Surat uz Zaariyaat

Surah: 51

Verse: 34

سورة الذاريات

مُّسَوَّمَۃً عِنۡدَ رَبِّکَ لِلۡمُسۡرِفِیۡنَ ﴿۳۴﴾

Marked in the presence of your Lord for the transgressors."

جو تیرے رب کی طرف سے نشان زدہ ہیں ان حد سے گزر جانے والوں کے لئے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

مُسَوَّمَةً ... To send down upon them stones of baked clay, marked, (or written), ... عِندَ رَبِّكَ لِلْمُسْرِفِينَ by your Lord for transgressors. recorded with Allah to their names; each stone has the name of its companion. Allah said in Surah Al-`Ankabut, قَالَ إِنَّ فِيهَا لُوطاً قَالُواْ نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَن فِيهَا لَنُنَجِّيَنَّهُ وَأَهْلَهُ إِلاَّ امْ... رَأَتَهُ كَانَتْ مِنَ الْغَـبِرِينَ (Ibrahim) said: "But there is Lut in it." They said: "We know better who is there. We will verily save him and his family except his wife: she will be of those who remain behind." (29:32), and said here, فَأَخْرَجْنَا مَن كَانَ فِيهَا مِنَ الْمُوْمِنِينَ   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

34۔ 1 مسومۃ (نامزد یا نشان زدہ) ان کی مخصوص علامت تھی جن سے انہیں پہچان لیا جاتا تھا یا وہ عذاب کے لیے مخصوص تھیں، بعض کہتے ہیں کہ جس کنکری سے موت جس کی موت واقع ہوئی تھی اس پر اسی کا نام لکھا ہوا تھا، مسرفین جو شرک و ضلالت میں بہت بڑھے ہوئے تھے اور فسق و فجور میں حد سے تجاوز کرنے والے ہیں۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٢٨] یہ لوگ طبعی حدود بھی پھاند گئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے تو جنسی خواہش کی تکمیل کے لیے عورت کو پیدا کیا تھا۔ مگر انہوں نے عورت کو چھوڑ کر مردوں سے ہی یہ خواہش پوری کرنا شروع کردی تھی۔ علاوہ ازیں سب اخلاقی اور قانونی حدود بھی پھاند گئے تھے۔ اسی وجہ سے ان کا مجرم قوم کے طور پر تعارف کرایا گیا۔ [٢٩] اس...  کے دو مطلب ہیں۔ ایک یہ کہ یہ پتھر صرف مجرم قوم کے افراد ہی کو ہلاک کریں گے۔ اگر کسی دوسرے کو لگ بھی جائیں تو اسے ہلاک نہیں کریں گے۔ اور دوسرے یہ کہ ہر پتھر پر نشان کردیا گیا تھا کہ وہ فلاں شخص کو ہلاک کرے گا۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Small pebbles of baked clay would be sent down upon them: مُّسَوَّمَةً عِندَ رَ‌بِّكَ |"marked, with your Lord, for the transgressors.|"... 51:34), that is, pebbles conspicuously marked by Allah. Some scholars say that each stone bore the name of the person with which he was to be destroyed, and if he ran in any particular direction, he was pursued by the same stone. Other verses say that these pe... ople were destroyed by Jibra&il&s (علیہ السلام) turning their territory upside down. The two descriptions of the punishment are not mutually contradictory: Probably, the stoning incident took place first, and then the earth was turned upside down.  Show more

(آیت) مُّسَوَّمَةً عِنْدَ رَبِّكَ ، یعنی کنکریاں اللہ کی طرف سے خاص علامت لگی ہوئی ہوں گی، بعض مفسرین نے فرمایا کہ ہر کنکری پر اس شخص کا نام لکھا تھا جس کو ہلاک کرنے کے لئے یہ بھیجی گئی تھی اور وہ جس طرف بھاگا اس کنکری نے اس کا تعاقب کیا اور دوسری آیات میں جو اس قوم کا عذاب یہ ذکر کیا گیا ہے کہ جبر... ائیل امین نے اس پورے شہر کو اٹھا کر پلٹ دیا تو یہ اس کے منافی نہیں کہ پہلے یہ پتھراؤ کیا گیا ہو اس کے بعد پوری زمین کا تختہ الٹا دیا گیا ہو۔   Show more

