Surat us Saaffaat

Surah: 37

Verse: 163

سورة الصافات

اِلَّا مَنۡ ہُوَ صَالِ الۡجَحِیۡمِ ﴿۱۶۳﴾

Except he who is to [enter and] burn in the Hellfire.

بجز اس کے جو جہنمی ہی ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

So, verily you and those whom you worship cannot lead astray, except those who are predestined to burn in Hell! meaning, `the only ones who will believe what you say and follow your misguided ways of false worship are those who are more misguided than you and are created for Hell.' لَهُمْ قُلُوبٌ لاَّ يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لاَّ يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ ءَاذَانٌ لاَّ يَسْمَعُونَ بِهَأ أُوْلَـيِكَ كَالاَنْعَـمِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ أُوْلَـيِكَ هُمُ الْغَـفِلُونَ They have hearts wherewith they understand not, and they have eyes wherewith they see not, and they have ears wherewith they hear not (the truth). They are like cattle, nay even more astray; those! They are the heedless ones. (7:179) This is the parable of the people who follow the belief and ideas of Shirk, disbelief and misguidance, as Allah says: إِنَّكُمْ لَفِى قَوْلٍ مُّخْتَلِفٍ يُوْفَكُ عَنْهُ مَنْ أُفِكَ Certainly, you have different ideas. Turned aside therefrom is he who is turned aside (by the decree of Allah). (51:8-9) meaning, the one who is misled by it is the one who is turned aside. The Place of the Angels and Their Ranks glorify Allah Then Allah says, declaring the angels to be above the position attributed to them by those who disbelieved in them and told lies about them -- that they are the daughters of Allah -- وَمَا مِنَّا إِلاَّ لَهُ مَقَامٌ مَّعْلُومٌ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

