Surat ul Jasiya

Surah: 45

Verse: 2

سورة الجاثية

تَنۡزِیۡلُ الۡکِتٰبِ مِنَ اللّٰہِ الۡعَزِیۡزِ الۡحَکِیۡمِ ﴿۲﴾

The revelation of the Book is from Allah , the Exalted in Might, the Wise.

یہ کتاب اللہ غالب حکمت والے کی طرف سے نازل کی ہوئی ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

The revelation of the Book is from Allah, the Almighty, the All-Wise. إِنَّ فِي السَّمَاوَاتِ وَالاَْرْضِ لاَيَاتٍ لِّلْمُوْمِنِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١] بطور تمہید سب سے پہلے یہ بتایا گیا ہے کہ یہ کتاب کسی انسان کی تالیف یا اختراع نہیں ہے بلکہ اس اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہے جو سب پر غالب ہے۔ اور اپنے فیصلوں کو نافذ کرنے کی پوری قدرت رکھتا ہے کوئی اس کے فیصلوں میں نہ دخل دے سکتا ہے اور نہ روک سکتا ہے۔ نیز وہ حکیم بھی ہے۔ اس کے فیصلوں اور احکام میں کسی جھول اور غلطی کا امکان نہیں ہوتا۔ اس کے تمام فیصلے اور احکام بنی نوع انسان کے مصالح پر مبنی ہوتے ہیں۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

تنزیل الکتب من اللہ العزیز الحکیم : اس آیت میں وہ باتیں بیان کی گئی ہیں، ایک یہ کہ یہ کتاب محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تصنیف نہیں بلکہ یہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے بتدریج نازل کی گئی ہے، کیونکہ ” تنزیل “ کے مفہوم میں تھوڑا تھوڑا کر کے نازل کرنا بھی ہے۔ دوسری یہ کہ اسے نازل کرنے والی کوئی معمولی ہستی نہیں کہ چاہو تو اس کی بات مان لو، چاہو تو نہ مانو، بلکہ اسے نازل کرنے والا وہ ہے جو سب پر غالب ہے، کوئی اس کے حکم سے سرتابین ہیں کرسکتا اور اگر کرتا ہے تو اس کی سزا سے بچ کر کہیں نہیں جاسکتا۔ وہ کمال حکمت والا ہے، اس کے کسی کام میں غلطی نہیں نکالی جاسکتی۔ مزید تفصیل کے لئے دیکھیے سورة زمر اور سورة مومن کی ابتداء۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Commentary This entire Surah was revealed at Makkah except for one verse. According to one view, the following verse was revealed at Madinah: لِّلَّذِينَ آمَنُوا يَغْفِرُ‌وا لِلَّذِينَ لَا يَرْ‌جُونَ أَيَّامَ اللَّـهِ (|"Tell those who believe that they should forgive those who do not believe in Allah&s days ... 45:14) |". According to this opinion, the rest of the Surah was revealed at Makkah. The overwhelming view, however, is that the entire Surah was revealed before hijrah or migration. Like other Makki Surahs, its basic subject-matter is the basic beliefs of Islam, such as Oneness of Allah, messenger-ship of the Holy Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) and the Hereafter. Arguments and evidence have been adduced in favour of all fundamental articles of Islamic Faith. Evidence, especially in favour of the Hereafter, has been advanced. Criticisms of atheists, and the fallacious arguments of the sceptics have been refuted elaborately.

معارف و مسائل یہ پوری سورت مکی ہے، صرف ایک قول یہ ہے کہ ( آیت) قل للذین امنوا یغفروا للذین لا یرجون ایام اللہ مدنی ہے اور باقی مکی، لیکن جمہور کے قول کے مطابق پوری سورت قبل الہجرة ہی نازل ہوئی ہے اور دوسری مکی سورتوں کی طرح اس کا بنیادی مضمون عقائد ہی کی اصلاح ہے، چناچہ اس میں توحید، رسالت اور آخرت کے عقاد ہی کو مختلف طریقوں سے مدلل کیا گیا ہے، خاص طور سے آخرت کے اثبات کے دلائل، منکرین کے شبہات اور دہریوں کی تردید اس میں زیادہ تفصیل سے آئی ہے۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢ { تَنْزِیْلُ الْکِتٰبِ مِنَ اللّٰہِ الْعَزِیْزِ الْحَکِیْمِ } ” اس کتاب کا اتارا جانا ہے اس اللہ کی طرف سے جو زبردست ‘ کمال حکمت والا ہے۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

1 In this brief introduction to the Surah, the listeners have been warned of two things: (1) That this Book is not the composition of Muhammad (upon whom be Allah's peace) himself, but it is being sent down to him by Allah; and (2) that it is being sent down by that Allah Who is All-Mighty as well as All-Wise. His being the Almighty demands that man should not dare disobey His Commands, for if he disobeys Him, he cannot escape His punishment; and His being the All-Wise demands that man should obey and follow His Guidance and His Commands with full satisfaction and willingness of the heart, for there can be no possibility of His teachings being wrong or inadequate or harmful in any way.

