says:
وَلَقَدْ صَدَّقَ عَلَيْهِمْ إِبْلِيسُ ظَنَّهُ
...
And indeed Iblis did prove true his thought about them,
Ibn Abbas, may Allah be pleased with him, and others said that this Ayah is like the Ayah where Allah tells us about how Iblis refused to prostrate to Adam, peace be upon him, then said:
أَرَءَيْتَكَ هَـذَا الَّذِى كَرَّمْتَ عَلَىَّ لَيِنْ أَخَّرْتَنِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَـمَةِ لاَحْتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهُ إَلاَّ قَلِيلً
See this one whom You have honored above me, if You give me respite to the Day of Resurrection, I will surely seize and mislead his offspring all but a few! (17:62)
ثُمَّ لاتِيَنَّهُم مِّن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَـنِهِمْ وَعَن شَمَأيِلِهِمْ وَلاَ تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شَـكِرِينَ
Then I will come to them from before them and behind them, from their right and from their left, and You will not find most of them as thankful ones. (7:17)
And there are many Ayat which refer to this matter.
...
فَاتَّبَعُوهُ إِلاَّ فَرِيقًا مِّنَ الْمُوْمِنِينَ
and they followed him, all except a group of true believers.
ابلیس اور اس کا عزم ۔
سبا کے قصے کے بیان کے بعد شیطان کے اور مریدوں کا عام طور پر ذکر فرماتا ہے کہ وہ ہدایت کے بدلے ضلالت بھلائی کے بدلے برائی لے لیتے ہیں ۔ ابلیس نے راندہ درگاہ ہو کر جو کہا تھا کہ میں ان کی اولاد کو ہر طرح برباد کرنے کی کوشش کروں گا اور تھوڑی سی جماعت کے سوا باقی سب لوگوں کو تیری سیدھی راہ سے بھٹکا دوں گا ۔ اس نے یہ کر دکھایا اور اولاد آدم کو اپنے پنجے میں پھانس لیا ۔ جب حضرت آدم و حوا اپنی خطا کی وجہ سے جنت سے اتار دیئے گئے اور ابلیس لعین بھی ان کے ساتھ اترا اس وقت وہ بہت خوش تھا اور جی میں اترا رہا تھا کہ جب انہیں میں نے بہکا لیا تو ان کی اولاد کو تباہ کر دینا تو میرے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے ۔ اس خبیث کا قول تھا کہ میں ابن آدم کو سبز باغ دکھاتا رہوں گا غفلت میں رکھوں گا ۔ طرح طرح سے دھوکے دوں گا اور اپنے جال میں پھنسائے رکھوں گا ۔ جس کے جواب میں جناب باری جل جلالہ نے فرمایا تھا مجھے بھی اپنی عزت کی قسم موت کے غرغرے سے پہلے جب کبھی وہ توبہ کرے گا میں فوراً قبول کرلوں گا ۔ وہ مجھے جب پکارے گا میں اس کی طرف متوجہ ہو جاؤں گا ۔ مجھ سے جب کبھی جو کچھ مانگے گا میں اسے دوں گا ۔ مجھ سے جب وہ بخشش طلب کرے گا میں اسے بخش دوں گا ۔ ( ابن ابی حاتم ) ، اس کا کوئی غلبہ ، حجت ، زبردستی ، مارپیٹ انسان پر نہ تھی ۔ صرف دھوکہ ، فریب اور مکر بازی تھی جس میں یہ سب پھنس گئے ۔ اس میں حکمت الٰہی یہ تھی کہ مومن و کافر ظاہر ہو جائیں ۔ حجت اللہ ختم ہو جائے آخرت کو ماننے والے شیطان کی نہیں مانیں گے ۔ اس کے منکر رحمان کی اتباع نہیں کریں گے ۔ اللہ ہر چیز پر نگہبان ہے ۔ مومنوں کی جماعت اس کی حفاظت کا سہارا لیتی ہے اس لئے ابلیس ان کا کچھ بگاڑ نہیں سکتا اور کافروں کی جماعت خود اللہ کو چھوڑ دیتی ہے اس لئے ان پر سے اللہ کی نگہبانی ہٹ جاتی ہے اور وہ شیطان کے ہر فریب کا شکار بن جاتے ہیں ۔