Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
تَنَاوَشَ |
يَتَنَاوَشُ |
تَنَاوَشْ |
مُتَنَاوِش |
مُتَنَاوَش |
تَنَاوُش |
اَلنَّوْشُ:کے معنی کسی چیز کو پکڑنا کے ہیں۔شاعر نے کہا ہے۔ (1) (الطویل) (۴۳۹) (تَنُوْشُ الْبَرِیْرَ حَیْثُ طَابَ اِھْتِصَارُھَا۔وہ وہاں سے پیلو کھاتی ہے جہاں سے خوب جھکی ہوئی ہوں۔بَرِیْرٌ کے معنی پیلو کے ہیں اور اِھْتِصَارُ کے معنی مائل کرنے اور جھکانے کے۔چنانچہ محاورہ ہے۔ہَصَرْتُ الْغُصْنَ:میں نے ٹہنی کو جھکایا۔ تَنَاوَشَ الْقَوْمُ:کسی چیز کو پکڑنا قرآن پاک میں ہے:۔ (اَنّٰی لَھُمُ التَّنَاوُشُ) (۳۴۔۵۲) (اب) ان کا ہاتھ ایمان کے لینے کو کیونکر پہنچ سکتا ہے؟یعنی وہ دور جگہ سے ایمان کو کیسے حاصل کرسکتے ہیں جب کہ انہوں نے قریب جگہ سے اسے حاصل نہیں کیا جس وقت کہ ایمان لانا اور اسی سے انتفاع حاصل کرنا ان کے اختیار میں تھا تو یہ آیت کریمہ:۔ (یَوۡمَ یَاۡتِیۡ بَعۡضُ اٰیٰتِ رَبِّکَ لَا یَنۡفَعُ نَفۡسًا اِیۡمَانُہَا) الایۃ (۶۔۱۵۸) مگر جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آجائیں گی تو اس وقت اسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہ دے گا۔کے مضمون کی طرف اشارہ ہے۔پھر ایک قرأت میں اَلتّنَاوُشُ ہمزہ کے ساتھ ہے تو اس صورت میں یا تو یہ نَأْشٌ سے مشتق ہوگا جس کے معنی طلب کے ہیں اور یا اس کا ہمزہ داؤ سے مبدل ہوگا جیسے اُقِّتَتْ وَاَدْؤُرِ میں ہے جوکہ اصل میں وُقِّتَتْ وَاَدْوُرِ ہے۔
Surah:34Verse:52 |
پکڑنا
(will be) the receiving
|