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

مُّسَوَّمَۃً عِنْدَ رَبِّكَ لِلْمُسْرِفِيْنَ۝ ٣٤ سام السَّوْمُ أصله : الذّهاب في ابتغاء الشیء، فهو لفظ لمعنی مركّب من الذّهاب والابتغاء، وأجري مجری الذّهاب في قولهم : سَامَتِ الإبل، فهي سَائِمَةٌ ، ومجری الابتغاء في قولهم : سُمْتُ كذا، قال : يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذابِ [إبراهيم/ 6] ، ومنه قيل : ... سِيمَ فلان الخسف، فهو يُسَامُ الخسف، ومنه : السَّوْمُ في البیع، فقیل : ( صاحب السّلعة أحقّ بالسّوم) ويقال : سُمْتُ الإبل في المرعی، وأَسَمْتُهَا، وسَوَّمْتُهَا، قال : وَمِنْهُ شَجَرٌ فِيهِ تُسِيمُونَ [ النحل/ 10] ، والسِّيمَاءُ والسِّيمِيَاءُ : العلامة، قال الشاعر : له سيمياء لا تشق علی البصر وقال تعالی: سِيماهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ [ الفتح/ 29] ، وقد سَوَّمْتُهُ أي : أعلمته، وقوله عزّ وجلّ في الملائكة : مُسَوِّمِينَ أي : معلّمين ومُسَوِّمِينَ معلّمين لأنفسهم أو لخیولهم، أو مرسلین لها، وروي عنه عليه السلام أنه قال : «تَسَوَّمُوا فإن الملائكة قد تَسَوَّمَتْ» ( س و م ) السوم کے معنی کسی چیز کی طلب میں جانیکے ہیں پس اسکا مفہوم دو اجزاء سے مرکب ہے یعنی طلب اور جانا پھر کبھی صرف ذہاب یعنی چلے جانا کے معنی ہوتے ہیں ۔ السیماء والسیماء کے معنی علامت کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ سِيماهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ [ الفتح/ 29] کثرت سجود کے اثر سے ان کی پیشانیوں پر نشان پڑے ہوئے ہیں ۔ اور سومتہ کے معنی نشان زدہ کرنے کے ہیں ۔ مُسَوِّمِينَ اور مسومین کے معنی معلمین کے ہیں یعنی نشان زدہ اور مسومین ( بصیغہ فاعل ) کے معنی والے یا ان کو چھوڑ نے والے ۔ آنحضرت سے ایک روایت میں ہے «تَسَوَّمُوا فإن الملائكة قد تَسَوَّمَتْ» کہ تم بھی نشان بنالو کیونکہ فرشتوں نے اپنے لئے نشان بنائے ہوئے ہیں ۔ وہ لوگ تم کو بڑا دکھ دیتے تھے اور رسیم فلان الخسف ( فلاں کو خسف کا عذاب دیا گیا ) یا ھو یسام الخسف ۔ کا محاورہ بھی اسی سے ماخوذ ہے اور اسی سے بیع من السوم ہے جس کے معنی نرخ کرنا کے ہیں چناچہ کہا گیا ہے صاحب السلعۃ احق بالسوم سامان کا مالک نرخ کرنے کا زیادہ حقدار ہے ۔ اور سمت الابل فی المرعی کے معنی چراگاہ میں چرنے کے لئے اونٹ بھیجنے کے ہیں ۔ اور اسی معنی میں اسمت الابل ( افعال) وسوم تھا ( تفعیل آتا ہے چناچہ قرآن میں ہے : ۔ وَمِنْهُ شَجَرٌ فِيهِ تُسِيمُونَ [ النحل/ 10] اور اس سے درخت بھی ( شاداب ) ہوتے ہیں جن میں تم اپنے چار پویاں کو چراتے ہو ۔ السیماء والسیماء کے معنی علامت کے ہیں عند عند : لفظ موضوع للقرب، فتارة يستعمل في المکان، وتارة في الاعتقاد، نحو أن يقال : عِنْدِي كذا، وتارة في الزّلفی والمنزلة، وعلی ذلک قوله : بَلْ أَحْياءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ [ آل عمران/ 169] ، ( عند ) ظرف عند یہ کسی چیز کا قرب ظاہر کرنے کے لئے وضع کیا گیا ہے کبھی تو مکان کا قرب ظاہر کرنے کے لئے آتا ہے اور کبھی اعتقاد کے معنی ظاہر کرتا ہے جیسے عندی کذا اور کبھی کسی شخص کی قرب ومنزلت کے متعلق استعمال ہوتا ہے جیسے فرمایا : بَلْ أَحْياءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ [ آل عمران/ 169] بلکہ خدا کے نزدیک زندہ ہے ۔ سرف السَّرَفُ : تجاوز الحدّ في كلّ فعل يفعله الإنسان، وإن کان ذلک في الإنفاق أشهر . قال تعالی: وَالَّذِينَ إِذا أَنْفَقُوا لَمْ يُسْرِفُوا وَلَمْ يَقْتُرُوا[ الفرقان/ 67] ، وَلا تَأْكُلُوها إِسْرافاً وَبِداراً [ النساء/ 6] ، ويقال تارة اعتبارا بالقدر، وتارة بالکيفيّة، ولهذا قال سفیان : ( ما أنفقت في غير طاعة اللہ فهو سَرَفٌ ، وإن کان قلیلا) قال اللہ تعالی: وَلا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ [ الأنعام/ 141] ، وَأَنَّ الْمُسْرِفِينَ هُمْ أَصْحابُ النَّارِ [ غافر/ 43] ، أي : المتجاوزین الحدّ في أمورهم، وقال : إِنَّ اللَّهَ لا يَهْدِي مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ [ غافر/ 28] ، وسمّي قوم لوط مسرفین من حيث إنهم تعدّوا في وضع البذر في الحرث المخصوص له المعنيّ بقوله : نِساؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ [ البقرة/ 223] ، وقوله : يا عِبادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلى أَنْفُسِهِمْ [ الزمر/ 53] ، فتناول الإسراف في المال، وفي غيره . وقوله في القصاص : فَلا يُسْرِفْ فِي الْقَتْلِ [ الإسراء/ 33] ، فسرفه أن يقتل غير قاتله، إمّا بالعدول عنه إلى من هو أشرف منه، أو بتجاوز قتل القاتل إلى غيره حسبما کانت الجاهلية تفعله، وقولهم : مررت بکم فَسَرِفْتُكُمْ أي : جهلتكم، من هذا، وذاک أنه تجاوز ما لم يكن حقّه أن يتجاوز فجهل، فلذلک فسّر به، والسُّرْفَةُ : دویبّة تأكل الورق، وسمّي بذلک لتصوّر معنی الإسراف منه، يقال : سُرِفَتِ الشجرةُ فهي مسروفة . ( س ر ف ) السرف کے معنی انسان کے کسی کام میں حد اعتدال سے تجاوز کر جانے کے ہیں مگر عام طور پر استعمال اتفاق یعنی خرچ کرنے میں حد سے تجاوز کرجانے پر ہوتا پے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : وَالَّذِينَ إِذا أَنْفَقُوا لَمْ يُسْرِفُوا وَلَمْ يَقْتُرُوا[ الفرقان/ 67] اور وہ کہ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ بیچا اڑاتے ہیں اور نہ تنگی کو کام میں لاتے ہیں ۔ وَلا تَأْكُلُوها إِسْرافاً وَبِداراً [ النساء/ 6] اور اس خوف سے کہ وہ بڑے ہوجائیں گے ( یعنی بڑی ہو کہ تم سے اپنا کا مال واپس لے لیں گے ) اسے فضول خرچی اور جلدی میں نہ اڑا دینا ۔ اور یہ یعنی بےجا سرف کرنا مقدار اور کیفیت دونوں کے لحاظ سے بولاجاتا ہے چناچہ حضرت سفیان ( ثوری ) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی خلاف ورزی میں ایک حبہ بھی صرف کیا جائے تو وہ اسراف میں داخل ہے ۔ قرآن میں ہے : وَلا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ [ الأنعام/ 141] اور بےجانہ اڑان کہ خدا بےجا اڑانے والوں کو دوست نہیں رکھتا ۔ وَأَنَّ الْمُسْرِفِينَ هُمْ أَصْحابُ النَّارِ [ غافر/ 43] اور حد سے نکل جانے والے دوزخی ہیں ۔ یعنی جو اپنے امور میں احد اعتدال سے تجاوز کرتے ہیں إِنَّ اللَّهَ لا يَهْدِي مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ [ غافر/ 28] بیشک خدا اس شخص کو ہدایت نہیں دیتا جا حد سے نکل جانے والا ( اور ) جھوٹا ہے ۔ اور قوم لوط (علیہ السلام) کو بھی مسرفین ( حد سے تجاوز کرنے والے ) کیا گیا ۔ کیونکہ وہ بھی خلاف فطرف فعل کا ارتکاب کرکے جائز حدود سے تجاوز کرتے تھے اور عورت جسے آیت : نِساؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ [ البقرة/ 223] تمہاری عورتیں تمہاری کھیتی ہیں ۔ میں حرث قرار دیا گیا ہے ۔ میں بیچ بونے کی بجائے اسے بےمحل ضائع کر ہے تھے اور آیت : يا عِبادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلى أَنْفُسِهِمْ [ الزمر/ 53] ( اے پیغمبر میری طرف سے لوگوں کو کہدد کہ ) اے میرے بندو جہنوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی میں اسرفوا کا لفظ مال وغیرہ ہر قسم کے اسراف کو شامل ہے اور قصاص کے متعلق آیت : فَلا يُسْرِفْ فِي الْقَتْلِ [ الإسراء/ 33] تو اس کا چاہئے کہ قتل ( کے قصاص ) میں زیادتی نہ کرے ۔ میں اسراف فی القتل یہ ہے کہ غیر قاتل کو قتل کرے اس کی دو صورتیں ہی ۔ مقتول سے بڑھ کر باشرف آدمی کو قتل کرنے کی کوشش کرے ۔ یا قاتل کے علاوہ دوسروں کو بھی قتل کرے جیسا کہ جاہلیت میں رواج تھا ۔ عام محاورہ ہے ۔ کہ تمہارے پاس سے بیخبر ی میں گزر گیا ۔ تو یہاں سرفت بمعنی جھلت کے ہے یعنی اس نے بیخبر ی میں اس حد سے تجاوز کیا جس سے اسے تجاوز نہیں کرنا چاہئے تھا اور یہی معنی جہالت کے ہیں ۔ السرفتہ ایک چھوٹا سا کیڑا جو درخت کے پتے کھا جاتا ہے ۔ اس میں اسراف کو تصور کر کے اسے سرفتہ کہا جاتا ہے پھر اس سے اشتقاق کر کے کہا جاتا ہے ۔ سرفت الشجرۃ درخت کرم خور دہ ہوگیا ۔ اور ایسے درخت کو سرقتہ ( کرم خوردہ ) کہا جاتا ہے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٣٤{ مُّسَوَّمَۃً عِنْدَ رَبِّکَ لِلْمُسْرِفِیْنَ ۔ } ” جو نشان زدہ ہیں آپ کے رب کے پاس حد سے بڑھ جانے والوں کے لیے۔ “ اللہ تعالیٰ نے ہر کنکری کو ان کے ایک خاص فرد کے لیے مخصوص کر رکھا ہے جو اس کے لیے گولی (bullet) کا کام کرے گی۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

