Surat us Saaffaat

Surah: 37

Verse: 60

سورة الصافات

اِنَّ ہٰذَا لَہُوَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿۶۰﴾

Indeed, this is the great attainment.

پھر تو ( ظاہر بات ہے کہ ) یہ بڑی کامیابی ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Truly, this is the supreme success! Al-Hasan Al-Basri said, "They know that death brings an end to every delight, so they will say, أَفَمَا نَحْنُ بِمَيِّتِينَ إِلاَّ مَوْتَتَنَا الاُْولَى وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ Are we then not to die Except our first death, and we shall not be punished. It will be said, "No, إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ (Truly, this is the supreme success!)." لِمِثْلِ هَذَا فَلْيَعْمَلْ الْعَامِلُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

60۔ 1 اس لئے کہ جہنم سے بچ جانے اور جنت کی نعمتوں کا مستحق قرار پا جانے سے بڑھ کر اور کیا کامیابی ہوگی۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٣٤] یہ باتیں وہ اللہ تعالیٰ کے احسان کے شکر کے طور پر اپنے آپ سے کہے گا اور سنا دراصل اپنے دنیا دار ساتھی کو رہا ہوگا۔ تاکہ اس کی کوفت اور جلن میں مزید اضافہ ہو۔ یعنی عالم آخرت میں موت نہیں آئے گی۔ اہل جنت کے لئے یہی خبر انتہائی خوش کن ہوگی۔ جبکہ اہل دوزخ کے لئے یہی خبر انتہائی تکلیف دہ ہوگی۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اِنَّ ھٰذَا لَهُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ : یہ دونوں آیات اس مومن کا بقیہ کلام بھی ہوسکتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا کلام بھی کہ ” عِبَاد اللّٰهِ الْمُخْلَصِيْنَ “ (اللہ کے خالص کیے ہوئے بندوں) کو حاصل ہونے والا یہ ” رِزْقٌ مَّعْلُوْمٌ“ (مقرر رزق) ہی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ ایسے ہی خوش کن انجام کو حاصل کرنے کے لیے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِنَّ ھٰذَا لَہُوَالْفَوْزُ الْعَظِيْمُ۝ ٦٠ فوز الْفَوْزُ : الظّفر بالخیر مع حصول السّلامة . قال تعالی: ذلِكَ الْفَوْزُ الْكَبِيرُ [ البروج/ 11] ، فازَ فَوْزاً عَظِيماً [ الأحزاب/ 71] ، ( ف و ز ) الفوز کے معنی سلامتی کے ساتھ خیر حاصل کرلینے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے ۔ ذلِكَ الْفَوْزُ الْكَبِيرُ [ البروج/ 11] یہی بڑی کامیابی ہے ۔ فازَ فَوْزاً عَظِيماً [ الأحزاب/ 71] تو بیشک بڑی مراد پایئکا ۔ یہی صریح کامیابی ہے ۔ عظیم وعَظُمَ الشیء أصله : كبر عظمه، ثم استعیر لكلّ كبير، فأجري مجراه محسوسا کان أو معقولا، عينا کان أو معنی. قال : عَذابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ [ الزمر/ 13] ، قُلْ هُوَ نَبَأٌ عَظِيمٌ [ ص/ 67] ، ( ع ظ م ) العظم عظم الشئی کے اصل معنی کسی چیز کی ہڈی کے بڑا ہونے کے ہیں مجازا ہر چیز کے بڑا ہونے پر بولا جاتا ہے خواہ اس کا تعلق حس سے یو یا عقل سے اور عام اس سے کہ وہ مادی چیز ہو یا معنو ی قرآن میں ہے : ۔ عَذابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ [ الزمر/ 13] بڑے سخت دن کا عذاب ) تھا ۔ قُلْ هُوَ نَبَأٌ عَظِيمٌ [ ص/ 67] کہہ دو کہ وہ ایک سخت حادثہ ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٦٠۔ ٦١) وہ ساتھی جوابا کہیں گے جی ہاں یہ بہت بڑی نجات و کامیابی ہے کہ جنت اور اس کی نعمتیں ہمیں مل گئیں اور دوزخ اور اس کی سختیوں سے محفوظ رہے۔ یہ ان ہی دونوں بھائیوں کے واقعہ کا تکملہ ہے جن کا اللہ تعالیٰ نے سورة کہف میں ذکر کیا ہے اور ایک ان میں سے یہوذا نامی مومن تھا اور دوسرا بھائی ابو قطروس وہ کافر تھا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٦٠{ اِنَّ ہٰذَا لَہُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ } ” یقینا یہی بہت بڑی کامیابی ہے ! “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(37:60) ان ھذا لھو الفوز العظیم ۔۔ یہ کلام القائل کے کلام کا تتمہ بھی ہوسکتا ہے یا جملہ سائلین کے کلام کا تتمہ۔ یا یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہو۔ ھذا سے مراد جنت کی نعمتیں، وہاں دوامی مقام، موت سے نجات، عذاب سے مستقل رہائی۔ وغیرہ ہیں یہ القائل کے کلام کا تمتہ بھی ہوسکتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا کلام بھی جو رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ان کی امت سے مخاطب ہو کر القائل کے کلام کی تصدیق میں فرمایا گیا ہے یعنی حیات خلد و استمرار، نفی عذاب ایک عظیم کامیابی ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

ان ھذا۔۔۔۔۔ العٰملون (60-61) ” ۔ “۔ اس قسم کے اچھے انجام کے لیے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہئے جو دائمی ہے ۔ جس کی ختم ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ جس کے بعد کوئی موت نہیں ہے ۔ جس کے بعد کسی عذاب اور سڑا کا کوئی خطرہ نہیں ہے ۔ یہ انجام ہے جس کی فکر ہونی چاہئے۔ اس کے علاوہ جا کچھ بھی اس زمین پر ہے اور جس کے لیے اہل زمین عمریں کھپا دیتے ہیں وہ ہیچ ہے ۔ اس اخروی انجام کے مقابلے میں جو وائمی ہے ۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

اللہ جل شانہٗ نے ارشاد فرمایا (اِِنَّ ھٰذَا لَہُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ ) (بلاشبہ یہ بڑی کامیابی ہے) کہ جنت میں داخلہ ہوگیا اور ہمیشہ کے لیے ہوگیا اور وہاں کی بےمثال نعمتیں ہمیشہ کے لیے مل گئیں۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(60) بلا شبہ جو انعامات روحانی اور جسمانی مذکور ہوئے یہی بڑی کامیابی اور بڑی مراد ملنی ہے۔