Surat uz Zaariyaat

Surah: 51

Verse: 12

سورة الذاريات

یَسۡئَلُوۡنَ اَیَّانَ یَوۡمُ الدِّیۡنِ ﴿ؕ۱۲﴾

They ask, "When is the Day of Recompense?"

پوچھتے ہیں کہ یوم جزا کب ہوگا؟

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

They ask: "When will be the Day of Ad-Din?" They utter this statement in denial, stubbornness, doubt and suspicion. Allah the Exalted replied, يَوْمَ هُمْ عَلَى النَّارِ يُفْتَنُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٦] یعنی دنیا کی دلچسپیوں اور اس کے دھندوں میں مست اور سرشار ہیں اور آخرت سے بالکل بےفکر اور بےنیاز بنے ہوئے ہیں اور از راہ تمسخر یہ سوال کرتے ہیں کہ اجی حضرت جس قیامت سے ہمیں ڈراتے ہو وہ کب آرہی ہے ؟

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

یسئلون ایان یوم الدین : یعنی جب انہیں قیامت کے انکار کی کوئی معقول دلیل نہیں ملتی تو وہ کہتے ہیں، اچھا یہ بتاؤ جزا کا دن کب ہے ؟ ظاہر ہے ان کا یہ سوال محض انکار اور استہزا کے لئے ہے، کیونکہ تاریخ کا تعین کوئی دلیل نہیں جس سے کوئی منکر اقرار پر آمادہ ہوجائے، بلکہ اس کے بعد ان کا اگلا سوال یہ ہوگا کہ اس کے آنے سے پہلے آخر ہم یہ یقین کیسے کرلیں کہ اس دن وہ واقعی آجائے گی ؟ اس لئے اللہ تعالیٰ نے قیامت کا وقت نہیں بتایا۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

يَسْـَٔـلُوْنَ اَيَّانَ يَوْمُ الدِّيْنِ۝ ١٢ ۭ سأل السُّؤَالُ : استدعاء معرفة، أو ما يؤدّي إلى المعرفة، واستدعاء مال، أو ما يؤدّي إلى المال، فاستدعاء المعرفة جو ابه علی اللّسان، والید خلیفة له بالکتابة، أو الإشارة، واستدعاء المال جو ابه علی الید، واللّسان خلیفة لها إمّا بوعد، أو بردّ. ( س ء ل ) السؤال ( س ء ل ) السوال کے معنی کسی چیز کی معرفت حاصل کرنے کی استد عایا اس چیز کی استز عا کرنے کے ہیں ۔ جو مودی الی المعرفۃ ہو نیز مال کی استدعا یا اس چیز کی استدعا کرنے کو بھی سوال کہا جاتا ہے جو مودی الی المال ہو پھر کس چیز کی معرفت کی استدعا کا جواب اصل مٰن تو زبان سے دیا جاتا ہے لیکن کتابت یا اشارہ اس کا قائم مقام بن سکتا ہے اور مال کی استدعا کا جواب اصل میں تو ہاتھ سے ہوتا ہے لیکن زبان سے وعدہ یا انکار اس کے قائم مقام ہوجاتا ہے ۔ أَيَّانَ عبارة عن وقت الشیء، ويقارب معنی متی، قال تعالی: أَيَّانَ مُرْساها [ الأعراف/ 187] ، أَيَّانَ يَوْمُ الدِّينِ [ الذاریات/ 12] من قولهم : أي، وقیل : أصله : أيّ أوان، أي : أيّ وقت، فحذف الألف ثم جعل الواو ياء فأدغم فصار أيّان . و : ( ایان ) ایان ( کب ) کسی شے کا وقت دریافت کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے اور یہ قریب قریب متی) کے ہم معنی ہے ۔ قرآن میں ہے ۔ أَيَّانَ مُرْساها [ الأعراف/ 187] کہ اس ( قیامت ) کا وقوع کب ہوگا ۔{ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ } ( سورة النحل 21) ان کو بھی یہ معلوم نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے { أَيَّانَ يَوْمُ الدِّينِ } ( سورة الذاریات 12) کہ جزا کا دن کب ہوگا ۔ لفظ ایان دراصل امی سے مشتق ہے اور بعض کے نزدیک اس کی اصل ائ اوان ہے جس کے معنی ہیں کونسا وقت ، ، الف کو حذف کرکے واؤ کو یاء اور پھر اسے یاء میں ادغام کرکے ایان بنا لیا گیا ہے ۔ دين والدِّينُ يقال للطاعة والجزاء، واستعیر للشریعة، والدِّينُ کالملّة، لكنّه يقال اعتبارا بالطاعة والانقیاد للشریعة، قال إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلامُ [ آل عمران/ 19] ( د ی ن ) دين الدین کے معنی طاعت اور جزا کے کے آتے ہیں اور دین ملت کی طرح ہے لیکن شریعت کی طاعت اور فرمانبردار ی کے لحاظ سے اسے دین کہا جاتا ہے قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلامُ [ آل عمران/ 19] دین تو خدا کے نزدیک اسلام ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٢۔ ١٣) اور بنی مخزوم بطور مذاق پوچھتے ہیں کہ اے محمد وہ قیامت کا دن کب ہوگا جس میں عذاب دیا جائے گا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ قیامت کا دن وہ ہوگا جس روز یہ لوگ آگ میں جلائے جائیں گے یا یہ کہ آگ پر رکھے جائیں گے یا یہ کہ ان کو دوزخ میں عذاب دیا جائے گا یا یہ کہ یہ لوگ دوزخ میں گھسیٹے جائیں گے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٢{ یَسْئَلُوْنَ اَیَّانَ یَوْمُ الدِّیْنِ ۔ } ” وہ پوچھتے ہیں کب آئے گا وہ جزا و سزا کا دن ! “ مشرکین یہ سوال طنزیہ انداز میں کرتے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہتے رہتے ہیں کہ جزائے اعمال کا دن آکر رہے گا ‘ تو آخر کب تک آئے گا وہ روز جزا ؟ چناچہ ان کے اس سوال کا جواب بھی انہیں اسی انداز میں دیا جا رہا ہے :

