Surat uz Zaariyaat

Surah: 51

Verse: 60

سورة الذاريات

فَوَیۡلٌ لِّلَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡ یَّوۡمِہِمُ الَّذِیۡ یُوۡعَدُوۡنَ ﴿٪۶۰﴾  2

And woe to those who have disbelieved from their Day which they are promised.

پس خرابی ہے منکروں کو ان کے اس دن کی جس کا وعدہ دیئے جاتے ہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Then woe to those who disbelieve from their Day which they have been promised. meaning, the Day of Resurrection. This is the end of the Tafsir of Surah Adh-Dhariyat; all praise is due to Allah and all the favors come from Him Alone.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٥٢] یہ وعدہ کا دن قیامت کا دن بھی ہوسکتا ہے، ان کی موت کا بھی اور بدر کا دن بھی، جو دن بھی ہو ان کی تباہی بہرحال یقینی ہے۔ پھر معلوم نہیں یہ کس خوشی میں جلدی مچا رہے ہیں ؟

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(فویل للذین کفروا …:” فویل “ پر تنوین تہویل کے لئے ہے، اس لئے ترجمہ ” بڑی ہلاکت “ کیا گیا ہے۔” جس دن کا وہ وعدہ دیئے جاتے ہیں “ سے مراد قیامت کا دن ہے، جس کا سورت کے شروع میں ذکر ہے، فرمایا :(انما توعدون لصادق، و ان الدین لواقع) (الذاریات : ٥، ٦)” کہ بلاشبہ جو تم سے وعدہ کیا جاتا ہے یقینا سچا ہے اور بلاشبہ جزا یقیناً واقع ہونے والی ہے۔ “ سورة معارج میں قبروں سے نکلنے کے دن کے متعلق فرمایا :(ذلک الیوم الذی کانوا یوعدون) (المعارج : ٣٣)” یہی وہ دن ہے جس کا ان سے وعدہ کیا جانا تھا۔ “

