Surat us Saaffaat

Surah: 37

Verse: 25

سورة الصافات

مَا لَکُمۡ لَا تَنَاصَرُوۡنَ ﴿۲۵﴾

[They will be asked], "What is [wrong] with you? Why do you not help each other?"

تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ ( اس وقت ) تم ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

What is the matter with you Why do you not help one another."' meaning, `as you claimed that you would all help one another.' بَلْ هُمُ الْيَوْمَ مُسْتَسْلِمُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٥] مطیع اور مطاع کا قیامت کے دن مکالمہ :۔ ایسے عابد اور معبود جنہیں جہنم میں داخل کردینے کا حکم دیا جائے گا۔ فرشتوں کو حکم ہوگا کہ انہیں ذرا روک لو پہلے ان سے ایک بات تو پوچھ لیں۔ ان مجرموں میں ہر قسم کے عابد اور ہر قسم کے معبود ہوں گے۔ مشرکین اور ان کے معبودوں کا تو پہلے ذکر ہوچکا۔ ان میں چودھری اور رئیس بھی ہوں گے اور ان کے پیروکار بھی، سیاسی لیڈر بھی اور ان کی پارٹی کے لوگ بھی۔ خدائی کا دعویٰ کرنے والے اور خدائی کو منوانے والے بھی اور ماننے والے بھی۔ گورو جی اور ان کے چیلے چانٹے بھی، اعلیٰ حضرت بھی اور ان کی شفاعت پر بھروسہ کرنے والے مریدان باصفا بھی۔ اور یہ سب جوڑے اس دن ایک دوسرے سے بیزاری کا اظہار کر رہے ہونگے۔ ان سے پوچھا جائے گا کہ آج تمہیں کیا ہوگیا ہے۔ آج تم ایک دوسرے سے بےتعلق کیوں ہوگئے ہو۔ اور وہ تمہاری شیخیاں اور تمہارے بلند بانگ دعوے کہاں گئے & دنیا میں جو تم نے آپس میں مل کر جتھے بنا رکھے تھے یا ایک دوسرے کی مدد کے دعوٰے کیا کرتے تھے۔ آج وہ تمہارے وعدے کہاں گئے انہیں پورا کیوں نہیں کرتے ؟

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

مَا لَكُمْ لَا تَنَاصَرُوْنَ :” تَنَاصَرُوْنَ “ (تفاعل) اصل میں ” تَتَنَاصَرُوْنَ “ ہے، ایک تاء تخفیف کے لیے حذف کردی ہے۔ باب تفاعل میں تشارک ہوتا ہے، ” تَنَاصَرَ “ ایک دوسرے کی مدد کرنا۔ اعمال کے محاسبے کے ساتھ ساتھ انھیں ذلیل کرنے کے لیے اور ان کے خداؤں کی بےبسی ظاہر کرنے کے لیے ایک سوال یہ ہوگا کہ تم تو کہا کرتے تھے : (اَمْ يَقُوْلُوْنَ نَحْنُ جَمِيْعٌ مُّنْتَــصِرٌ) [ القمر : ٤٤ ] ” ہم ایک جماعت ہیں جو بدلا لے کر رہنے والے ہیں۔ “ یا جیسا کہ تمہارا دعویٰ تھا کہ قیامت کے دن ہمارے معبود ہمیں بچا لیں گے، اب تمہیں کیا ہوا کہ تم ایک دوسرے کی مدد نہیں کر رہے ؟

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

مَا لَكُمْ لَا تَنَاصَرُوْنَ۝ ٢٥ نصر النَّصْرُ والنُّصْرَةُ : العَوْنُ. قال تعالی: نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] ( ن ص ر ) النصر والنصر کے معنی کسی کی مدد کرنے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] خدا کی طرف سے مدد نصیب ہوگی اور فتح عنقریب ہوگی إِذا جاءَ نَصْرُ اللَّهِ [ النصر/ 1] جب اللہ کی مدد آپہنچی

