Surat uz Zukhruf

Surah: 43

Verse: 6

سورة الزخرف

وَ کَمۡ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ نَّبِیٍّ فِی الۡاَوَّلِیۡنَ ﴿۶﴾

And how many a prophet We sent among the former peoples,

اور ہم نے اگلے لوگوں میں بھی کتنے ہی نبی بھیجے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And how many a Prophet have We sent amongst the men of old. meaning, among the sects (communities) of old. وَمَا يَأْتِيهِم مِّن نَّبِيٍّ إِلاَّ كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِوُون

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وکم ارسلنا من نبی فی الاولین …: اس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے تسلی ہے اور جھٹلانے والوں کے لئے تنبیہ۔ یعنی آپ پہلے نبی نہیں جسے جھٹلایا گیا ہو اور جس کا مذاق اڑایا گیا ہو اور نہ یہ پہلے مذاق اڑانے والے ہیں ، بلکہ آپ سے پہلے لوگوں میں ہم کتنے ہی نبی بھیجے، ان کا حال بھی یہی تھا کہا ن کے پاس جو نبی آتا وہ اس کا مذاق اڑاتے تھے، مگر نہ ہم نے نصیحت کا سلسلہ ترک کیا اور نہ پیغمبروں کا سلسلہ بند کیا، تو ان کے مسرف و منکر ہونے کی وجہ سے ہم انہیں نصیحت کرنا کیوں چھوڑیں گے ؟

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَكَمْ اَرْسَلْنَا مِنْ نَّبِيٍّ فِي الْاَوَّلِيْنَ۝ ٦ كم كَمْ : عبارة عن العدد، ويستعمل في باب الاستفهام، وينصب بعده الاسم الذي يميّز به نحو : كَمْ رجلا ضربت ؟ ويستعمل في باب الخبر، ويجرّ بعده الاسم الذي يميّز به . نحو : كَمْ رجلٍ. ويقتضي معنی الکثرة، وقد يدخل «من» في الاسم الذي يميّز بعده . نحو : وَكَمْ مِنْ قَرْيَةٍ أَهْلَكْناها[ الأعراف/ 4] ، وَكَمْ قَصَمْنا مِنْ قَرْيَةٍ كانَتْ ظالِمَةً [ الأنبیاء/ 11] ، والکُمُّ : ما يغطّي الید من القمیص، والْكِمُّ ما يغطّي الثّمرةَ ، وجمعه : أَكْمَامٌ. قال : وَالنَّخْلُ ذاتُ الْأَكْمامِ [ الرحمن/ 11] . والْكُمَّةُ : ما يغطّي الرأس کالقلنسوة . کم یہ عدد سے کنایہ کے لئے آتا ہے اور یہ دو قسم پر ہے ۔ استفہامیہ اور خبریہ ۔ استفہامیہ ہوتا اس کا مابعد اسم تمیزبن کر منصوب ہوتا ( اور اس کے معنی کتنی تعداد یا مقدار کے ہوتے ہیں ۔ جیسے کم رجلا ضربت اور جب خبریہ ہو تو اپنی تمیز کی طرف مضاف ہوکر اسے مجرور کردیتا ہے اور کثرت کے معنی دیتا ہے یعنی کتنے ہی جیسے کم رجل ضربت میں نے کتنے ہی مردوں کو پیٹا اور اس صورت میں کبھی اس کی تمیز پر من جارہ داخل ہوتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے ۔ وَكَمْ مِنْ قَرْيَةٍ أَهْلَكْناها[ الأعراف/ 4] اور کتنی ہی بستیاں ہیں کہ ہم نے تباہ کروالیں ۔ وَكَمْ قَصَمْنا مِنْ قَرْيَةٍ كانَتْ ظالِمَةً [ الأنبیاء/ 11] اور ہم نے بہت سے بستیوں کو جو ستم گار تھیں ہلاک کر ڈالا ۔ رسل وجمع الرّسول رُسُلٌ. ورُسُلُ اللہ تارة يراد بها الملائكة، وتارة يراد بها الأنبیاء، فمن الملائكة قوله تعالی: إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ [ التکوير/ 19] ، وقوله : إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَصِلُوا إِلَيْكَ [هود/ 81] ، ( ر س ل ) الرسل اور رسول کی جمع رسل آتہ ہے اور قرآن پاک میں رسول اور رسل اللہ سے مراد کبھی فرشتے ہوتے ہیں جیسے فرمایا : إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ [ التکوير/ 19] کہ یہ ( قرآن ) بیشک معزز فرشتے ( یعنی جبریل ) کا ( پہنچایا ہوا ) پیام ہے ۔ إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَصِلُوا إِلَيْكَ [هود/ 81] ہم تمہارے پروردگار کے بھجے ہوئے ہی یہ لوگ تم تک نہیں پہنچ پائیں گے ۔ نبی النبيُّ بغیر همْز، فقد قال النحويُّون : أصله الهمْزُ فتُرِكَ همزُه، واستدلُّوا بقولهم : مُسَيْلِمَةُ نُبَيِّئُ سَوْءٍ. وقال بعض العلماء : هو من النَّبْوَة، أي : الرِّفعة «2» ، وسمّي نَبِيّاً لرِفْعة محلِّه عن سائر الناس المدلول عليه بقوله : وَرَفَعْناهُ مَکاناً عَلِيًّا [ مریم/ 57] . فالنَّبِيُّ بغیر الهمْز أبلغُ من النَّبِيء بالهمْز، لأنه ليس كلّ مُنَبَّإ رفیعَ القَدْر والمحلِّ ، ولذلک قال عليه الصلاة والسلام لمن قال : يا نَبِيءَ اللہ فقال : «لَسْتُ بِنَبِيءِ اللہ ولكنْ نَبِيُّ اللهِ» «3» لمّا رأى أنّ الرّجل خاطبه بالهمز ليَغُضَّ منه . والنَّبْوَة والنَّبَاوَة : الارتفاع، ومنه قيل : نَبَا بفلان مکانُهُ ، کقولهم : قَضَّ عليه مضجعه، ونَبَا السیفُ عن الضَّرِيبة : إذا ارتدَّ عنه ولم يمض فيه، ونَبَا بصرُهُ عن کذا تشبيهاً بذلک . ( ن ب و ) النبی بدون ہمزہ کے متعلق بعض علمائے نحو نے کہا ہے کہ یہ اصل میں مہموز ہے لیکن اس میں ہمزہ متروک ہوچکا ہے اور اس پر وہ مسلیمۃ بنی سوء کے محاورہ سے استدلال کرتے ہیں ۔ مگر بعض علما نے کہا ہے کہ یہ نبوۃ بمعنی رفعت سے مشتق ہے اور نبی کو نبی اس لئے کہا گیا ہے کہ وہ لوگوں کے اندر معزز اور بلند اقداد کا حامل ہوتا ہے جیسا کہ آیت کریمہ :۔ وَرَفَعْناهُ مَکاناً عَلِيًّا [ مریم/ 57] اور ہم نے ان کو بلند در جات سے نوازا کے مفہوم سے سمجھاتا ہے پس معلوم ہوا کہ نبی بدوں ہمزہ ( مہموز ) سے ابلغ ہے کیونکہ ہر منبا لوگوں میں بلند قدر اور صاحب مرتبہ نہیں ہوتا یہی وجہ ہے کہ جب ایک شخص نے آنحضرت کو ارہ بغض ا نبی اللہ کہہ کر کر پکارا تو آپ نے فرمایا لست ینبی اللہ ولکن نبی اللہ کہ میں نبی اللہ نہیں ہوں بلکہ نبی اللہ ہوں ۔ النبوۃ والنباوۃ کے معنی بلندی کے ہیں اسی سے محاورہ ہے ۔ نبا بفلان مکا نہ کہ اسے یہ جگہ راس نہ آئی جیسا کہ قض علیہ مضجعۃ کا محاورہ ہے جس کے معنی بےچینی سے کروٹیں لینے کے ہیں نبا السیف عن لضربیۃ تلوار کا اچٹ جانا پھر اس کے ساتھ تشبیہ دے کر نبا بصر ہ عن کذا کا محاورہ بھی استعمال ہوتا ہے جس کے معنی کسی چیز سے کرا ہت کرنے کے ہیں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٦ { وَکَمْ اَرْسَلْنَا مِنْ نَّبِیٍّ فِی الْاَوَّلِیْنَ } ” اور ہم نے کتنے ہی نبی بھیجے پہلوں میں بھی۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(43:6) کم : دو طرح استعمال ہوتا ہے۔ (1) سوالیہ استفہام کے لئے۔ مقدار یا تعداد کو ظاہر کرنے کے لئے جیسے کم درھما عندک۔ تیرے پاس کتنے درہم ہیں ؟ (2) خبریہ :۔ جو مقدار کی پیشی اور تعداد کی کثرت کو ظاہر کرنے کے لئے آتا ہے اس صورت میں یہ من کے صلہ کے ساتھ بھی اور اس کے بغیر بھی آتا ہے۔ اس جملہ میں کم خبر یہ ہے۔ کم من نبی بہت سے نبی۔ فی الاولین۔ پہلے لوگوں کی طرف۔ ہم پہلے لوگوں کی طرف بہت سے نبی بھیجتے رہے ہیں۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