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَوَيْلٌ لِّـلَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ يَّوْمِہِمُ الَّذِيْ يُوْعَدُوْنَ۝ ٦٠ ۧ ويل قال الأصمعيّ : وَيْلٌ قُبْحٌ ، وقد يستعمل علی التَّحَسُّر . ووَيْسَ استصغارٌ. ووَيْحَ ترحُّمٌ. ومن قال : وَيْلٌ وادٍ في جهنّم، قال عز وجل : فَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا يَكْسِبُونَ [ البقرة/ 79] ، وَوَيْلٌ لِلْكافِرِينَ [إبراهيم/ 2] وَيْلٌ لِكُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍ [ الجاثية/ 7] ، فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ كَفَرُوا [ مریم/ 37] ، فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا [ الزخرف/ 65] ، وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ [ المطففین/ 1] ، وَيْلٌ لِكُلِّ هُمَزَةٍ [ الهمزة/ 1] ، يا وَيْلَنا مَنْ بَعَثَنا[يس/ 52] ، يا وَيْلَنا إِنَّا كُنَّا ظالِمِينَ [ الأنبیاء/ 46] ، يا وَيْلَنا إِنَّا كُنَّا طاغِينَ [ القلم/ 31] . ( و ی ل ) الویل اصمعی نے کہا ہے کہ ویل برے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اور حسرت کے موقع پر ویل اور تحقیر کے لئے ویس اور ترحم کے ویل کا لفظ استعمال ہوتا ہے ۔ اور جن لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ ویل جہنم میں ایک وادی کا نام ہے۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا يَكْسِبُونَ [ البقرة/ 79] ان پر افسوس ہے اس لئے کہ بےاصل باتیں اپنے ہاتھ سے لکھتے ہیں اور پھر ان پر افسوس ہے اس لئے کہ ایسے کام کرتے ہیں وَوَيْلٌ لِلْكافِرِينَ [إبراهيم/ 2] اور کافروں کے لئے سخت عذاب کی جگہ خرابی ہے ۔ ۔ فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا [ الزخرف/ 65] سو لوگ ظالم ہیں ان کی خرابی ہے ۔ وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ [ المطففین/ 1] ناپ تول میں کمی کر نیوالا کے لئے کر ابی ہے ۔ وَيْلٌ لِكُلِّ هُمَزَةٍ [ الهمزة/ 1] ہر طعن آمیز اشارتیں کرنے والے چغلخور کی خرابی ہے ۔ يا وَيْلَنا مَنْ بَعَثَنا[يس/ 52]( اے ہے) ہماری خواب گا ہوں سے کسی نے ( جگا ) اٹھایا ۔ يا وَيْلَنا إِنَّا كُنَّا ظالِمِينَ [ الأنبیاء/ 46] ہائے شامت بیشک ہم ظالم تھے ۔ يا وَيْلَنا إِنَّا كُنَّا طاغِينَ [ القلم/ 31] ہائے شامت ہم ہی حد سے گبڑھ گئے تھے ۔ كفر الكُفْرُ في اللّغة : ستر الشیء، ووصف اللیل بِالْكَافِرِ لستره الأشخاص، والزّرّاع لستره البذر في الأرض، وأعظم الكُفْرِ : جحود الوحدانيّة أو الشریعة أو النّبوّة، والکُفْرَانُ في جحود النّعمة أكثر استعمالا، والکُفْرُ في الدّين أكثر، والکُفُورُ فيهما جمیعا قال : فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء/ 99] ( ک ف ر ) الکفر اصل میں کفر کے معنی کیس چیز کو چھپانے کے ہیں ۔ اور رات کو کافر کہا جاتا ہے کیونکہ وہ تمام چیزوں کو چھپا لیتی ہے ۔ اسی طرح کا شتکار چونکہ زمین کے اندر بیچ کو چھپاتا ہے ۔ اس لئے اسے بھی کافر کہا جاتا ہے ۔ اور سب سے بڑا کفر اللہ تعالیٰ کی وحدانیت یا شریعت حقہ یا نبوات کا انکار ہے ۔ پھر کفران کا لفظ زیادہ نعمت کا انکار کرنے کے معنی ہیں استعمال ہوتا ہے ۔ اور کفر کا لفظ انکار یہ دین کے معنی میں اور کفور کا لفظ دونوں قسم کے انکار پر بولا جاتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلَّا كُفُوراً [ الإسراء/ 99] تو ظالموں نے انکار کرنے کے سوا اسے قبول نہ کیا ۔ وعد الوَعْدُ يكون في الخیر والشّرّ. يقال وَعَدْتُهُ بنفع وضرّ وَعْداً ومَوْعِداً ومِيعَاداً ، والوَعِيدُ في الشّرّ خاصّة . يقال منه : أَوْعَدْتُهُ ، ويقال : وَاعَدْتُهُ وتَوَاعَدْنَا . قال اللہ عزّ وجلّ : إِنَّ اللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِ [إبراهيم/ 22] ، أَفَمَنْ وَعَدْناهُ وَعْداً حَسَناً فَهُوَ لاقِيهِ [ القصص/ 61] ، ( وع د ) الوعد ( وعدہ کرنا ) کا لفظ خیر وشر یعنی اچھے اور برے ( وعدہ دونوں پر بولا جاتا ہے اور اس معنی میں استعمال ہوتا ہے مگر الوعید کا لفظ خاص کر شر ( یعنی دھمکی اور تہدید ) کے لئے بولا جاتا ہے ۔ اور اس معنی میں باب اوعد ( توقد استعمال ہوتا ہے ۔ اور واعدتہ مفاعلۃ ) وتوا عدنا ( تفاعل ) کے معنی باہم عہدو پیمان کر نا کے ہیں ( قرآن کریم میں ودع کا لفظ خيٰر و شر دونوں کے لئے استعمال ہوا ہے ( چناچہ وعدہ خیر کے متعلق فرمایا إِنَّ اللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِ [إبراهيم/ 22] جو ودعے خدا نے تم سے کیا تھا وہ تو سچا تھا ۔ أَفَمَنْ وَعَدْناهُ وَعْداً حَسَناً فَهُوَ لاقِيهِ [ القصص/ 61] بھلا جس شخص سے ہم نے نیک وعدہ كيا

