Surat us Saaffaat

Surah: 37

Verse: 61

سورة الصافات

لِمِثۡلِ ہٰذَا فَلۡیَعۡمَلِ الۡعٰمِلُوۡنَ ﴿۶۱﴾

For the like of this let the workers [on earth] work.

ایسی ( کامیابی ) کے لئےعمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

For the like of this let the workers work. Ibn Jarir said, "These are the Words of Allah, and it means: for the like of this pleasure and this success, let the workers work in this world, so that they may attain it in the Hereafter." The Story of Two Israelites They mentioned the story of two men among the Children of Israel who were partners and who are included in the meaning of this Ayah. Abu Jafar bin Jarir recorded that Furat bin Thalabah Al-Bahrani said concerning the Ayah, إِنِّي كَانَ لِي قَرِينٌ (Verily, I had a companion, Ayah 51), "There were two men who were partners and had collected eight thousand Dinars. One of them had a craft and the other did not. The one who had a craft said to the other, `You do not have a craft, so I think I will divide the money with you and leave you.' So he left him. Then the man bought a house, belonging to a king who had died, for the price of one thousand Dinars. He called his companion and showed him the house, saying, `What do you think of this house I bought it for one thousand Dinars.' He said, `How beautiful it is.' When he went out he said, `O Allah, this companion of mine has bought this house for one thousand Dinars; I ask You for one of the houses of Paradise -- and he gave one thousand Dinars in charity.' Then as much time passed as Allah willed should pass. The first man married a woman with a dowry of one thousand Dinars, and invited his companion and made food for him. When he came, he said, `I have married this woman with a dowry of one thousand Dinars.' He replied; `How beautiful this is.' And when he left, he said, `O Lord, my companion has married a woman with a dowry of one thousand Dinars; I ask you for a wife from among Al-Hur Al-`Iyn' -- and he gave one thousand Dinars in charity. Then as much time passed as Allah willed should pass. Then the first man bought two gardens for two thousand Dinars, then he called his companion and showed them to him. He said, `I have bought these two gardens for two thousand Dinars.' He replied, `How beautiful this is.' When he came out, he said, `O Lord, my companion has bought two gardens for two thousand Dinars; I ask you for two gardens in Paradise' -- and he gave two thousand Dinars in charity. Then the angel came to them and took their souls in death. He took the one who had given his money in charity and put him in a house that he liked. There, there was a woman who was so beautiful that the ground shinned under her, then he (the angel) took him to two gardens and gave him other things which are known only to Allah. The man said, `This is like a man who has such and such.' The angel said, `That is exactly what it is; this house, these gardens and this wife are all for you.' The man said, `I had a companion who used to say: Are you among those who believe?' It was said to him, `He is in Hell.' He said, `Will you look down!' So he looked down and saw him in the midst of Hell. At this, he said: قَالَ تَاللَّهِ إِنْ كِدتَّ لَتُرْدِينِ وَلَوْلاَ نِعْمَةُ رَبِّي لَكُنتُ مِنَ الْمُحْضَرِينَ By Allah! You have nearly ruined me. Had it not been for the grace of my Lord, I would certainly have been among those brought forth (to Hell)."

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

61۔ 1 یعنی اس جیسی نعمت اور اس جیسے فضل عظیم ہی کے لئے محنت کرنے والوں کو محنت کرنی چاہئے، اس لئے کہ یہی سب نفع بخش تجارت ہے۔ نہ کہ دنیا کے لئے جو عارضی ہے، اور خسارے کا سودا ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٣٥] افضل اعمال کونسے ہیں ؟ درج ذیل دو احادیث میں ان اعمال کا ذکر ہے جنہیں رسول اللہ نے افضل الا عمال بتایا ہے : ١۔ سیدنا ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ صحابہ نے آپ سے پوچھا : && کون سا عمل افضل ہے ؟ && فرمایا : && اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا && صحابہ نے پوچھا : && پھر کونسا ؟ && فرمایا : && اللہ کی راہ میں جہاد کرنا && پھر پوچھا : && اس کے بعد کون سا ؟ && فرمایا : && حج مبرور && (بخاری۔ کتاب الایمان۔ باب من قال ان الایمان ھوالعمل) ٢۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ میں نے آپ سے پوچھا : && اللہ تعالیٰ کو کون سا کام سب سے زیادہ پسند ہے ؟ && فرمایا : && نماز کو اپنے وقت پر ادا کرنا && میں نے پوچھا && پھر کون سا کام ؟ && فرمایا : && ماں باپ سے اچھا سلوک کرنا && میں نے پوچھا : && پھر کون سا ؟ && فرمایا : && اللہ کی راہ میں جہاد کرنا && آپ نے یہ تین باتیں بیان کیں اگر میں اور پوچھتا تو آپ اور زیادہ بیان فرماتے && (بخاری۔ کتاب مواقیت الصلوٰۃ۔ باب فضل الصلٰوۃ لوقتھا)