32 That is, "Each stone has been marked by your Lord's command to show 'for which culprit it is meant." According to the details given in the Qur'an, in Surahs Hud and Al-Hijr, their towns were turned upside down, and then showered with stones of baked clay. From this one can understand that the entireland was overturned by a severe earthquake and the people who tried to escape were showered with ... brimstone and destroyed.  Show more

سورة الذّٰرِیٰت حاشیہ نمبر :32 یعنی ایک ایک پتھر پر آپ کے رب کی طرف سے نشان لگا دیا گیا ہے کہ اسے کس مجرم کی سرکوبی کرنی ہے ۔ سورہ ہود اور الحجر میں اس عذاب کی تفصیل یہ بتائی گئی ہے کہ ان کی بستیوں کو تلپٹ کر دیا گیا اور اوپر سے پکی ہوئی مٹی کے پتھر برسائے گئے ۔ اس سے یہ تصور کیا جا سکتا ہے کہ شد... ید زلزلے کے اثر سے پورا علاقہ الٹ دیا گیا ، اور جو لوگ زلزلے سے بچ کر بھاگے ان کو آتش فشاں مادے کے پتھروں کی بارش نے ختم کر دیا ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(51:34) مسومۃ : اسم مفعول واحد مؤنث تسویم (تفعیل) مصدر۔ مسومۃ صفت ہے حجارۃ کی۔ سوم کا معنی ہے کسی چیز کی طلب میں جانا۔ اور طلب۔ کبھی صرف دوسرا جزء ملحوظ ہوتا ہے۔ جیسے یسومونکم سوء العذاب (2:49) تم کو سخت تکلیفیں دیتے تھے، دینی چاہتے تھے۔ یا وہ تمہارے لئے سخت تکلیفیں تلاش کرتے تھے، کبھی جانے کے معنی...  میں استعمال ہوتا ہے۔ جیسے سخت الابل فی المرعی۔ میں نے چراگاہ میں چرنے کے لئے اونٹوں کو بھیج دیا۔ یا جیسے قرآن مجید میں ہے ومنہ شجر فیہ تسیمون (16:10) اور اس سے درخت بھی شاداب ہوتے ہیں جن میں تم جانوروں کو چراتے ہو۔ یا چرنے کے لئے بھیجتے ہو۔ اس مادہ سے سومۃ ، سیمۃ، سیما علامت یا نشان ہے۔ قرآن مجید میں ہے :۔ سیما ہم فی وجوھھم من اثر السجود (48:29) کثرت سجود سے ان کی پیشانیوں پر نشان پڑے ہوئے ہیں۔ مسومۃ (بمعنی نشان زدہ کی مختلف صورتیں بیان کی گئی ہیں) ۔ ایک یہ کہ جو پتھر مسرفین کی ہلاکت کے لئے مخصوص کئے گئے تھے وہ دوسرے پتھروں سے بعض نشانوں اور علامات سے ممیز کئے گئے تھے۔ دوم :۔ ہر پتھر پر اس شخص کا نام تھا جو اس سے ہلاک ہونا مقدر ہوچکا تھا۔ سوم :۔ یہ پتھر دنیاوی پتھروں سے مختلف النوع تھے۔ عند ربک۔ عند ظرف مکان ہے۔ گوظرف زمان بھی مستعمل ہے جیسے عند طلوع الشمس : یہ بمعنی قرب۔ رائے، فیصلہ، مہربانی بھی آتا ہے۔ یہاں بمعنی نزدیک، مضاف ہے اور ربک مضاف مضاف الیہ مل کر عند کا مضاف الیہ ۔ تیرے رب کے نزدیک۔ مسرفین : اسم فاعل جمع مذکر اسراف (افعال) مصدر ۔ حد اعتال یا حد مقررہ سے آگے بڑھنے والے۔ یعنی بیہودہ صرف کرنے والے۔ لواطت کرنے والے۔ حد حلال سے حد حرام کی طرف بڑھنے والے، بدکاری میں حد سے بڑھنے والے۔ آیت 32 تا 34 کا ترجمہ ہوگا :۔ وہ بولے ہم کو گنہگار لوگوں کی طرف (قوم لوط کی طرف) بھیجا گیا ہے کہ ہم ان پر مٹی کے پتھر برسائیں جو آپ کے رب کی طرف سے تجاوز کرنے والوں کے لئے نامزد ہوچکے ہیں۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 3 یعنی جن میں سے ہر پتھر پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے نشان لگا دیا گیا ہے کہ اس سے فلاں مجرم کا سر کچلنا ہے۔ سورة عنکبوت میں ہے کہ اس کے بعد حضرت ابراہیم نے فرشتوں سے فرمایا : ان فیھا لوطا جس بستی کی طرف تم جا رہے ہو اس میں لوط رہتا ہے۔ “ وہ بولے ” نحن اعلم بمن فیھا النجیتہ و اھلہ الا امرانہ، ہمیں خوب...  معلوم ہے کہ وہاں کون کون ہے۔ ہم بجز ان کی بیوی کے انہیں اور ان کے سب گھر والوں کو بچا لیں گے۔  Show more

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(34) ان پتھروں پر آپ کے پروردگار کی طرف سے حد سے نکل جانے والوں کے لئے خاص نشان بھی پڑے ہوئے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ جو لوگ حد سے نکل جانے والے ہیں اور مسرف ہیں ان پر جو پتھر برسیں گے ان پتھروں پر آپ کے پروردگار کی جانب سے خاص علامت اور نشان ہوں گے یعنی ان کے نام لکھے ہوئے ہوں گے تفصیل سورة ہود میں گزر چ... کی ہے۔  Show more