163۔ 1 یعنی تم اور تمہارے معبودان باطلہ کسی کو گمراہ کرنے پر قادر نہیں ہیں، سوائے ان کے جو اللہ کے علم میں پہلے ہی جہنمی ہیں۔ اور اسی وجہ سے وہ کفر و شرک پر مصر ہیں۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٩٣] یعنی اے مشرکین عرب ! تم اور تمہارے معبود مل کر بھی شرک اور شرکیہ عقائد کی مدافعت میں اور اسلام کا راستہ روکنے میں جتنے ہتھکنڈے استعمال کرسکتے ہو۔ اور جتنی سازشیں تیار کرسکتے ہو کرلو۔ اللہ کے مخلص بندوں کو تم اپنے دام فریب میں پھنسا نہیں سکتے۔ تم صرف ایسے شخص کو ہی پھنسا سکتے ہو جو تمہارا ہی ہم جنس ہو اور اس نے جہنم میں جانے کا تہیہ کر رکھا ہو۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِلَّا مَنْ ہُوَصَالِ الْجَحِيْمِ۝ ١٦٣ صلا أصل الصَّلْيُ الإيقادُ بالنار، ويقال : صَلِيَ بالنار وبکذا، أي : بلي بها، واصْطَلَى بها، وصَلَيْتُ الشاةَ : شویتها، وهي مَصْلِيَّةٌ. قال تعالی: اصْلَوْهَا الْيَوْمَ [يس/ 64] والصَّلاةُ ، قال کثير من أهل اللّغة : هي الدّعاء، والتّبريك والتّمجید يقال : صَلَّيْتُ عليه، أي : دعوت له وزكّيت، وقال عليه السلام : «إذا دعي أحدکم إلى طعام فلیجب، وإن کان صائما فَلْيُصَلِّ» أي : ليدع لأهله، وَصَلِّ عَلَيْهِمْ إِنَّ صَلاتَكَ سَكَنٌ لَهُمْ [ التوبة/ 103] وصَلَاةُ اللهِ للمسلمین هو في التّحقیق : تزكيته إيّاهم . وقال : أُولئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَواتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ [ البقرة/ 157] ، ومن الملائكة هي الدّعاء والاستغفار، كما هي من النّاس «3» . قال تعالی: إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِ [ الأحزاب/ 56] والصَّلَاةُ التي هي العبادة المخصوصة، أصلها : الدّعاء، وسمّيت هذه العبادة بها کتسمية الشیء باسم بعض ما يتضمّنه، والصَّلَاةُ من العبادات التي لم تنفکّ شریعة منها، وإن اختلفت صورها بحسب شرع فشرع . ولذلک قال : إِنَّ الصَّلاةَ كانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتاباً مَوْقُوتاً [ النساء/ 103] ( ص ل ی ) الصلیٰ ( س) کے اصل معنی آگ جلانے ہے ہیں صلی بالنار اس نے آگ کی تکلیف برداشت کی یا وہ آگ میں جلا صلی بکذا اسے فلاں چیز سے پالا پڑا ۔ صلیت الشاۃ میں نے بکری کو آگ پر بھون لیا اور بھونی ہوئی بکری کو مصلیۃ کہاجاتا ہے ۔ قرآن میں ہے : اصْلَوْهَا الْيَوْمَ [يس/ 64] آج اس میں داخل ہوجاؤ ۔ الصلوۃ بہت سے اہل لغت کا خیال ہے کہ صلاۃ کے معنی دعا دینے ۔ تحسین وتبریک اور تعظیم کرنے کے ہیں ۔ چناچہ محاورہ ہے صلیت علیہ میں نے اسے دعادی نشوونمادی اور بڑھایا اور حدیث میں ہے (2) کہ «إذا دعي أحدکم إلى طعام فلیجب، وإن کان صائما فَلْيُصَلِّ» أي : ليدع لأهله، جب کسی کو کھانے پر بلا یا جائے تو اسے چاہیے کہ قبول کرلے اگر روزہ دار ہے تو وہ انکے لئے دعاکرکے واپس چلا آئے اور قرآن میں ہے وَصَلِّ عَلَيْهِمْ إِنَّ صَلاتَكَ سَكَنٌ لَهُمْ [ التوبة/ 103] اور ان کے حق میں دعائے خیر کرو کہ تمہاری دعا ان کے لئے موجب تسکین ہے ۔ اور انسانوں کی طرح فرشتوں کی طرف سے بھی صلاۃ کے معنی دعا اور استغفار ہی آتے ہیں چناچہ فرمایا : إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِ [ الأحزاب/ 56] بیشک خدا اور اس کے فرشتے پیغمبر پر درود بھیجتے ہیں ۔ اور الصلوۃ جو کہ ایک عبادت مخصوصہ کا نام ہے اس کی اصل بھی دعاہی ہے اور نماز چونکہ دعا پر مشتمل ہوتی ہے اسلئے اسے صلوۃ کہاجاتا ہے ۔ اور یہ تسمیۃ الشئی باسم الجزء کے قبیل سے ہے یعنی کسی چیز کو اس کے ضمنی مفہوم کے نام سے موسوم کرنا اور صلاۃ ( نماز) ان عبادت سے ہے جن کا وجود شریعت میں ملتا ہے گو اس کی صورتیں مختلف رہی ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے : إِنَّ الصَّلاةَ كانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتاباً مَوْقُوتاً [ النساء/ 103] بیشک نماز مومنوں مقرر اوقات میں ادا کرنا فرض ہے ۔ جحم الجُحْمَة : شدة تأجج النار، ومنه : الجحیم، وجَحَمَ وجهه من شدة الغضب، استعارة من جحمة النار، وذلک من ثوران حرارة القلب، وجَحْمَتَا الأسد : عيناه لتوقدهما . ( ج ح م ) الجحمۃ آگ بھڑکنے کی شدت اسی سے الجحیم ( فعیل ہے جس کے معنی ( دوزخ یا دہکتی ہوئی آگ کے ہیں ۔ اور جحمۃ النار سے بطور استعارہ جحم استعار ہوتا ہے جس کے معنی غصہ سے چہرہ جل بھن جانے کے ہیں کیونکہ غصہ کے وقت بھی حرارت قلب بھڑک اٹھتی ہے کہا جاتا ہے : ۔ جحم ( ف ) الا سد بعینیۃ شیر نے آنکھیں پھاڑ کر دیکھا کیونکہ شیر کی آنکھیں بھی آگ کی طرح روشن ہوتی ہیں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٦٣{ اِلَّا مَنْ ہُوَ صَالِ الْجَحِیْمِ } ” سوائے اس کے جو خود جہنم میں گرنے والا ہو۔ “ یہاں سے آگے چند آیات میں فرشتوں کی گفتگو کا ذکر ہے۔ اس لحاظ سے ان آیات کا ربط سورت کی ابتدائی آیات سے ملتا ہے۔ ابتدائی آیات میں فرشتوں کا ذکر اس طرح ہوا تھا : { وَالصّٰٓفّٰتِ صَفًّا فَالزّٰجِرٰتِ زَجْرًا فَالتّٰلِیٰتِ ذِکْرًا } ” قسم ہے ان (فرشتوں) کی جو قطار در قطار صفیں باندھے حاضر رہتے ہیں۔ پھر قسم ہے ان کی جو ڈانٹنے والے ہیں۔ پھر قسم ہے ان کی جو تلاوت کرنے والے ہیں ذکر کی “۔ اب ان ہی فرشتوں کی باہمی گفتگو نقل کی جا رہی ہے :