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٢٥۔ ٣٠) ان سے اس چیز کے بارے میں سوال ہوگا۔ کہ اب تمہیں کیا ہوا کہ اب تم عذاب الہی کو کیوں نہیں ہٹاتے اور کیا ہوا کہ تم ایک دوسرے کی کیوں نہیں مدد کرتے یا یہ کہ ان سے کلمہ لا الہ الا للہ کے انکار کے بارے میں سوال ہوگا۔ بلکہ قیامت کے دن یہ سب عابد و معبود اللہ کے سامنے سر نیچے کیے شرمندہ کھڑے ہوں گے اور اچھی طرح جان لیں گے کہ حق اللہ ہی کے لیے ہے اور انسان شیاطین کی طرف اور ادنی درجہ کے لوگ سرداروں کی طرف متوجہ ہو کر سوال جواب کرنے لگیں گے۔ چناچہ انسان شیاطین سے کہیں گے کہ تم ہمیں دین سے گمراہ کرتے تھے۔ شیاطین جواب میں کہیں گے بلکہ تم خود ہی اللہ تعالیٰ پر ایمان نہیں لائے تھے ہم پر ناحق کا الزام ہے ہمارا تم پر کوئی زور تو تھا ہی نہیں کہ تم سے زبردستی کرسکتے بلکہ تم خود ہی اللہ کا انکار کرتے تھے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢٥{ مَالَـکُمْ لَا تَنَاصَرُوْنَ } ” یہ تمہیں کیا ہوگیا ہے ‘ تم ایک دوسرے کی مدد کیوں نہیں کر رہے ہو ؟ “ دُنیا میں تو تمہارے جتھے ّبہت طاقتور تھے ‘ وہاں تو تمہیں اپنی محفلوں اور ان کے شرکاء پر بڑا غرور تھا ‘ وہاں تو یہ ابو جہل بہت فخر سے کہا کرتا تھا کہ دیکھو میری مجلس کس قدر آباد ہے (مریم : ٧٣) اور دیکھو میرے ہاں کیسے کیسے لوگ آکر بیٹھتے ہیں۔ تو آج وہ تمہارے جتھے دار اور حمایتی سب کے سب بےبس کیوں ہوگئے ہیں ؟ اب تم ایک ہی حکم پر جہنم کی طرف کیوں چل پڑے ہو ؟ اب تم آپس میں ایک دوسرے کی مدد کیوں نہیں کر رہے ہو ؟

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(37:25) مالکم۔ ما استفہامیہ ہے ما لکم تمہیں کیا ہوگیا ہے۔ لا تناصرون۔ مضارع منفی جمع مذکر حاضر تناصر تفاعل سے مصدر تم آپس میں ایک دوسرے کی مدد کیوں نہیں کرتے۔ مالم لا تناصرون۔ یہ جملہ محض طنزا اور استہزاء کے طور کہا گیا ہے کہ دنیا میں تو ایک دوسرے کی مدد کی اتنی ڈھینگیں مارا کرتے تھے اب وہ دم خم کیا ہوا ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 3 جس طرح دنیا میں کیا کرتے تھے بلکہ تم تو کہا کرتے تھے ” نحن جمیع منتصر “ یا جیسا کہ تمہارا دعویٰ تھا کہ قیامت کے روز ہمارے معبود ہمیں بچا لیں گے۔ ( ابن کثیر)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

ما لکم لاتناصرون (25) ” “۔ اب کیا وجہ ہے کہ تم یہاں کوئی اجتماعی بچاؤ کی تدابیر نہیں کرتے۔ یہاں تو تم سب کھڑے ہو اور اب تمہیں ایک دوسرے کی امداد کی بہت ضرورت بھی ہے ۔ اور وہ دیکھو تمہارے وہ معبود بھی کھڑے ہیں ، جن کی دنیا میں تم بندگی کرتے تھے۔ ظاہر ہے کہ ان کے پاس نہ کوئی جواب ہے اور نہ وہ بات کرسکتے ہیں۔ یہ سوال تو کیا ہی اس لیے گیا ہے کہ اس پر ایک تبصرہ ہو۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(25) ارشا ہوگا تم کو کیا ہوگیا تم آپس میں ایک دوسرے کی مدد کیوں نہیں کرتے۔