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

سو ان کافروں کو اس دن کے آنے پر سخت ترین عذاب ہوگا جس دن سے ان کو ڈرایا جارہا ہے اس عذاب کا ذکر سورة طور میں آرہا ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٦٠{ فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ یَّوْمِہِمُ الَّذِیْ یُوْعَدُوْنَ ۔ } ” تو ہلاکت اور بربادی ہے ان کافروں کے لیے اس دن سے جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

It is derived from the very first word wadh-dhariyat, which implies that it is a Surah which begins with the word adh-dhariyat.

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(51:60) ویل عذاب، ہلاکت، تباہی، دوذخ کی ایک وادی کا نام۔ عذاب کی شدت ۔ یوعدون : مضارع مجہول جمع مذکر غائب۔ وعد (باب ضرب) مصدر۔ ان کو وعید دی جا رہی ہے۔ ان سے وعدہ عذاب کی اجا رہا ہے۔ یومہم : مضاف مجاف الیہ۔ ان کا دن۔ مراد یوم قیامت ہے۔ ترجمہ پس تباہی ہے ان کیلئے جنہوں نے کفر کیا اس دن سے جس کا (ان سے) وعدہ کیا گیا ہے یا۔ جس کی ان کو وعید دی گئی ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 14 مراد بدر کا دن ہے جب دنیا میں ان کی شامت آئی یا قیامت کا دن

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

فان للذین ........ یوعدون (١٥ : ٠٦) ” پس جن لوگوں نے ظلم کیا ہے اس کے حصے کا بھی ویسا ہی عذاب تیار ہے جیسا انہی جیسے لوگوں کو ان کے حصے کامل چکا ہے ، اس کے لئے یہ لوگ مجھ سے جلدی نہ مچائیں۔ آخر کو تباہی ہے کفر کرنے والوں کے لئے اس روز جس کا انہیں خوف دلایا جارہا ہے۔ “

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

لفظ ذنوب بھرے ہوئے ڈول کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، بطور استعارہ یہاں نصیب کے معنی میں آیا ہے۔ آخر میں فرمایا ﴿فَوَيْلٌ لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْ يَّوْمِهِمُ الَّذِيْ يُوْعَدُوْنَ (رح) ٠٠٦٠﴾ (سو کافروں کے لیے بڑی خرابی ہے اس دن کے آنے سے جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے) بعض مفسرین نے فرمایا ہے کہ اس سے بدر کا دن مراد ہے اور بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ قیامت کا دن مراد ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب والیہ المرجع والماب وقد انتھی تفسیر سورة الذّٰریٰت بفضل الملیک الحنان المنان والصلٰوة والسلام علی رسولہ سید الانسان والجان وعلی من تبعہ باحسان الی یوم یدخلہ فیہ المومنون الجنان ویجارون من عذاب النیران

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(60) غرض ان کافروں کے لئے اپنے اس دن ک یآنے سے بڑی خرابی ہوگی جس دن کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ یعنی دین حق کے منکروں کے لئے اپنے اس دن میں بڑی خرابی تباہی اور ہلاکت ہوگی جس دن کا وعدہ کیا گیا ہے وہ دن یا تو وہی انصاف کا دن ہے جس کا شروع سورت میں وعدہ کیا گیا ہے۔ انماتوعدون لصادق وان الدین لواقع۔ اور یا دنیوی عذاب کا کوئی دن ہو اور ہوسکتا ہے کہ یوم بدر ہو۔ (واللہ اعلم) تم تفسیر سورة الذاریات