In verses 78 and 79, it was said: وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ سَلَامٌ عَلَىٰ نُوحٍ فِي الْعَالَمِينَ (And We left for him (a word of praise) among the later people, (that is): Salam be on Nuh (علیہ السلام) among [ the people on all the worlds.). It means that, in the sight of those who were born after Sayyidna Nuh (علیہ السلام) he was made so revered that they would continue praying for his peace and well-being right through the last day of the Qiyamah. As such, this is how it actually happened. All religions with attribution to Divine Scriptures subscribe to the mission of Sayyidna Nuh (علیہ السلام) as a prophet and hold him in great reverence. In addition to Muslims, even Jews and Christians regard him as being their spiritual leader.
وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْاٰخِرِيْنَ ، سَلٰمٌ عَلٰي نُوْحٍ فِي الْعٰلَمِيْنَ (اور ہم نے ان کے لئے پیچھے آنے والے لوگوں میں یہ بات رہنے دی کہ نوح (علیہ السلام) پر سلام ہو عالم والوں میں) اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے بعد جو لوگ پیدا ہوئے ان کی نظر میں حضرت نوح (علیہ السلام) کو ایسا معزز و مکرم بنادیا کہ وہ قیامت تک حضرت نوح (علیہ السلام) کے لئے سلامتی کی دعا کرتے رہیں گے چناچہ واقعہ بھی یہی ہے کہ تمام وہ مذاہب جو اپنے آپ کو آسمانی کتابوں سے منسوب کرتے ہیں سب کے سب حضرت نوح (علیہ السلام) کی نبوت اور تقدس کے قائل ہیں، مسلمانوں کے علاوہ یہودی اور نصرانی بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنا پیشوا مانتے ہیں۔