Surat us Saaffaat

Surah: 37

Verse: 78

سورة الصافات

وَ تَرَکۡنَا عَلَیۡہِ فِی الۡاٰخِرِیۡنَ ﴿۷۸﴾۫ ۖ

And left for him [favorable mention] among later generations:

اور ہم نے اس کا ( ذکر خیر ) پچھلوں میں باقی رکھا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And left for him among the later generations. Ibn Abbas, may Allah be pleased with him, said, "He is remembered in a good way." Mujahid said this means "An honorable mention by all the Prophets." Qatadah and As-Suddi said, "Allah caused him to be praised constantly by others." Ad-Dahhak said it means; "Salam and praise." سَلَمٌ عَلَى نُوحٍ فِي الْعَالَمِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

78۔ 1 یعنی قیامت تک آنے والے اہل ایمان میں ہم نے نوح (علیہ السلام) کا ذکر خیر باقی چھوڑ دیا ہے اور وہ سب نوح (علیہ السلام) پر سلام بھیجتے ہیں اور بھیجتے رہیں گے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٤٦] یعنی رہتی دنیا تک سیدنا نوح کا نام بھلائی سے لیا جاتا رہے گا۔ چناچہ اس وقت دنیا میں جتنی بھی قومیں آباد ہیں۔ سب اپنا سلسلہ نسب سیدنا نوح سے ملاتی اور اس میں فخر محسوس کرتی ہیں۔ نیز اکثر اقوام انہیں اپنا مذہبی قائد تسلیم کرتی ہیں۔ حتیٰ کہ ایران کے مجوسی اور صابی بھی انہیں اپنا نبی تسلیم کرتے ہیں۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْاٰخِرِيْنَ : یعنی بعد میں آنے والی تمام اقوام نوح (علیہ السلام) پر سلام بھیجتی رہیں گی۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

In verses 78 and 79, it was said: وَتَرَ‌كْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِ‌ينَ سَلَامٌ عَلَىٰ نُوحٍ فِي الْعَالَمِينَ (And We left for him (a word of praise) among the later people, (that is): Salam be on Nuh (علیہ السلام) among [ the people on all the worlds.). It means that, in the sight of those who were born after Sayyidna Nuh (علیہ السلام) he was made so revered that they would continue praying for his peace and well-being right through the last day of the Qiyamah. As such, this is how it actually happened. All religions with attribution to Divine Scriptures subscribe to the mission of Sayyidna Nuh (علیہ السلام) as a prophet and hold him in great reverence. In addition to Muslims, even Jews and Christians regard him as being their spiritual leader.

وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْاٰخِرِيْنَ ، سَلٰمٌ عَلٰي نُوْحٍ فِي الْعٰلَمِيْنَ (اور ہم نے ان کے لئے پیچھے آنے والے لوگوں میں یہ بات رہنے دی کہ نوح (علیہ السلام) پر سلام ہو عالم والوں میں) اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے بعد جو لوگ پیدا ہوئے ان کی نظر میں حضرت نوح (علیہ السلام) کو ایسا معزز و مکرم بنادیا کہ وہ قیامت تک حضرت نوح (علیہ السلام) کے لئے سلامتی کی دعا کرتے رہیں گے چناچہ واقعہ بھی یہی ہے کہ تمام وہ مذاہب جو اپنے آپ کو آسمانی کتابوں سے منسوب کرتے ہیں سب کے سب حضرت نوح (علیہ السلام) کی نبوت اور تقدس کے قائل ہیں، مسلمانوں کے علاوہ یہودی اور نصرانی بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنا پیشوا مانتے ہیں۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَتَرَكْنَا عَلَيْہِ فِي الْاٰخِرِيْنَ۝ ٧٨ۡۖ ترك تَرْكُ الشیء : رفضه قصدا واختیارا، أو قهرا واضطرارا، فمن الأول : وَتَرَكْنا بَعْضَهُمْ يَوْمَئِذٍ يَمُوجُ فِي بَعْضٍ [ الكهف/ 99] ، وقوله : وَاتْرُكِ الْبَحْرَ رَهْواً [ الدخان/ 24] ، ومن الثاني : كَمْ تَرَكُوا مِنْ جَنَّاتٍ [ الدخان/ 25] ( ت ر ک) ترک الشیئء کے معنی کسی چیز کو چھوڑ دینا کے ہیں خواہ وہ چھوڑنا ارادہ اختیار سے ہو اور خواہ مجبورا چناچہ ارادۃ اور اختیار کے ساتھ چھوڑنے کے متعلق فرمایا : ۔ وَتَرَكْنا بَعْضَهُمْ يَوْمَئِذٍ يَمُوجُ فِي بَعْضٍ [ الكهف/ 99] اس روز ہم ان کو چھوڑ دیں گے کہ ور وئے زمین پر پھل کر ( ایک دوسری میں گھسن جائیں وَاتْرُكِ الْبَحْرَ رَهْواً [ الدخان/ 24] اور دریا سے ( کہ ) خشک ( ہورہا ہوگا ) پاور ہوجاؤ ۔ اور بحالت مجبوری چھوڑ نے کے متعلق فرمایا : كَمْ تَرَكُوا مِنْ جَنَّاتٍ [ الدخان/ 25] وہ لوگ بہت سے جب باغ چھوڑ گئے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٧٨{ وَتَرَکْنَا عَلَیْہِ فِی الْاٰخِرِیْنَ } ” اور ہم نے اسی (کے طریقے) پر بعد میں آنے والوں میں سے بھی (کچھ لوگوں کو) چھوڑا۔ “ یعنی بعد میں آپ ( علیہ السلام) کی نسل میں سے بھی لوگ آپ ( علیہ السلام) کے راستے پر چلتے رہے۔ آپ ( علیہ السلام) کے بیٹوں کی اولادیں کچھ عرصہ تک تو یقینا دین حق اور دین توحید پر چلتی رہی ہوں گی ‘ لیکن بالآخر شیطان نے انہیں بھی گمراہ کردیا اور مختلف قسم کے توہمات اور شرک میں مبتلا کردیا۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(37:78:79) وترکنا علیہ فی الاخرین سلام علی نوح فی العلمین ترکنا ماضی جمع متکلم ۔ ترک مصدر سے۔ ہم نے چھوڑا۔ علیہ اس کے لئے الاخرین اخر کی جمع ۔ پچھلے ۔ یعنی ان کے بعد آنے والے لوگ۔ ان کے بعد کی نسلیں۔ العلمین۔ تمام جہان ۔ تمام عالم۔ یہ عالم کی جمع ہے بحالت نصب وجر ہے۔ اللہ تعالیٰ کے سوا سب مخلوق کو عالم کہتے ہیں۔ ترکنا۔۔ العلمین کی مندرجہ ذیل صورتیں ہوسکتی ہیں :۔ (1) جملہ سلام علی نوح فی العلمین موضع نصب میں ہے اور یہ ترکنا کا مفعول ہے : مطلب ہوگا :۔ ہم نے (حضرت نوح) کے بعد میں آنے والی نسلوں میں حضرت نوح کے حق میں کلام سلام۔۔ العلمین چھوڑا۔ (یعنی کہ وہ ان کے حق میں یہ دعا پڑھا کریں) اس صورت میں یہ کلام اللہ تعالیٰ کا ہے۔ جسے وہ پڑھا کریں گے۔ (2) یہ کلام (سلام علی نوح فی العلمین) آئندہ آنے والی نسلوں کا اپنا مقولہ ہے اور وہ ان الفاظ میں حضرت نوح (علیہ السلام) پر سلام بھیجا کریں گے۔ اس صورت میں بھی یہ ترکنا کا مفعول ہوگا۔ یعنی ہم نے آئندہ نسلوں میں ان کا مقولہ (سلام علی نوح فی العلمین) چھوڑا ۔ (3) یہ کلام نہ اللہ تعالیٰ نے ان کو دیا۔ نہ یہ ان کا اپنا مقولہ ہے بلکہ یہ اللہ تعالیٰ ہی کا قول ہے اور ترکنا کا مفعول محذوف ہے ای ترکنا علیہ الثنا والحسن وابقینا لہ فیمن بعدہ الی اخر الدھر وقلنا ” سلام علی نوح فی العلمین “ ہم نے اس کے لئے بہترین ذکر اور قابل ستائش شہرت چھوڑی اور اس ذکر اور شہرت کو آنے والی نسلوں میں آخر الدہر تک کے لئے باقی رکھا۔ اور ہم نے کہا۔ سلام علی نوح فی العلمین (تمام جہانوں میں نوح پر سلام ہو) ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 7 بعد میں آنے والے تمام انبیاء ( علیہ السلام) اپنے اپنے زمانہ میں ان کی تعریف و تصدیق کرتے رہے۔ یا پچھلوں میں ان کی ثناء و سفت چھوڑی کہ خیر کے ساتھ ان کا ذکر کیا جاتا ہے۔ ( ابن کثیر) ۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

وترکنا علیہ فی الاخرین (37: 78) ” اور بعد کی نسلوں میں ان کی تعریف و توصیف چھوڑی “۔ اعلان کیا جاتا ہے کہ دونوں جہانوں میں نوح پر سلامتی ہوگی اس لیے کہ انہوں نے نیک راہ اختیار کی۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

34:۔ وترکنا الخ : ہم نے آئندہ نسلوں میں قیامت تک نوح (علیہ السلام) کی یادگار قائم کردی۔ سلام علی نوح فی العالمین، یہ ماقبل کی تفصیل ہے۔ یعنی ہم نے آئندہ نسلوں میں نوح (علیہ السلام) کے لیے یہ کلام جاری کردیا کہ نوح (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت کے ساتھ طوفان سے سلامت رکھا آئندہ بھی جہاں یہ آیت آئے گی وہاں بھی اس کا یہی مفہوم ہوگا قالہ الشیخ (رح) تعالی۔ یا یہ جملہ دعائیہ ہے اور مطلب یہ ہے کہ ہم نے نوح (علیہ السلام) کے لیے جن و انس اور فرشتوں میں یہ دعا تا قیامت جاری کردی۔ ای ثبت ھذہ التحیۃ فیہم جمیعا ولا یخلوا احد منہم منہا کانہ قیل ثبت اللہ التسلیم علی نوح وادامہ فی الملائکۃ والثقلین یسلمون علیہ عن اخرھم (مدارک ج 4 ص 18) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(78) اور ہم نے پیچھے آنے والوں لوگوں کے لئے یہ بات رہنے دی۔