سورة الْجَاثِیَة حاشیہ نمبر :1 یہ اس سورے کی مختصر تمہید ہے جس میں سامعین کو دو باتوں سے خبردار کیا گیا ہے ۔ ایک یہ کہ کتاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی تصنیف نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر نازل ہو رہی ہے ۔ دوسرے یہ کہ اسے وہ خدا نازل کر رہا ہے جو زبردست بھی ہے اور حکیم بھی ۔ اس کا زبردست ہونا اس بات کا متقاضی ہے کہ انسان اس کے فرمان سے سرتابی کی جرأت نہ کرے ، کیونکہ نافرمانی کر کے وہ اس کی سزا سے کسی طرح بچ نہیں سکتا ۔ اور اس کا حکیم ہونا اس کا متقاضی ہے کہ انسان پورے اطمینان کے ساتھ برضا و رغبت اس کی ہدایات اور اس کے احکام کی پیروی کرے ، کیونکہ اس کی کسی تعلیم کے غلط یا نامناسب یا نقصان دہ ہونے کا کوئی امکان نہیں ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(45:2) تنزیل الکتب : تنزیل بروزن تفعیل مصدر ہے بمعنی اتارنا۔ نازل کرنا۔ الکتب ای القران۔ مرکب اضافی ہے۔ اس کتاب یعنی قرآن مجید کا اتارا جانا یا نازل کرنا یا کیا جانا۔ من اللّٰہ اللہ کی طرف سے ہے۔ العزیز الحکیم۔ جو العزیز الحکیم ہے۔ العزیز غالب الحکیم حکمت والا (ہے) یعنی غالب اور حکمت والے اللہ کی طرف سے ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 9 زبردست ہے یعنی کوئی اس کے حکم سے سرتابی نہیں کرسکتا اور اگر کرتا تو اس کی سزا سے بچ کر کہیں نہیں جاسکتا۔ حکمت والا ہے یعنی اس کا ہر حکم اور ہر کام حکمت سے لبریز ہے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

فہم القرآن سورۃ الدّخان کے آخر میں ارشاد ہوا ہے کہ اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم نے آپ کی زبان پر قرآن مجید کو آسان کردیا ہے تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں۔ سورة الجاثیہ کی ابتداء میں یہ ارشاد ہوا کہ جس قرآن کو آپ کے لیے آسان بنایا گیا ہے اس کو صرف ” اللہ “ نے نازل فرمایا ہے جو ہر کام کرنے پر غالب اور اس کے ہر حکم میں حکمت پائی جاتی ہے۔ ” اللہ “ ہی نے قرآن کو نازل فرمایا ہے۔ وہ ہر اعتبار سے اپنے بندوں پر غالب ہے مگر اس نے اپنی حکمت کے تحت لوگوں کو اختیاردیا ہے کہ وہ اس کی نازل کردہ کتاب پر ایمان لائیں یا انکار کریں۔ البتہ اگر لوگ زمین و آسمان کی بناوٹ اور سجاوٹ پر غور کریں تو یقیناً قرآن مجید کی نصیحت پر ایمان لائیں گے۔ قرآن کی پہلی نصیحت یہ ہے کہ اپنے رب کو پہچانو اور اس کا حکم تسلیم کرو۔ اس کی ذات کو پہچاننے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ انسان اپنی اور چوپاؤں کی تخلیق پر غور کرئے تو اسے یقین آجائے گا کہ زمین و آسمان، انسان اور چوپاؤں کو پیدا کرنے والا صرف ایک ” رب “ ہے۔ جس نے پوری دنیا میں مختلف قسم کے چوپائے پیدا کیے اور انہیں لوگوں کی ضرورت کے لیے پھیلادیا ہے۔ قرآن مجید نے زمین و آسمان کی بناوٹ، انسان کی تخلیق اور چوپاؤں کا کئی دفعہ حوالہ دیا اور ان کے فوائد کا تذکرہ کیا ہے۔ انسان صرف اپنی شکل و صورت اور صلاحیتوں پر غور وفکر کرے تو یہ الفاظ کہے بغیر نہیں رہ سکتا۔ (فَتَبَارَکَ اللّٰہُ اَحْسَنَ الْخَالِقِیْنَ )[ المومنون : ١٤] ” بابرکت وہ ذات جو سب سے بہتر پیدا کرنے والا ہے۔ ‘ ‘ اللہ تعالیٰ جس طرح زمین میں لوگوں کو پھیلا رہا ہے اسی طرح چوپاؤں کو بھی زمین پر پھیلارہا ہے تاکہ جہاں انسان رہتے ہوں وہاں چوپائے بھی موجود ہوں تاکہ لوگ ان سے استفادہ کریں۔ ” اے لوگو ! اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کی بیوی کو پیدا فرمایا پھر دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیے۔ اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور رشتے ناطے توڑنے سے بھی بچو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ تم پر نگران ہے۔ “ (النساء : ١) مسائل ١۔ قرآن مجید کو صرف اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا ہے۔ ٢۔ اللہ تعالیٰ کے ہر کام اور فرمان میں حکمت ہوتی ہے۔ ٣۔ انسان کے اپنے وجود اور چوپاؤں میں ” اللہ “ کی قدرت کی نشانیاں ہیں مگر ان لوگوں کے لیے جو اپنے رب کے فرمان پر یقین رکھتے ہیں۔ ٤۔ زمین و آسمان کی تخلیق اور بناوٹ میں اللہ کی قدرت کی بیشمار نشانیاں ہیں مگر ان لوگوں کے لیے جو اپنے رب پر ایمان لاتے ہیں۔ ٥۔ اللہ تعالیٰ ہر اعتبار سے اپنی مخلوق پر غالب ہے۔ تفسیر بالقرآن انسان، زمین و آسمان اور چوپاؤں میں قدرت کی نشانیوں کی ایک جھلک : ١۔ دن اور ات کے مختلف ہونے اور زمین و آسمان کی پیدائش میں نشانیاں ہیں۔ (یونس : ٦) ٢۔ آسمانوں و زمین کی پیدائش، دن اور رات کی گردش، سمندر میں کشتیوں کے چلنے، آسمان سے بارش نازل ہونے، بارش سے زمین کو زندہ کرنے، چوپایوں کے پھیلنے، ہواؤں کے چلنے اور بادلوں کے مسخر ہونے میں نشانیاں ہیں۔ (البقرۃ : ١٦٤) ٣۔ آسمان سے رزق اتارنے میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔ (الجاثیۃ : ٥) ٤۔ آسمانوں و زمین کی پیدائش اور دن رات کے مختلف ہونے میں نشانیاں ہیں۔ (آل عمران : ١٩٠) ٥۔ کیا تم اپنے آپ پر غور نہیں کرتے۔ ( الذٰریات : ٢١) ٦۔ ہم عنقریب تمہیں تمہاری جانوں اور آفاق میں نشانیاں دکھائیں گے۔ (حم السجدۃ : ٥٣)

