Surat Yaseen

Surah: 36

Verse: 56

سورة يس

ہُمۡ وَ اَزۡوَاجُہُمۡ فِیۡ ظِلٰلٍ عَلَی الۡاَرَآئِکِ مُتَّکِئُوۡنَ ﴿۵۶﴾

They and their spouses - in shade, reclining on adorned couches.

وہ اور ان کی بیویاں سایوں میں مسہریوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہونگے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

هُمْ وَأَزْوَاجُهُمْ ... They and their wives, Mujahid said, "Their spouses, ... فِي ظِلَلٍ ... will be in pleasant shade, means, in the shade of trees." ... عَلَى الاَْرَايِكِ مُتَّكِوُونَ reclining on thrones. Ibn Abbas, Mujahid, Ikrimah, Muhammad bin Ka`b, Al-Hasan, Qatadah, As-Suddi and Khusayf said: الاَْرَايِكِ (throne) means beds beneath canopies.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

هُمْ وَاَزْوَاجُهُمْ فِيْ ظِلٰلٍ : جنت کے سایوں کے لیے دیکھیے سورة نساء کی آیت (٥٧) ۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Next, in verse 56, it was said: هُمْ وَأَزْوَاجُهُمْ They and their spouses...). The word: اَزوَاج (azwaj) as used here includes the Hurs حُور of Jannah as well as wives of the mortal world.

(آیت) ھم وازواجھہم، ازواج میں جنت کی حوریں بھی داخل ہیں اور دنیا کی بیبیاں بھی۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