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Wondering about not having to die anymore When the man who has been mentioned here will peep into Jahannam to have a look at his disbelieving acquaintance, it has been mentioned that the same man will be so delighted with the blessings of Jannah that he will exclaim: |"Is it that we do not have to die anymore?|" It does not mean that he will not be certain of the eternal life of Jannah. Instead, it is like the case of a person who achieves the highest degree of happiness. Such a person would occasionally break into exclamations that show as if he does not believe his eyes on having received such enormous blessings. These remarks are of the same nature. Towards the end, the noble Qur&an turns our attention to the essential lesson embedded in this event and says: لِمِثْلِ هَـٰذَا فَلْيَعْمَلِ الْعَامِلُونَ which means &For this kind (of achievement), all workers must work.&

موت کے خاتمہ پر تعجب : یہاں جس شخص کا یہ واقعہ ذکر کیا گیا ہے کہ وہ اپنے کافر ساتھی کو دیکھنے کے لئے جہنم میں جھانکے گا، اسی کے بارے میں آگے یہ مذکور ہے کہ وہ جنت کی نعمتوں کو حاصل کر کے فرط مسرت سے یہ کہے گا ” کیا اب ہم کبھی نہیں مریں گے “ ؟ اس کا مقصد یہ نہیں ہے کہ جنت کی جادوائی زندگی کا یقین نہیں ہوگا، بلکہ جس شخص کو مسرتوں کا انتہائی درجہ حاصل ہوجائے وہ بسا اوقات ایسی باتیں کرتا ہے، جیسے اسے یقین نہیں ہے کہ یہ مسرتیں اسے حاصل ہوگئی ہیں، یہ جملے بھی اسی نوعیت کے ہیں۔ آخر میں قرآن کریم اس واقعہ کے اصل سبق کی طرف متوجہ کر کے فرماتا ہے، لیمثل ھذا فلیعمل العملون (ایسی ہی کامیابی کے لئے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہئے) ۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