4:۔ ” وکم ارسلنا “ تا ” مثل الاولین “۔ یہ تخویف دنیوی ہے اور اس سے مقصود ترغیب ہے۔ مشرکین مکہ کا انکار کوئی نئی بات نہیں، ان سے پہلے بھی ہم نے گذشتہ امتوں میں پیغمبر بھیجے۔ ان کے پاس جو پیغمبر بھی آیا انہوں نے اس کو جھٹلایا اور اس کا تمسخر اڑایا تو ہم نے شرک کے ان متمرد اور سرکش سرغنوں کو تباہ و برباد کردیا جو ان مشرکین قریش سے زیادہ سخت گیر، ان سے زیادہ طاقتور اور ان سے کہیں بڑے اور مضبوط جتھے والے تھے امم سابقہ کی مثال گذر چکی ہے اس لیے مشرکین قریش کو ڈرنا چاہئے کہ کہیں ان پر بھی ویسا ہی عذاب نازل نہ ہوجائے جیسا کہ گذشتہ سرکش قوموں پر عذاب نازل نہ ہوجائے جیسا کہ گذشتہ سرکش قوموں پر نازل ہوا۔ ای فلیحذر قریش ان یحل بھم مثل ماحل بالاولین مکذبی الرسل من العقوبۃ (بحر ج 8 ص 6) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(6) اور ہم پہلے لوگوں میں بہت سے نبی بھیج چکے ہیں یعنی باوجود لوگوں کی مخالفت اور تکذیب کے ہم نے نبیوں کا سلسلہ منقطع نہیں کیا اسی طرح ان لوگوں کی مخالفت کے باوجود قرآن جو ایک نصیحت اور ذکر کی کتاب ہے اس کے نزول کا سلسلہ بند نہیں ہوگا۔