Surat us Saaffaat

Surah: 37

Verse: 135

سورة الصافات

اِلَّا عَجُوۡزًا فِی الۡغٰبِرِیۡنَ ﴿۱۳۵﴾

Except his wife among those who remained [with the evildoers].

بجز اس بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں رہ گئی ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

ثُمَّ دَمَّرْنَا الاْخَرِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

135۔ 1 اس سے مراد حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیوی ہے جو کافرہ تھی، یہ اہل ایمان کے ساتھ اس بستی سے باہر نہیں گئی تھی، کیونکہ اسے اپنی قوم کے ساتھ ہلاک ہونا تھا، چناچہ وہ بھی ہلاک کردی گئی۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٧٧] سیدنا لوط اور ان کی قوم :۔ سیدنا لوط کی بیوی جو اپنے شوہر کی خائن تھی۔ اس کی تمام وفاداریاں مجرم قوم کے ساتھ تھیں۔ گھر میں کوئی مہمان آجاتا تو وہی ان مجرموں کو خفیہ اشارے کرتی تھی۔ ہجرت کے وقت سیدنا لوط کو خصوصی ہدایت تھی کہ وہ تمہارے ساتھ نہیں جائے گی۔ بلکہ مجرموں جیسا ہی اس کا بھی حشر ہوگا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِلَّا عَجُوْزًا فِي الْغٰبِرِيْنَ۝ ١٣٥ عجز والعَجْزُ أصلُهُ التَّأَخُّرُ عن الشیء، وحصوله عند عَجُزِ الأمرِ ، أي : مؤخّره، كما ذکر في الدّبر، وصار في التّعارف اسما للقصور عن فعل الشیء، وهو ضدّ القدرة . قال : وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ [ التوبة/ 2] ، ( ع ج ز ) عجز الانسان عجز کے اصلی معنی کسی چیز سے پیچھے رہ جانا یا اس کے ایسے وقت میں حاصل ہونا کے ہیں جب کہ اسکا وقت نکل جا چکا ہو جیسا کہ لفظ کسی کام کے کرنے سے قاصر رہ جانے پر بولا جاتا ہے اور یہ القدرۃ کی ضد ہے ۔ قرآن میں ہے : وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ [ التوبة/ 2] اور جان رکھو کہ تم خدا کو عاجز نہیں کرسکو گے ۔ غبر الْغَابِرُ : الماکث بعد مضيّ ما هو معه . قال :إِلَّا عَجُوزاً فِي الْغابِرِينَ [ الشعراء/ 171] ، يعني : فيمن طال أعمارهم، وقیل : فيمن بقي ولم يسر مع لوط . وقیل : فيمن بقي بعد في العذاب، وفي آخر : إِلَّا امْرَأَتَكَ كانَتْ مِنَ الْغابِرِينَ [ العنکبوت/ 33] ، وفي آخر : قَدَّرْنا إِنَّها لَمِنَ الْغابِرِينَ [ الحجر/ 60] ( غ ب ر ) الغابر اسے کہتے ہیں جو ساتھیوں کے چلے جانے کے بعد پیچھے رہ جائے چناچہ آیت کریمہ :إِلَّا عَجُوزاً فِي الْغابِرِينَ [ الشعراء/ 171] مگر ایک بڑھیا کہ پیچھے رہ گئی ۔ کی تفسیر میں بعض نے اس سے پیغمبر کے مخالفین لوگ مراد لئے ہیں جو ( سدوم میں ) پیچھے رہ گئے تھے اور لوط (علیہ السلام) کے ساتھ نہیں گئے تھے بعض نے عذاب الہی میں گرفتار ہونیوالے لوگ مراد لئے ہیں ۔ علاوہ ازیں ایک مقام پر :إِلَّا امْرَأَتَكَ كانَتْ مِنَ الْغابِرِينَ [ العنکبوت/ 33] بجز ان کی بیوی کے کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں ہوگی ۔ اور دوسرے مقام پر : قَدَّرْنا إِنَّها لَمِنَ الْغابِرِينَ [ الحجر/ 60] ، اس کے لئے ہم نے ٹھہرا دیا ہے کہ وہ پیچھے رہ جائے گی ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٣٥{ اِلَّا عَجُوْزًا فِی الْْغٰبِرِیْنَ } ” سوائے ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں تھی۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

75 This implies the wife of the Prophet Lot, who did not migrate with her illustrious husband, but remained behind with her people and was punished.

سورة الصّٰٓفّٰت حاشیہ نمبر :75 اس سے مراد حضرت لوط کی بیوی ہے جو ہجرت کا حکم آنے پر اپنے شوہر نامدار کے ساتھ نہ گئی بلکہ اپنی قوم کے ساتھ رہی اور مبتلائے عذاب ہوئی ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

24: اس سے مراد حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیوی ہے جو آخر وقت تک کافروں کا ساتھ دیتی رہی، اور انہی کے ساتھ عذاب میں ہلاک ہوئی۔ حضرت لوط (علیہ السلام) کا مفصل واقعہ سورۂ ہود : 77 میں گذر چکا ہے۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(37:135) عجوزا۔ بڑھیا۔ پیرزن۔ اس کی جمع ع جائز وعجز ہے۔ عجز کے اصل معنی پیچھے رہ جانا ہے کسی چیز سے۔ یا اس کے ایسے وقت میں حاصل ہونے کے ہیں جب کہ اس کا وقت نکل چکا ہو۔ لیکن عام طور پر یہ لفظ کسی کام سے قاصر رہ جانے پر بولا جاتا ہے۔ مثلاً قال یویلتی اعجزت ان اکون مثل ھذا الغراب۔ ہائے کمبختی میر ! کہ میں اس سے بھی گیا گذرا ہوا ۔ کہ اس کوے کے ہی برابر ہوتا۔ اور بڑھیا کو عجوز اس لئے کہتے ہیں۔ کہ یہ بھی اکثر امور سے عاجز ہوجاتی ہے۔ فی الغبرین۔ ای کانت من الغبرین۔ وہ غابرین (پیچھے رہ جانے والوں) میں سے تھی۔ الغابر اسے کہتے ہیں جو ساتھیوں کے چلے جانے کے بعد پیچھے رہ جائے (راغب) اسم فاعل جمع مذکر قیاسی بحالت جر۔ یہاں پیچھے رہ جانے والی سے مراد حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیوی ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(135) مگر ہاں ایک بڑھیا جو رہ گئی رہ جانے والوں میں۔ یعنی حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیوی جو کفار سے ملی ہوئی تھی وہ انہی کے ساتھ رہ گئی۔