لِــمِثْلِ ھٰذَا فَلْيَعْمَلِ الْعٰمِلُوْنَ۝ ٦١ مثل والمَثَلُ عبارة عن قول في شيء يشبه قولا في شيء آخر بينهما مشابهة، ليبيّن أحدهما الآخر ويصوّره . فقال : وَتِلْكَ الْأَمْثالُ نَضْرِبُها لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ [ الحشر/ 21] ، وفي أخری: وَما يَعْقِلُها إِلَّا الْعالِمُونَ [ العنکبوت/ 43] . ( م ث ل ) مثل ( ک ) المثل کے معنی ہیں ایسی بات کے جو کسی دوسری بات سے ملتی جلتی ہو ۔ اور ان میں سے کسی ایک کے ذریعہ دوسری کا مطلب واضح ہوجاتا ہو ۔ اور معاملہ کی شکل سامنے آجاتی ہو ۔ مثلا عین ضرورت پر کسی چیز کو کھودینے کے لئے الصیف ضیعت اللبن کا محاورہ وہ ضرب المثل ہے ۔ چناچہ قرآن میں امثال بیان کرنے کی غرض بیان کرتے ہوئے فرمایا : ۔ وَتِلْكَ الْأَمْثالُ نَضْرِبُها لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ [ الحشر/ 21] اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہیں تاکہ وہ فکر نہ کریں ۔ عمل العَمَلُ : كلّ فعل يكون من الحیوان بقصد، فهو أخصّ من الفعل «6» ، لأنّ الفعل قد ينسب إلى الحیوانات التي يقع منها فعل بغیر قصد، وقد ينسب إلى الجمادات، والعَمَلُ قلّما ينسب إلى ذلك، ولم يستعمل العَمَلُ في الحیوانات إلّا في قولهم : البقر العَوَامِلُ ، والعَمَلُ يستعمل في الأَعْمَالِ الصالحة والسّيّئة، قال : إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ [ البقرة/ 277] ( ع م ل ) العمل ہر اس فعل کو کہتے ہیں جو کسی جاندار سے ارادۃ صادر ہو یہ فعل سے اخص ہے کیونکہ فعل کا لفظ کبھی حیوانات کی طرف بھی منسوب کردیتے ہیں جن سے بلا قصد افعال سر زد ہوتے ہیں بلکہ جمادات کی طرف بھی منسوب ہوجاتا ہے ۔ مگر عمل کا لفظ ان کی طرف بہت ہی کم منسوب ہوتا ہے صرف البقر العوامل ایک ایسی مثال ہے جہاں کہ عمل کا لفظ حیوانات کے لئے استعمال ہوا ہے نیز عمل کا لفظ اچھے اور بری دونوں قسم کے اعمال پر بولا جاتا ہے ، قرآن میں : ۔ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ [ البقرة/ 277] جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٦٢۔ ٦٩) پھر اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا کہ ایسی ہی کامیابی حاصل کرنے کے لیے پیش قدمی کرنے والوں کو نیک اعمال میں پیش قدمی کرنی چاہیے اور خرچ کرنے والوں کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنا اور کوشش کرنے والوں کو علم و عبادت میں کوشش کرنی چاہیے۔ بھلا یہ بتاؤ کہ اہل جنت کی جو نعمتیں بیان کی گئیں جو مومنین کے لیے تیار کی گئی ہیں وہ بہتر ہیں یا زقوم کا درخت جو کفار کے لیے ہے ہم نے اس درخت کو ابوجہل اور اس کے ساتھیوں کے لیے ایک امتحان بنایا ہے جو کہتے ہیں زقوم کھجور اور مکھن ہے۔ وہ ایک درخت ہے جو دوزخ کی گہرائی میں سے نکلتا ہے اس کے پھل ایسے ہیں جیسے سانپ کے پھن ایسے خطرناک قسم کے سانپ یمن کی طرف ہوتے ہیں۔ مکہ والے اور تمام کفار اسی درخت میں سے کھائیں گے اور زقوم ہی سے اپنا پیٹ بھریں گے پھر اس کے بعد ان کو کھولتا ہوا پانی ملا کردیا جائے گا اور پھر آخری ٹھکانا ان کا جہنم ہی ہوگا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٦١{ لِمِثْلِ ہٰذَا فَلْیَعْمَلِ الْعٰمِلُوْنَ ” ایسی ہی چیز کے لیے عمل کرنا چاہیے عمل کرنے والوں کو ! “ ایسی ہی کامیابی کو ہدف بنا کر ہر کسی کو دنیا میں محنت اور بھاگ دوڑ کرنی چاہیے۔ بھاگ دوڑ تو سب ہی کرتے ہیں مگر اکثر و بیشتر سب کے پیش نظر دنیا اور اس کا مال و متاع ہے۔ ہر کوئی اسی کے حصول کے لیے رات دن سرگرداں ہے اور اپنا خون پسینہ ایک کر رہا ہے (الا ما شاء اللہ) ۔ لیکن غور کیا جائے تو چار دن کا یہ عیش و آرام حاصل کرلینا کوئی بہت بڑی کامیابی تو نہیں ‘ اور اس قسم کا عارضی ہدف کوئی قابل ذکر ہدف بھی نہیں۔ بہر حال انسان کا وقت اور خون پسینہ اتنی ارزاں چیز نہیں کہ اسے عارضی اور وقتی کامیابی کے لیے ضائع کردیا جائے۔ ایسی قیمتی پونجی کو تو کسی بڑے ہدف کے حصول کے لیے کام میں لانا چاہیے ‘ اور وہ بڑا ہدف ہے جنت اور اس کی نعمتوں کا حصول ! چناچہ تمام بھاگ دوڑ کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ اس ہدف کے حصول کے لیے بھاگ دوڑ کریں۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(37:61) لمثل ھذا فلیعمل العاملون۔ ایسی ہی کامیابی کے لئے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے۔ یہ بھی القائل کے کلام کا تمتہ ہوسکتا ہے یا یہ اللہ کا کلام ہوسکتا ہے بہر حال یہاں القائل اور اس کے قرین (ساتھی) کا قصہ ختم ہوا۔ لمثل جار مجرور کو حصر کے لئے متقدم لایا گیا ہے ” ایسی ہی کامیابی کے لئے “۔ لیعمل۔ امر کا صیغہ واحد مذکر غائب : چاہیے کہ وہ عمل کرے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

3۔ یعنی ایمان لانا اور اطاعت کرنا چاہئے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

(لِمِثْلِ ھٰذَا فَلْیَعْمَلِ الْعَامِلُوْنَ ) (اسی جیسی کامیابی کے لیے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے) یعنی ایمان لائیں اور اعمال صالحہ کرتے رہیں۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(61) ایسی ہی کامیابی حاصل کرنے کے لئے عمل کرنے والوں کو چاہیے کہ عمل کریں۔ یہ کلام یا تو حضرت حق تعالیٰ کا ہے کہ اولئک لھم رزق معلوم سے جو نعمتیں بیان کی گئیں یہ بہت بڑی کامیابی ہے اور انہی نعمتوں کے حصول کے لئے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے۔ یا یہ کلام اسی جنتی کا ہے جس نے اپنے اہل مجلس سے کہا دونوں قول تفسیر میں منقول ہیں۔