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

90 Another translation of this verse can be: "Therefore, you and your worship: on this you cannot tempt into mischief anyone except him . . . " According to this second translation, the meaning would be: "O you who have gone astray, by this worship that you arc performing before us, and regarding us as the children of Allah, Lord of the worlds, you cannot tempt us into mischief. By this you can only beguile a fool who might be working for his own doom. So, we refuse to fall into the trap that you have set for us."

سورة الصّٰٓفّٰت حاشیہ نمبر :90 اس آیت کا دوسرا ترجمہ یہ بھی ہو سکتا ہے : پس تم اور تمہاری یہ عبادت ، اس پر تم کسی کو فتنے میں نہیں ڈال سکتے صرف اس کو جو ـــــــــــ اس دوسرے ترجمے کے لحاظ سے مطلب یہ ہو گا کہ اے گمراہو ، یہ جو تم ہماری پرستش کر رہے ہو اور ہمیں اللہ رب العالمین کی اولاد قرار دے رہے ہو ، اس سے تم ہم کو فتنے میں نہیں ڈال سکتے ۔ اس سے تو کوئی ایسا احمق ہی فتنے میں پڑ سکتا ہے جس کی شامت سر پر سوار ہو ۔ دوسرے الفاظ میں گویا فرشتے اپنے ان پرستاروں سے کہہ رہے ہیں کہ برد ایں دام بر مرغ وگرنہ ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 5 دوسرا ترجمہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ” تم اور عبادت جو تم کرتے ہو، اس پر ( یعنی اس سے) تم کسی کو گمراہ نہیں کرسکتے مگر اس کو جو۔۔۔ “ پہلا ترجمہ “ ما تعبدون کے ” ما “ کو موصولہ ماننے کی صورت میں ہے۔ اور دوسرا ترجمہ اسے مصدر یہ ماننے کی صورت میں۔ نیز یہ دونوں ترجمے اس صورت میں ہیں جب ” علیہ “ میں ” ہ “ کی ضمیر ” ما تعبدون “ کے لئے قرار دی جائے اور اگر یہ اللہ تعالیٰ کے لئے قرار دی جائے تو ترجمہ یوں ہوگا کہ ” تم اور تمہارے معبود یا تم اور تمہاری عبادت اللہ تعالیٰ کے خلاف کسی کو گمراہ نہیں کرسکتے مگر اس کو جو ( قرطبی، شوکانی) شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : یعنی تم انسان اور تمہارے شیطان بےمرضی اللہ کے گمراہ نہیں کرسکتے گمراہ وہی ہوگا جس کو اس نے دوزخی لکھی دیا۔ (موضح)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(163) مگر ہاں اسی کو جہنم میں داخل ہونے والا ہے۔ یعنی تم نیکی اور بدی کی تقسیم کرکے یہ سمجھتے ہو کہ فرشتے جس کو چاہیں نیک بنادیں اور تم اور تمہارے معبود جنات اور شیاطین جس کو چاہیں منکر بنادیں تو یاد رکھو تم اور تمہارے تمام معبود مل کر بھی کسی کو بہکا اور گمراہ نہیں کرسکتے اور بدون حضرت حق کی مشیت کے کسی کو بہکا کر اللہ تعالیٰ کے ہاتھ سے نہیں سکتے مگر ہاں جس کو اللہ تعالیٰ ہی نے اس کی سوء استعداد اور طبعی فساد کی وجہ سے دوزخی لکھ دیا ہو وہ گمراہ اور بےراہ ہوسکتا ہے تمہارے اور تمہارے معبودوں کے اختیار میں نہیں ہے کہ تم جس کو چاہو گمراہ کرسکو۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی تم انسان اور تمہارے شیطان بےمرضی اللہ کے گمراہ نہیں کرسکتے گمراہ وہی ہوگاجس کو اس نے دوزخی لکھ دیا۔