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

یہ کتاب عزیز و حکیم کی طرف سے ہے، آسمان اور زمین، انسان کی تخلیق، لیل و نہار کے اختلاف اور بارش کے نزول میں معرفت الٰہیہ کی نشانیاں ہیں ان آیات میں اول تو یہ فرمایا ہے کہ یہ کتاب اللہ کی طرف سے نازل کی گئی ہے وہ عزیز بھی ہے حکیم بھی ہے، اس کے بعد توحید کی نشانیاں بیان فرمائیں۔ ارشاد فرمایا کہ آسمانوں اور زمین میں اہل ایمان کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں، اہل ایمان ان کو دیکھتے ہیں اور متاثر ہوتے ہیں۔ پھر فرمایا کہ تمہارے پیدا کرنے میں اور جو چوپائے زمین میں پھیلا رکھے ہیں ان سب میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں اور دلائل ہیں جو لوگ یقین رکھتے ہیں اس طرح رات اور دن کے آگے پیچھے آنے میں اور اللہ تعالیٰ نے جو آسمانوں سے رزق نازل فرمایا یعنی بارش جس کے ذریعے زمین کو اس کے مردہ ہوجانے کے بعد زندہ فرمایا یعنی اس کی خشکی کو دور فرما کر اس میں لہلہاتی ہوئی کھیتیاں اور سبزیاں پیدا فرما دیں اور ہوا کو بھیج کر جو مختلف کاموں میں لگایا جو کبھی پورب کو جاتی ہیں اور کبھی پچھم کو کبھی گرم ہے، کبھی ٹھنڈی، کبھی نفع دینے والی ہے، کبھی ضرر پہنچانے والی ان سب چیزوں میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں عقل والے دیکھتے اور سمجھتے ہیں یہ سب امور قادر مطلق جل شانہٗ کی مشیت اور ارادہ سے وجود میں آتے ہیں۔ اس کے بعد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی یہ آیات جن کو ہم حق کے ساتھ آپ پر تلاوت کرتے ہیں جو وحی کے ذریعے آپ تک پہنچتی ہیں یہ آپ کو فرشتہ سناتا ہے پھر آپ کے ذریعے آپ کے مخاطبین کو پہنچتی ہیں لیکن یہ لوگ ایمان نہیں لاتے ان آیات کو سننے کے بعد ان کو کیا انتظار ہے ؟ اللہ تعالیٰ کی قدرت کے دلائل سامنے آگئے۔ اس کی آیات جو وحی کے ذریعے آپ تک پہنچیں آپ سے ان لوگوں نے سنیں ان پر وہ ایمان نہیں لائے اس سب کے بعد وہ کس بات پر ایمان لائیں گے۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

2:۔ ” تنزیل الکتاب۔ الایۃ “ یہ تمہید مع ترغیب ہے۔ یہ حکمنامہ اس شہنشاہ کا ہے جو سب پر غالب اور حکمت والا ہے، جس کا ہر حکم اور ہر فعل حکمت بالغہ کا آئینہ دار ہوتا ہے، اسے مانو اور اس پر عمل کرو۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(2) اس کتاب کا نازل کیا جانا اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہے جو بڑا زبردست بڑی حکمت والا ہے۔ یعنی یہ کتاب اللہ تعالیٰ جو کمال قوت اور کمال علم کا مالک ہے اس کی جانب سے اتاری گئی ہے۔