ہُمْ وَاَزْوَاجُہُمْ فِيْ ظِلٰلٍ عَلَي الْاَرَاۗىِٕكِ مُتَّكِــــــُٔـوْنَ۝ ٥٦ زوج يقال لكلّ واحد من القرینین من الذّكر والأنثی في الحیوانات الْمُتَزَاوِجَةُ زَوْجٌ ، ولكلّ قرینین فيها وفي غيرها زوج، کالخفّ والنّعل، ولكلّ ما يقترن بآخر مماثلا له أو مضادّ زوج . قال تعالی: فَجَعَلَ مِنْهُ الزَّوْجَيْنِ الذَّكَرَ وَالْأُنْثى[ القیامة/ 39] ، وقال : وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ [ البقرة/ 35] ، وزَوْجَةٌ لغة رديئة، وجمعها زَوْجَاتٌ ، قال الشاعر : فبکا بناتي شجوهنّ وزوجتي وجمع الزّوج أَزْوَاجٌ. وقوله : هُمْ وَأَزْواجُهُمْ [يس/ 56] ، احْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْواجَهُمْ [ الصافات/ 22] ، أي : أقرانهم المقتدین بهم في أفعالهم، وَلا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلى ما مَتَّعْنا بِهِ أَزْواجاً مِنْهُمْ [ الحجر/ 88] ، أي : أشباها وأقرانا . وقوله : سُبْحانَ الَّذِي خَلَقَ الْأَزْواجَ [يس/ 36] ، وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنا زَوْجَيْنِ [ الذاریات/ 49] ، فتنبيه أنّ الأشياء کلّها مركّبة من جو هر وعرض، ومادّة وصورة، وأن لا شيء يتعرّى من تركيب يقتضي كونه مصنوعا، وأنه لا بدّ له من صانع تنبيها أنه تعالیٰ هو الفرد، وقوله : خَلَقْنا زَوْجَيْنِ [ الذاریات/ 49] ، فبيّن أنّ كلّ ما في العالم زوج من حيث إنّ له ضدّا، أو مثلا ما، أو تركيبا مّا، بل لا ينفكّ بوجه من تركيب، وإنما ذکر هاهنا زوجین تنبيها أنّ الشیء۔ وإن لم يكن له ضدّ ، ولا مثل۔ فإنه لا ينفكّ من تركيب جو هر وعرض، وذلک زوجان، وقوله : أَزْواجاً مِنْ نَباتٍ شَتَّى [ طه/ 53] ، أي : أنواعا متشابهة، وکذلک قوله : مِنْ كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ [ لقمان/ 10] ، ثَمانِيَةَ أَزْواجٍ [ الأنعام/ 143] ، أي : أصناف . وقوله : وَكُنْتُمْ أَزْواجاً ثَلاثَةً [ الواقعة/ 7] ، أي : قرناء ثلاثا، وهم الذین فسّرهم بما بعد وقوله : وَإِذَا النُّفُوسُ زُوِّجَتْ [ التکوير/ 7] ، فقد قيل : معناه : قرن کلّ شيعة بمن شایعهم في الجنّة والنار، نحو : احْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْواجَهُمْ [ الصافات/ 22] ، وقیل : قرنت الأرواح بأجسادها حسبما نبّه عليه قوله في أحد التّفسیرین : يا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ارْجِعِي إِلى رَبِّكِ راضِيَةً مَرْضِيَّةً [ الفجر/ 27- 28] ، أي : صاحبک . وقیل : قرنت النّفوس بأعمالها حسبما نبّه قوله : يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ ما عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ مُحْضَراً وَما عَمِلَتْ مِنْ سُوءٍ [ آل عمران/ 30] ، وقوله : وَزَوَّجْناهُمْ بِحُورٍ عِينٍ [ الدخان/ 54] ، أي : قرنّاهم بهنّ ، ولم يجئ في القرآن زوّجناهم حورا، كما يقال زوّجته امرأة، تنبيها أن ذلک لا يكون علی حسب المتعارف فيما بيننا من المناکحة . ظلل الظِّلُّ : ضدُّ الضَّحِّ ، وهو أعمُّ من الفیء، فإنه يقال : ظِلُّ اللّيلِ ، وظِلُّ الجنّةِ ، ويقال لكلّ موضع لم تصل إليه الشّمس : ظِلٌّ ، ولا يقال الفیءُ إلّا لما زال عنه الشمس، ويعبّر بِالظِّلِّ عن العزّة والمنعة، وعن الرّفاهة، قال تعالی: إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي ظِلالٍ [ المرسلات/ 41] ، أي : في عزّة ومناع، ( ظ ل ل ) الظل ۔ سایہ یہ الضح ( دهوپ ) کی ضد ہے اور فیی سے زیادہ عام ہے کیونکہ ( مجازا الظل کا لفظ تورات کی تاریکی اور باغات کے سایہ پر بھی بولا جاتا ہے نیز ہر وہ جگہ جہاں دہوپ نہ پہنچنے اسے ظل کہہ دیا جاتا ہے مگر فییء صرف اس سے سایہ کو کہتے ہیں جوز وال آفتاب سے ظاہر ہو ہے اور عزت و حفاظت اور ہر قسم کی خش حالی کو ظل سے تعبیر کرلیتے ہیں ۔ چناچہ آیت کریمہ : ۔ إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي ظِلالٍ [ المرسلات/ 41] کے معنی یہ ہیں کہ پرہیز گار ہر طرح سے عزت و حفاظت میں ہوں گے ۔ أريك الأريكة : حجلة علی سریر، جمعها : أرائك، وتسمیتها بذلک إمّا لکونها في الأرض متّخذة من أراكٍ ، وهو شجرة، أو لکونها مکانا للإقامة من قولهم : أَرَكَ بالمکان أُرُوكاً «9» . وأصل الأروك : الإقامة علی رعي الأراك، ثم تجوّز به في غيره من الإقامات . ( ارک ) الاریکۃ ( مسہری ) حجلہ ( چھرکھٹ) جو سر پر یعنی تخت کے اوپر رکھا ہوا اس کی جمع ادائک ہے اور اسے اریکۃ کہنے کی وجہ یا تو یہ ہے کہ وہ ارض یعنی دنیا میں اراک دپیلو کی لکڑی ) سے بنایا جاتا ہے جو ایک قسم کا درخت ہے اور یا محل اقامت ہونے کی وجہ سے ہے اور یہ ادک بالمکان اروکا سے مشتق ہے جس کے اصل معنی کسی جگہ پر اراک ( یعنی پیلو ) کے پتے چرنے کے لئے ٹہرنا کے ہیں پھر مطلق ٹھہرنے کے معنی میں استعمال ہونے لگا ہے ۔ ( اس لئے جنت کے چھپر کھٹوں کو جو اہل جنت کی اقامت گاہ ہوں گے ۔ ارائک (18 ۔ 21) کہا گیا ہے ) تكأ المُتَّكَأ : المکان الذي يتكأ عليه، والمخدّة : المتکأ عليها، وقوله تعالی: وَأَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَأً [يوسف/ 31] ، أي : أترجا «1» . وقیل : طعاما متناولا، من قولک : اتكأ علی كذا فأكله، ( ت ک ء ) التکاء ( اسم مکان سہارہ لگانے کی جگہ ۔ تکیہ جس پر ٹیک لگائی جائے اور آیت کریمہ : ۔ وَأَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَأً [يوسف/ 31] اور ان کے لئے ایک محفل مرتب کی ۔ میں متکاء کے معنی ترنج کے ہیں اور بعض نے کہا ہے کہ مراد کھانا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٥٦ { ہُمْ وَاَزْوَاجُہُمْ فِیْ ظِلٰلٍ عَلَی الْاَرَآئِکِ مُتَّکِئُوْنَ } ” وہ اور ان کی بیویاں سائے میں تختوں کے اوپر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(36:56) ہم۔ ای اصحب الجنۃ۔ ظلل سائے۔ ظل کی جمع ہے۔ علامہ راغب لکھتے ہیں :۔ یہ الضح کی ضد ہے اور فییء سے زیادہ عام ہے کیونکہ (مجازا) الظل کا لفظ تو رات کی تاریکی اور باغات کے سایہ پر بھی بولا جاتا ہے نیز ہر وہ جگہ جہاں دھوپ نہ پہنچے اسے ظل کہا جاتا ہے مگر فیئی صرف اس سایہ کو کہتے ہیں جو زوال آفتاب سے ظاہر ہوتا ہے۔ عزت و حفاظت اور ہر قسم کی خوشحالی کو بھی ظل سے تعبیر کرلیتے ہیں۔ سایہ کے معنوں میں قرآن مجید میں آیا ہے وظللنا علیکم الغمام (2:57) اور ہم نے بادلوں کا تم پر سایہ کئے رکھا۔ اور عزت و حفاظت کے معنوں میں ان المتقین فی ظلال (77:41) پرہیزگار ہر طرح عزت و حفاظت میں ہوں گے۔ انہی معنوں میں آیت ہذا میں استعمال ہوا ہے ہم وازواجہم فی ظلل وہ بھی اور ان کی بیویاں ہر قسم کی خوشحالیوں میں (ہوں گی) ۔ سورج کی وجہ سے جو سایہ ہوتا ہے جنت میں اس کا تصور تک نہیں ہوسکتا کیونکہ وہاں تو سورج ہوگا ہی نہیں لہٰذا یہاں سایہ سے مراد ایسی جگہ لی جاسکتی ہے جہاں نہ گرمی ہو اور نہ سردی۔ ظلل ظلۃ کی بھی جمع ہوسکتی ہے جیسے غلاب غلبۃ کی جمع ہے (راغب) ۔ الارائک۔ اریکۃ کی جمع ہے پردے دار مسہریاں۔ حضرت ابن عباس (رض) کا قول ہے سریر۔ (تخت یا مسہری) جب تک پردہ کے اندر نہ ہو اس وقت تک لفظ اریکۃ اس کے لئے نہیں بولا جاتا۔ اور اگر صرف پردہ ہی ہو اور اندر سریر نہ ہو اس کو بھی اریکۃ نہیں کہا جاتا۔ سریر مع پردہ کے ہو تو اس کو اریکۃ کہتے ہیں ۔ لیکن الزہری کا قول ہے کل ما ات کی علیہ فھو اریکۃ جس چیز پر ٹیک لگائی جائے وہ اریکۃ ہے۔ سو الارائک سے مراد ایسے تخت یا مسرہیاں جو پردہ کے اندر ہوں۔ مادہ ارک ہے۔ متکئون۔ اسم فاعل، جمع مذکر۔ متکیء واحد اتکاء (افتعال) مصدر وکاء مادہ۔ ٹیک لگانا۔ سہارا لگانا قرآن مجید میں ہےھی عصای اتو کا علیھا (20) 18) یہ میری لاٹھی ہے جس پر میں ٹیک لگاتا ہوں متکئون ٹیک لگانے والے۔ تکیہ لگا کر بیٹھنے والے۔ ہم وازواجہم فی ظلل علی الارائک متکئون۔ ہم مبتدا ازواجہم مضاف مضاف الیہ مل کر ہم کا معطوف۔ متکئون خبر فی ظلل جار مجرور اور علی الارائک جار مجرور دونوں متعلق خبر۔ وہ اور ان کی بیویاں سایوں میں (یا بتمام عزت و حفاظت) مسہریوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

5۔ ازواجھم میں حوریں اور ازواج مومنات دونوں مراد ہوسکتی ہیں۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(56) وہ اہل جنت اور ان کی بیویاں سایوں میں مسہریوں پر تکیے لگائے ہوئے بیٹھے ہوں گے یعنی آرام سے تختوں پر تکیے لگائے ہوئے ہوں گے اور سایوں میں ہوں گے۔