Life after Death
Allah tells us that He will bring back His creation on the Day of Resurrection. That is very easy for Him, because He created the heavens and the earth, and creating them is greater than creating mankind, the first time and when He creates them again. The One Who is able to do that is able to do anything that is less than that. As Allah says:
أَوَلَمْ يَرَوْاْ أَنَّ اللَّهَ الَّذِى خَلَقَ السَّمَـوَتِ وَالاٌّرْضِ وَلَمْ يَعْىَ بِخَلْقِهِنَّ بِقَادِرٍ عَلَى أَن يُحْىِ الْمَوْتَى بَلَى إِنَّهُ عَلَى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيرٌ
Do they not see that Allah, Who created the heavens and the earth, and was not wearied by their creation, is able to give life to the dead!
Yes, He surely is able to do all things. (46:33)
And Allah says here:
لَخَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالاَْرْضِ أَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ
The creation of the heavens and the earth is indeed greater than the creation of mankind; yet, most of mankind know not.
hence they do not think about or ponder this proof.
Similarly, many of the Arabs recognized that Allah had created the heavens and the earth, but they denied and rejected the idea of the resurrection; they acknowledged something which was greater than that which they denied.
Then Allah says:
وَمَا يَسْتَوِي الاَْعْمَى وَالْبَصِيرُ وَالَّذِينَ امَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَلاَ الْمُسِيءُ قَلِيلً مَّا تَتَذَكَّرُونَ
انسان کی دوبارہ پیدائش کے دلائل ۔
اللہ تعالیٰ قادر مطلق فرماتا ہے کہ مخلوق کو وہ قیامت کے دن نئے سرے سے ضرور زندہ کرے گا جبکہ اس نے آسمان و زمین جیسی زبردست مخلوق کو پیدا کر دیا تو انسان کا پیدا کرنا یا اسے بگاڑ کر بنانا اس پر کیا مشکل ہے؟ اور آیت میں ارشاد ہے کہ کیا ایسی بات اور اتنی واضح حقیقت بھی جھٹلائے جانے کے قابل ہے کہ جس اللہ نے زمین و آسمان کو پیدا کر دیا اور اس اتنی بڑی چیز کی پیدائش سے نہ وہ تھکا نہ عاجز ہوا اس پر مردوں کا جلانا کیا مشکل ہے؟ ایسی صاف دلیل بھی جس کے سامنے جھٹلانے کی چیز ہو اس کی معلومات یقینا نوحہ کرنے کے قابل ہیں ۔ اس کی جہالت میں کیا شک ہے؟ جو ایسی موٹی بات بھی نہ سمجھ سکے؟ تعجب ہے کہ بڑی بڑی چیز تو تسلیم کی جائے اور اس سے بہت چھوٹی چیز کو محال محض مانا جائے ، اندھے اور دیکھنے والے کا فرق ظاہر ہے ٹھیک اسی طرح مسلم و مجرم کا فرق ہے ۔ اکثر لوگ کس قدر کم نصیحت قبول کرتے ہیں ، یقین مانو کہ قیامت کا آنا حتمی ہے پھر بھی اس کی تکذیب کرنے اور اسے باور نہ کرنے سے بیشتر لوگ باز نہیں آتے ۔ ایک یمنی شیخ اپنی سنی ہوئی روایت بیان کرتے ہیں قریب قیامت کے وقت لوگوں پر بلائیں برس پڑیں گی اور سورج کی حرارت سخت تیز ہو جائے گی ۔ واللہ اعلم