Surat us Saaffaat

Surah: 37

Verse: 34

سورة الصافات

اِنَّا کَذٰلِکَ نَفۡعَلُ بِالۡمُجۡرِمِیۡنَ ﴿۳۴﴾

Indeed, that is how We deal with the criminals.

ہم گناہگاروں کے ساتھ اسی طرح کیاکرتے ہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

34۔ 1 یعنی ہر قسم کے گناہ گاروں کے ساتھ ہمارا یہی معاملہ ہے اور اب وہ سب ہمارا عذاب بھگتیں گے

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اِنَّا كَذٰلِكَ نَفْعَلُ بالْمُجْرِمِيْنَ : مجرمین سے مراد کفار و مشرکین ہیں، کیونکہ آگے آ رہا ہے کہ وہ ” لا الٰہ الا اللہ “ کہنے سے تکبر کرتے تھے۔ یعنی ان کے ساتھ ہم یہی سلوک کرتے ہیں کہ جس طرح وہ جرم میں باہم شریک تھے، عذاب میں بھی باہم شریک ہیں۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِنَّا كَذٰلِكَ نَفْعَلُ بِالْمُجْرِمِيْنَ۝ ٣٤ فعل الفِعْلُ : التأثير من جهة مؤثّر، وهو عامّ لما کان بإجادة أو غير إجادة، ولما کان بعلم أو غير علم، وقصد أو غير قصد، ولما کان من الإنسان والحیوان والجمادات، والعمل مثله، ( ف ع ل ) الفعل کے معنی کسی اثر انداز کی طرف سے اثر اندازی کے ہیں ۔ عام اس سے کہ وہ تاثیر عمدگی کے ساتھ ہو یا بغیر عمدگی کے ہو اور علم سے ہو یا بغیر علم کے قصدا کی جائے یا بغیر قصد کے پھر وہ تاثیر انسان کی طرف سے ہو یا دو سے حیوانات اور جمادات کی طرف سے ہو یہی معنی لفظ عمل کے ہیں ۔ جرم أصل الجَرْم : قطع الثّمرة عن الشجر، ورجل جَارِم، وقوم جِرَام، وثمر جَرِيم . والجُرَامَة : ردیء التمر المَجْرُوم، وجعل بناؤه بناء النّفاية، وأَجْرَمَ : صار ذا جرم، نحو : أثمر وألبن، واستعیر ذلک لکل اکتساب مکروه، ولا يكاد يقال في عامّة کلامهم للكيس المحمود، ومصدره : جَرْم، قوله عزّ وجل : إِنَّ الَّذِينَ أَجْرَمُوا کانُوا مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا يَضْحَكُونَ [ المطففین/ 29] ، ( ج ر م ) الجرم ( ض) اس کے اصل معنی درخت سے پھل کاٹنے کے ہیں یہ صیغہ صفت جارم ج جرام ۔ تمر جریم خشک کھجور ۔ جرامۃ روی کھجوریں جو کاٹتے وقت نیچے گر جائیں یہ نفایۃ کے وزن پر ہے ـ( جو کہ ہر چیز کے روی حصہ کے لئے استعمال ہوتا ہے ) اجرم ( افعال ) جرم دلا ہونا جیسے اثمر واتمر والبن اور استعارہ کے طور پر اس کا استعمال اکتساب مکروہ پر ہوتا ہے ۔ اور پسندیدہ کسب پر بہت کم بولا جاتا ہے ۔ اس کا مصدر جرم ہے چناچہ اجرام کے متعلق فرمایا : إِنَّ الَّذِينَ أَجْرَمُوا کانُوا مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا يَضْحَكُونَ [ المطففین/ 29] جو گنہگار ( یعنی کفاب میں وہ دنیا میں) مومنوں سے ہنسی کیا کرتے تھے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٣٤{ اِنَّا کَذٰلِکَ نَفْعَلُ بِالْمُجْرِمِیْنَ } ” یقینا ہم مجرموں کے ساتھ ایسے ہی کیا کرتے ہیں۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(37: 34) المجرمین۔ اسم فاعل جمع مذکر مجرور۔ بمعنی کفار ومشرکین۔ اپنی مطلق صورت میں یہ لفظ جہاں جہاں قرآن مجید میں آیا ہے اس سے مراد کافرہی ہیں۔ مشترکون۔ اسم فاعل جمع مذکر مشترک واحد اشتراک (افتعال) مصدر۔ شریک ہونے والے۔ ساجھی۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

گے۔ 16:۔ انا کذلک الخ :۔ مشرکین (خواہ شرک کے امام اور پیشوا ہوں، خواہ مشرک پیشواؤں کے پیرو ہوں) سے ہم یہی سلوک کیا کرتے ہیں، ان کے لیے عذاب جہنم کا فیصلہ اٹل ہے اور ان کے لیے معافی کی کوئی صورت نہیں مجرمین سے مشرکین مراد ہیں۔ قال ابن عباس الذین جعلوا للہ شرکاء (خازن و معالم ج 6 ص 21) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(34) ہم مجرموں کے ساتھ ایسا ہی سلوک کیا کرتے ہیں۔