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

5: یہ سوال حقیقت جاننے کے لیے نہیں، بلکہ اس کا مذاق اڑانے کے لیے کرتے ہیں۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(51:12) یسئلون ۔ مضارع جمع مذکر غائب سؤال (باب فتح) مصدر۔ وہ پوچھتے ہیں۔ (طلب علم کے لئے نہیں بلکہ بطور استہزائ) ایان : کب، (متی کے معنی قریب) کسی شے کا وقت دریافت کرنے کے لئے آتا ہے بعض لوگ اس کی اصل ای اوان بمعنی کون سے وقت بتاتے ہیں الف کو حذف کر کے وائو کو یاء کیا گیا پھر ی کو ی میں ادغام کردیا۔ ایان ہوگیا۔ یوم الدین ۔ مضاف مضاف الیہ، جزا وسزا کا دن، قیامت کا دن۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 9 یعنی قیامت کے آنے پر یقین نہیں رکھتے اس لئے مذاق کرتے ہوئے پوچھتے ہیں ” اجی ! وہ تمہاری قیامت کب آئیگی۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

یسئلون ایان یوم الدین (٥١ : ٢١) ” پوچھتے ہیں آخر وہ روز جزاء کب آئے گا “ وہ جس طرح پوچھتے ہیں اس سے ان کا مقصد طلب علم یا طلب معرفت نہیں ہیں بلکہ وہ منکر ہیں ، جھٹلاتے ہیں اور اسے ایک ناممکن بات سمجھ کر پوچھتے ہیں کیونکہ ” ایان “ کے لفظ کو ایسے ہی مواقع پر بولا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن اپنے انداز میں قیامت کی ایک جھلک جلدی سے دکھا دیتا ہے کہ دیکھو یہ ہے جس کو تم ناممکن سمجھتے ہو۔ وہ اس طرح اس میں جل جاتے ہیں جس طرح کسی دھات کو جلاکر اس کی حقیقت معلوم کی جاتی ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(12) پوچھتے اور دریافت کرتے ہیں کہ جزا کا دن کب ہوگا۔